کامرس اور صنعت کی وزارتہ
ٹیکس کو برابر کرنے سے متعلق امریکہ کی ایس 301رپورٹ پر بھارت کا رد عمل
Posted On:
07 JAN 2021 6:48PM by PIB Delhi
امریکی انتظامیہ نے امریکی تجارتی قانون 1974کے سیکشن 301کے تحت چند ممالک کے ذریعہ ڈیجیٹل خدمات پر لگائے گئے یا زیرغور ٹیکس خدمات کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، جس میں ہندوستان کے ذریعہ نافذ کیا یکساں ٹیکس بھی شامل ہے۔ جن دیگر ممالک کے خلاف تحقیقات شروع کی گئی ہے، ان میں اٹلی، ترکی اور برطانیہ شامل ہیں۔
جہاں تک بھارت کا تعلق ہے، اس تحقیقات کا فوکس 2فیصد یکساں ٹیکس(ای ایل)تھا، جسے بھارت نے خدمات کی ای۔کامرس سپلائی پر لگایا ہے۔امریکہ کی تفتیش میں یہ شامل تھا کہ آیاامریکہ کمپنیوں کے خلاف ای ایل لگایا گیا تھا، یا اس کا اطلاق امریکی یا بین الاقوامی ٹیکس کے ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان اداروں کے خلاف کیا گیا، جوہندوستان کے شہری نہیں ہے۔
اس سلسلے میں امریکہ نے مشاورت کی درخواست کی تھی اور ہندوستان نے 15جولائی 2020کو یو ایس ٹی آر کو اپنے تبصرے جمع کروادیے تھے، 5نومبر 2020کو منعقد دوطرفہ مشاورت میں شرکت کی تھی اور اس بات پر زور دیا تھا کہ ای ایل جانبداری پر مرکوز نہیں ہےبلکہ اس کے برعکس اس کا مقصد ہندوستان میں مقیم اداروں ،ایسے ادارے جو ہندوستان میں مقیم نہیں ہیں یا جن کا ہندوستان میں کوئی مستقل ادارہ نہیں ہے، ان کے ذریعہ کی جارہی ای۔ کامرس سرگرمیوں کے معاملے میں برابری کو یقینی بنانا ہے۔اس بات کی بھی وضاحت کی گئی تھی کہ ای ایل کا اطلاق امکانی طور پر کیا گیا ہے اور اس کا کوئی اضافی علاقائی اطلاع نہیں ہے، کیونکہ یہ ان فروخت پر مبنی ہے، جو ڈیجیٹل ذرائع سے ہندوستانی خطے میں ہو رہی ہے۔
ہندوستان میں مقیم ای۔کامرس کے آپریٹر ہندوستانی بازار سے حاصل ہونے والی مالیت پر پہلے سے ہی ہندوستان میں ٹیکس ادا کر رہے ہیں ۔ تاہم ای ایل کی غیر موجودگی میں غیر رہائشی ای۔کامرس آپریٹر(جن کا ہندوستان میں کوئی مستقل ادارہ نہیں ہے، لیکن اقتصادی موجودگی ہے)کو ہندوستانی بازار میں ای۔کامرس سپلائی یا فراہم کی گئی خدمات سے متعلق ٹیکس ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ 2فیصد ای ایل صرف انہی غیر رہائشی ای۔کامرس آپریٹر پر لاگو ہوتی ہے، جن کا ہندوستان میں کوئی مستقل ادارہ نہیں ہے۔ اس ٹیکس کا کل ہضم 2 کروڑ روپے ہیں ، جو بہت معمولی اور دنیا کے ان تمام ای۔ کامرس آپریٹر پر یکساں طور پر لاگو ہوتی ہے، جو ہندوستان میں تجارت کر رہے ہیں۔ یہ ٹیکس کسی بھی طرح امریکی کمپنیوں کے خلاف امتیاز نہیں برتتا، کیونکہ اس کا اطلاق تمام غیر رہائشی ای۔ کامرس آپریٹر پر یکساں طور سے ہوتا ہے چاہے ان کا رہائشی ملک کوئی بھی ہو۔
اس میں ماضی کا کوئی عنصر شامل نہیں ہے، کیونکہ اس ٹیکس کو اپریل 2020 کے پہلے دن سے قبل لگایا گیا تھا، جو کہ اس کی نفاذ کی تاریخ ہے۔ اس کا کوئی اضافی علاقائی اطلاق نہیں ہے، کیونکہ یہ صرف ہندوستان سے پیدا ہونے والی مالیت پر لاگو ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ای ایل ان طریقوں میں سے ایک ہے، جس کا مشورہ بی ای پی ایس پروجیکٹ کے عمل 1پر 2015او ای سی ڈی ؍جی 20رپورٹ کے ذریعہ دیا گیا تھا، جس کا مقصد اقتصادیات کے ڈیجیٹائزیشن سے پیدا ہونے والی ٹیکس سے متعلق چنوتیوں کا مقابلہ کرنا تھا۔
یکساں ٹیکس کا مقصد بہتر مقابلہ آرائی، معنویت اور حکومت کی ٹیکس کی کارروائی کو بروئے کار لانا ہے، جس کا ہندوستانی بازار سے ان کے ڈیجیٹل آپریشن کے ذریعہ گہرا تعلق ہے۔
یہ اس اصول کے مطابق ہے کہ ڈیجیٹل دنیا میں سامان بیچنے والا بغیر جسمانی موجودگی کے تجارتی لین دین کر سکتا ہے اور حکومتوں کے پاس ایسی لین دین پر ٹیکس لگانے کا قانونی حق ہے۔
یو ایس ٹی آر کے آفس نے ہندوستان کے ڈیجیٹل سروسز ٹیکس (ڈی ایس ٹی)کی سیکشن 301کی تفتیش کے نتائج کو 6جنوری 2021کو جاری کیا اور کہا کہ ہندوستان کا ڈی ایس ٹی یعنی یکساں ٹیکس جانبداری پر مبنی ہے اور امریکی کامرس میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ اسی قسم کا فیصلہ 6جنوری 2021کو ہی اٹلی اور ترکی کے خلاف بھی کیا گیا۔
ہندوستانی حکومت اس سلسلے میں امریکہ کے فیصلے کی جانچ کرے گی اور ملک کے مجموعی مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے مناسب اٹھائے گی۔
*****
م۔ن ۔ ق۔ت۔ع۔ح
U No.:204
(Release ID: 1687031)
Visitor Counter : 240