جل شکتی وزارت

قومی جل جیون مشن نے ویبینار منعقد کیا

Posted On: 08 SEP 2020 6:45PM by PIB Delhi

نئی دلی، 8ستمبر، جل شکتی کی وزارت نےآج قومی جل جیون مشن کا ایک ویبینار منعقد کیا۔ اس کا مقصد منصوبہ بندی، نفاذ اور ترجیحاتی پروگراموں کی نگرانی اور ان کے نتائج کی دیکھ بھال  تھا۔ ویبینار میں مختلف  ریاستوں، اضلاع اور سرکاری صحت انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ، مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے دیہی  پانی فراہم کے محکمے کے 2500 حکام اور افسران نے شرکت کی۔

جل جیون مشن ریاستوں کی ساجھیداری کے ساتھ زیرنفاذ ہے، جس کا مقصداس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہر ایک دیہی گھرانے کو صاف پینے کے پانی کی فراہمی ، وافر مقدار اور مسلسل حاصل ہو سکے، جو قابل برداشت قیمت پر انہیں  مستقل دستیاب ہو ۔ جس سے ان کے معیار زندگی میں بہتری آئے گی۔ ا س مشن کے اہم مقاصد میں ہر ایک گھر میں پانی کی فراہی کویقینی بنانے کے ساتھ ساتھ طویل مدتی بنیاد پر پانی کی فراہمی کے نظاموں کی کارکردگی پر توجہ مرکوزکرنا، آپریشن اور انتظامیہ کےغیر مرکوز نظام اور مقامی برادری کے ذریعے پانی کے معیار کی نگرانی شامل ہے۔

آج منعقدہ  اس ویبینار میں  آڈیو ویژول کے مختصر کلپس اور پاور پوائنٹ پرزنٹیشن پیش کی گئیں، جن میں جل جیون مشن کے نظریے اورطرزعمل کی تفصیلات فراہم کی گئیں۔ جل جیون مشن کے مشن ڈائرکٹر اور ایڈیشنل سکریٹری جناب بھرت لال نے کلیدی خطاب دیا، جنہوں نے اس با مقصد پروگرام کی تفصیلات بتائیں۔ ا س کا مقصد دیہی علاقوں میں قیام پذیر لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانا ہے۔

 جناب لال نے کہا کہ ‘‘ یہ پروگرام اس سے قبل کے پروگرامو ں سے مختلف ہیں اور اس میں اختراع اور ایک مثبت رسائی کی ضرورت ہے’’۔اس کے بعد انہوں نے مشن کی خصوصیات کا ذکر کیا، جس میں مختلف ساجھیداروں کی ذمہ داری پر زور ڈالا۔ وزار ت کے حکام نے مشن کے نشانوں اورکامیابیوں پر ایک تفصیلی پرزنٹیشن پیش کی۔ اس بات کو اجاگر کیا گیا کہ ملک میں تقریبا 5.35کروڑ دیہی خاندان ہیں، جنہیں پانی کے نل کا کنکشن حاصل ہے۔ صدفیصد پانی کے کنکشن 4700گاوؤں، 351بلاکوں اور 9اضلاع میں دستیاب ہیں۔ پورے ملک میں اس مشن کے آغاز یعنی 15اگست 2019 کے بعد سے گزشتہ ایک برس میں  2کروڑ سے زیادہ گھرانوں کو نل کے پانی کے کنکشن فراہم کئے گئے۔ روزمرہ کی بنیاد پر ایک لاکھ سے زیادہ خاندانوں کو نل کے پانی کے کنکشن دیئے جا رہے ہیں۔ جل جیون مشن کے تحت جاری کام کی رفتار ا و ر پیمانےپر تفصیلی تبادلۂ خیال کیاگیا۔   آج کے دن تک 28فیصڈ دیہی گھرانوں کو پائپ کی پانی کی فراہمی حاصل ہے، جس سے نہ صرف دیہی خواتین کے مسائل کم ہوئے ہیں، بلکہ ان کے تحفظ اور وقار کو بھی یقینی بنایا گیا ہے۔

ایک جانب ، تمام ریاستیں اور مرکز کے زیرانتظام علاقے 100فیصد ایف ایچ ٹی سی معیار حاصل کرنے کے لئے ایک دوسرے سے مقابلے میں ہیں، تو دوسری طرف بہار، گوا، تلنگانہ اور پڈوچیری 2021 میں اس نشانے کو حاصل کرنے کی دوڑ میں آگے چل رہے ہیں۔ تمام ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے مابین اس صحتمند مقابلے کے تناظر میں ایک دوسرے کی کارکردگی پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ پرزنٹیشن میں مختلف مسائل، چیلنجوں کے ساتھ ساتھ مشن کے لئے مواقعوں پر بھی بات چیت کی گئی۔

