کامرس اور صنعت کی وزارتہ

تجارتی بورڈ کی میٹنگ کاانعقاد


جناب پیوش گوئل نے ریاستوں سے اپیل کی ہے کہ وہ آپس میں تعاون کرکے ایک مضبوط ملک کی تعمیرکریں اور تبدیلی کے قابل مقاصد کو حاصل کریں

انھوں نے کہاکہ آج تجارت میں روایتی فکر سے آگے سوچنے کی ضرورت ہے ۔نئی سوچ میں معیار، قابل مقابلہ لاگت،    بڑے پیمانے پرپیداواراور محنت جیسے  مقابلہ جاتی فوائد کو بروئے کارلانے کی ضرورت ہے

Posted On: 02 DEC 2020 8:51PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی ، 02 ؍دسمبر: کامرس اورصنعت کے مرکزی وزیرجناب پیوش گوئل کی صدارت میں آج تجارتی بورڈ  (بی اوٹی )کی میٹنگ ہوئی ۔ویڈیوکانفرنسنگ کے ذریعہ منعقد اس میٹنگ کا فوکس غیرملکی تجارتی پالیسی (2026-2021) تھا ۔ اس کے تحت گھریلوپیداواراور برآمدات کو فروغ دینے والی حکمت عملی اور ضروری قدم اٹھائے جانے پربات ہوئی ۔

اپنے افتتاحی خطاب میں جناب گوئل نے کہاکہ ہمارامقصدریاستوں کے ساتھ مل کر قابل تبدیل قدم اٹھاکر ملک کومضبوط بناناہے ۔ مجھے پورایقین ہے کہ مرکزاورریاستوں کی مشترکہ کوشش سے ہم بھارت کے عوام کے لئے بہترمستقبل کی تعمیر کرسکیں گے ۔ وزیرموصوف نے ریاستوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مرکزی حکومت کی کوششوں میں اضافی توانائی کے ساتھ شامل ہوں کیونکہ ریاستوں کی کوششوں کے بغیر ہم اپنے مقصد کو حاصل نہیں کرسکتے ۔ انھوں نے ریاستوں کے وزراء اورافسران کے تعاون کی بھی تعریف کی جوکہ لگاتاراس سمت میں کام کررہے ہیں ۔

جناب گوئل نے کہاکہ ہم ایک قابل ذکرسنگل ونڈوکوتیارکرنے کی کوشش کررہے ہیں جس سے بھارت میں کاروبارکرنا کہیں زیادہ آسان ہوسکے گا۔ دنیا بھرکے لوگوں کو بھارت کے بارے میں یہ بھروسہ ہوناچاہیئے کہ وہ یہاں آکرزمین خریدسکتے ہیں جس کے لئے انھیں تمام ضروری منظوریاں آسانی سے مل جائیں گی ۔ وہ بھارت میں تجارت اور کاروبارکرسکیں گے ۔ ساتھ ہی وہ بھارت میں مینوفیکچرنگ کی صلاحیت کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ اپنی خدمات کی بھی توسیع کرسکیں گے ۔

وزیرموصوف نے کہاکہ ہم کاروبارکرنے کے عمل کوآسان بنانے کے عمل میں لگے ہوئے ہیں ۔ مجھے پورایقین ہے کہ مرکز اورریاستوں کی مشترکہ کوشش سے ہم بھارت کے لوگوں کے لئے بہترمستقبل کی تعمیر کرسکیں گے ۔

انھوں نے کہاکہ آج تجارت میں روایتی فکرسے آگے سوچنے کی ضرورت ہے ۔ نئی سوچ میں معیار، مقابلہ آرائی کی لاگت ، بڑے پیمانے پرپیداوار اور مقابلہ آرائی کی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ انھوں نے کہاکہ ایسا کرکے ہم 2025تک 1لاکھ ڈالر کی برآمدات کے مقصد کو بھی حاصل کر سکتے ہیں، جو کہ 5 لاکھ کروڑ ڈالر کی ہندوستانی اقتصادیات (جی ڈی پی) بننے میں اہم رول ادا کرے گا۔

