بجلی کی وزارت

ریاستوں ،مرکزکے زیر انتظام خطوں کے ذریعہ بلو ں کی عدم ادائیگی کے سبب بجلی یونٹوں کو عبوری طورپر 15.73فیصد کا خسارہ


مرکزی حکومت مختلف اسکیموں کے ذریعہ خسارے کو دور کرنے کے لئے ریاستوں ، مرکز کے زیر انتظا م خطوں کی مدد کررہی ہے: آر کے سنگھ

Posted On: 12 MAR 2020 8:00PM by PIB Delhi

نئی  دہلی  13 مارچ 2020 ۔بجلی ،جدید اورقابل تجدید توانائی کے وزیر مملکت  (آزادانہ چارج ) جناب آر کے سنگھ نے آج ایک تحریری جواب میں لوک سبھا کو بتایا کہ ریاستوں ، مرکز کے زیر انتظام خطوں  کے ذریعہ دستیاب کرائے گئے 19-2018  کے عبوری ڈیٹا کے مطابق   ( ان تین ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام چار خطوں کے علاوہ جن سے ڈیٹا موصول نہیں ہوئے ہیں) ریاستیں  ،سپلائی کی  گئی بجلی  کی صرف 84.27  فیصد کے بل کی ہی ادائیگی کرسکی ہیں۔ جناب سنگھ نے مزید کہا کہ وہ یونٹس  ، جن کے بل کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے، ان کے اعتبارسے یہ 15.73  فیصد کا خسارہ ہے۔ اس خسارے کی وجوہات میں  تکنیکی خسارہ  ، ناقص  اور غلط  بلنگ وغیرہ شامل ہیں۔

          وزیر موصوف نے یہ بھی کہا کہ قابل اجازت  حدوں  سے ہٹ کر تقسیم کرنے والے اداروں   کے بہت زیادہ تکنیکی اور تجار تی ( اے ٹی  اینڈ سی )خساروں کے نتیجے میں  ڈسکام کو مالی خسارہ ہوا ہے۔  اس کا بجلی شعبے  کے ویلیو چین پر برعکس  اثر پڑا ہے ،جس میں  بجلی پید ا کرنے والی کمپنیاں شامل ہیں۔

          انہوں نے مزید کہا کہ سال 21-2020  کی بجٹ تقریر میں  حکومت نے پارلیمنٹ کو بتایا ہے کہ  وہ ڈسکام کی اصلاحات کے لئے اقدامات  کرے گی اور نیز وزارت بجلی اسمارٹ میٹرنگ کو فروغ دینا چاہتی ہے ۔

          جناب سنگھ نے یہ بھی کہا کہ بجلی ایک متوازی معاملہ ہے اور بجلی کی تقسیم  متعلقہ ریاستی حکومت  /  ریاستی  بجلی ادارے کے دائرے میں آتی ہے۔لائسنس یافتگان   بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے سسٹم میں  اے ٹی اینڈ سی خساروں کو کم کرنے کے لئے ضروری اقدامات کریں ۔حکومت ہند مختلف اسکیمیں  شروع کرکے اس ہدف کے حصول کے لئے ریاستوں  /  اداروں کی مدد کررہی ہے ، جس میں   انٹگریٹیڈ  پاور ڈیولپمنٹ اسکیم  ( آئی پی ڈی ایس ) ، دین دیال اپادھیائے گرام جیوتی یوجنا ( ڈی ڈی یوجی جے وائی ) اور اجولاڈسکم  اشورنس   یوجنا ( یوڈی  اے وائی ) شامل ہیں تاکہ ریاستوں کو اس  قابل بنایا جاسکے کہ وہ اپنے تقسیم   کے بنیادی ڈھانچے اور نظام میں  بہتری لائیں  تاکہ  اے ٹی اینڈ سی   خساروں کو کم کیا جاسکے ۔

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

م ن ۔ن ا۔ رم

U-1197



(Release ID: 1606219) Visitor Counter : 128


Read this release in: English