سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

واڈیا انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین جیولوجی نے آن لائن ہمالیہ دوس ‘ منایا


چٹانیں کھسکنے کی آفت کے خطرے کو کم کرنے  ؛ ہمالیائی  خطے میں زلزلے کے امکان ۔ خطرات کے بارے میں بیداری اور خطرات کو کم کرنے  اور بلیک کاربن سے ہمالیائی  کرایو اسفیئرکے سفر  سے متعلق گفت و شنید  ہوئی

Posted On: 14 SEP 2020 8:42PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  14  ستمبر 2020،           ہمالیہ کے مختلف پہلوؤں میں  مہارت رکھنے والے سائنس دانوں نے  ہمالیہ دوس کے موقع پر  چٹانیں کھسکنے کی آفت کے خطرے کو کم کرنے  ؛ ہمالیائی  خطے میں زلزلے کے امکان ۔ خطرات کے بارے میں بیداری اور خطرات کو کم کرنے  اور بلیک کاربن سے ہمالیائی  کرایو اسفیئرکے سفر  سے متعلق مختلف وجوہات پر  گفت و شنید  کی۔

یہ بات چیت حکومت ہند کے سائنس و ٹکنالوجی کے محکمے کے ایک  خود مختار انسٹی ٹیوٹ واڈیا انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین جیولوجی  (ڈبلیوآئی ایچ جی) کے ذریعہ گزشتہ ہفتے آن لائن  منعقد کی گئی  ہمالیہ دوس کی تقریب کاایک حصہ تھی۔

ڈبلیوآئی ایچ جی کے سائنس داں ڈاکٹر وکرم گپتا نے  چٹانیں کھسکنے کی آف کے خطرے کو کم کرنے  (ایل۔ ڈی آر آر) کی حکمت عملی  کے چند بنیادی نظریات کے بارے میں بتایا اور  چٹانیں کھسکنے  کے خطرات کو کم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے  وضاحت کی کہ کس طرح  خطرات کو کم کرنے کے اقدامات  میں ہونے والے اخراجات ایک اچھی سرمایہ کاری ہے اور  انہوں نے کہا کہ  خطرے کے بندوبست کے لئے  چٹانیں کھسکنے کے عمل کی اچھی سمجھ ہمیشہ  بہتر رہی ہے۔

’ہمالیائی خطے میں زلزلے کے امکان ، خطرے کے بارے میں بیداری  اور خطرے کو کم کرنے ‘ کے بارے میں  ایک لیکچر دیتے ہوئے  انسٹی ٹیوٹ کے ایک سائنس داں ڈاکٹر اجے پال  نے  بتایا کہ ہمالیائی خطے میں  کس وجہ سے  زلزلے کے امکانات رہتے  ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ زلزلے کس طرح عوام کی  مختلف لائف لائن کے لئے  خطرناک ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ زلزلے سے قبل ، زلزلے دوران اور زلزلے کےبعد  کیا کیا جائے جس سے  زلزلے کے خطرناک اثرات کم ہوسکیں۔

’بلیک کاربن سے ہمالیائی کرایو اسفیئر تک کا سفر‘ کے بارے میں  انسٹی ٹیوٹ  کی ڈاکٹر چھوی پی پانڈے نے بتایا کہ  بلیک کاربن ایروسول ہمالیائی ماحولیات میں ایک منفرد اور اہم رول ادا کرتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ کس طرح  بلیک کاربن اور آلودگی پھیلانے والے دیگر  عناصر  کے ٹرانسپورٹیشن  سے  ہمالیائی کرائیو اسفیئر تیار ہوتا ہے۔

انسٹی ٹیوٹ کے  ڈاکٹر سمیر تیواری نے  حرارت کے استعمال کے لئے  جیو تھرمل وسائل کے استعمال پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ جو تھرمل توانائی نسبتاً صاف ستھری ہےاور قابل تجدید ہے اور اسی وجہ سے  مستقبل کے لئے  توانائی کے  متبادل وسائل کے لئے  یہ ایک ترجیحی  پسند بن  گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈبلیوآئی ایچ جی اتراکھنڈ  گڑھوال اور کماؤں ہمالیائی خطے میں  تقریباً 40 سرگرم جیو تھرمل چشموں کی مانیٹرنگ کررہا ہے۔ ڈبلیوآئی ایچ جی کے سینئر سائنٹسٹ ڈاکٹر راجیش شرما نے  اس تقریب  نظامت  کی۔

Wadia seminar.jpg

Wadia seminar1.jpg

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

م ن۔  ا گ۔ن ا۔

U-5405

                          



(Release ID: 1654467) Visitor Counter : 96


Read this release in: Punjabi , English , Hindi