کامرس اور صنعت کے وزیر مملکت جناب ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ وبائی امراض نے پوری دنیا کو متاثر کیا ہے۔ لیکن ہمارے وزیر اعظم کی دوراندیشی کا نتیجہ تھا کہ انہوں نے کافی پہلے ہی وبائی امراض کے بحران کو سمجھ لیا تھا اور انہوں نے پورے ملک میں لاک ڈاؤن لگانے کا فیصلہ کیا۔ لاک ڈاؤن کے فیصلہ سے وائرس کو پھیلنے سے روکنے میں جہاں مدد ملی، وہیں ضروری طبی خدمات تیار کرنے کا بھی موقع ملا۔ اس کے علاوہ کووڈ سے باہر نکلنے کا منصوبہ بھی بنایا جا سکا۔ جناب پوری نے کہا کہ وبائی امراض نے عالمی سپلائی چین کے خطرے کو بھی نمایاں کیا، جس میں کسی ایک وسیلہ پر منحصر رہنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ بھارت پوری دنیا میں ایک کم لاگت والی سپلائی چین کا بہتر متبادل مہیا کرا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آتم نربھر بھارت ابھیان دنیا میں بھارت کو مینوفیکچرنگ ہب کے طور پر قائم کر سکے گا، جو کہ دنیا کی سپلائی چین کا اہم حصہ ہوگا۔ انہوں نے اس کے علاوہ پیداوار پر مبنی انسینٹو (پی ایل آئی) اسکیم کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ایل آئی کے ذریعے عالمی سپلائی چین کے ساتھ جڑنے کے لیے ضروری ٹیکنالوجی، بڑے پیمانے پر پیداوار کے مقصد کو حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چھ سال میں بھارت نے کاروبار کرنے میں آسانی کی درجہ بندی میں قابل ذکر اصلاح کی ہے۔

تجارتی بورڈ کی میٹنگ کے دوران درآمدات/برآمدات کی حالت، خود کفیل بھارت کے تحت سرمایہ کاری بڑھانے کی حکمت عملی (جس میں میک اِن انڈیا-خرید کی پالیسی بھی شامل ہے)، تجارت میں اصلاح کے لیے حال ہی میں اٹھائے گئے قدموں، نئی لوجسٹک پالیسی، تجارت میں تیزی لانے کے لیے کسٹمز کی سمت میں اٹھائے گئے قدم، گزشتہ تجارتی بورڈ کی میٹنگ کے بعد ڈی جی ایف ٹی کے ذریعے کی گئی پہل اور اصلاحی قدم، جیم کی توسیع اور رسائی سے متعلق پیشکش بھی دی گئی۔

اس موقع پر اروناچل پردیش، آسام، بہار، گجرات، مدھیہ پردیش، میگھالیہ، اڈیشہ، پنجاب، تمل ناڈو کے وزراء نے اپنے اہم مشورے دیے، ساتھ ہی ان لوگوں نے اپنی اپنی ریاستوں سے متعلق مشورے بھی شیئر کیے۔ اس کے علاوہ مرکزی حکومت کے ذریعہ تجارت کے فروغ کے لیے اٹھائے گئے قدموں پر تعاون دینے کی بات، ریاستوں کے نمائندوں نے کی ہے۔

میٹنگ میں مختلف یاستوں کے وزراء، کامرس سکریٹری، ڈی پی آئی آئی ٹی کے سکریٹری، ڈی جی ایف ٹی، مختلف وزارتوں اور ریاستوں کے سینئر اہلکار، تمام اہم تجارتی اور کاروباری تنظیمیں، صنعتی دنیا کے ایسوسی ایشن، ایف آئی آئی او وغیرہ نے بھی اہم مشورے دیے، جس سے کہ برآمدات میں اضافہ کیا جا سکے۔

اختتامی تقریب میں جناب پوری نے تمام نمائندوں، خاص طور پر ریاستوں کے وزراء کے ذریعے کھلے دل سے شامل ہونے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا، ‘‘تمام مشوروں کو نوٹ کر لیا گیا ہے اور آنے والے وقت میں اس پر غوروفکر کیا جائے گا۔’’ انہوں نے کہا کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ تجارت کرنا ہماری ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت، ریاستی حکومتوں اور پرائیویٹ اداروں کے ساتھ مل کر بنیادی ڈھانچوں کو بہتر کر رہی ہے۔ امریکہ، یوروپ اور جنوبی افریقہ کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدہ (ایف ٹی اے) کے سوال پر جناب پوری نے کہا کہ ہم مختلف ممالک کے ساتھ اپنے موجود آزاد تجارتی معاہدہ کا جائزہ لے رہے ہیں، اس کے بعد مستقبل کی پالیسی پر ایک جامع فیصلہ لیا جائے گا۔

*****************

 

م ن ۔ ق ت۔ ع آ

U-7761



(Release ID: 1677995) Visitor Counter : 92


Read this release in: English , Hindi