صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
ملاوٹ کی روک تھام
Posted On:
20 MAR 2020 3:25PM by PIB Delhi
نئی دہلی،20/مارچ۔ غذائی تحفظ اور معیارات (فروخت کی ممانعت اور پابندی) ضابطے، 2011 کے ضابطہ 2.3.6 کے مطابق تازہ پھل اور سبزیاں سڑنے سے مبرا رہیں گے۔ اسی طرح یہ سیال مادے اور منرل آئل اور رگوں کی آمیزش سے بھی پاک رہیں گے۔ ان ضابطوں کے تحت اس بات کی اجازت ہے کہ تازہ پھلوں میں شہد کے موم (سفید اور پیلا)، کرنابی موم یا وارنش کی اس حد تک ملاوٹ کی گنجائش ہے جو کہ معمول کے لیبل اعلانیہ کے تحت سامان کی مینوفیکچرنگ کے طریق کار (جی ایم پی) سے زائد نہ ہوں۔ جیسا کہ غذائی تحفظ اور معیارات (پیکیجنگ اور لیبلنگ) ضابطے، 2011 میں مذکور ہیں۔
مزید برآں غذائی تحفظ اور معیارات (فروخت کی ممانعت اور پابندی) کے ضابطے 2011 کے ذیلی ضابطہ 2.3.5 کے تحت ایسیٹیلین گیس کا استعمال جسے عرف عام میں کاربائڈ گیس کے نام سے جانا جاتا ہے، اس کا استعمال مصنوعی طریقے سے پھلوں کو پکانے کے لئے ممنوع ہے، تاہم مذکورہ ذیلی ضابطے کے تحت 100 پی پی ایم (100µ/L) تک کی حد تک، اس کا انحصار فصل، فصلوں کی اقسام اور اس کے پکنے کے عمل پر ہے، ایتھلین گیس کا استعمال کرکے پھلوں کو پکانے کی اجازت ہے۔
غذائی تحفظ اور معیارات (نجس اشیاء، ٹاکسین اور بچے کھچے) کے ضابطے غذائی اشیاء زیادہ سے زیادہ بچانے کی حد، نجس اشیاء کو برداشت کرنے کی زیادہ سے زیادہ حد، ٹاکسین اور بچی کھچی اشیاء، جراثیم کش اشیاء، بھاری دھات، اینٹی بایوٹک وغیرہ کے تعلق سے تمام امور کی وضاحت کرتا ہے۔
فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرس اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) کو زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے ذریعے کی گئی ’’قومی سطح پر بقیہ جراثیم کش اشیاء کی نگرانی کے عنوان سے ایک مطالعاتی رپورٹ موصول ہوئی ہے، جس کو ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے غذائی تحفظ کے کمشنر کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے، تاکہ وہ ایسے مقامات پر جہاں بقیہ جراثیم کش اشیاء زیادہ سے زیادہ بچے کھچے کی حد سے اوپر پایا جاتا ہے، وہاں خصوصی طور پر نفاذ کے لئے مہم چلائی جاسکے۔
ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ، فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرس (ایف ایس ایس) ایکٹ 2006 اور اس کے تحت بنائے گئے اصول و ضوابط کی شرائط و ضوابط کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لئے بنیادی طور پر ذمے دار ہے۔
ایف ایس ایس اے آئی تمام ریاستی ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں سے زور دے کر کہہ رہی ہے کہ وہ تمام ذرائع مثلاً مینوفیکچرر، تھوک فروشوں اور خوردہ فروشوں سے آنے والے غذائی نمونوں کی جانچ پڑتال پر باقاعدگی کے ساتھ نظر رکھیں، اس میں پھولوں اور سبزیوں کے نمونے بھی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں ان سے ایف ایس ایس ایکٹ 2006 کے ضابطوں کے تحت خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے لئے بھی کہہ رہی ہے۔
تمام غذائی اشیاء بشمول پھلوں اور سبزیوں کی باقاعدگی کے ساتھ نگرانی، معائنہ اور نمونوں کی جانچ کے کام کو ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے حکام کے ذریعے انجام دیا جارہا ہے۔ ان نمونوں کی عدم تعمیل کرنے والے افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جارہی ہے۔
ریاست ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کی جانب سے موصولہ اطلاعات کے مطابق گزشتہ تین برس کے دوران پھلوں ؍ سبزیوں کے تجزیہ شدہ نمونوں کی تفصیلات اور اس سلسلے میں کی گئی تعزیراتی کارروائی کی تفصیلات بالترتیب ضمیمہ - I، II اور ضمیمہ -III میں درج ہیں۔
تاہم یہاں یہ بات قابل مذکور ہے کہ غذائی تحفظ اور معیارات سے متعلق ایکٹ 2006 کے ضابطے کسی کسان یا ماہی گیر یا فارمنگ آپریشن یا فصلوں یا مویشیوں یا بحری نباتات و حیوانات کے لئے قابل اتلاف نہیں ہیں۔ اسی طرح یہ ضابطے کسان کے ذریعے کاشت کاری کی سطح پر یا ماہی گیر کے ذریعے اس کے آپریشن کے تحت پیدائش کی گئی فصلوں کی مصنوعات یا کاشت کاری سے پیدا کی گئی اور استعمال کی گئی سپلائی کے لئے بھی قابل اطلاق نہیں ہیں۔
ضمیمہ - I
|
تازہ پھلوں اور سبزیوں کے لئے ٹیسٹنگ سے متعلق رپورٹ کے اعداد و شمار (یکم اپریل 2016 تا 31 مارچ 2017)
|
ریاست
|
تجزیہ شدہ نمونوں کی تعداد
|
ملاوٹ کئے گئے یا برانڈ بدلے گئے نمونوں کی تعداد
|
شروع کئے گئے معاملات کی تعداد
|
سزا پانے والے افراد ؍ جرمانہ کی تعداد
|
|
|
|
فوجداری
|
دیوانی
|
سزا یافتہ افراد کی تعداد
|
جرمانہ کی تعداد
|
جرمانہ کی رقم
|
اروناچل پردیش
|
3
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
دادر و نگر حویلی
|
30
