جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
ایڈوانس ٹکنالوجی کے لئے بولیوں کو شامل کرنے کی غرض سے، مستقبل کی بجلی کی بولیاں :جناب آر کے سنگھ نے ’ہند پی وی ایج2020‘میں کہا
ہم اپنی ’’معیشت کو برق رو‘‘ بنانے اور ’’بجلی کو آلودگی سے پاک ‘‘ کرنے کےاپنے نظریہ کے تئیں پُر عزم ہیں: آر کے سنگھ
پی وی مینو فیکچرنگ کی صنعت کو جدیدترین مینوفیکچرنگ شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے: نیتی آیوگ کے نائب صدر نشین ،ڈاکٹر راجیو کمار
ہم یہ سمجھ چکے ہیں کہ پی وی ٹکنالوجی میں بہتری سے، عام منڈی کی توقعات بڑھیں گی اور شمسی توانائی کی تنصیبات کی لاگت کم کرنے کی جانب یہ کلیدی وسیلہ ہوں گی: نیتی آیوگ کے سی ای او،امیتابھ کانت
نیتی آیوگ ، ایم این آر ای اور انویسٹ انڈیا نے عالمی سمپوزیم ’’ہندپی وی ایچ 2020‘‘ کا انعقاد کیا
Posted On:
06 OCT 2020 8:41PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 07 اکتوبر 2020: مختلف مارکیٹ کھلاڑیوں کو یکجا کرنے کے لئے اور ہندوستان میں جدید ترین پی وی مینوفیکچرنگ کو بڑھاوا دینے کے لئے ،نیتی آیوگ ،جدیداور قابل تجدیدتوانائی کی وزار ت (ایم این آر ای ) اور انویسٹ انڈیا نے مل کر 6 اکتوبر2020 کو ایک عالمی سمپوزیم ’’ہندپی وی ایچ 2020‘‘ کاانعقاد کیا۔یہ اس جدید ترین عالمی ٹکنالوجی فراہم کرنے والوں اورآلات تیار کرنے والوں کے لئے اپنی طرز کا ایک پلیٹ فارم تھا کہ وہ ان ہندوستانی شئیر ہولڈروں کے سامنے اپنی ٹکنالوجیوں کو پیش کریں ،جو پی وی مینوفیکچرنگ کے لئے منصوبہ بندی کررہے ہیں اور تعاون چاہتے ہیں تاکہ ’ میک ان انڈیا‘ مہم کو فروغ ملے ۔یہ ایس ایسا موقع بھی تھا جس میں شرکت کرنے والی کمپنیوں کو ان ہندوستانی پالیسی سازوں کی بات بھی سننے کو ملتی جو مینوفیکچرنگ کی اسکیمیں تیار کرنے میں لگے ہیں۔اس میں تقریباََ 60 سرکروہ ہندوستانی اور عالمی سی ای اوز نے شرکت کی۔
سمپوزیم کے تین اجلاس ہوئے۔ پہلا اجلاس افتتاحی اجلاس تھا ،جس کے دوران ہندوستان کے انتہائی سرکردہ پالیسی سازوں نے قابل تجدیدتوانائی سے متعلق ہندوستان کے مستحکم عز م کو اجاگر کیا نیز سرمایہ کاری کے ماحول اور شمسی توانائی کی مینوفیکچرنگ میں ملک کے عزم او ر مواقع کو بھی اجاگر کیا۔بجلی کے وزیر (آزادانہ چارج ) اور جدیداورقابل تجدید توانائی کے وزیر (آزادانہ چارج ) ، جناب آر کےسنگھ نے بیان کیا کہ ہندوستان میں دنیا بھر میں سب سے زیادہ قابل تجدید توانائی کی بڑھتی ہوئی صلاحیت ہے ۔ہندوستان نے سی او پی -21 کے موقع پر وعدہ کیا تھا کہ سن 2030 تک ملک کی توانائی صلاحیت کا 40 فیصد غیر رسمی ایندھن کے وسائل سے حاصل کیا جائے گا۔ ہم پہلے ہی 38.5فیصد کا نشانہ حاصل کرچکے ہیں اورسن 2030 تک توقع ہے کہ ہماری توانائی کی صلاحیت میں سے 60 فیصدغیر رسمی ایندھن کے وسائل سے حاصل کیا جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم سن 2022 تک قابل تجدید صلاحیت کے 175 گیگاواٹ اورسن 2030 تک قابل تجدید توانائی کے 450 گیگاواٹ کے اپنے نشانوں کو حاصل کرنے کے لئے اپنی راہ پر گامزن ہیں۔
جناب سنگھ نے مزید کہا کہ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں اضافہ جاری رہے گا جس کی دو وجہیں ہیں، پہلی یہ کہ ملک میں بجلی کا مطالبہ بڑھتا جارہا ہے اوردوسری وجہ یہ کہ روایتی بجلی پیداکرنے کے نظام کی جگہ قابل تجدید توانائی کے نظاموں کو آہستہ آہستہ مرحلے وار تبدیل کرنےکا عمل ہے ۔
