زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے دیہی ہندوستان کی تاریخی حوصلہ افزائی کے لئے کابینہ میٹنگ کی صدارت کی



کسانوں کو فائدہ پہنچانے اور زرعی شعبے میں یکسر تبدیلی کے لئے تاریخی فیصلے کئے گئے

ضروری اشیاء قانون میں ترمیم کے ذریعہ کسانوں کے لئے ریگولیٹری نظام کو نرم بنایا گیا

زرعی پیداوار کی بلاروک ٹوک بین ریاستی تجارت کے ساتھ ساتھ ریاست کے اندر بھی تجارت کو فروغ دینے کے لئے آرڈیننس لانے کو منظوری

پروسیسروں، گروپوں، ہول سیلروں، بڑے خوردہ کاروباریوں اور برآمد کاروں کے ساتھ سودے کرنے کے لئے کسانوں کو بااختیار بنایا گیا

Posted On: 03 JUN 2020 5:07PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  3/مئی 2020 ۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں 3 جون 2020 کو مرکزی کابینہ کی میٹنگ ہوئی۔ میٹنگ میں متعدد اہم اور تاریخی فیصلے کئے گئے، جو ملک کے کسانوں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ زرعی شعبے میں یکسر تبدیلی لانے میں بھی کافی معاون ثابت ہوں گے۔

ضروری اشیاء قانون میں تاریخی ترمیم

مرکزی کابینہ نے آج ضروری اشیاء قانون میں تاریخی ترمیم کو منظوری دی۔ یہ زرعی شعبے میں یکسر تبدیلی لانے اور کسانوں کی آمدنی بڑھانے کی سمت میں ایک دوراندیشانہ قدم ہے۔

پس منظر

ویسے تو ہندوستان میں زیادہ تر زرعی اجناس یا اشیاء کی پیداوار میں اضافی (سرپلس) صورت حال ہے، تاہم اس کے باوجود کولڈ اسٹوریج، ڈبہ بندی اور برآمدات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے فقدان کے سبب کسان اپنی پیداوار کی مناسب قیمت پانے سے معذور رہے ہیں، کیونکہ ضروری اشیاء قانون کی لٹکتی تلوار کے سبب ان کی صنعت سازی سے متعلق جذبے کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ ایسے میں جب بھی جلد خراب ہونے والی زرعی پیداوار کی زبردست پیداوار ہوتی ہے تو کسانوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ اگر ڈبہ بندی کی خاطرخواہ سہولتیں دستیاب ہوں تو بڑے پیمانے پر اس بربادی کو روکا جاسکتا ہے۔

فوائد

ضروری اشیاء قانون میں ترمیم کے ذریعے اناج، دَلہن، تلہن، خوردنی تیلوں، پیاز اور آلو جیسی اشیاء کو ضروری اشیاء کی فہرست سے ہٹادیا جائے گا۔ اس بندوبست سے نجی سرمایہ کار حددرجہ ریگولیٹری مداخلت کے خوف سے آزاد ہوجائیں گے۔

پیداوار، ذخیرہ کاری، ڈھلائی، تقسیم اور سپلائی کرنے کی آزادی سے وسیع پیمانے پر پیداوار کرنا ممکن ہوجائے گا اور اس کے ساتھ ہی زرعی شعبے میں نجی / راست بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کیا جاسکے گا۔ اس سے کولڈ اسٹوریج میں سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے اور فوڈ سپلائی چین کی جدید کاری میں مدد ملے گی۔

صارفین کے مفادات کا تحفظ

حکومت نے ریگولیٹری نظام کو نرم بنانے کے ساتھ ہی صارفین کے مفادات کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا ہے۔ ترمیم کے تحت یہ نظم کیا گیا ہے کہ خشک سالی، جنگ، قیمتوں میں غیرمعمولی اضافہ اور قدرتی آفات جیسے حالات میں ان زرعی پیداواروں کی قیمتوں کو قابو میں کیا جاسکتا ہے۔ حالانکہ ویلیو چین کے کسی بھی شراکت دار کی قائم شدہ صلاحیت اور کسی بھی برآمدکار کی برآمدات سے متعلق مانگ اس طرح کی اسٹاک کی حد نافذ کئے جانے سے آزاد رہے گی، تاکہ اسے یقینی بنایا جاسکے کہ زرعی شعبے میں سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی نہ ہو۔

اعلان شدہ ترمیم سے قیمتوں میں استحکام لانے کے ساتھ ساتھ کسانوں اور صارفین دونوں کے لئے مددگار ثابت ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی ذخیرہ سے متعلق سہولتوں کے فقدان کے سبب ہونے والی زرعی پیداوار کی بربادی کو بھی روکا جاسکے گا۔

