اقلیتی امور کی وزارتت
بچولیوں کے خاتمے کو یقینی بنانے اور کسانوں کی پیداوار کی بھرپور قیمت دینے کی گارنٹی ہیں زرعی اصلاحات بل:مختار عباس نقوی
ملک بھر میں ایم ایس پی کا نظام پہلے کی طرح جاری رہے گا اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی: مختار عباس نقوی
Posted On:
04 OCT 2020 6:54PM by PIB Delhi
نئی دہلی:04 اکتوبر، 2020:
مرکزی وزیر جناب مختار عباس نقوی نے آج گاؤں ہرُہرُی ، میرگنج، بریلی اور گاؤں دھنیلی، ملک، رام پور، اترپردیش میں کسانوں کے ساتھ ‘‘کسان چوپان’’ کا انعقاد کیا۔
کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے جناب نقوی نے کہا کہ زرعی اصلاحات بل کے سلسلے میں خوف اور تذبذب پیدا کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں۔
جناب نقوی نے کہا کہ ایک طرف جہاں زرعی اصلاحات بل بچولیے کے خاتمے کو یقینی بناتا ہے تو دوسری طرف یہ بل کسانوں کی پیداوار کی بھرپور قیمت کی گارنٹی دیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی سرکار کسانوں کو بااختیار بنانے کیلئے متعدد اقدامات کررہی ہے۔
جناب نقوی نے کہا کہ کسانوں کی پیداوار کی تجارت اور کاروبار (فروغ اور آسانیاں) بل، (زرعی، بااختیار بنانے اور تحفظ) قیمت کی یقین دہانی اور زرعی خدمات سے متعلق معاہدہ بل اور ضروری اشیاء (ترمیمی) بل کے پاس ہوجانے سے اب کسانوں کو اپنی پیداوار فروخت کرنے کیلئے نئے مواقع ملیں گے جس سے ان کے منافع میں بھی اضافہ ہوگا۔ اس سے زرعی سیکٹر کو جدید ترین ٹیکنالوجی کا فائدہ حاصل ہوگا اور کسان بااختیار ہوں گے۔ کم از کم امدادی قیمت اور سرکاری خریداری کا نظام اپنی جگہ برقرار رہے گا۔
ان زرعی اصلاحات بل سے کسانوں کواپنی فصل کو ذخیرہ کرنے اور فروخت کرنے کی آزادی ملے گی اور بچولیوں کے چنگل سے انہیں نجات ملے گی۔ کسان قانونی بندشوں سے آزاد ہوں گے، کسانوں کو اب مزید منڈیوں میں لائسنس یافتہ کاروباریوں کے پاس اپنی پیداوار کو بیچنے کیلئے مجبور نہیں کیا جائیگا۔ کسانوں کو سرکاری منڈیوں کے ٹیکس سے بھی آزادی ملے گی۔ کسانوں کو تین دن کے اندر ادائیگی کردی جائے گی۔ ‘‘ایک ملک ایک بازار ’’ کا خواب پورا ہوگا۔
جناب نقوی نے کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی مل کے کسانوں اور گاؤں کی فلاح وبہبود کے تئیں عہد بند ہیں۔ حکومت کے ذریعے کسی بھی قیمت پر کسانوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائیگا۔ پردھان منتری کسان سمّان ندھی کے تحت اب تک 92000 کروڑ روپئے سے زیادہ کسانوں کو دیے گئے ہیں۔
جناب نقوی نے کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی نے اس بات کو بار بار دوہرایا ہے کہ ملک بھر میں ایم ایس پی کا نظام پہلے کی طرح ہی جاری رہے گا اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ صرف اتنا ہی نہیں متعدد فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت ایم ایس پی بڑھائی گئی ہے۔ گیہوں کی کم از کم امدادی قیمت بڑھا کر 1975 روپئے فی کوئنل، جَو کی کم از کم امدادی قیمت بڑھا کر 1600 روپئے فی کوئنٹل، چنے کی کم از کم امدادی قیمت بڑھا کر 5100 روپئے فی کوئنٹل، مسور کی کم از کم امدادی قیمت بڑھا کر 5100 روپئے فی کوئنٹل، ریپسیڈ اور سرسوں کی کم از کم امدادی قیمت بڑھا کر 4650 روپئے فی کوئنٹل اور سیف فلاور کی کم از کم امدادی قیمت بڑھا کر 5327 روپئے فی کوئنٹل کردی گئی ہے۔
جناب نقوی نے کہا کہ 10-2009 میں یو پی اے کی حکومت کے دوران زرعی بجٹ 12000 کروڑ روپئے تھا، جس کو بڑھا کر مودی حکومت کے ذریعے 1.34 لاکھ کروڑ روپئے کردیا گیا ہے۔ سوائل ہیلتھ کارڈ 22 کروڑ سے زیادہ کسانوں کو دیے گئے ہیں، فصل بیمہ یوجنا سے تقریباً 8 کروڑ کسانوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ مودی حکومت کے ذریعے 10000نئے فارمرس پروڈکشن آرگنائزیشن پر 6850 کروڑ روپئے خرچ کیے جارہے ہیں۔ آتم نربھر پیکیج کے تحت زرعی سیکٹر کیلئے ایک لاکھ کروڑ روپئے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ‘‘پردھان منتری کسان مان دھن ’’کے تحت کسانوں کے قرض کیلئے 15 لاکھ کروڑ روپئے کا انتظام کیا گیا ہے جبکہ پہلے یہ انتظام 8 لاکھ کروڑ روپئے کا تھا۔ 60 سال پورا ہونے کے بعد کسانوں کو کم از کم 3000 روپئے ماہانہ پنشن دینے کی تجویز ہے۔ ایم ایس پی کی ادائیگی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے گزشتہ 6 برسوں کے دوران کسانوں کو 7 لاکھ کروڑ روپئے کی ادائیگی کی ہے جو کہ یوپی اے حکومت سے دوگنا ہے۔
کنٹریکٹ کاشتکاری کے بارے میں جناب نقوی نے کہا کہ یہ بالکل حقیقت ہے کہ کسانوں کو اپنی فصل کی قیمت کے بارے میں فیصلہ کرنے کی آزادی ہوگی۔ اگر کسان کنٹریکٹ سے مطمئن نہیں ہے تو وہ کنٹریکٹ کو ردّ کرسکتا ہے۔ زرعی اصلاحات بل کسانوں کے مفادات کے تحفظ کیلئے صد فیصد گارنٹی فراہم کرتا ہے۔
م ن۔م ع۔ ع ن
U NO:6091
(Release ID: 1661670)
Visitor Counter : 114