جیسا کہ اس مشن میں شامل کیاگیا ہے،  گاؤں کی مقامی کمیٹی نیز گرام پنچایتیں یا اس کی ذیلی کمیٹی یعنی گاؤں کی پانی اور صفائی ستھرائی کی کمیٹی، پانی سمیتی کو، پینے کے پانی کو تحفظ فراہم کرانے کے مقصد کے لئے جاری کوششوں کو طویل مدتی اور پائیدار بنانے کےلئے گاؤوں میں پانی کے فراہمی  کے نظاموں کی منصوبہ بندی،نفاذ، انتظامیہ،کارروائی اور دیکھ بھال میں شامل کیا جانا چاہئے۔گاؤں ایکشن پلان، ضلع ایکشن پلان اور ریاستی ایکشن پلان کی اہمیت کو تفصیل کے ساتھ اجاگر کیا گیا ہے۔ پائپ کے ذریعے موجودہ پانی کے فراہمی کےنظاموں (پی ڈبلیو ایس)کی پہلی جیسی فیٹنگ اور بچھانےکے عمل کو  اجاگر کیاگیا اورریاستوں سے کہاگیا  کہ  اس طرح کے گاوؤں میں اس کام کو مہم جویانہ انداز میں شروع کریں تاکہ گاؤوں اور بستیوں میں غریب اور انتہائی غریب سے تعلق رکھنے والے باقیماندہ گھرانوں کو پانی کے نل کی فراہمی جلد سے جلد کی جا سکے۔ حکام سے کہا گیا کہ وہ ترغیباتی اضلاع، متاثرہ پانی کے معیار والے علاقوں ،خشک سالی اور ریگستان سے   گھرے علاقوں، درج فہرست ذاتوں و درج فہرست قبائل کی آبادی والی بستیوں، سانسدآدرش گرامین یوجنا جیسےعلاقوں پر ترجیحی بنیاد پر توجہ مرکوز کریں۔

اس  بات کو اجاگر کیا گیا کہ پانی کے معیار کے نگرانی کے ایک حصے کے طورپر ، ہر سال ایک مرتبہ کیمیائی اعداد و شمارکے ساتھ اورد ومرتبہ جراثیم کی آلودگی کےلئے  جانچ کرنے کے کسی بھی ضروری وسائل کو استعمال کیاجانا چاہئے۔ ریاست میں تمام لیباریٹریوں کو اعلیٰ معیاری بنانا اور این اے بی ایل کی منظوری حاصل کرنا لازمی ہے۔اس بات پرزور دیا گیا کہ 21-2020 کےدوران زیادہ سے زیادہ ممکنہ تعداد میں لیباریٹریوں کے لئے  این  اے بی ایل کی منظوری حاصل کرنے کے لئے منصوبہ بندی کی جانی چاہئے۔ یہ بھی کہاگیا پانی کے معیار کی جانچ کی لیباریٹریوں کی سہولیات کو عام لوگوں کے لئے بھی کھول دیاجائے۔

پینےکے پانی اور صفائی ستھرائی کے محکمے کے پاس ایک مستحکم، مربوط، انتظامی، اطلاعاتی نظام (آئی ایم آئی ایس)، موجود ہے۔اس بات کو تفصیل سے بتایا گیا کہ جے جے ایم- آئی ایم آئی ایس، منصوبہ بندی اور نگرانی کےلئےکس طرح ایک مضبوط نظام وضع کر سکتےہیں۔ یہ بھی  بیان کیاگیا کہ آئی ایم آئی ایس،  پانی خدمات کی فراہمی کی جانچ اور نگرانی اور غیرضروری اخراجات کو بچانے میں     مددگار ثابت ہو گا۔ عوامی شکایتوں کو حل کرنے کے نظام کی اہمیت اور اس کے طور طریقوں کو بھی اجاگر کیاگیا۔   کیرالہ، گجرات اوراڈیشہ جیسی چند ریاستیں پہلے ہی  ہیلپ لائن نمبر     ‘‘1916’’استعمال کر رہی ہیں۔ دیہی علاقوں میں پینے کے پانی سے متعلق مختلف عوامی شکایتوں کو حل کرنے کےلئےدیگر ریاستوں کو اسی طرح کا طریقہ کار اپنانے پر زور دیا گیا۔

 

*************

( م ن ۔  اع ۔  ک ا(

U. No. 5205

 


(Release ID: 1652544) Visitor Counter : 109


Read this release in: English , Hindi , Manipuri