قانون اور انصاف کی وزارت
بھارت ٹیکس کی دہشت سے ٹیکس کی شفافیت کی طرف منتقل ہوچکا ہے: وزیراعظم
انکم ٹیکس اپیلیٹ ٹریبیونل کی کٹک بینچ کے دفتر نیز رہائشی احاطے کا افتتاح کیا
24 مارچ 2020 سے31 اگست 2020 کے درمیان ورچوئل طریقہ سے تقریباً 25 لاکھ معاملوں کی سماعت ہوئی : جناب روی شنکر پرساد
Posted On:
11 NOV 2020 7:44PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 11 /نومبر 2020 ۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعے انکم ٹیکس اپیلیٹ ٹریبیونل کی کٹک بینچ کے دفتر نیز رہائشی احاطے کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر قانون اور انصاف اور کمیونی کیشن اور الیکٹرونکس اور اطلاعاتی ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر جناب روی شنکر پرساد، پیٹرولیم اور قدرتی گیس اور اسٹیل کے مرکزی وزیر جناب دھرمیندر پردھان ، ، اڈیشہ کے وزیراعلیٰ جناب نوین پٹنائک ، قانونی امور کے محکمہ کے سکریٹری جناب انوپ کمار میندی رتہ ،انکم ٹیکس اپیلیٹ ٹریبیونل کے صدر جسٹس پی پی بھٹ اور دیگر شخصیات موجود تھیں۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ بینچ نہ صرف اڈیشہ بلکہ مشرقی اور شمال مشرقی بھارت کے لاکھوں ٹیکس دہندگان کو جدید سہولتیں دستیاب کرائے گی اور اس خطے میں زیر التوا سبھی معاملات کے نمٹارے میں مدد کرے گی۔
وزیر اعظم نے آج کہا کہ ملک ٹیکس کی دہشت سے ٹیکس کی شفافیت کی طرف منتقل ہورہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ تبدیلی اصلاح، کارکردگی اور یکسر تبدیلی (ریفارم، پرفارم اور ٹرانسفارم) کے نقطہ نظر کے سبب آئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی مدد سے ضابطوں اور طریقہ کار میں اصلاح کی جارہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم واضح مقاصد کے ساتھ کام کررہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ ٹیکس انتظامیہ کی ذہنیت کو بھی تبدیل کررہے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جب ملک کے لئے دولت کی تخلیق کرنے والوں کی دشواریاں کم کی جاتی ہیں تو انھیں تحفظ ملتا ہے اور پھر ملک کے نظامات میں ان کا بھروسہ بڑھتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس بڑھتے بھروسے کا نتیجہ یہ ہے کہ ملک کی ترقی کے لئے ٹیکس نظام میں شامل ہونے کے مقصد سے زیادہ سے زیادہ حصے دار آگے آرہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ٹیکس میں کمی اور طریقہ کار میں سہولت کے ساتھ ساتھ جو سب سے بڑی اصلاحات کی گئی ہیں، ان کا تعلق ٹیکس دہندگان کے وقار سے ہے، تاکہ انھیں پریشانیوں سے بچایا جاسکے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کے فکری عمل میں انکم ٹیکس ریٹرن داخل کرنے کے بعد پہلی بار میں پوری طرح بھروسہ کرنا ہے۔ اس کے نتیجے میں آج ملک میں داخل کئے گئے 99.75 فیصد ریٹرن بغیر کسی اعتراض کے قبول کئے جاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ ملک کے ٹیکس نظام میں ایک بڑی تبدیلی ہے۔
