وزارت خزانہ

ٓئی ایف ایس سی کی ،بین الاقوامی خردہ کاروبار کی ترقیاتی کمیٹی نے ،آئی ایف ایس سی اے  کو حتمی رپورٹ پیش کی

Posted On: 11 NOV 2020 6:52PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  12 نومبر 2020: آئی ایف ایس سی  کی بین  الاقوامی خردہ کاروبار کی ترقیاتی کمیٹی، 3 اگست 2020 کو بین الاقوامی مالیاتی خدمات کے مراکز کی اتھارٹی ( آئی ایف ایس سی اے )کے ذریعہ مقرر کی گئی تھی اوراسے 3 مہینے کی مدت میں ایک رپورٹ پیش کرنے کا کام دیا گیا تھا۔اس سے قبل کمیٹی نے  بینکاری  اور بیمہ پرمشتمل دوعبوری رپورٹیں  پیش کی تھیں اور  حتمی رپورٹ میں اس میں کیپٹل مارکیٹس  پر سفارشات کو شامل کیا ہے۔کمیٹی کی حوالے کی شرائط آئی ایف ایس سی میں  بین الاقوامی خردہ کاروبار کی ترقی کے لئے ایک مشعل راہ وضع کرنا اور دیگر تجاویز  بھی دینا تھا۔کمیٹی نے آئی ایف ایس سی کی ہمہ رخی فروغ کے لئے  سفارشات  بھی کیں۔

کمیٹی نے ہندوستان سے مالیاتی خدمات اور  آئی ایف ایس سی  کے ذریعہ ہندوستان کو عالمی  بنانے کے مواقع کو اجاگر کیا۔ کمیٹی نے تجویز کیا کہ  آئی ایف ایس سی اے کو آسانی کے ساتھ کاروبار کرنے کے ساتھ ایک جامع  ضابطہ طریقہ کار اپنا نا چاہئے اور اپنے آپ کو بہترین کے زمرے میں لانے کا مقصد  بنانا چاہئے ۔

کمیٹی نے تجویز کیا کہ آئی ایف ایس سی نے بین الاقوامی خردہ کاروبار کو فروغ دینے کے دستیاب امکانات ہیں  ، جو تین کلیدی مقاصد پورے کریں گے: اے) روزگار وضع  کرنے میں  تیزی لانا ،بی) ہندوستان کے لئے اضافی محصول  اکٹھا کرنا اور  سی)  ہندوستان کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لئے  فنڈز کو  (خاص طورپر ہندوستانی ڈاسپورا سے ) راغب کرنا ۔

بین الاقوامی مالیاتی خدمات کے مراکز  کے قانون 2019  کے ذریعہ  آئی ایف ایس سی اے کو دئے گئے کام کی روشنی میں   کمیٹی نے ترقیات اور ضابطے  کے لئے آئی ایف ایس سی اے کے دوہرے کردار  کوواضح کیا اور اس بات پر زور دیا کہ  ترقیات کا کردار  ابتدائی برسوںمیں  حساس رہے گا کیونکہ آئی ایف ایس سی اے  ،  بین الاقوامی مالیاتی خدمات کے مراکز میں مالیاتی اداروں  کے    کام کاج کے لئے  ایک سازگار مالیاتی  نظام  تیار کررہا ہے۔

آئی ایف ایس سی اے کے صدر نشین جناب انجیتی سرینواس نے کہا کہ ’’ ہمارا مقصد ہندوستان میں  آئی ایف ایس سی  کو ایک سرکردہ عالمی مالیاتی مرکز بنانا  ہے جو عالمی منڈیو ں  کے ساتھ مستحکم طورپر منسلک ہو ۔ ایک بڑی ملکی معیشت اور عالمی پیمانے پر تقریباََ  30 ملین کا مضبوط  ہندوستانی ڈاسپورا  آئی ایف ایس سی  کو  عالمی بڑے سرمائے کی ملک میں  آمد  اور اخراج   کے لئے  ایک سرکردہ  گیٹ وے کے طورپر  ابھرنے میں  مدد کرے گا۔ ‘‘

کمیٹی کے چیئر مین  جناب پردیپ شاہ نے کہا کہ ’’ایک سازگار میدان  اور  ایک نئے منضبط ادارے کے طورپر  آئی ایف ایس سی کے ساتھ ٓئی ایف ایس سی  کے لئے بھی ایسا ماحول  فراہم کرکے  ایک نیا عالمی  منظر نامہ تشکیل دینا ہے جو  مالیاتی مصنوعات اور خدمات میں تنوع پیدا کرے اور ترقیاتی ضابطہ طریقہ کار کے پس منظر  مالیاتی  ٹکنالوجی کے حل کو فروغ دے نیز  ایک سازگار کام کا ماحول وضع کرے ۔’ہندوستان سے مالیاتی خدمات ‘  کی رسائی کے ساتھ  ٓئی ایف ایس سی حکومت ہند کے   ’ میک ان انڈیا‘ ویژن کو ممکن بنائے گا۔‘‘

