سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ شمالی بحرو اوقیانوس کی جانب سے ہونے والی خلل اندازی، اگست میں ہندوستانی مانسون میں گڑبڑکاایک امکانی سبب ہوسکتی ہے: مانسون کی پیشگوئی کو بہتر بنانے کے لئے اس پر توجہ دینے کی ضرورت

Posted On: 17 DEC 2020 11:16AM by PIB Delhi

نئی دہلی ،17دسمبر:سائنس نامی جریدہ میں شائع ایک مطالعہ میں تجویز ظاہر کی گئی ہے کہ شمالی بحراوقیانوس سے آنے والی ایک سیارہ جاتی لہر ہندوستانی مانسون میں گڑبڑپیدا کرنے کاباعث ہوسکتی ہے جس پر ہندوستان کی معیشت بہت بڑے پیمانے پر انحصار کرتی ہے۔

تحقیقات میں تجویز کیا گیا ہے کہ وسطی- افقی اثرات سمیت بحر اوقیانوس اور بحر الکاہل میں ، مانسون،  معمول کے موسم اور خوشک سالی کی بہتر طور پر پیشگوئی کرنے کے لئے  مرتکز کاوشوں کی ضرورت ہے۔

ماحولیاتی اور سمندری سائنسز کے مرکز (سی اے او ایس)، ہندوستانی انسٹی ٹیوٹ برائے سائنس (آئی آئی ایس سی) کی ایک ٹیم  نے  آب وہواکی تبدیلی کے اپنے پروگرام کے تحت  ڈی ایس ٹی کی طرف سے جزوی طور پر حمایت کے ساتھ جو تحقیق کی ہے  اس سے یہ ظاہر ہوتاہے کہ گزشتہ دہائی میں  ہندوستانی مانسون کی صورتحال جو کہ غیر-ایل نینو خشک سالی میں  پیش آئی وہ ایل نینو خشک سالی کے برخلاف تھی جس کے دوران پورے سیزن میں خسارہ ہوتا رہتاہے۔

تحقیقی ٹیم نے 1900 سے 2015 تک کی مدت میں  خشک سالی  کے دو زمروں کے دوران روز مرہ کی بارش  کاتجزیہ کیا اور اس میں بارش کی کمی کے ہونے میں ڈرامائی پیمانہ پر اختلافات کو نوٹس کیا۔ ایل نینو خشک سالی میں بارش کاخسارہ جون کی مدت کے وسط کے اوائل میں سامنے ا ٓتاہے اور بتدریج بد ترین ہوجاتاہے۔ اگست کے وسط تک یہی خسارہ بہت زیادہ ہوجاتاہے اورپورے ملک میں پھیل جاتاہے اور اس میں بازیابی کاکوئی نشان نہیں ملتا۔

غیر- ایل  نینوخشک سالی کے دوران جون میں بارشوں میں اوسط کمی ہوتی ہے اوروسط جولائی سے وسط اگست کے دوران اس میں بازیابی کے نشانات نظر آتے ہیں جو کہ سیزن کا شباب ہوتاہے۔ البتہ اگست کے ا واخر میں بارش میں بے ربط اور شدید کمی ہوتی ہے جس کے نتیجہ میں خشک سالی کی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔ سی اے او ایس نے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور سینئر مصنفین میں سے ایک جے سوکھاتمے نے  ایک آئی آئی ایس سی بیان میں کہا:‘ہم نے اگست کے اواخر کے اس بریک کو تلاش کرنے کی کوشش کی جو کہ ایک جبری ایجنٹ یا نظام کی شکل رکھتا ہے جس سے پورے ہندوستان پر برتاؤ متاثر ہوتاہے۔ ہم نے ہواؤں کا مطالعہ کیا جو کہ ان غیر ایل نینو خشک سالوںمیں چلتی ہیں’۔

سی اے او ایس میں ایسوسی ایٹ پروفیسر اور ایک معاون مصنف وی وینوگوپال نے  تفصیلات پیش کیں‘  اعلی سطحی ہواؤں اور سرد شمالی بحرا لکاہل پانی پر اگست کے اواخر سے ستمبر کے اوائل کے دوران گہری سمندری شدت کانتیجہ ماحولیاتی خلل کی صورت میں ظاہر ہوتاہے۔ یہ خلل ایک روز بائی لہر ہوتاہے جو ہندوستان کی طرف پیش قدمی کرتاہے اور آگے بڑھ کر تبت کے پٹھار میں منجمد ہوجاتاہے جس کے باعث یہ مانسون کی ہواؤں کے چلنے میں رکاوٹ پیدا کرتاہے۔

اس دستاویز میں ماحولیاتی ٹیلی-کنکشن مطالعات میں خشک سالی اورخاص طور پر بحر الکاہل میں پیش گوئی کے ہلکے نشانات کی عدم موجودگی میں خشک سالی کے لئے ایک بہتر پیش گوئی کے وسائل کی پیش کش کرتاہے۔ اس دستاویز کے  پہلے مصنف پی ایچ ڈی کے ایک طالب علم پریتم برواہ تھے جو کہ ڈی ایس ٹی میں فیلو شپ حاصل کررہے تھے۔

 

۔Pritam.jpg

*************

)م ن ۔ ا ع۔ف ر)

U-8177

 

 



(Release ID: 1681404) Visitor Counter : 143