ارضیاتی سائنس کی وزارت
بھارتی مانسون کی پیشگوئی آتش فشاں پھٹنے کے بعد زیادہ بہتر کی جا سکتی ہے : بھارت – جرمن تحقیقی ٹیم
Posted On:
19 SEP 2020 10:33AM by PIB Delhi
نئی دلّی ،19 ستمبر / بڑے آتش فشاں سے لاوا پھوٹنے سے بھارت میں موسمیاتی بارش سے متعلق مانسون کی پیشگوئی میں مدد مل سکتی ہے ۔ سیزن میں ہونے والی بارش ملک کی زراعت کے لئے کلید ہے اور ایک ارب لوگوں کو خوراک فراہم کرتی ہے ۔ ایک بھارت – جرمن کی تحقیقاتی ٹیم نے پتہ لگایا ہے کہ آتش فشاں پھٹنے سے پیشگوئی کے عمل میں بہتری آتی ہے ۔ جو چیز ہمیں نظر آتی ہے ، وہ یہ کہ حقیقت میں جنوب اور جنوب مشرقی ایشیا کے بڑے حصوں میں مانسون کے درمیان مضبوط تعلق ہے اور آتش فشاں پھٹنے سے " ایل نینو " زیادہ مضبوط ہوتاہے ۔ موسمیاتی مشاہدات کے اعداد و شمار ، آب و ہوا کے ریکارڈ ، کمپیوٹر ماڈل کے سیمولیشن اور پیلو کلائمیٹ آرکائیو جیسے ٹری رِنگ ، کورل ، غاروں کے ڈپازٹ اور زمینی تاریخ کے پچھلے ہزارے سے آئس کور کے بارے میں تحقیق کرنے والوں نے پتہ لگایا ہے کہ آب و ہوا میں قدرتی تبدیلی ، ایل نینو ، بھارتی بر صغیر میں موسم میں ہونے والی بارش کی قوت کو پہلے سے زیادہ آسانی سے آنکا جا سکتا ہے ۔
بہت چھوٹے ذرہ اور گیسز ، جو آتش فشاں کے بڑے دھماکے سے ہوا میں اور اسٹارٹو اسفیئر میں پہنچتے ہیں ، کئی برس تک موجود رہتے ہیں ۔ اگرچہ آتش فشاں کا مادہ اسٹارٹو اسفیئر میں سورج کی روشنی کو کسی حد تک زمین تک پہنچنے سے روکتا ہے اور شمسی توانائی کی فورس میں اضافہ کرکے ایل نینو میں تبدیل کرتا ہے ۔ یہ بات پونے میں قائم انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹروپیکل میٹرو لوجی کے آر کرشنن نے بتائی ۔
انہوں نے کہا کہ ایسا اِس لئے ہوتا ہے کہ کم دھوپ کا مطلب کم گرمی اور شمالی اور جنوبی کرہ کے درمیان درجۂ حرارت کے فرق میں تبدیلی ، جس کے نتیجے میں ماحولیات کے سرکولیشن میں بڑے پیمانے پر تبدیلی ہوتی ہے ۔ جدید ترین اعداد و شمار کے تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ آتش فشاں کے پھٹنے سے بحر الکاہل اور بھارتی مانسون کی خشک سالی یا اس کے بر عکس لانینا کو زیادہ ٹھنڈک پہنچتی ہے ، جس سے بحر الکاہل پر بھارتی مانسون میں اضافہ ہوتا ہے ۔
سال در سال بھارتی مانسون میں بارش میں اتار چڑھاؤ ، خاص طور پر ایل نینو / جنوبی اوسیلیشن - جو استوائی بحر الکاہل میں ایک موسمیاتی خصوصیت ہے اور جس کے نام کا مطلب ہے ، لڑکا ، جو حضرت عیسیٰ مسیح کے بچپن کے حوالے سے ہے ، جب کہ جنوبی امریکہ کے نزدیک کرسمس کے قریب ، اُس کا پانی کافی گرم ہوتا تھا ۔ استوائی بحر الکاہل اور بھارتی مانسون کے درمیان تال میل وقت کے ساتھ بدل رہا ہے ، جو انسانوں کے ذریعے کی گئی عالمی حرارت کی وجہ سے ہے اور اس کی وجہ سے مانسون کی درست پیش گوئی مشکل ہوتی ہے ۔ یہ بات پوٹس ڈیم انسٹی ٹیوٹ فار کلائمیٹ امپیکٹ ریسرچ ( پی آئی کے ) کے نوربرٹ ماروان نے کہی ۔
یہ دریافت کلائمیٹ ماڈل کو مزید فروغ دینے میں مدد کر سکتی ہے اور در حقیقت جیو انجینئرنگ کے تجربات کے علاقائی مضمرات کا تجزیہ کرنے میں مدد کرتی ہیں ۔ یہ انسان کی بنائی گئی گرین ہاؤس گیسوں سے ہونے والی عالمی حرارت کم کرنے کے لئے ، خاص طور پر شمسی تابکاری کے بندوبست میں استعمال کی جا سکتی ہیں ۔ البتہ مصنوعی طور پر دھوپ کو روکنے سے ماحول میں خطرناک قسم کے اثرات ہو سکتے ہیں ۔ اس لئے اس کے میکنزم کو سمجھنا بہت اہم ہے ۔
یہ دریافت " فنگر پرنٹ آف وولکینک فورسنگ آن دی ای این ایس او – انڈین مانسون کپلنگ " کے عنوان سے " سائنس ایڈوانسز " میں شائع کی گئی ہیں ( مضمون : ایم سنگھ ، آر کرشنن ، بی گو سوامی ، اے ڈی چودھری ، پی سوپنا ، آر ویلّور ، اے جی پراجیش ، این سندیپ ، سی وینکٹن رمن ، آر وی ڈونر ، این مروان ، جے کرتس ( 2020 ) کے نام سے سائنس ایڈوانسز میں شائع کیا گیا ہے ) ۔
مطالعے کے بارے میں مزید تفصیلات کے لئے سی سی سی آر – آئی آئی ٹی ایم کے ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر آر کرشنن اور ریسرچ پیپر کے مصنف سے krish@tropmet.res.in پر رجوع کریں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
( م ن ۔ و ا ۔ ع ا )
U. No. 5645
(Release ID: 1656885)
Visitor Counter : 264