سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے آتم نربھر بھارت- سورتنتر کے موضوع پر ایک ویبنار سے خطاب میں عالمی وباء کووڈ کے دوران قابل ذکر دیسی ٹیکنالوجیوں کو اجاگرکیا


ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ آتم نربھر بھارت ہماری حکومت کے توجہ کے شعبوں میں سے ایک بن گیا ہے، جس کے گرد تمام اقتصادی پالیسیوں وضع کی جارہی ہے

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ جس انداز سے ہم نے مورچہ بند ہو کر کووڈ سے متعلق ہموار کی شرح کم ترین رکھا ہے، اس کے لئے دنیا نے ہندوستان کی ستائش کی ہے۔ آج بھی ہمارے یہاں شرح اموات 1.44 فیصد ہے

Posted On: 14 JAN 2021 7:15PM by PIB Delhi

 

سائنس اور ٹیکنالوجی کے علاوہ اراضیاتی سائنس، صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آتم نربھر بھارت کے موضوع پر ایک ویبنار سے خطاب کیا جس کااہتمام میڈیا اور آرگنائزیشن سوراجیہ نے ویدانتا کے اشتراک سے کیا تھا۔ ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ آتم نربھر بھارت ہماری حکومت کے  اہم توجہ کے شعبوں میں سے ایک بن گیا ہے، جس کے گرد تمام اقتصادی پالیسی وضع کی جارہی ہے۔ ہماری حکومت امیروں اور غریبوں ک، خوشحالوں اور بدحالوں کے درمیان کی دوری ختم کرنے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں اور تمام ہندوستانی شہریوں کو مساوی مواقع فراہم  کرنے کی کوشش کررہی ہے جو انتودیہ کی حقیقی تعریف ہے۔

وزیر موصوف نے مزید وضاحت کی کہ آتم نربھر بھارت ایک منصوبہ ہے جس کا مقصد ہندوستان کو غریبی کے شکنجے سے باہر نکالنا ہے اور اس بات پر یقینی بنانا ہے کہ تمام ہندوستانیوں کو نہ صرف روٹی ، کپڑا اور مکان تک مساوی رسائی حاصل ہو بلکہ ان کی زندگی میں بھی معیاری تبدیلی آئے۔ اس کے  لئے ان کی بینک کھاتوں تک رسائی بڑھائی گئی ہے۔ ہفتے میں ساتویں دن چوبیسوں گھنٹے بجلی فراہم کی جارہی ہے۔ پینے کا پانی مہیا کرایاجارہا ہے، معاشرتی سلامتی دی جارہی ہے اور ان سب سے بڑھ کر ایک اچھی اور صحت مند زندگی کے لئے روزگار اور اچھا کھانا مہیا کیاجارہا ہے۔

وزیر موصوف نے واضح کیا آتم نربھر ہندوستان کے رخ پر قدم اٹھاتے ہوئے ہم نے میک ان انڈیا سے پہل کی۔ تاکہ ہندوستان کو اشیاء سازی، جدید تحقیق اور جدت طرازی کا مرکز بنایا جاسکے۔ ہم پوری طرح سمجھتے ہیں  کہ صنعت کے ساتھ ہمارے نوجوانوں کے لئے روزگار کے وسیع تر مواقع سامنے آئیں گے جس سے ان کی زندگی میں خوشحالی آئے گی۔

 ڈاکٹر ہرش وردھن نے زور دے کر کہا کہ ہم نے کاروبار کی اصولوں میں آسانی پیدا کردی ہے، ہم اپنے ٹیکس کے ڈھانچے کو مسابقتی بنانے میں لگے ہے۔ طور طریقے آسان بنا رہے ہیں۔ غیر ضروری ضابطوں کو ختم کررہے ہیں اور اسی کے ساتھ ٹیکنالوجی پر خاص توجہ مرکوز ہے۔انہوں نے اعتماد کے ساتھ کہا کہ یہ کوششیں ہندوستان کے غریبوں کو براہ راست فائدہ پہنچائے گی اور ان کے لئے امکانات وہ کھڑکیاں کھلیں گی جن کے وہ مستحق ہے۔

 عالمی وباء کووڈ کی آزمائشوں سے بھری صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ بائیو ٹیکنالوجی کے محکمے نے ویکسین اور اس سے متعلق ٹیکنالوجیوں کے فروغ میں غیر معمولی کام انجام دیا ہے۔ ‘‘مشن کووڈ سرکھشا’’ کے تحت جو کووڈ-  19 کے لئے ہندوستانی ویکسین تیار کرنے کا مشن ہے،ہم نے پری کلینکل ڈیولپمنٹ، کلینکل ٹرائل، مینو فیکچرنگ اور ضابطے کی سہولت کے ذریعہ ویکسین کی تیاری میں تیز رفتاری پر توجہ دی۔

