سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

آئی آئی ایس ایف 2020 میں حیاتیاتی تنوع سے متعلق کنکلیو میں حیاتیاتی تنوع و ماحولیات کے چیلنجوں سے متعلق تشویشات پر بات چیت کے لئے ماہرین یکجا ہوئے

Posted On: 24 DEC 2020 4:09PM by PIB Delhi

 

         

آئی آئی ایس ایف 2020

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0034O5H.jpg

 

 

 

چھٹا  انڈیا انٹر نیشنل سائنس فیسٹول  (آئی آئی ایس ایف۔ 2020) 22 دسمبر 2020 سے ورچوول طریقے سے منعقد کیا جارہا ہے۔ آئی آئی ایس ایف۔ 2020 کے لئے  سی ایس آئی آر  کوآرڈینیٹ کررہا ہے اور سی ایس آئی آر کے  نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ، ٹکنالوجی اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹڈیز (این آئی ایس ٹی اے ڈی ایس)  نئی دہلی   نوڈل انسٹی ٹیوٹ ہے۔  اس سال  موٹے طور پر  سائنس، ٹکنالوجی، اختراع اور  انسانی معاشرے کے ساتھ ان کے باہمی تعلق کے مختلف موضوعات پر  41 تقریبات کا  انعقاد کیا گیا ہے۔ آئی آئی ایس ایف۔ 2020 کی  بہت سی  تقریبات میں  پائیدار ترقیاتی مقاصد اور اس کی حکمت عملی  خصوصی توجہ کا مرکز رہے ہیں۔

آئی آئی ایس ایف۔ 2020 میں  حیاتیاتی تنوع سے متعلق کنکلیو میں  ایکو سسٹم میں بھارت کے مالا مال حیاتیاتی تنوع، نسلوں اور  جینیاتی سطحوں ، روایتی آبادیوں کے ذریعہ حیاتیاتی تنوع  کی حفاظت کی لمبی روایت  اور حیاتیاتی تنوع کی تقسیم کی میپنگ  اور اہم ایکو سسٹم اور  معدوم ہوتی ہوئی نسلوں  کے تحفظ  کےلئے ملک کوشش کررہا ہے۔حیاتیاتی تنوع کے  متنوع شعبوں  خصوصی طور پر  نوول جینز اور  مالیکیولز کے لئے بایو پروسپیکشن اور خود مختار بھارت کے لئے   پائیدار   بایو ایکونومی تیار کرنے کے لئے ان کے استعمال  کے متنوع شعبوں میں  کی جارہی جدید ترین تحقیق  ان چند اہم  ایجنڈوں میں  رہی جن پر  کنکلیو میں بات چیت ہوئی۔ حیاتیاتی تنوع پر  آب و ہوا کی تبدیلی کے اثر پر بھی  خصوصی توجہ دی گئی۔ اس دو روزہ تقریب میں  عالمی شہرت یافتہ سائنس دانوں  کو  تقاریر ہوئیں، پوسٹر سیشن، پینل ڈسکشن، کوئز کمپٹیشن کا انعقاد کیا گیا اور شارٹ فلمیں دکھائی گئیں۔ اس تقریب کا مقصد  اپنی تحقیقات  کو پیش کرنے اور  خود کفیلی اور عالمی بہبود کے لئے  بایو ایکونومی پر مبنی حیاتیاتی تنوع کے فروغ سے متعلق   اختراعی  خیالات کے تبادلے کے لئے  ماہرین تعلیم/ سائنس دانوں/ محققین/ طلبا/ صنعت کاروں کو یکجا کرنا رہاہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004L5PJ.jpg

حیاتیاتی تنوع سے متعلق کنکلیو کا افتتاح نیشنل گرین ٹریبیونل نئی دہلی کے   چیئر پرسن چیف گیسٹ  جناب جسٹس آدرش کمار گوئل نے کیا۔ اس موقع پر جناب گوئل نے کہا کہ  پہلے بھارت کو  ایک غریب ملک سمجھا جاتا تھا لیکن  اپنے حیاتیاتی تنوع کے معاملے میں یہ ہمیشہ سے  ایک مالا مال ملک رہا ہے۔یہاں پر  خصوصی طور پر  شمال مشرقی خطے اور  ویسٹر   گھاٹ میں  منفرد حیاتیاتی تنوع والے ہاٹ اسپاٹ ہیں۔بھارت  میں  کئی قبائلی آبادیاں بھی رہتی ہیں۔ جن کی  حیاتیاتی تنوع کے تحفظ  اور روایتی   علم کے تحفط  کی ایک طویل تاریخ ہے۔ جناب گوئل نے کہا کہ   جنگلوں کے ختم ہونے ، کانکنی، آب و ہوا کی تبدیلی اور  دیگر عوامل کے باعث  ہم  حیاتیاتی تنوع  میں گراوٹ  کے چیلنجوں کا سامنا کررہے ہیں۔ اس لئے   ان کے مطابق  مضمون کے ماہرین  اور پالیسی سازوں   کے درمیان  علم کی شیئرنگ بہت اہم ہے۔