وزیر موصوف نے بیان کیا کہ ہم اپنی ’’معیشت کو برق رو‘‘ بنانے اور ’’بجلی کو آلودگی سے پاک ‘‘ کرنے کےاپنے نظریہ کے تئیں پر عزم ہیں۔انہو ں نے یہ بھی واضح کیا کہ سبز توانائی کے ذریعہ فراہم کردہ بجلی پرمبنی ای – موبلٹی اور صاف ستھری کوکنگ کا مقصد حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم کے ’’ آتم نربھر بھارت ‘‘ کے نظریہ کو حقیقی رنگ دینے کے وزارت کے مختلف اقدامات کو بھی بیان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سیف گارڈ ڈیوٹی ، مفاداتی مالی امداد اور ماڈلو ں اور مینوفیکچروں وغیرہ کی فہرست کی منظوری جیسے مختلف اقدامات کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مستقبل کی بولیوں کو ایڈوانس اور جدید ترین ٹکنالوجی استعمال کرتے ہوئے مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی کے مطابق منصوبہ بند کیا جائے گا۔
عالمی سمپوزیم منعقدکرنے کے لئے نیتی آیوگ کا شکریہ اداکرتے ہوئے ، حکومت ہند کی جدید اورقابل تجدید توانائی کی وزارت کے سکریٹری جناب اندو شیکھر چترویدی نے کہا کہ وزارت ،بی سی ڈی ( بنیادی کسٹم ڈیوٹی ) ، کارکردگی سے منسلک برآمداتی اسکیم اور مفاداتی مالیاتی اسکیم سمیت فراہمی کے زمرے کے بہت سے اقداما ت کا نفاذکررہی ہے تاکہ قابل تجدید توانائی کے شعبے میں اندورن ملک مینوفیکچرنگ کو فروغ دیا جاسکے ۔انہوں نے مطالبے پر مبنی اُن اقدامات کا بھی ذکر کیا جن میں کسم کے تحت اندرون ملک آلات کی ضرورت اور روف ٹاپ اسکیم شامل ہیں اور جنہیں آتم نربھر بھارت کی کاوشوں کو سہارا دینے کے لئےنافذ کیا جارہا ہے۔
نیتی آیوگ کے نائب صدر نشین ڈاکٹرراجیو کمار نے اجاگر کیا کہ ’’ سرکار کی نگرانی والی اسکیموں سے ہندوستان میں 31 گیگا واٹ کا مطالبہ ہے،جس کے لئے اندرون ملک تیار شدہ شمسی پینل چاہئیں اور آئندہ 10 برسوں میں اس کا 300 گیگاواٹ سے زیادہ کا بڑا نشانہ ہے۔‘‘انہوں نے زور دے کر کہا کہ پی وی مینوفیکچرنگ صنعت کو ان جدیدترین مینوفیکچرنگ شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے اور اسٹارٹ اپ کے ساتھ نیز تحقیقی اداروں کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے اس وسیع مطالبے کو استعمال کرنا چاہئے تاکہ سولر پینلزکی کارکردگی کو بڑھایاجاسکے اور لاگت کو کم کیا جاسکے ۔
نیتی آیوگ کے سی ای او امیتابھ کانت نے کہا کہ ’’ ہم یہ سمجھ چکے ہیں کہ پی وی ٹکنالوجی کی ترقیات سے عام منڈی کی توقعا ت سے زیادہ ہوں گی اور یہ سولر کی تنصیباتی لاگت کو کم کرنے کی جانب ایک کلیدی وسیلہ بنے گی۔ہندوستان کو قدری سلسلے کے ہر حصے میں اختراع حاصل کرنی چاہئے اور سولر پی وی مینوفیکچرنگ میں نسلی چھلانگ لگانے کے لئے، عالمی اختراع کار و ں کے ساتھ جامع ساجھیداری کرنی چاہئے۔میں ہندوستان کی سولر صنعت اور تحقیقی تجربہ گاہوں پر زور دیتا ہوں کہ وہ براہ راست ویفرمینوفیکچرنگ ، ہیٹیرو –جنکشن ، ٹینڈیم سیل اوربیاگزیل موڈولز جیسی نئی ٹکنالوجیوں پر توجہ مرکوز کریں۔