عزت مآب وزیراعظم کی رہنمائی میں کووڈ-19 کے لئے ویکسین انتظامیہ سے متعلق قومی ماہرین کا ایک گروپ این ای جی وی اے سی بنایا گیا ہے جو ویکسین کے لئے آبادی کے اس گروپ کو ترجیح دینا ہے یہ طے کرے گا اور اس پر  اس کی نگرانی کرے گا۔ یہ گروپ ویکسین ڈیلیوری کرنے کے میکانزم کو بھی دیکھے گا جس میں ویکسین کے پروسیس کاپتہ چلانا اور ڈیلیوری پلیٹ فارم کا انتخاب کرنا شامل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کووڈ-19 ویکسین کی ڈیلیوری کے لئے کو-وین کے نام سے ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر بھی دیسی طور پر تیار کیا گیا ہے۔

وزیر موصوف نے مزید کہا کہ کووڈ-19 ویکسین ڈرائیو  کو بھی میک ان انڈیا کے ذریعہ آگے بڑھایا  جارہا ہے اور دونوں ویکسین جنہیں ہندوستان میں ہنگامی  اجازت ملی ہے وہ دیسی ساخت کی تیار کردہ ہیں۔ ہم نے ملک بھر میں کولڈ چین اسٹوریج اسسمنٹ کا بھی جائزہ لیا ہے اور کولڈ چین آلات مسلسل سپلائی کئے جارہے ہیں تاکہ آخری منزل تک کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

 ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہماری کوششوں کا رخ جو عالمی وباء کی شدت کم کرنے کی طرف ہے اس کے ساتھ ہی صحت کا ہمارا نظام بھی  سفر کی آخری  منزل تک مضبوط ہوگا اور یہ سب کو کم قیمت پر مساوی طریقے سے معیاری صحت کی دیکھ بھال فراہم  کرنے کی کوششوں کو مضبوط کرنے کی بنیاد کے طور پر کام آئے گا۔

یہ بتاتے ہوئے کہ بد قسمت عالمی وبا کووڈ نے ہماری زندگیوں اور ہماری معیشت کو بے نظیر طور پر متاثرکیا ہے، ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ بہرحال  اس ناواقف صورت حال سے بھی ملک بھر میں صحت کی دیکھ ریکھ کے ڈیلیوری نظام کو مضبوط بنانے کے موقع کے طور پر استفادہ کیا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ عالمی وباء کووڈ-19 نے تحقیق و ترقی کے اداروں،تعلیمی اداروں اور صنعتی اداروں کو  اشتراک وتعاون کے لئےمل کر کام ناگزیر موقع  فراہم کیا ہے۔

 ڈاکٹر ہرش وردھن نے زور دے کر کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے اور اس کے مختلف خود مختار اداروں نے تحقیق وترقی سے رجوع کرنے اور عالمی وباء سے پیدا چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے اہم کوششیں کی ہے دیگر اقدامات  میں ایک قومی ٹاسک فورس کی تشکیل بھی شامل ہیں جس میں 20 سے زیادہ سرکردہ سائنسداں مستقبل میں کسی بھی عالمی وباء کی پیشنگوئی کے لئے ایک سپر ماڈل تیار کریں گے۔

 مزیدتفصیلات  بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈی بی ٹی اور بی آئی آر اے سی پچھلے دس مہینوں سے انتھک طور پر سرکردہ ہے۔ انہیں ویکسین ، جانچ اور علاج کے شعبوں میں تقریباً 120 پروجیکٹوں کے ساتھ معاونت کے ذریعہ عالمی وباء سے موثر طور پر لڑنا ہے۔

نیشنل بائیو میڈیکل ریسوریس ان ڈیجنائزیشن کنسورٹیم  کے تحت 200 سے زیادہ ہندوستانی مینو فیکچرروں کو رجسٹرڈ کیا گیا ہے۔ ڈی بی ٹی وی تقریباً 15 ویکسین کینڈینٹ تیار کرنے میں مدد کررہا ہے۔ ان میں تین کلینکل ٹرائل کے مرحلے میں اور دو پری کلینیکل ڈیولپمنٹ مرحلے پر ہیں۔

