نیتی آیوگ

نیتی آیوگ ، آئی ٹی ایف نے بھارت میں کاربن سے مبرا نقل و حمل پروجیکٹ کا آغاز کیا

Posted On: 24 JUN 2020 8:09PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 24جون، 2020،نیتی آیوگ اور او ای سی ڈی کے بین الاقوامی نقل وحمل فورم (آئی ٹی ایف)، نے مشترکہ طور پر 24جون 2020 کو بھارت میں ابھرتی ہوئی معیشتوں کے درمیان نقل وحمل کو کاربن سے مبرا بنانے کے پروجیکٹ (ڈی ٹی ای ای)، کا آغاز کیا۔

اس پروجیکٹ کا آغاز ویبینار کے توسط سے عمل میں آیا اوراس کا افتتاح آئی ٹی ایف کے سکریٹری جنرل ینگ تائکیم اور نیتی آیوگ کے سی ای او امیتابھ کانت نے ہاؤزنگ اور شہری امور کی وزارت کے سکریٹری ڈی ایس مشرا اور سڑک نقل و حمل اور شاہراہوں کی وزارت کی جوائنٹ  سکریٹری پرینکا بھارتی کی موجودگی میں کیا۔

مذکورہ اولوالعزم 5سالہ پروجیکٹ بھارت کو  کم کاربن والی نقل وحمل کے نظام کو اپنانے میں مدد دے گا اور اس کے لئے مختلف النوع ٹولس اور پالیسی منظرنامے وضع کئے جائیں گے۔

اپنے افتتاحی کلیمات کے دوران آئی ٹی ایف کے سکریٹری جنرل  ینگ تائیکم نے اس پروجیکٹ کے سلسلے میں اپنا تعاون اور اشتراک پیش کرنے کے لئے نیتی آیوگ اور سی ای او امیتابھ کانت کے تئیں اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بھارت میں اس پروجیکٹ کا آغاز کرتے ہوئے مسرت ہو رہی ہے اور ہمیں یہ دیکھ کر ازحد تقویت ہوئی ہے کہ اسے ہمارے شراکت داریعنی نیتی آیوگ نے بہت اچھے طریقے سے قبول کیا ہے۔ یہ ایک ازحد اہم اور بارآور قدم ہے۔ اس کی مدد سے بھارتی حکومت کو کم سی او 2والے نقل حمل کے نظام کے سلسلے میں آگے بڑھنے کے لئے صحیح متبادل دستیاب ہوں گے۔ بھارت میں کاربن سے مبرا نقل وحمل کے اس پروجیکٹ میں ہمارا اشترا ک ہمارے لئے ایک موقع یہ بھی فراہم کرے گا کہ ہم بھارت اور آئی ٹی ایف کے مابین مزید مستحکم تعلقات استوار کر سکیں۔

اپنے کلیدی خطبے میں نیتی آیوگ کے سی ای او امیتابھ کانت نے کہا کہ نقل و حمل کے شعبے میں کاربن کے اثرات کو کم کرنے سے  ایک صاف ستھرا صحت بخش اور سبھی کے لئے قابل استطاعت مستقبل کا حصول ممکن ہو سکے گا۔ ڈی ٹی ای ای پروجیکٹ بھارت کو اپنے موسمیاتی عزائم کو عملی شکل دینے میں مدد دے گا۔ ماڈلنگ ٹول اور اسیسمنٹ فریم ورک ان موسمیاتی کارروائیوں کے لئے درکار تجزیہ جاتی امداد کی شناخت میں مدد گار ہوں گے اور ہم ان کی مدد سے ایسی پالیسیاں وضع کر سکیں گے، جو اعداد و شمار کے تجزیہ پر مبنی ہوں گی اور اس میں جدید ترین ماڈلنگ کا بھی سہارا لیا جائے گا۔ چونکہ یہاں  آبادی کے لحاظ سے  متنوع سماجی –اقتصادی عناصر کارفرما ہیں۔ یعنی ان عناصر میں آبادی، عمر، آبادی وغیرہ کا بھی عمل دخل ہے۔ لہذا یہ بات ازحد اہم ہوگی کہ سب سے پہلے بھارت میں نقل و حمل کے مطالبے کا جائزہ لیا جائے، اس کا تخمینہ لگایا جائے اور بعدازاں سی او 2اخراج کی مقدار کا تعین کرنے کے لئے تفصیلی ماڈل تیار کیا جائے۔

برعکس اثرات کو کم کرنے کے سلسلے میں ٹھوس ثبوتوں پر مبنی اپنے تخمینے کا ذکر کرتے ہوئے ، ڈی ٹی ای ای اور این ڈی سی –ٹی آئی اے نے اس اشتراک کے تحت فیصلہ کیا ہے کہ وہ ہماری پالیسی سازی میں مدد دیں گے اور اس کے لئے قومی طور پر تعین کردہ تعاون کے نشانوں کے حصول کے لئے مختلف منظرناموں کی شناخت کریں گے۔ یہ وہی تفصیلات ہیں، جنہیں بھارت نے پیرس معاہدے کے تحت  طے کیا ہے۔ یہ پروجیکٹ بہت اچھے طریقے سے ہماری مستقبل کی پالیسوں کی وضاحت کرے گااور اس کی مدد  سے ہم پالیسیاں ڈیزائن بھی کر سکیں ، جن کی بنیاد مضبوطی کے ساتھ اعداد و شما رپر منحصر ہوگی اور توقع کی جاتی ہے کہ بھارت میں نقل و حمل کے کلی ایکو نظام پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

