قبائیلی امور کی وزارت
قبائلی امور کی وزارت نے چھوٹی اور درمیانہ درجہ کی صنعتوں کی وزارت کی کھادی اینڈ ولیج انڈسٹریز کمیشن (کے وی آئی سی)کے ساتھ دو مفاہمتی عرضداشتوں پر دستخط کیے
کے وی آئی سی،ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکولوں کے قبائلی طلبا کے لئے کھادی کپڑا فراہم کرائے گی
قبائلی امور کی وزار ت پی ایم ای جی پی کے لئے، کے وی آئی سی کے ساتھ، ایک عمل درآمد کرنے والی ایجنسی کے طور پر شراکت داری قائم کرے گی
Posted On:
19 JAN 2021 5:17PM by PIB Delhi
قبائلی امور کی وزارت نے چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں کی کھادی اینڈ ولیج انڈسٹریز کمیشن (کے وی آئی سی )کے ساتھ دو مفاہمتی عرضداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔ کھادی کو بطور فلسفہ اور آتم نربھر بھارت اور ووکل فار لوکل کے لئے ایک اہم عنصر کے طور پر اپنانے کی وزیر اعظم کے واضح نعرے پر عمل کرتے ہوئے، قبائلی امور کی وزارت (ایم او ٹی اے) نے قبائلی طلبا کے لئے قومی تعلیمی سوسائٹی (این ای ایس ٹی ایس) کے توسط سے، تقریباً 15 کروڑ روپئے کے بقدر کے تقریباً 6 لاکھ میٹر کھادی کے کپڑے کی خریداری کے لئے کھادی ولیج انڈسٹریز کمیشن (کے وی آئی سی) کے ساتھ ایک مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کیے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ٹکنالوجی (این آئی ایف ٹی) کے ذریعہ وردیاں تیار کی گئی ہیں۔ فی الحال بھارت کی 23 ریاستوں کے دور دراز کے مقامات میں واقع ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکولوں میں 73000 قبائلی طلبا قیام پذیر ہیں۔ قبائلی امور کے مرکزی وزیر جناب ارجن منڈا اور بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں (ایم ایس ایم ای) کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری کی موجودگی میں مفاہمتی عرضداشت پر دستخط عمل میں آئے۔ وزیر مملکت برائے قبائلی امور محترمہ رینوکا سنگھ سروتا، وزیر مملکت برائے ایم ایس ایم ای جناب پرتاپ سی سارنگی، کے وی آئی سی کے چیئرمین جناب وی کے سکسینہ اور قبائلی امور کی وزارت کے سکریٹری جناب دیپک کھنڈیکر اس موقع پر موجود تھے۔
اس موقع پر قبائلی امور کے مرکزی وزیر جناب ارجن منڈا نے کہا کہ وزیر اعظم کی قیادت میں قبائلی امور کی وزارت نے درج فہرست قبائل کے طلبا کو معیاری تعلیم دلانے کے لئے، ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکولوں (ای ایم آر ایس) کے ذریعہ قبائلی تعلیم کی ترقی پر بہت زور دیا ہے۔ وزیر موصوف نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ، ’’اب تک ان اسکولوں میں طلبا کے لئے اسکولی وردی کا کوئی معیار مقرر نہیں کیا گیا تھا۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ٹکنالوجی (این آئی ایف ٹی)، نئی دہلی نے ایک نمایاں لوگو اور مخصوص رنگوں کے امتزاج کے ساتھ اسکولی وردی تیار کی ہے، اور اس کے لئے بہترین کھادی کا انتخاب کیا گیا جسے کے وی آئی سی سے حاصل کیا جائے گا۔‘‘ فی الحال وردی کے لئے 6.0 لاکھ میٹر کھادی درکار ہے، جس میں اسکولوں میں داخلوں کی تعداد بڑھنے کے ساتھ ہی آئندہ برسوں میں اضافہ رونما ہوگا۔
جناب ارجن منڈا نے کہا کہ یہ دو مفاہمتی عرضداشت ان دو وزارتوں کے درمیان شراکت داری کے ایک نئے باب کا آغاز کرنے کے ساتھ ساتھ مقامی پیداواریت اور روزگار کو فروغ دیں گی۔ اس سے گاندھی جی کے ذریعہ دیے گئے ’سوادیش‘ اور ’سواراج‘ اور وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعہ دیے گئے ’آتم نربھر بھارت‘ کے پیغام کو از سر نو اہمیت دینے کے سلسلے میں دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ وزیر اعظم کے ذریعہ دیکھے گئے نیو انڈیا کے خواب کو پورا کرنے میں یہ ہمارا تعاون ہے۔ مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے، جناب ارجن منڈا نے کہا کہ حکومت نے قبائلی افراد کی فلاح و بہبود کے لئے ایس ٹی سی کے طور پر مختلف وزارتوں کو 45000 کروڑ روپئے مختص کیے ہیں اور قبائلی امور کی وزارت نے نگرانی کے لئے ایک سیل قائم کیا ہے جو ڈاٹا منیجمنٹ کے ذریعہ ایس ٹی سی کی نگرانی کا کام انجام دیتا ہے۔ جناب ارجن منڈا نے بتایا کہ وزارتوں کو مختص کی گئی رقم، ایس ٹی سی کے اخراجات اور نتائج وزارت کے ڈیش بورڈ پر دیکھے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے مطلع کیا کہ اس امر کو یقینی بنانے کے لئے کہ فوائد قبائلی علاقوں تک پہنچے، قبائلی امور کی وزارت ڈجیٹلائزیشن کو یقینی بنا رہی ہے۔ طلبا کے تدریس کے عمل کو بہتر بنانے کے سلسلے میں جغرافیائی اعتبار سے رسائی میں اضافے اور معیاری تبدیلیاں متعارف کرانے کے لئے سال 2018۔19 میں ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکول اسکیم کی تجدیدکاری کی گئی۔ ملک کے دور دراز علاقوں میں 452 نئے ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکول قائم کیے جائیں گے۔ قبائلی تعلیم کے میدان میں یہ ایک بہت بڑا قدم ہوگا کیونکہ 2022 تک ملک بھر میں 740 ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکول قائم ہوجائیں گے۔‘‘
اس موقع پر جناب نتن گڈکری نے کہا کہ قبائلی امور کی وزارت اپنے تحت چلنے والے اکلویہ رہائشی اسکولوں میں طلبا کے لئے، 2020۔21 میں 14.77 کروڑ روپے کے بقدر کھادی کے کپڑے کی خریداری کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال ایکلویہ اسکولوں کی تعداد میں اضافہ کی نسبت سے ہی کھادی کی خریداری میں بھی اضافہ رونما ہوگا۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بچے، جو اس ملک کا مستقبل ہیں، ان پر بھارتی حکومت کی مختلف اسکیموں اور پروگراموں کے تحت خصوصی طور پر توجہ دی گئی ہے۔ جناب گڈکری نے کہا کہ، ’’ خواہ تعلیم، کھیل کود، ہنر مندی، تغذیہ سے متعلق اسکیم ہو یا ’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘ کے تحت چوطرفہ ترقی ہو، بھارتی حکومت نے متعدد تاریخی اقدامات کیے ہیں۔ اب جبکہ ملک مہاتما گاندھی کے 150 برسوں کا جشن منا رہا ہے، ایسے میں مہاتمہا گاندھی کے پیغام کو قبائلی مواضعات تک پہنچانے کا اس سے بہتر طریقہ کوئی اور نہیں ہو سکتا۔
اس دوران این ایس ٹی ایف ڈی سی اور کے وی آئی سی کے درمیان دوسری مفاہمتی عرضداشت پر دستخط عمل میں آئے۔ این ایس ٹی ایف ڈی سی قبائلی امور کی وزارت کے تحت ایک سیکشن 25 کمپنی ہے جو کہ معیشت کے تمام تر شعبوں میں درج فہرست قبائلیوں کی آرزومند صنعتوں میں سرمایے کی فراہمی کے سلسلے میں بھارت میں قبائلیوں کی اقتصادی ترقی کے لئے مراعات یافتہ قرض اسکیموں کے نفاذ کے لیے ذمہ دار ہے۔ این ایس ٹی ایف ڈی سی کو درج فہرست قبائل کے درمیان پی ایم ای جی پی کے دائرے کو بڑھانے کے لئے پی ایم امپلائمنٹ جنریشن پروگرام (پی ایم ای جی پی اسکیم) کے تحت عمل درآمد کرنے والی ایجنسی کے طور پر درج رجسٹر کیا گیا ہے۔ مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کے ساتھ ہی، نیشنل شیڈیولڈ ٹرائبس فائیننس اینڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این ایس ٹی ایف ڈی سی) کو پی ایم ای جی پی کے تحت عمل درآمد کرنے والی ایجنسی کے طور پر شامل کیا جائے گا اور یہ این ایس ٹی ایف ڈی سی اور کے وی آئی سی کے درمیان مطابقت پیدا کرنے کے لئے کی گئی ایک تاریخی پہل قدمی ہے۔ اس سے پی ایم ای جی پی اسکیم کے تحت سرمایہ کی مستحق درج فہرست قبائل کی بہت چھوٹی صنعتوں کی شناخت میں مدد ملے گی، نتیجتاً قبائلی علاقوں میں پی ایم ای جی پی کے دائرے میں اضافہ ہوگا۔ اس طرح، این ایس ٹی ایف ڈی سی اور کے وی آئی سی کے درمیان یہ مفاہمت اس انتظام کاری کو رسمی شکل دے گی اور پی ایم ای جی پی اسکیم کے وسیع دائرے کے تحت قبائلی صنعتوں تک رسائی حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔
قبائلی امور کی وزیر مملکت محترمہ رینوکا سنگھ سروتا اور ایم ایس ایم ای کے وزیر مملکت جناب پرتاپ سی سارنگ نے ان دو مفاہمتی عرضداشتوں کے ذریعہ مقامی پیداواری صنعت اور قبائلی آبادی کو حاصل ہونے والے فوائد پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ اس ارتکازی عمل کے توسط سے قبائلیوں کو گرام اُدیوگ میں شرکت کرنے کا موقع حاصل ہوگا۔ کے وی آئی سی کے چیئرمین جناب وی کے سکسینہ اور قبائلی امور کی وزارت کے سکریٹری جناب کھنڈیکر نے بھی اس امر پر خوشی کا اظہار کیا کہ یہ ایک بڑی اور نئی شروعات ہے جو مقامی پیداوار اور قبائلیوں کے لئے روزگار سے متعلق فوائد بہم پہنچانے کے لئے اسی طرح کے دیگر شعبوں میں افزوں شراکت داری کو بڑھاوا دے گی۔
دو مفاہمتی عرضداشتوں کی تفصیلات کے لئے لنک
****
ش ح ۔اب ن
U-567
(Release ID: 1690173)
Visitor Counter : 156