اس سے قبل مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے  پروفیسر ایس کے بارک،  ڈائرکٹر سی ایس آئی آر ۔ این بی آر آئی اور سی ایس آئی آر۔ آئی آئی ٹی آر لکھنٔو، صدر  وگیان  بھارتی، اودھ پرانت  نے  حیاتیاتی تنوع کنکلیو کے  اسٹرکچر کے بارے میں بتایا۔ طلبا  ، محققین اور  ملک کی آبادیوں،  ایس اینڈ ٹی  ماہرین اور  صنعتوں کے درمیان  باہمی بات چیت  کے لئے میٹنگیں بھی اس تقریب کا حصہ ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0052NWT.jpg

ممتاز ماہر ماحولیات  ڈاکٹر مادھو گاڈگل آئی آئی ایس ایف 2020 میں  حیاتیاتی تنوع سے متعلق کنکلیو میں  خطاب کرتے ہوئے

حیاتیاتی تنوع سے متعلق کنکلیو کو آر ڈی نیٹر  ڈاکٹر کے این نائر نے  ان کی دیگر تقریبات کے بارے میں بتایا جن میں حیاتیاتی تنوع کے مختلف پہلوؤں پر ویبینار شامل ہیں۔ ویبینار سے خطاب کرنے والے  ممتا زماہرین میں  پروفیسر مادھو گاڈگل،  سینٹر فار ایکولوجیکل سائنسز ، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس بنگلورو کے  سابق پروفیسر اور چیئرمین ، پروفیسر کمل جیت  ایس  باوا، بانی صدر  اے ٹی آر ای ای  بنگلورو اور یونیورسٹی آف میساچوسیٹس بوسٹن کے  بایولوجی کے  ممتاز پروفیسر  ڈاکٹر کیون آر تھیئلے ڈائرکٹر  ٹیکسونومی آسٹریلیا، آسٹریلین  اکیڈمی آف سائنس  کینبرا، آسٹریلیا، پروفیسر اوما شانکر، سابق پروفیسر یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز  بنگلورو، ڈاکٹر جے کے جینا، ڈپٹی ڈائرکٹر جنرل ،  انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ نئی دہلی، ڈاکٹر وی بی ماتھر، چیئرپرسن،نیشنل بایو ڈائیورسٹی  اٹھارٹی، چنئی، پروفیسر اکھلیش تیاگی، سابق پروفیسر، یونیورسٹی آف دہلی،  اور سابق ڈائرکٹر این آئی پی جی آر نئی دہلی، پروفیسر کے این  گنیشیا ، سابق پروفیسر ، یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز بنگلورو شامل ہیں۔

بامبے نیچرل ہسٹری سوسائٹی ممبئی  کے ڈائرکٹر ڈاکٹر دیپک  آپٹے  نے  لکشدیپ جزائر کے ’کورل ریفس‘ موضوع پر  قائدانہ خطبہ پیش کیا۔

حیاتیاتی تنوع سے متعلق کنکلیو کا  اہم مقصد  بھارت کے مالا مال  حیاتیاتی تنوع اور متعلقہ روایتی علم  کی نمائش کرنا، طلبا، نوجوان محققین، صنعت کاروں، صنعتوں، عوام  اور فیصلہ سازوں میں حیاتیاتی تنوع اور  اقتصادی ترقی کے لئے اس کی اہمیت  کے بارے میں بیداری پیدا کرنا اور  خود کفیل بھارت پر مبنی بایو ایکونومی کے لئے حیاتیاتی تنوع سے متعلق ترقی اور  تحقیق، اختراع کے لئے ایک روڈ میپ یار کرنا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

م ن۔ا گ۔ن ا۔

U-8395

                          



(Release ID: 1683495) Visitor Counter : 204


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Tamil