ہاؤزنگ اور شہری امور کی وزارت کے سکریٹری ڈی ایس مشرا نےکہا کہ  ہمارے ملک میں شہری کرن کا عمل بہت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور یہ عمل مختلف النوع بنیادی ڈھانچوں کی فراہمی کے معاملے میں زبردست چنوتیاں پیش کرے گا۔ خصوصا نقل و حمل اور اس کی رفتار براہ راست طور پر متاثر ہوگی۔ اس سلسلے میں ہماری حکمت عملیاں ایسی ہونی چاہئے کہ جب ہماری آبادی کا حجم دوگنا ہو جائے، اس وقت بھی ہم نقل و حمل کے لحاظ سے اپنی ضروریات پوری کرنے کے لائق ہوں۔ میں نیتی آیوگ اور آئی ٹی ایف کو مبارکباد پیش کرنا چاہوں گا کہ انہوں نے ایک ایسا پروجیکٹ پیش کیا ہے، جو پیرس معاہدے کے تحت کی گئی عہد بندگیوں کا ایک حصہ ہے اور حکومت ہند اور ہم اس کے حصول کے لئے کوشاں ہیں۔

بھارت میں نقل و حمل کا شعبہ تیسرا سب سے زیادہ گرین ہاؤس گیس اخراج والا شعبہ ہے، جہاں سب سے زیادہ اخراج سڑک نقل وحمل کے شعبے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ بھارت میں مجموعی طور پر  جس قدر کاربن ڈائی آکسائڈ کا اخراج ہوتا ہے، اس میں 13 فیصد کا اخراج صرف ٹرانسپورٹ کے شعبے سے ہوتا ہے۔ بھارت میں ہونے والے کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج 1990سے اب تک کی مدت میں 3گنا سے بھی زیادہ بڑھ گئے ہیں۔ موٹرگاڑیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور تیزی سے آمدورفت کی ضروریات نے جو بھارت میں روزافزوں طو رپر بڑھ رہی ہیں، فضائی کثافت، بھیڑ بھاڑ میں اضافہ کیا ہے، ساتھ ہی ساتھ شہری علاقوں میں گرین گیس اخراج میں بھی اضافہ رونما ہوا ہے۔

بھارت میں سی او 2 کے سلسلے میں ایک باشندے کی جانب سے ہونے والا اخراج او ای سی ڈی ملک کے اوسط اخراج کا تقریبا 12واں حصہ ہے، پھر بھی بھارت میں جس قدر نقل و حمل ہے اور اس کے ذریعے جو سی او 2اخراج عمل میں آتا ہے، وہ 2030 تک 6فیصد سالانہ اضافے سے ہمکنار ہوگا۔ بھارت بڑی سرگرمی کے ساتھ ایسے اقدامات کر رہا ہے، جن کی مدد سے اخراج کی اس مقدار کو کم کیا جا سکے۔ اس سلسلے میں ایندھن سے ہونے والے اخراج کے لئے نئے پیمانے وضع کئے گئے ہیں اور ملک میں برقی موٹر گاڑیوں کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ نیتی آیوگ برقی موٹر گاڑیوں کے فروغ میں سرفہرست رہا ہے ا ور  تغیراتی موبلٹی اور بیٹری اسٹوریج کے قومی مشن کے سلسلے میں  ہمہ گیر موبلٹی پر زور دیتا آیا ہے۔

چونکہ بھارت ایک وسیع ملک ہے اور یہاں نقل و حمل کے شعبے میں بہت تنوع ہے۔ لہذا ایسے کلیدی پالیسی اقدامات درکار ہوں گے، جو بنیادی طور پر اعداد و شمار سے ہم آہنگ ہوں۔ بھارت میں کاربن کے اخراج کو کم کرنے سے متعلق پروجیکٹ بھارت کے لئے ایک معیاری نقل وحمل اخراج تجزیہ فریم ورک پیش کرے گا۔ یہ حکومت کو موجودہ اور آئندہ نقل وحمل کی ایک تفصیلی تفہیم فراہم کرے گا۔ ساتھ ہی ساتھ فیصلہ لینے کے لئے سی او -2، کے اخراج سے متعلق پہلوؤں کی وضاحت بھی کرے گا۔

آئی ٹی ایف پروجیکٹ کی ٹیم بھارتی حکومت کی ایجنسیوں کے ساتھ ، مقامی فیصلہ سازوں ، محققین، ماہرین، سول سوسائٹی کے اداروں کے ساتھ قریبی تعاون اور تال میل بنا کر کام کر ے گی۔ اس سلسلے میں شراکت داروں کی ورکشاپ، تربیتی اجلاسات، پالیسی سازوں کےلئے بریفنگ وغیرہ کا اہتمام بھی کیا جائے گااور پروجیکٹ کے بعد بھی پالیسیوں کی ترقی کےلئے منصوبے وضع کئے جائیں گے۔

انڈیا پروجیکٹ بین الاقوامی نقل وحمل فورم کی کاربن سے مبرا بنانے کی نقل و حمل پہل قدمی کے پس منظر میں ایک وسیع تناظر میں عمل میں لایا جائے گا۔ ابھرتی ہوئی معیشتوں میں کاربن سے مبرانقل و حمل کا یہ ایک حصہ ہے۔ بھارت، ارجنٹینا، آذربائیجان، مراقش موجودہ مندوبین   ہیں۔ ڈی ٹی ای ای ، آئی ٹی ایف اور اووپرٹل انسٹی ٹیوٹ کے مابین ایک اشتراک ہے، جسے ماحولیات، فطرت کے تحفظ اور نیوکلیائی سلامتی کےلئے جرمنی کی وفاقی وزارت  کے بین الاقوامی موسمیاتی پہل قدمی کی حمایت حاصل ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

م ن۔ک ا۔

U- 3405

                      



(Release ID: 1634211) Visitor Counter : 144


Read this release in: English , Hindi , Manipuri