وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری

ماہی پروری کا محکمہ 21نومبر کو‘ماہی پروری کا عالمی دن’ منائے گا


پہلی مرتبہ مرکزی حکومت ماہی پروری کے شعبے میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی ریاستوں کو اعزاز عطا کریگی، ایوارڈ حاصل کرنے والی ریاستوں میں سمندری ریاست اڈیشہ، اندرون ملک آبی گزرگاہ کی حامل ریاست اترپردیش اور پہاڑی اور شمال مشرقی ریاستوں میں آسام شامل ہیں

Posted On: 20 NOV 2020 8:23PM by PIB Delhi

 

حکومت ہند کے مویشی پالن اور ڈیری کی وزارت کا ماہی پروری کا محکمہ 21 نومبر 2020 کو نئی دہلی کے پوسا میں این اے ایس سی کمپلیکس میں ماہی پروری کا عالمی دن منارہا ہے۔ اس موقع پر ماہی پروری، مویشی پالن اور ڈیری کے وزیر مملکت جناب پرتاپ چندر سارنگی مہمان خصوصی ہوں گے۔ اترپردیش حکومت کے ڈیری ترقیات، مویشی پالن اور ماہی پروری کے وزیر جناب لکشمی نارائن چودھری، اترپردیش کی جانب سے اندرون ملک ماہی پروری کے شعبے میں اعلیٰ ترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی ریاست کے طور پر ایوارڈ حاصل کریں گے اور حکومت ہند کے ماہی پروری کے محکمے کے سکریٹری ڈاکٹر راجیو رنجن بھی اس موقع پر موجود ہوں گے۔ ملک بھر کے ماہی گیر، مچھلی کی پیداوار کرنے والے کسان، صنعتکار، شراکت دار، پیشہ ور افراد اور سائنس داں بھی اس پروگرام میں حصہ لیں گے۔

اس پروگرام  کے دوران ماہی پروری کے شعبے میں پہلی مرتبہ حکومت ہند 20-2019 کے لئے اعلیٰ ترین کارکردگی  کا مظاہرہ کرنے والی ریاستوں اڈیشہ(سمندری ریاستوں کے درمیان)، اترپردیش (اندرون ملک کی ریاستوں کے درمیان)  اور آسام(پہاڑی اور شمال مشرقی ریاستوں کے درمیان) کو، اعزاز عطا کرے گی۔ حکومت ہند 20-2019 کے لئے  اعلیٰ ترین اداروں، تملناڈو ماہی پروری ترقیاتی کارپوریشن لمیٹیڈ، (مرین کے لئے) تلنگانہ ریاستی ماہی گیر امداد باہمی  سوسائٹیز فیڈریشن لمیٹیڈ (اندرون ملک ریاستوں کے لئے)،  آسام ایپیکس کوآپریٹیو فش مارکیٹنگ اینڈ پروسیسنگ فیڈریشن لمیٹیڈ (پہاڑی علاقے کیلئے)، آندھراپردیش کے کرشنا ضلع کو اعلیٰ ترین سمندری ضلع کے طور پر، کالاہانڈی کو اڈیشہ کے سب سے اچھے اندرون  ملک ضلع ، ناگاؤں کو آسام کے اعلیٰ ترین پہاڑی اور شمال مشرقی ضلع کے طور پر انعامات دیگی۔ اس کے علاوہ، اعلیٰ ترین ماہی پروری کی صنعت کو انعام دی جائیگا، سب سے بہتر کارکردگی کرنے والی ماہی پروری امداد باہمی سوسائٹیز/ ایف ایف پی او/ ایس ایس جی اور اعلیٰ ترین انفرادی صنعتکار، اعلیٰ ترین سمندری اور اندرون ملک مچھلی کی پیداوار کرنے والے کسان اورماہی پروری کے شعبے میں ان کی حصولیابیوں اور شعبے کی ترقی میں ان کے تعاون کا اعتراف کرنے کے ساتھ ساتھ اعلیٰ ترین فن فش اور شرمپ ہیچری کو بھی انعامات سے نوازا جائیگا۔

پوری دنیا میں سبھی ماہی گیروں، مچھی کسانوں اور متعلقہ اسٹیک ہولڈروں کے ساتھ اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کیلئے ہر برس 21 نومبر کو ماہی پروری کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس کا آغاز 1997 میں ہوا تھا جہاں 18 ملکوں کے مندوبین کے سا تھ ‘عالمی ماہی پروری فورم ’ کی تشکیل کے لئے نئی دہلی میں ‘‘ورلڈ فورم آف فش ہارویسٹرز اینڈ فش ورکرز’’ کی میٹنگ ہوئی اور پائیدار ماہی پروری کے طریقہ کار اور پالیسیوں کے عالمی مینڈیٹ کی حمایت کرنے والے ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے۔

حکومت ہند ملک میں بلیو انقلاب  کے  ذریعے اس سیکٹر کو بدلنے اور معاشی انقلاب لانے میں پیش پیش ہے۔ ہندوستان دنیا میں پانی میں مچھلی کی کاشت کے ذریعے مچھلی پیداوار کرنے والا دوسرااہم ملک ہے۔ ہندوستان میں ماہی پروری کا شعبہ خوراک اور تغذیاتی تحفظ اور غیرملکی زرمبادلہ کو پورا کرنے کے علاوہ تقریباً 28 ملین مچھواروں اور مچھلی کسانوں کوروزگار فراہم کرتا ہے۔ ہندوستان عالمی سطح پر مچھلی کی پیداوار میں تقریباً 7.7 فیصد تعاون دیتا ہے اور ہندوستان مچھلی کی پیداوار کرنے والے ملکوں میں عالمی سطح پر برآمد کرنے میں چوتھے مقام پر ہے۔ دسمبر 2000 میں شروع کی گئی مرکزی امداد یافتہ اسکیم ‘‘بلیو انقلاب’’ کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس شعبے کی ترقی میں اہم تعاون دیا تھا۔ ماہی پروری کے  شعبے  قومی  جی وی اے میں لگ بھگ 1.24 فیصد اور 19-2018 میں زرعی جی وی اے میں لگ بھگ 7.28 فیصدکا تعاون ہے۔

اس سال 10ستمبر 2020 کو، وزیراعظم جناب نریندر مودی نے پانچ برس کی مدت 21-2020 سے 25-2024  کے لئے 20050 کروڑ روپئے کی تخمینہ لاگت سے ‘پردھان منتری ماتسیہ سمپدا یوجنا’ (پی ایم ایم ایس وائی) کی شروعات کی تھی۔ پی ایم ایم ایس وائی کا ہدف 25-2024 تک 22 ملین میٹرک ٹن (ایم ایم ٹی) تک مچھلی کی پیداوار کرنا ہے اور ساتھ ہی لگ بھگ 55 لاکھ لوگوں کے لئے  اضافی روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔

 

-----------------------

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO: 7429



(Release ID: 1674755) Visitor Counter : 142


Read this release in: English , Hindi , Telugu