اس رپورٹ کا ایگزیکٹو  اختصار  www.ifsca.gov.in پر  دستیاب ہے۔

بینکاری  ، بیمہ  اور کیپٹل مارکیٹ  زمرو  ں  کے لئے کلیدی سفارشات میں سے کچھ درج ذیل ہیں:

بینکاری :

  • مقیم ہندوستانیوں کے ذریعہ ایل آر ایس  سرمایہ کاری سمیت  خردہ شرکت   کو اجازت دینا اور خردہ  نیز انفرادی گاہکوں کو  بینکنگ مصنوعات اور  حل فراہم  کرنے کے لئے  آئی ایف ایس سی  بینکنگ  یونٹو ں  (آئی بی یوز ) کو  فعال کرنا ۔
  • مختلف  علاقوں کی مختلف مارکیٹوں نے  سرمایہ کاری کی اجازت دے کر  آئی بی یو نے دولت  کے انتظامیہ کی صلاحیتوں کو فعال بنانا ۔
  • غیر ملکی کرنسی  کے لین دین کی خدمات  ( ایف سی وائی )  فراہم کرانے کے لئے  آئی ایف ایس سی سے  آئی بی یوز کو پرمٹ دلانا اس مقصدکے لئے    آئی ایف ایس سی میں ایک مرکزی  لین دین  نیز منظوری کا طریقہ کار وضع کیا جانا چاہئے ۔
  • آئی بی یوز کو  غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاری ( ایف پی آئی ) لائسنس کی اجازت دینا اور  روپے کے غلبے والی  سرکاری  سکیورٹیز   ( جی –سیک) ، کارپوریٹ بانڈز  اور دیگر  منظورشدہ روپے کے غلبے والی سکیوریٹز  میں  سرمایہ کاری کرنا ۔
  • آئی بی یوز کو ایف سی وائی  میں   پری –شپمنٹ (پوسٹ شپمنٹ  میں اضافے کے ساتھ) کے لئے  ہندوستانی   برآمدکاروں کو مالی اعانت  میں توسیع دینے کی اجاز ت دینا۔
  • آئی بی یوز کو  جو بھی  کمپنی چاہیں ،(ایسکرو اکاؤنٹ سمیت )  کرنٹ اکاؤنٹ  کھولنے کی اجازت دینا۔
  • لکوڈٹی  شرحوں}  لکوڈ  ٹی  کوریج شرح (ایل سی آر ) اور نیٹ اسٹیبل فنڈنگ شرح (این ایس ایف آر ) {

کی ضرورت کو ختم کرنا ۔

2۔ بیمہ :

  • غیر مقیم ہندوستانیوں ( این آر آئی ) ، ہندوستانی نژاد کے افراد  ( ای آئی او ) کو  اپنے آپ کے ساتھ ساتھ  اپنے ان خاندان کے اُن افراد کے لئے،  زندگی بیمہ کی پالیسیاں خرید نے کی اجازت دینا ،جو آئی ایف ایس سی میں کمپنیوں  کے سیٹ اپ سے  ہندوستان  اور بیرون ملک   میں  مقیم ہیں  اور  انہیں  اپنی مرضی کی کرنسی میں قسط ادا کرنے کی اجازت دینا ( ہندوستانی روپے سمیت )
  • این آر آئز  اور ای آئی اوز   کو صحت بیمہ مصنوعات کی پیش کش کرنے کے لئے بیمہ کمپنیوں کو اجازت دینا جن میں ہندوستان میں مقیم ان کے اہل خانہ کا بھی احاطہ ہوتا ہو۔بیمہ کار  وبار کو فروغ دینے  کے لئے آئی ایف ایس سی میں     ذیلی کمپنیاں قائم  کرنے کی اجازت دینا۔ آئی ایف ایس سی کو ایشیا اور افریقہ میں   دوبارہ انشورنس   کرانے کے  ہب کے طور پر ابھرنا چاہئے  اورآئی ایف ایس سی  میں    زیادہ  انشورنس  کرنے والوں کی  قیام کے لئے حوصلہ افزائی کرنا چاہئے ۔آئی ایف ایس سی  ہوابازی کے  انشورنس  ہب کے طورپر بھی دنیا میں  ابھر کرسامنے آسکتا ہے۔
  • نیٹ  اونڈ  فنڈز  ( این او ایف ) کی ضرورت کو گھٹا کر  5 ارب روپے کرنا  تاکہ آئی ایف ایس سی میں   وسطی  حجم والے  بیرونی  بیمہ کاروں   کے قیام کو فروغ دیا جاسکے ۔
  • بیرون ملک  بیمے کو فروغ دینے کے لئے  براہ راست اور دوبارہ بیمہ کرنے والی کمپنیوں کو کم سرمایہ جاتی ضروریات کے ساتھ قائم کرنے کے لئے ہندوستان کے سرمایہ کاروںکو اجازت دی جانی چاہئے۔
  • ایک وسیع  بیمہ منڈی وضع کرنے کی غرض سے آئی  ایف ایس سی   میں قیام کرنے کے لئے غیر ملکی  دوبارہ بیمہ کرنے والے کاروباریوں کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے۔

