جل شکتی وزارت
وزیر مملکت برائے جل شکتی نے سینٹرل واٹر کمیشن کی جائزہ میٹنگ کی صدارت کی
میٹنگ میں سیانگ؍برہمپترا ندی سے آنے والے سیلاب کی روک تھام کے منصوبوں کا تجزیہ اور تبت کے میڈانگ میں برہمپتر ندی پر چین کے ذریعےایک سُپر ہائیڈرو پاور اسٹیشن تعمیر کرنے کے مبینہ منصوبے کی تشویش پر غورو خوض کیا گیا
Posted On:
20 JAN 2021 6:16PM by PIB Delhi
وزیر مملکت (جل شکتی)نے پی ایم کے ایس وائی اور ڈی آر آئی پی جیسے مختلف پروگراموں کے تحت ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا۔انہیں بتایا گیا کہ پچھلے ڈیڑھ سالوں پی ایم کے ایس وائی کے تحت اولیت والے 99 منصوبوں میں سے 10 منصوبے پورے کئے جاچکے ہیں۔انہیں یہ بتایا گیا کہ کابینہ نے ڈی آر آئی پی IIاور IIIاسکیموں کو منظوری دی گئی ہے، جس پر تقریباً 10,000کروڑ روپے خرچ ہوں گے، جس میں سے 7,000کروڑ روپے کی مالی امداد عالمی بینک اور اے آئی آئی بی کے ذریعے حاصل کی جائے گی۔انہیں یہ بھی بتایا گیا کہ ڈی آر آئی پی-Iکے تحت 7 ریاستوں میں واقع 223 باندھوں کی باز آبادکاری کی گئی، جس کی تخمینہ لاگت 3,466کروڑ روپے ہے۔جناب کٹاریہ نے اس پروگرام کو شروع کرنے کی سمت میں سینٹرل واٹر کمیشن کے کردار کی ستائش کی۔
انہیں مزید یہ بھی بتا یا گیا کہ ندی بیسن تنظیموں کی تشکیل کرنے سے بہتر آبی نظم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے ملک میں پانی کے لئے بڑھتے ہوئے تنازعات کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ، انہیں سی ڈبلیو سی کے حکام نے بتایا کہ آئی ایس ڈبلیو آر ڈی ترمیمی ایکٹ کی منظوری کے ساتھ ہی آبی تنازعات کا حل مزید تیزی سے نکل سکے گا۔سی ڈبلیو سی کے حکام نے انہیں یہ بھی بتایا کہ ملک میں آبی وسائل کاجامع نظم کرنے کے لئے آئی ایس ڈبلیو آر ڈی بل اور باندھ حفاظتی بل کی منظوری نہایت ضروری ہے۔
جناب کٹاریہ کا بتایا گیا کہ پچھلے ایک سال میں 79 نئے سیلاب پیشین گوئی مراکز شروع کئے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں سال 2020ء میں 19ریور بیسن میں قائم شدہ 328 پیشین گوئی مراکز کے ذریعے 11,721پیشگوئیاں جاری کی گئی ہیں۔ایک نئی جدید سیلاب کے تعلق سے پیش گوئی کرنے والی ویب سائٹ https://ffs.tamcnhp.comاور فلڈ ڈاٹا انٹری یوٹی لٹی کی شروعات مئی 2020ء سے کی گئی ہے۔
سیلاب کے تعلق سے پیش گوئی اور انتظام پر غورو خوض کے دوران برہمپتر ندی کی وجہ سے آنے والے سیلاب سے متعلق امور پر بھی غورو خوض کیا گیا۔ سی ڈبلیو سی کے حکام نے انہیں اپرسیانگ ؍برہمپتر ندی میں ایک پروجیکٹ قائم کرنے کی ضرورت کے بارے میں مطلع کیا جو آسام ریاست کے لئے انتہائی سود مند ثابت ہوگا۔
تب کے میڈانگ میں برہمپتر ندی پر چین کے ذریعے مبینہ طور پر سُپر ہائیڈرو پاور اسٹیشن قائم کرنے کے بارے میں حکام نے انہیں مطلع کیا اور کہا کہ برہمپتر ندی کے پانی کے دھار کو بدلنے کی کسی بھی طرح کی کوشش بھارت ، بنگلہ دیش جیسے نیچے کے ساحلی ملکوں کے اختیارات پر ایک غیر قانونی قبضہ ثابت ہوگا اور اس سے کمزور موسم کے دوران برہمپتر ندی کے بیسن میں پانی کی دستیابی پر منفی اثر پڑے گا۔ حالانکہ بھارت اور چین کے درمیان دریاؤں سے متعلق تمام ایشوز پر بات چیت کرنے کےلئے سال 2006ء میں قائم کئے گئے ماہرین کی سطح کے میکنزم جیسا آفیشل پلیٹ فارم موجود ہے۔
*************
ش ح۔ج ق۔ ن ع
(U: 630)
(Release ID: 1690706)
Visitor Counter : 170