نیتی آیوگ
اے آئی ایم – سیریس اختراع پروگرام - 3.0 کے فائنل میں بھارت اور روس کے اسکولی طلباء نے مشترکہ اختراعی صلاحیت کا شاندار مظاہرہ کیا
اس سال کے ایڈیشن میں بھارت اور روس کے بنیادی سطح کے مسائل کے لئے تکنیکی حل تیار کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی
Posted On:
21 NOV 2020 10:57PM by PIB Delhi
نئی لّی ، 22 نومبر / اسکولی طلباء کے لئے 14 روز طویل اے آئی ایم - سیریس اختراع پروگرام – 3.0 آج ختم ہو گیا ۔ اس پروگرام میں بھارت اور روس کی کئی اہم شخصیات اور دونوں ملکوں کے طلباء نے شرکت کی ۔
بھارت کے ‘‘ آتم نربھر بھارت ’’ اور روس کے ‘‘ بِگ چیلنجز ’’ سے تحریک حاصل کرتے ہوئے اس سال کے ایڈیشن میں دونوں ملکوں کے بنیادی سطح کے مسائل کو حل کرنے کے لئے ٹیکنا لوجی پر مبنی حل ( ویب پر مبنی اور موبائل ایپلی کیشن ) پر توجہ مرکوز کی گئی ۔
اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے حکومتِ ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر پروفیسر کے وجے راگھون نے کہا کہ ایسے اشتراک گراں قدر ہیں کیونکہ ان کی ایک باہمی مدد اور اعتماد کی ایک طویل روایت ہے اور تصورات کا تبادلہ اِس کی قدر میں اضافہ کرتا ہے ۔
نیتی آیوگ کے نائب چیئر مین ڈاکٹر راجیو کمار نے کہا کہ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے – ہم نے بڑے لوگوں کے درمیان اشتراک اور تعاون کو دیکھا ہے لیکن یہ اشتراک نو جوان نسل کے درمیان ہے ، جو کل کےقائد ہوں گے ۔
پروگرام کے دوران 48 طلباء نے ثقافت ، فاصلاتی تعلیم ، ایپلائیڈ سائنس ، صحت اور تندرستی اور کھیلوں اور فٹنیس کے فروغ ، کھیلوں کی تربیت کےساتھ ساتھ مصنوعی ذہانت اور ڈجیٹل مالی اثاثوں سے فوائد حاصل کرنے کی خاطر 8 ورچوول مصنوعات اور موبائل ایپلی کیشنس کو تیار کرنے کے لئے ٹیموں میں کام کیا ۔
روس کے نائب وزیر برائے سائنس و اعلیٰ تعلیم الیکسی میدویدیو نے کہا کہ بھارت کےساتھ سائنس ، ٹیکنا لوجی اور اختراعات میں تعاون میں ہمارا بہترین تجربہ ہے ۔ اس پروگرا م نے دونوں ملکوں کے تجربات اور علم میں مزید اضافہ کیا ہے ۔ طلباء کے ذریعے تیار کی گئی ٹیکنا لوجی کی اختراعات نے مصنوعی ذہانت ، بلاک چین ، مشین لرننگ ، ڈاٹا اینا لیٹکس ، یو آئی / یو ایکس ، ورچوول ریئلٹی ، آگمنٹیڈ ریئلٹی ، گیمی فکیشن ، تھری ڈی ڈیزائن اور ریپڈ پروٹو ٹائپنگ جیسی اختراعات تیار کیں ۔ دونوں ملکوں کے صنعت اور اکیڈمی کے سرپرستوں نے بھی ٹیموں کے ساتھ قریبی تعاون کیا ۔
اے آئی ایم کے مشن ڈائریکٹر آر رمنن نے کہا کہ کل کی ٹیکنا لوجی کو استعمال کرتے ہوئے تیار کردہ سولیوشن دونوں ملکوں کے لئے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لئے مفید ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ نو جوان اختراع کار نئی دنیا کے معمار ثابت ہوں گے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مشترکہ اختراع اور اشتراک مستقبل کی ضرورت ہیں ۔
ٹیلنٹ اینڈ سکسیز فاؤنڈیشن کی سربراہ اور صدارتی کونسل برائے سائنس و تعلیم کی رکن ایلینا شملیوا نے کہا کہ با صلاحیت نو جوان کی تعلیم ایک کلیدی کام ہے اور میں ایسے اشتراک اور بین الاقوامی تعاون کو جاری رکھنا چاہوں گی ، جو ہمارے ملکوں کے درمیان رشتوں کو مضبوط کرے ۔
ان اختراعات کو ورچوول اختتامی تقریب میں دکھایا گیا اور یو ٹیوب پر براہ راست نشر کیا گیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
( م ن ۔ و ا ۔ ع ا )
U. No. 7444
(Release ID: 1674900)
Visitor Counter : 178