مذکورہ بالا تمام کوششوں کا خاکہ پیش کرتے ہوئے ، ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ "بہت ساری کامیابیوں میں ،

ٹرانسلیشنل ہیلتھسائنس اور ٹکنالوجی انسٹی ٹیوٹ کی امیونوسی لیبارٹری  ٹی ایچ ایس ٹی کو سی ای پی آئی  نے کوویڈ 19 ویکسینز کے مرکزی تشخیص کے لئے عالمی سطح پر سات لیبارٹریوں میں سے ایک تسلیم کیا ہے ۔

انہوں نے کہا ، "پانچ کووڈ 19 بائیوپروزٹریز قائم کئے گئے ہیں اجہاں 40000 سے زیادہ نمونے محفوظ کیے گئے ہیں ، جو بائیو میڈیکل محققین کے لئے دستیاب ہیں۔"

"جینومکس اور علاج معالجے کے محاذ پر… ..بین ہندوستان ، 1000 سارس-کو -2 جینوم کی ترتیب کامیابی کے ساتھ مکمل ہوچکی ہے اور وائرس کو سمجھنے کے لئے ڈیٹا کا تجزیہ کیا جارہا ہے"۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ملک میں ہندوستانی سارس کو -2 جینومک کنسورشیم انساکوگ  شروع کیا گیا ہے تاکہ  اس کی نئی قسموں کی حیثیت کا پتہ لگایا جا سکے۔

انہوں نے نشاندہی کی ، "سی ایس آئ آر نے اپنی کافی طاقت اور مہارت کو فروغ دیا ہے اور وہ نئی اور بہتر تشخیص ، منشیات اور ویکسین اور وینٹیلیٹر سمیت آلات تیار کرکے کووڈ 19 کے خلاف جنگ میں حصہ لے رہا ہے" ۔ وزیر نے کہا ، "سی ایس آئی آر نے بھی مولیکیولر ایپیڈیمولوجی کو سمجھنے اور ملک میں وائرل ہونے والے تناؤ کا پتہ لگانے میں پیشرفت کی ہے ۔ اس نے سپلائی چین میں رکاوٹ کے چیلنجوں کو جلد پہچان لیا اور رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے اقدامات کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کووڈ-19 کا پتہ لگانے کے لئے کاغذ پر مبنی ایک تشخیصی کٹ تیار کیا ہے جس کا نام فیلودا ہے۔ ٹاٹا سنز نے جس کویہ بے مثال ٹیکنالوجی ٹرانسفر کی گئی ہے جلد ہی وہ ان کاایکسپورٹ شروع کرسکتا ہے۔انہوں نے سی ایس آئی آر کی بھی اس بات کی بھی ستائش کی کہ اس ادارے نے کووڈ-19 کے علا ج کے لئے دوبارہ تیار شدہ دواؤوں کی تیاری کو ترجیح دی کیونکہ خصوصی دواؤوں کا فقدان تھا۔ سی  ایس آئی آر نے ریمیڈیسیور اور فیوری پیراور جیسی دوبارہ  تیار کردہ دواؤوں کی تیاری کی ٹیکنالوجی دوسری صنعتوں کو منتقل کی۔ وزیرموصوف نے کہا کہ صرف پچھلے دس مہینوں نے جو کچھ ہوا ہے اس کی کوئی انتہا نہیں۔ انہوں نے کووڈ سے لڑنے میں سی ایس آئی آر اور ایس این ٹی لیبارٹریوں کی بہت ساری کامیابیوں کا ذکر کیا۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ  وہ  شائستگی کے ساتھ  دعوی کرسکتے ہیں کہ عالمی وباء کے دوران دنیا نے ہندوستان کو اس بات کے سراہا ہے کہ ہم نے کس طرح مورچہ بندی کرکے اموات کی شرح کو سب سے کم رکھا۔ آج بھی یہ شرح 1.44 فیصد ہے۔

 انہوں نے یہ کہتے ہوئے اپنی بات ختم کی کہ لوگوں کو خود انحصار بنانے کے لئے مزید تعلیم دینے کی سخت ضرورت ہے۔ ایک مرتبہ انہیں پتہ چل جائے کہ وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہوچکے ہیں۔پورے ماحول میں بجلی کی لہر دوڑ جائے گی۔ یہ ویبنار صحیح رخ پر ایک قدم ہے۔

******

 

ش  ح ۔ع  س۔ ر ض

U-NO.400



(Release ID: 1688760) Visitor Counter : 100


Read this release in: English , Hindi , Manipuri