3۔اثاثوں کا انتظامیہ اور کیپٹل مارکیٹس :

*        مقیم افراد کو ، ایل آر ایس روٹ کے توسط سے، آئی ایف ایس سی میں،  متبادل سرمایہ کاری کے فنڈز  ( اے آئی ایف ) اور میچوول فنڈز  ایم ایف  میں  سرمایہ کاری کرنے کی  اجاز ت دینا۔

*        مقیم افراد کو ایل آر ایس روٹ کے توسط سے  آئی ایف ایس سی  کی فہرست میں  شامل کمپنیوں  میں  سرمایہ کاری کی اجازت دینا۔

*        آئی ایف ایس سی میں اکوٹی یا  قرضہ  اٹھانے کے لئے  غیرملکی یا ہندوستانی بیمہ کاروں کو اجازت  دینے کے لئے ایک طریقہ کاروضع کرنا۔

*        بینکوں کےذریعہ  مکمل طورپر  حاصل کردہ ذیلی کمپنیوں کو  ، کوئی علیحدہ کمپنی قائم کئے بغیر تجارتی نیز کلیئرنگ  ارکان کے طور پر کام کاج کرنے کی اجازت دینا۔

*                ایک علیحدہ محفوظ ہاربر  رجیم  نافذ کرنا  جو آئی ایف ایس سی کے  فنڈ منیجروں    کے لئے عملی ہو اور جو دیگر بین الاقوامی   حلقوں سے مطابقت رکھتا ہو۔

*        آئی ایف ایس سی  امریکی ڈالر  اور دیگر  ایف سی وائی کے  لین دین کے لئے  ادائیگی کا ایک نظام  تیار کرنا ۔

*                آئی ایف ایس سی میں فنڈوں کے انتظامیہ کے لئے  ویری ایبل  کیپٹل کمپنی ( ای سی سی ) جیسے ہائی گرڈ  ڈھانچوں کو اجازت  دینا ۔

          حکومت ہند نے اس سال کے اوائل میں  جناب انجیتی سرینواس   کے زیر قیادت   آئی ایف ایس سی اے قائم کی تھی ،جس کا مقصد ہندوستان میں  آئی ایف ایس سی میں تمام بین الاقوامی  مالیاتی خدمات کو فروغ دینا  اور انہیں باقاعدہ بنانا تھا۔ کمیٹی کے دیگر ممبران میں  ( سابق  سی ایم ڈی ، نیو انڈیا نشورنس لمٹیڈ ) جی سری نواسن   ،  ( سابق  ڈی ایم ڈی اسٹیٹ بینک آف انڈیا ) ، سدارتھ سین گپتا ، (پی ڈبلیو سی کے چیئر مین ) شیامل مکھرجی  ،(حکمت عملی کے سربراہ ، اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک  ) ،پرکاش سبرامنین  ، ( سربراہ – آئی ایف ایس سی محکمہ  ، جی آئی ایف ٹی ، آئی ایف ایس سی ) دپیش شاہ اور  ( سربراہ – سرکاری امور اور  اہم تعلقات  ، بلوم برگ  ، ایشیا بحرالکاہل   )  نتن جیسوال  شامل ہیں۔

         جی آئی ایف ٹی شہر میں   قائم  آئی ایف ایس سی کو  ہندوستان کے  بیرون ملک کاروبار   کو باقاعدہ بنانے  اور اسے   ہندوستان پر مرکوز بین الاقوامی مالیاتی خدمات کے لئے گیٹ وے بنانے  کے علاوہ  اس کا مقصد  لندن ، ہانگ کانگ ، سنگاپور اور دوبئی کی طرز پر بین الاقوامی مالیاتی خدمات کے لئے  ایک عالمی ہب  بنانا ہے۔

*************

  م ن۔اع ۔رم

U- 7165


(Release ID: 1672224) Visitor Counter : 173


Read this release in: English , Hindi , Telugu