جناب مودی نے کہا کہ غلامی کے طویل دور میں ٹیکس دہندگان اور ٹیکس وصول کنندگان کے درمیان رشتوں کو استحصال زدہ اور استحصال کرنے والے کا رشتہ بنادیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ٹیکس جمع کرتے وقت حکومت کو عام لوگوں کے لئے دشواری پیدا نہیں کرنی چاہئے، لیکن جب یہ دولت شہریوں تک پہنچتی ہے تو لوگوں کو اپنی زندگی میں اس کے فوائد کو محسوس کرنا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ برسوں سے حکومت اسی نقطہ نظر سے آگے بڑھ رہی ہے اور آج کا ٹیکس دہندہ پورے ٹیکس نظام میں بھاری تبدیلی اور شفافیت دیکھ رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب ٹیکس دہندہ کو ریفنڈ کے لئے مہینوں کا انتظار نہیں کرنا پڑتا ہے اور چند ہفتوں کے اندر ہی اسے ریفنڈ مل جاتا ہے تو وہ ٹیکس نظام میں شفافیت محسوس کرتا ہے۔ جب وہ دیکھتا ہے کہ محکمہ نے پرانے تنازعات کو اپنے طور پر حل کرلیا ہے تو وہ شفافیت محسوس کرتا ہے۔ جب وہ واضح اپیل کا لطف لیتا ہے تو وہ ٹیکس شفافیت محسوس کرتا ہے۔ جب وہ دیکھتا ہے کہ ٹیکس مسلسل کم ہورہا ہے تو وہ زیادہ ٹیکس شفافیت محسوس کرتا ہے۔
وزیر اعظم نے 5 لاکھ روپئے تک کی آمدنی پر صفر ٹیکس کو آج ادنی متوسط طبقہ کے ہمارے ملک کے نوجوانوں کو دیا جارہا بڑا فائدہ بتایا۔ انھوں نے کہا کہ اس سال بجٹ میں دیے گئے انکم ٹیکس کے نئے متبادل میں ٹیکس دہندگان کی زندگی کو آسان بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ترقی کی رفتار تیز کرنے اور بھارت کو زیادہ سرمایہ کاری کے لئے سازگار بنانے کے مقصد سے کارپوریٹ ٹیکس میں تاریخی تخفیف کی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کو مینوفیکچرنگ کے معاملے میں خودکفیل بنانے کے لئے گھریلو مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے لئے ٹیکس کی نئی شرح 15 فیصد طے کی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ڈیویڈینڈ ڈسٹری بیوشن ٹیکس کو بھارت کی پونجی بازار میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لئے بھی ختم کیا گیا ہے۔ اشیاء و خدمات ٹیکس یعنی جی ایس ٹی میں ٹیکس کے دائرے کو بھی کم کردیا ہے اور زیادہ تر اشیاء و خدمات کے معاملے میں ٹیکس کی شرح میں بھی کمی آئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئی ٹی اے ٹی میں اپیل کی حد 3 لاکھ روپئے سے بڑھاکر 50 لاکھ اور سپریم کورٹ میں 2 کروڑ روپئے کرنے سے تنازعات کے بوجھ کو کم کرنے کے نتیجے میں ملک میں کاروبار کرنے میں آسانی ہوئی ہے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ انکم ٹیکس کی اپیلیٹ ٹریبیونل بھی ورچول طریقے سے سماعت کے لئے ملک بھر میں اپنی بینچوں کو اَپ گریڈ کررہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے دور میں پورے نظام کو اَپ گریڈ کرنا بہت اہم ہے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ خاص طور پر ہماری عدلیہ نے ٹیکنالوجی کے زیادہ سے زیادہ استعمال سے ملک کے شہریوں کو نئی سہولتیں دینا شروع کردیا ہے۔
وزیرقانون جناب روی شنکر پاساد نے آئی ٹی اے ٹی کی کٹک بنچ کے لئے مفت زمین مہیا کرانے میں ریاستی حکومت کے مثبت برتاؤ کے لئے اڈیشہ کے وزیراعلیٰ نوین پٹنائک کا خاص طور سے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے فوری انصاف کے لئے ڈیجیٹل فائلنگ اور ڈیجیٹل سماعت سمیت ٹکنالوجی کا استعمال کرنے کے لئے آئی ٹی اے ٹی کی تعریف کی ۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘24 مارچ 2020 سے 31 اگست 2020 تک لاک ڈاؤن کے دوران ورچوئل طریقہ سے 25 لاکھ سے زیادہ معاملوں میں سماعت ہوئی۔ ان میں سے 8632 معاملوں کی سماعت سپریم کورٹ کے ذریعہ ، 6881318 معاملوں کی سماعت ہائی کورٹ کے ذریعہ ،1933492 معاملوں کی سماعت ذیلی عدالت کے ذریعہ اور تقریباً آٹھ ہزار ورچوئل اپیل کی سماعت آئی ٹی اے ٹی کے ذریعہ کی گئی۔ ’’
******
م ن۔ ق ت ۔ م ص
U-NO.7301
(Release ID: 1673422)
Visitor Counter : 167