عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت

پرانی پنشن اسکیم کے لئے ٹھیکہ

Posted On: 17 SEP 2020 5:10PM by PIB Delhi

نئی دہلی ، 17 ستمبر 2020: شمال مشرقی خطے کی ترقیات (ڈونر) کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر نے وزیر مملکت، عملہ عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی امور ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا ہےکہ

قومی پنشن اسکیم (این پی ایس) مرکز حکومت کے ملازمین کے لئے 22 دسمبر 2003 کی وزارت خزانہ (اقتصادی امور کے محکمہ)کے ایک نوٹیفکیشن کے تحت متعارف کرائی گئی تھی۔ این پی ایس مرکزی حکومت کے تمام تر نو بھرتی شدہ افراد کے لئے لازمی ہے یعنی جو لوگ یکم جنوری 2004 سے ملازمت میں آئے ہوں (مسلح دستوں کی استثنائی کے ساتھ) تاہم چند مخصوص عدالتی مقدمات مثلاً ڈبلیو پی (سی )نمبر2013/3834پرمانند یادو بنام یونین آف انڈیا اور ڈبلیو پی (سی)2016/2810 یعنی راجیندر سنگھ بنام یونین آف انڈیا کے معاملے میں جہاں امیدواران کا انتخاب یکم جنوری 2004 سے قبل کیا گیا تھا، تاہم ان کی اصل تقرری مختلف النوع وجوہات کی بنا پر معزز ہائی کورٹ دہلی کے احکامات کے مطابق سرکاری ملازمت کے تحت یکم جنوری 2004 کے بعد ہی کی جا سکی، پرانی پنشن اسکیم کے فوائد ان عرضی گزاروں کو مرحمت کیے گئے تھے۔

تمام متعلقہ پہلوؤں کو زیر غور لانے کے بعد اور ان کے مماثل زیر ملازمت سرکاری ملازمین کو حاصل ہونے والے فوائد انہیں بھی تفویض کرنے کے بعد تاکہ مقدمہ بازی کی گنجائش کم سے کم رہے ، تمام مقدمات جہاں نتائج کا اعلان یکم جنوری 2004 سے قبل کیا گیا تھا، اور یہ اسامیاں 31 دسمبر 2003 سے قبل منظرعام پر آئی تھیں اور امیدواران کو بھرتی کے لئے کامیاب قرار دیا گیا تھا، ایسے تمام امیدواران مرکزی سول سروسز (پنشن ) قوائد ، 1972 کے تحت مذکورہ  فوائد کے احاطے کے لئے مستحق ہوں گے۔ اسی لحاظ سے ایسے سرکاری ملازمین کو جنہیں 31 دسمبر 2003 یا اس سے قبل اعلان شدہ نتائج کی بنیاد پر بھرتی کے لئے کامیاب قرار دیا گیا تھا، یعنی یہ تمام امیدواران 1.1.2004 سے قبل مشتہر کردہ اسامیوں کے تحت کامیاب قرار پائے تھے اور نیشنل پنشن اسکیم ان پر احاطہ کر رہی تھی، یعنی 1.1.2004 کو ملازمت میں شمولیت کے بعد پنشن کے حقدار تھے، انہیں ایک مرتبہ یہ متبادل فراہم کرایا جا سکتا ہے کہ وہ مرکزی سول خدمات (پنشن ) قوائد، 1972 کا انتخاب کر سکیں۔

نیشنل پنشن سسٹم کے متعارف کرائے جانے سے قبل جار کیے گئے اشتہارات میں ہوسکتا ہے کہ منتخبہ امیدواران کے سلسلے میں نافذ العمل پنشن اسکیم کی شق شامل ہو یا نہ بھی ہو۔ یونین آف انڈیا اور دیگر بنام ڈاکٹر نرائن راؤ بٹو اور دیگر کے مقدمے یعنی ڈبلیو پی (سی) 2016/10306 مؤرخہ 27.3.2019 میں اپنے احکام میں دہلی ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ چونکہ نئی پنشن اسکیم نافذ العمل ہے اور یہ پالیسی فیصلہ پہلے ہی لیا جا چکا ہے کہ مذکورہ اسکیم کو یکم جنوری 2004 یا اس کے بعد سرکاری ملازمت میں شمولیت اختیار کرنے والے تمام افراد کے لئے نافذ العمل بنایا جائے، لہٰذا مدعا الیہ جس کا تقرر 25 فروری 2005 کو عمل میں آیا تھا، وہ پرانی پنشن اسکیم کے تحت زیر احاطہ لائے جانے کے استحقاق کا دعوی محض  اس لیے  پیش نہیں کر سکتا کہ وہ اسامی جس پر اسے تقرری دی گئے ہے، اسے ابتداً اس وقت مشتہر کیا گیا تھا جب پرانی پنشن اسکیم نافذ العمل تھی۔ فاضل عدالت نے اپنے فیصلہ میں یہ بھی کہاتھا کہ جب ایک مرتبہ نئی پنشن اسکیم بڑے واضح انداز میں اور مخصو طور پر یہ واضح کر چکی ہے کہ تمام تر مستقبل کے عہدیداران جن کی تقرری کی تاریخ یکم جنوری 2004 یا اس کے بعد کی ہوگی وہ تمام افراد نئ پنشن اسکیم کے تحت شامل سمجھے جائیں گے۔ لہٰذا اس معاملے میں اسامی کی مشتہری کی تاریخ یا اشتہار شائع کیے جانے کی تاریخ کا کوئی حوالہ نہیں دیا جا سکتا۔

22 دسمبر 2003 کے نوٹیفکیشن کی مخصوص تجاویز کو مدنظر رکھتے ہوئے اسامیوں کے اشتہار کی تاریخ یا ان اسامیوں کے سلسلے میں منعقد ہونے والے انتخابی امتحانات کی تاریخ کو پرانی پنشن اسکیم کے تحت استحقاق کے تعین یا نیشنل پنشن سسٹم کے تحت احاطہ کیے جانے کی بنیاد نہیں بنایا جا سکتا۔ 17 فروری 2020 کو جاری آفس میمورنڈم کے تحت احکامات پر نظرثانی کی کوئی تجویز نہیں ہے۔

 

********

م ن۔اب ن

 (U: 5571)



(Release ID: 1656091) Visitor Counter : 109


Read this release in: English , Punjabi , Tamil