زرعی پیداوار کی بلاروک ٹوک تجارت

کابینہ نے  فارمنگ پروڈیوس ٹریڈ اینڈ کامرس (پرموشن اینڈ فیسی لٹیشن) یعنی زرعی پیداوار کی تجارت کے فروغ اور اس کے لئے سہولت بہم پہنچانے سے متعلق آرڈیننس 2020 کو منظوری دے دی ہے۔

پس منظر

کئی طرح کی مارکیٹنگ سے متعلق پابندیوں کے سبب ملک کے کسانوں کو اپنی پیداوار فروخت کرنے میں کافی دقت آتی ہے۔ مقررہ اے پی ایم سی مارکیٹ کے باہر کسانوں پر اپنی پیداوار فروخت کرنے کے سلسلے میں کئی طرح کی پابندیاں ہیں۔ انھیں اپنی پیداوار حکومت کے ذریعے لائسنس یافتہ خریداروں کو بھی فروخت کرنے کی مجبوری ہے۔ اس کے علاوہ ریاستی حکومتوں کے ذریعے بنائے گئے متعدد اے پی ایم سی قوانین کے سبب ایک ریاست سے دوسری ریاست میں ایسی پیداواروں کی آسان نقل و حمل کی راہ میں بھی کئی طرح کی رکاوٹیں ہیں۔

فوائد

آرڈیننس کے نافذ ہوجانے سے کسانوں کے لئے ایک آسان اور آزادانہ ماحول تیار ہوسکے گا، جس میں انھیں اپنی سہولت کے حساب سے زرعی پیداوار خریدنے اور فروخت کرنے کی آزادی ہوگی۔ آرڈیننس سے ریاست کے اندر اور باہر دونوں ہی جگہوں پر زرعی پیداوار کی آزادانہ تجارت کی راہ ہموار ہوجائے گی، جو ریاستوں کی زرعی پیداوار مارکیٹنگ کمیٹی (اے پی ایم سی) قانون کے تحت نوٹیفائیڈ ہیں۔ اس سے کسانوں کو زیادہ متبادل فراہم ہوں گے۔ بازار کی لاگت کم ہوگی اور انھیں اپنی پیداوار کی بہتر قیمت مل سکے گی۔ اس کے علاوہ اضافی پیداوار والے علاقوں میں بھی کسانوں کو ان کی پیداوار کی قیمت مل سکے گی اور ساتھ ہی دوسری جانب کم پیداوار والے علاقوں میں صارفین کو بھی زیادہ قیمتیں نہیں چکانی پڑیں گی۔ آرڈیننس میں زرعی پیداواروں کے آسان کاروبار کو یقینی بنانے کے لئے ای پلیٹ فارم بنانے کی بھی تجویز ہے۔

اس قانون کے تحت کسانوں سے اپنی پیداوار فروخت کرنے کے لئے کوئی سیس یا لیوی نہیں وصول کیا جائے گا۔ مزید برآں کسانوں کے لئے الگ سے تنازعات کے نمٹارے کے لئے ایک میکانزم ہوگا۔

ایک ملک، ایک زرعی بازار

آرڈیننس کا بنیادی مقصد اے پی ایم سی مارکیٹ یارڈس سے باہر کسانوں کو کاروبار کے اضافی مواقع دستیاب کرانا ہے، تاکہ انھیں مسابقتی ماحول میں اپنی پیداوار کی اچھی قیمت مل سکے۔ اس سے حکومت کے موجودہ ایم ایس پی خریداری نظام کو بھی تقویت ملے گی، جس سے کسانوں کو مستحکم آمدنی میسر آرہی ہے۔

اس سے یقیناً ایک ملک، ایک زرعی بازار بنانے کی راہ روشن ہوگی اور سخت محنت کرنے والے ہمارے کسانوں کے لئے پیداوار کی بہترین قیمت حاصل کرنے کی بنیاد بنے گی۔

کسانوں کو پروسیسر یعنی ڈبہ بندی کا کام کرنے والوں، ایگریگیٹروں، تھوک کاروباریوں، بڑے خوردہ کاروباریوں، برآمدکاروں کے ساتھ جوڑکر، بااختیار بنایا گیا

کابینہ نے فارمرس (امپاورمنٹ اینڈ پروٹیکشن) ایگریمنٹ آن پرائز ایشورینس اینڈ فارم سروسیز آرڈیننس 2020 کو منظوری دے دی ہے۔

