سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ڈی بی ٹی کے تعاون سے تیارملک کی پہلی ایم آر این اے ویکسین کو انسانوں پر تجربہ شروع کرنے کے لئے ڈرگ کنٹرولر کی اجازت مل گئی
Posted On:
11 DEC 2020 6:03PM by PIB Delhi
نئی دہلی۔11 دسمبر ہندوستان کی پہلی ایم آر این اے ویکسین کو پہلے اور دوسرے مرحلہ کے لیے انسانوں پر تجربہ شروع کرنے کے لئے انڈین ڈرگ ریگولیٹرز سے منظوری مل گئی ہے۔ نوول ایم آر این اے ویکسین ، ایچ جی سی او 19 کو جینوا ، پنے نے تیار کیا ہے جسےوزارت سائنس و ٹکنالوجی کے محکمہ بایو ٹکنالوجی کے انڈ-سی ای پی آئی مشن کے تحت مالی امداد فراہم کی گئی ہے۔
ایم آر این اے ویکسین میں مدافعتی عمل پیدا کرنے والے روایتی ماڈل کا استعمال نہیں کیا گیا ہے۔ اس کے بجائے ، ایم آر این اے ویکسین میں وائرس کے ایک مصنوعی آر این اے کے ذریعہ جسم میں پروٹین بنانے والے سالماتی ہدایات کو شامل کیا گیا ہے۔ میزبان (جس کے جسم میں ویکسین لگائی جاتی ہے) کا جسم اس کو وائرل پروٹین تیار کرنے کے لئے استعمال کرتا ہے جو جسم کے لیے بھی قابل قبول ہوتا ہےاوراس سے جسم میں بیماری کے خلاف مدافعتی عمل پیدا ہونے لگتاہے۔ کم وقت میں تیار ہونے کی وجہ سے ایم آر این اے پر مبنی اس ویکسین کو سائنسی لحاظ سے وبائی بیماری سے نمٹنے کے لیے ایک بہترین متبادل ہے۔ ایم آر این اے ویکسین کو محفوظ سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ اپنے عمل میں غیر متعدی اور نان –انٹکریٹنگ ہے اور اسے معیاری سیلولر مکانزم (اسٹنڈرڈ سیلولر میکانزم) کے ذریعہ کمزور کیا جاتا ہے ۔ اس سے توقع کی جاتی ہے کہ یہ سیل سائٹوپلازم کے اندر موجود پروٹین ڈھانچے میں تبدیلی کی فطری صلاحیت کی وجہ سے انتہائی کارگر ثابت ہوں گے۔اس کے علاوہ ایم آر این اے ویکسین مکمل طور پر مصنوعی ہیں اور انھیں تیار کرنے کے لیے کسی میزبان جیسے انڈے یا بیکٹریا وغیرہ کی ضرورت نہیں ہے۔ اس لیے پائیدار بنیادوں پر بڑے پیمانے پر ٹیکہ کاری کے لیے نیز ان کی "دستیابی" اور "رسائی" کو یقینی بنانے کے لیے انہیں سی جی ایم پی کی شرطوں کے تحت کفایتی طریقے سے تیار کیا جاسکتا ہے۔
جنیوا نے ایک ایم آر این اے ویکسین تیار کرنے کے لیے امریکہ کے سیئٹل میں واقع ایچ ڈی ٹی بایوٹیک کارپوریشن کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔ ایچ جی سی سی اور 19 پہلے ہی جانوروں میں تحفظ ، امیونوجنسیٹی ، نیوٹرلائزیشن کرنے والی اینٹی باڈی سرگرمی کا مظاہرہ کر چکا ہے۔ ویکسین کو غیر موثر کرنے والا اینٹی باڈی ردعمل چوہوں اور غیر انسانی سٹرائٹل حیاتیات میں کووڈ ۔19 سے متاثرہ مریضوں کے سیرم سے موازنہ تھا۔
چوہوں اور غیر انسانی پریمیٹس میں کووڈ 19 سے متاثرہ مریضوں سے ملنے والے سیرم کے ساتھ ویکسین کو غیر موثر کرنے والے اینٹی باڈی ردعمل موازنہ کرنے قابل تھا۔ جنیوا کی ویکسین میں سپائک پروٹین (ڈی614 جی) کا سب سے نمایاں تغیر اور خود ساختہ امپلیفائنگ ایم آر این اے پلیٹ فارم کا استعمال کیا گیا ہے، جس سے ایم آر این اے کا ردعمل ظاہر نہیں کرنے والے یا غیر روایتی طریقے سے تیار ویکسین کے مقابلے اس کی کم خوراک دینے کی سہولت ہے۔ ایچ جی سی او 19 اسورسٹنگ کیمسٹری (جذب کرنے والا کیمیائی طریقہ) کا استعمال کرتا ہے تاکہ ایم پی این اے خلیوں کے اندر موجود ایم آر این اے کی سطح سے چپک جائے اور انکیپسولیشن کیمسٹری(کیپسول بنانے کا کیمیاوی طریقہ) کے مقابلے خلیوں کے اندار ایم آر این اے جاری کرنے کی رفتار بڑھائی جائے۔ ایچ جی سی او19 دو سے آٹھ ڈگری سیلسیئس پر دو مہینے تک مستحکم رہتا ہے ۔ جنیوا میں سبھی شروعاتی عمل مکمل کر لیے ہیں اور چونکہ ڈی سی جی آئی آفس سے منظوری مل چکی ہے اس لیے بہت جلد پہلے اور دوسرے مرحلے کے لیے انسانوں پر تجربہ شروع ہو جانا چاہیے۔
حکومت ہند کی وزارت سائنس و ٹکنالوجی کے محکمہ بایوٹیکنالوجی ، انڈ سی ای پی مشن ، انڈیا سینٹرک ایپیڈمک پرپیرڈ نیس تھرو ریپڈ تھرو ویکسین ڈیولپمنٹ : اسپورٹنگ انڈین ویکسین ڈیولپمنٹ ' کو نافذ کر رہا ہے۔ جو ہندوستان میں وبائی امکانی امراض کی ویکسین کے لئے متعلقہ صلاحیت / ٹکنالوجی کی تیاری کو مستحکم کرنے کی عالمی پہل سی ای پی انڈ کے مطابق ہے۔ انڈ سی پی مشن کو ڈی بی ٹی نے اپنے عوامی منصوبے جیسے بایوٹکنالوجی انڈسٹری ریسرچ اسسمنٹس کونسل (بی آئی آر اے سی) کے ذریعہ نافذ کیا گیا ہے۔
محکمہ بایوٹیکنالوجی میں سکریٹری اور بی آئی آراے سی کی چیئرپرسن ڈاکٹر رینوسوپ نے کہا ، 'اس طرح کے ٹکنالوجی پلیٹ فارم کا قیام نہ صرف ہندوستان کوکووڈ 19 وبا سے نمٹنے کا اہل بنائے گا بلکہ مستقبل میں پھیلنے والی وبا سے نمٹنے کی تیاریوں کو بھی یقینی بنائے گا۔'
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(م ن ۔ رض (
U-8038
(Release ID: 1680215)
Visitor Counter : 320