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
دلّی
|
24
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
گووا
|
89
|
2
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
ہریانہ
|
52
|
3
|
|
1
|
-
|
-
|
-
|
کیرالہ
|
49
|
2
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
مدھیہ پردیش
|
8
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
مہاراشٹر
|
159
|
31
|
24
|
0
|
0
|
0
|
0
|
پڈوچیری
|
5
|
1
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
پنجاب
|
38
|
9
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
تمل ناڈو
|
16
|
8
|
3
|
4
|
4
|
5
|
46000
|
تلنگانہ
|
255
|
130
|
68
|
-
|
-
|
-
|
-
|
اترپردیش
|
39
|
7
|
0
|
0
|
0
|
2
|
160000
|
میزان
|
767
|
193
|
95
|
5
|
4
|
7
|
206000
|
ماخذ: ریاستیں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقے
ضمیمہ - II
|
تازہ پھلوں اور سبزیوں کے لئے ٹیسٹنگ سے متعلق رپورٹ کے اعداد و شمار (یکم اپریل 2017 تا 31 مارچ 2018)
|
ریاست
|
تجزیہ شدہ نمونوں کی تعداد
|
ملاوٹ کئے گئے یا برانڈ بدلے گئے نمونوں کی تعداد
|
شروع کئے گئے معاملات کی تعداد
|
سزا پانے والے افراد ؍ جرمانہ کی تعداد
|
|
|
|
فوجداری
|
دیوانی
|
سزا یافتہ افراد کی تعداد
|
جرمانہ کی تعداد
|
جرمانہ کی رقم
|
آندھرا پردیش
|
463
|
114
|
67
|
03
|
16
|
06
|
79500
|
بہار
|
21
|
01
|
01
|
-
|
-
|
-
|
-
|
چنڈی گڑھ
|
22
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
چھتیس گڑھ
|
04
|
02
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
گوا
|
91
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
گجرات
|
78
|
07
|
01
|
01
|
0
|
0
|
0
|
ہریانہ
|
24
|
-
|
-
|
02
|
-
|
02
|
8000
|
کرناٹک
|
08
|
1
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
کیرالہ
|
148
|
07
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
مدھیہ پردیش
|
02
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
مہاراشٹر
|
119
|
08
|
03
|
01
|
0
|
0
|
0
|
منی پور
|
10
|
1
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
اڈیشہ
|
16
|
02
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
پنجاب
|
243
|
14
|
0
|
01
|
0
|
01
|
12000
|
راجستھان
|
11
|
02
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
تمل ناڈو
|
36
|
18
|
1
|
-
|
-
|
-
|
-
|
تری پورہ
|
03
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
اترپردیش
|
49
|
22
|
01
|
03
|
01
|
03
|
24000
|
میزان
|
1348
|
199
|
74
|
11
|
17
|
12
|
123500
|
ماخذ: ریاستیں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقے
ضمیمہ - III
|
تازہ پھلوں اور سبزیوں کے لئے ٹیسٹنگ سے متعلق رپورٹ کے اعداد و شمار (یکم اپریل 2018 تا 31 مارچ 2019)
|
ریاست
|
تجزیہ شدہ نمونوں کی تعداد
|
ملاوٹ کئے گئے یا برانڈ بدلے گئے نمونوں کی تعداد
|
شروع کئے گئے معاملات کی تعداد
|
سزا پانے والے افراد ؍ جرمانہ کی تعداد
|
|
|
|
فوجداری
|
دیوانی
|
سزا یافتہ افراد کی تعداد
|
جرمانہ کی تعداد
|
جرمانہ کی رقم
|
انڈمان و نیکوبار جزائر
|
1
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
آندھرا پردیش
|
114
|
3
|
28
|
1
|
7
|
11
|
110000
|
آسام
|
1
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
بہار
|
14
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
چنڈی گڑھ
|
6
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
دادر و نگر حویلی
|
24
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
دلّی
|
78
|
17
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
گوا
|
370
|
12
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
گجرات
|
58
|
8
|
0
|
6
|
3
|
0
|
0
|
ہریانہ
|
59
|
2
|
1
|
3
|
0
|
1
|
5000
|
کرناٹک
|
16
|
1
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
کیرالہ
|
76
|
5
|
6
|
1
|
1
|
0
|
0
|
مدھیہ پردیش
|
3
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
مہاراشٹر
|
85
|
1
|
1
|
0
|
0
|
0
|
0
|
منی پور
|
14
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
پنجاب
|
234
|
60
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
سکم
|
3
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
تمل ناڈو
|
19
|
16
|
8
|
10
|
12
|
21
|
362500
|
تلنگانہ
|
16
|
5
|
5
|
0
|
0
|
0
|
0
|
اترپردیش
|
52
|
13
|
0
|
11
|
9
|
10
|
215000
|
مغربی بنگال
|
5
|
2
|
0
|
1
|
1
|
1
|
25000
|
میزان
|
1248
|
145
|
49
|
33
|
33
|
44
|
717500
|
ماخذ: ریاستیں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(م ن ۔م ع ۔ م ر(
U-1371
(Release ID: 1607418)
Visitor Counter : 108