پس منظر

ہندوستانی زراعت کو کھیتوں کے چھوٹے حجم کے سبب ٹکڑے ٹکڑے کھیتی (فریگمنٹیڈ) زراعت کی شکل میں درجہ بند کیا جاتا ہے اور موسم پر انحصار، پیداوار کی غیریقینی اور بازار کی غیریقینی، اس کی کچھ کمزوریاں ہیں۔ اس کے سبب زراعت کا کام جوکھم بھرا ہے اور اِن پُٹ اور آؤٹ پُٹ بندوبست کے معاملے میں غیرمؤثر ہے۔

فوائد

یہ آرڈیننس کسانوں کو استحصال کے خوف کے بغیر برابری کی بنیاد پر ڈبہ بندی کا کام کرنے والوں، پروسیسرس، ایگریگیٹروں، ہول سیلروں، بڑے خوردہ کاروباریوں، برآمد کاروں وغیرہ کے ساتھ جڑنے کا اہل بنائے گا، اس سے بازار کی غیریقینی کا خطرہ اسپانسر کی طرف منتقل ہوجائے گا اور ساتھ ہی کسانوں کی جدید تکنیک اور بہتر ان پٹس تک رسائی بھی یقینی بنے گی۔ اس سے مارکیٹنگ کی لاگت میں کمی آئے گی اور کسانوں کی آمدنی بہتر ہوگی۔

یہ آرڈیننس کسانوں کی پیداوار کی عالمی بازاروں میں سپلائی کے لئے ضروری سپلائی چین تیار کرنے کے لئے نجی شعبے سے سرمایہ راغب کرنے میں ایک متحرک کے طور پر کام کرے گا۔ کسانوں کی زیادہ قیمت والی زراعت کے لئے تکنیک اور صلاح تک رسائی یقینی بنے گی، ساتھ ہی انھیں ایسی فصلوں کے لئے تیار بازار بھی ملے گا۔

کسان راست طور پر مارکیٹنگ سے جڑ سکیں گے، جس سے بچولیوں کا رول ختم ہوگا اور انھیں اپنی فصل کی بہتر قیمت ملے گی۔ کسانوں کو خاطرخواہ تحفظ فراہم کرایا گیا ہے۔ کسانوں کی زمین کی فروخت، لیز یا مورگیج پوری طرح سے ممنوع ہے اور کسانوں کی زمین کو کسی بھی طرح کی ریکوری کے معاملے میں تحفظ فراہم کرایا گیا ہے۔  مسائل کے حل کی واضح میعاد کے ساتھ تنازعات کے مؤثر نمٹارے کا نظام بھی دستیاب کرایا گیا ہے۔

حکومت کسانوں کی فلاح و بہبود کے تئیں پابند عہد

زراعت اور متعلقہ سرگرمیوں میں مصروف لوگوں کو طاقت دینے کے لئے آتم نربھر بھارت ابھیان کے جزو کے طور پر متعدد اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے۔ ان میں کسان کریڈٹ کار ڈ کے ذریعے رعایتی قرض دینا، زرعی – بنیادی ڈھانچہ پروجیکٹوں کے لئے رقم کی دستیابی، پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا اور ماہی پروری کو مضبوط کرنے کے لئے دیگر تدابیر، کھر اور منھ کی بیماری اور بروسیلوسیس کے خلاف ٹیکہ کاری، ہربل کاشت کاری کی حوصلہ افزائی، شہد کی مکھی پالنے کو فروغ دینا اور آپریشن گرین جیسے التزامات شامل ہیں۔

پی ایم کسان کے توسط سے 9.54 کروڑ سے زیادہ کسان کنبوں (یکم جون 2020 تک) کو فائدہ ملا ہے اور لاک ڈاؤن کی مدت میں 19515 کروڑ روپئے  کی رقم اب تک تقسیم کی جاچکی ہے۔ پی ایم فصل بیمہ یوجنا کے تحت کئے گئے کل 8090 کروڑ روپئے کے برابر دعوؤں کو لاک ڈاؤن کی مدت میں چکتا کیا گیا ہے۔

حکومت کے ذریعے جو تدابیر کی گئی ہیں، یہ اس سلسلے کے صرف کچھ تازہ اقدامات ہیں، جو ہندوستان کے محنت کش کسانوں کی فلاح و بہبود کے کام کے تئیں پیش پیش رہنے کے حکومت کے عزم مسلسل کا اظہار ہے۔

******

 

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO. 3017

03.06.2020


(Release ID: 1629265) Visitor Counter : 336