دوسرے اجلاس میں ویفر نیز سیل ، موڈول نیز پیداوری آلا ت اور بی او ایم پر ساتھ ساتھ 3 اہم اجلاس ہوئے ۔دنیابھر سے 21 ماہرین نے سولر مینوفیکچرنگ کے مستقبل پر وسیع تر نظریہ پیش کیا ۔ اجلاس میں اپنے افتتاحی کلمات میں ڈاکٹر وی کے سرسوت نے اجاگر کیا کہ ’’ جدیدترین گیگا اسکیل شمسی مینوفیکچرنگ کا انحصار تین ستونوں پر ہے : تخلیلی پی وی کیمسٹری (پہلاستون )، مخصوص طور پر تیار کردہ پیداوار کے ایڈوانس آلات ( دوسرا ستون ) اور خصوصی گلاسیز اور تہیں جیسے اختراعی بی او ایم آلات کا استعمال ( تیسرا ستون ) ۔‘‘ انہوں نے ہندوستان میں تحقیقی تجربہ گاہوں کے ساتھ تعاون کرنے میں مینو فیکچرنگ کی صنعت کی اہمیت پر زوردیا تاکہ مصنوعات کو مستقل بنیاد پر فروغ دیاجاسکے ۔
تیسرا اجلاس ’’ سرمایہ کاری کانکلیو ‘‘ تھا،جس میں آئی ایف سی ، گولڈ مین سچز ، بلیک راک ، ایچ بی آئی جیسے بڑے سرمایہ کار راغب ہوئے اور جدیدترین پی وی ٹکنالوجیوں میں سرمایہ کاری کی تحقیق کو مخصوص کرنےکے لئے مالیاتی فضا ہموار ہوئی۔نیتی آیوگ کے ایڈیشنل سکریٹری ڈاکٹر راکیش سروال نے پُر وقار شراکت داروں کا شکریہ ادا کیا اور زور دے کر کہا کہ
’’ ہندوستان ایک مضبوط عالمی پیمانے کے تحقیق اور ترقیاتی صلاحیتوں کو فروغ نیز جامع ساجھیداری کے بغیر ایڈوانس پی وی مینوفیکچرنگ کا عالمی مرکز نہیں بن سکتا ۔ ‘‘ انہوں نے یہ بیان کیا کہ نیتی آیوگ ڈی ایس ٹی ، ایم این آر ای اور بین الاقوامی ترقیاتی ایجنسیوں کے ساتھ کام کرے گا تاکہ مستحکم ایپلائڈ تحقیق کا ایک حیاتیاتی نظام بنایا جاسکے ،جس کی پشت پناہی بین الاقوامی بین ادارہ جاتی تعاون سے ہو اور جس میں اکیڈمیا –صنعت تعاون پر مرکوزتوجہ کی جائے ۔
اس سمپوزیم نے عالمی اورہندوستانی سولر صنعت اور سرمایہ کاروں کو ایک پیغام دیا کہ ہندوستان سولر مینوفیکچرنگ کا ایک مرکزی ہب بننے کی خواہش رکھتا ہے اور یہ ہندوستانی سرکار کی اعلی ترترجیح ہے۔ٹکنالوجی فراہم کرنے والوں ،سولر تیارکرنے والا اور مینوفیکچروں کے درمیان روابط کے لئے اس سمپوزیم میں ایک تحریک کو جنم دیا گیا۔
عالمی معیشت پر کووڈ-19 وبا کا بہت زیادہ منفی اثر پڑاہ ے ۔سرکاریں اپنے اقتصادی احیا کے لئے جدوجہد کررہی ہیں اس لئے ان کے ابھرنے کے منصوبے بنیادی ڈھانچے میں بہتری کی جانب توجہ سےلیس ہونے چاہئیں۔توانائی کے لئے بڑھتی ہوئی اور وسیع تر کھپت کے ساتھ ہندوستان ، ایک مزیدپائیدار دنیا کی تعمیر نو میں ایک منفرد رول رکھتا ہے۔
سولر تنصیبات، پچھلی دہائی کی آلودگی سے پاک شرح ترقی کی ہراول کہانی رہی ہے اوریہ شرح ترقی کو کئی گناکرنے اور موافق ا ٓب وہوا والی دنیا بنانے میں کلیدی رہیں گی۔سولر پی وی مینوفیکچرنگ جامع چیمپین سیکٹروں میں سے ایک رہا ہے جس کا اعلان آتم نربھر بھارت کے حصے کے طور پر وزیر مالیات نے کیا ہے ،اس کے نتیجے میں ہندوستان کو پی وی سولر مینوفیکچرنگ کے لئے ایک عالمی منڈی بنانے کی کوششیں جاری ہیں اور مقامی اور عالمی کمپنیوں کے ذریعہ اہم ترین گیگا فیکٹری اعلانات کئے جارہے ہیں۔
2015 میں پیرس معاہدے کے تحت ہندوستان کا قومی پیمانے پر عزم کے تئیں عطیات ، غیر معمولی نظریہ ، قیادت ، جوش اور ایسی سمجھ پر زوردیتے ہیں، جو آب وہوا کی تبدیلی سے مقابلہ کریں ۔ہندوستان کا پی وی ایچ -2020 ، اس مقصد کی جانب ایک چھوٹے قدم کےطور پر خدمت انجام دے رہا ہے اور یہ پی وی ٹکنالوجیو ں کوفروغ دینے کے لئے ہندوستان کو بہت بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ کی منزل بنانے کی راہ ہموار کرے گا۔
*************
م ن۔اع ۔رم
U- 6143
(Release ID: 1662257)
Visitor Counter : 143