وزارت اطلاعات ونشریات
’’کارکھانی سانچی واری بھارتی متوسط کنبے کی پیچیدگیوں اور رشتوں کو نرالے انداز میں پیش کرتی ہے‘‘
پنجی، 23 جنوری 2021:
ڈائرکٹر منگیش جوشی 51ویں آئی ایف ایف آئی میں انڈین پینورما فیچر فلم میں شامل اپنی فلم ’کارکھانی سانچی واری‘ کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ، ’’فلم شہر کی آخری جوائنٹ فیملی پر مبنی ہے۔ ایک سفر کے دوران کنبے کے مختلف کرداروں کا ایک دوسرے سے تعلق ظاہر ہوتا ہے۔‘‘وہ کل 51ویں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا (آئی ایف ایف آئی) میں اپنی فلم کی اسکرنینگ کے بعد، آج گوا میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس فلم کی اداکار گیتانجلی کلکرنی نے کہا: ’’یہ فلم بھارتی متوسط کنبے کی پیچیدگیوں اور رشتوں کو بہت ہی نرالے انداز میں پیش کرتی ہے۔‘‘
پنے کے کارکھانی کنبے کا سرپرست فوت ہو جاتا ہے، اس کے بعد اس کے بھائی بہن اور بیٹا ان کی آخری خواہش کے مطابق ان کی استھیاں بہانے کے لئے ایک سفر پر جاتے ہیں۔ اسی دوران، بیٹے کی حاملہ گرل فرینڈ ، اسے شادی کے لئے منانے کے لئے، اپنی رائل این فیلڈ پر اس کنبے کے پیچھے چل دیتی ہے۔دوسری جانب، فوت ہوئے کنبے کے سرپرست کی اہلیہ، اپنے شوہر کی دولت اپنے اختیار میں لینے کے لئےپنے سے دیہو گاؤں جاتی ہے، جہاں اس پر ایک اہانت آمیز راز کا انکشاف ہوتا ہے جسے دہائیوں تک بڑی چالاکی سے پوشیدہ رکھا گیا تھا۔
فلم کو بڑے پیمانے پر مہاراشٹر کے مختلف مقامات پر فلمایا گیا ہے۔ یہ سفر ہر کردار کے اندر پائی جانے والی خامیوں اور ان کو درپیش روزمرہ کے مسائل پر روشنی ڈالتی ہے۔ کلکرنی نے کہا ہے کہ یہ فلم شائقین کو سماجی سطح پر ہلکے پھلکے انداز میں انفرادی طور پر اپنا محاسبہ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ، ’’اس سفر کے دوران، وہ اپنے رشتوں پر غور کرنے کے علاوہ زندگی میں اپنی پسندیدہ شناخت حاصل کرنے کی بھی کوشش کرتے ہیں۔‘‘
ڈائرکٹر منگیش جوشی خود پنے سے تعلق رکھتے ہیں، جہاں کی اس فلم کی کہانی ہے۔’’ اس فلم کے کردار ان لوگوں سے متاثر ہیں جن سے میں پنے میں مل چکا ہوں۔کنبے میں ایک شخص کی موت کے بعد ایک ذاتی تجربہ کی بنیاد پر یہ کہانی تیار کی گئی ہے۔‘‘
ایک حاملہ خاتون کو رائل این فیلڈ چلاتے ہوئے کیوں دکھایا گیا ہے؟ اسکرین پلے رائٹر اور پرڈیوسر ارچنا بورھادے، جو پریس کانفرنس کے دوران موجود تھیں، نے کہا کہ یہ کردار ’بائکر ۔ گرلس‘ نام کے ایک گروپ پر مبنی ہے۔ ’’ان کے لئے، یہ اپنی اختیار کاری کا مظاہرہ کرنا نہیں ، بلکہ صرف بائک کی سواری سے لطف اندوز ہونے سے متعلق ہے۔ یہ سرگرمی بنیادی طور پر مردوں کے مشغلہ میں شمار ہوتی ہے۔‘‘
جوشی نے 2011 میں ’ہی‘ نامی فلم سے ہدایت کار کے طورپر اپنے کرئیر کا آغاز کیا تھا۔ انہوں نے 2016 میں ’لاٹھے جوشی‘ فلم لکھنے کے علاوہ اسے پروڈیوس اور ڈائرکٹ بھی کیا تھا، جسے 15 ایوارڈس حاصل ہوئے تھے۔
وبائی مرض کے دور میں بہت ہی اچھے انداز میں فزیکل اسکرننگ کا اہتمام کرنے کے لئے آئی ایف ایف آئی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے، کلکرنی نے کہا: ’’شائقین کے ساتھ تھیئٹر میں بڑی اسکرین پر فلم دیکھنے کا تجربہ بہت اچھا ہوتا ہے۔ ہم کئی دنوں سے اس موقع کا انتظار کر رہے تھے۔‘‘
****
ش ح ۔اب ن
U-752
(Release ID: 1691803)
Visitor Counter : 224