صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

خوراک میں ملاوٹ کی روک تھام

Posted On: 03 MAR 2020 2:09PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  3 مارچ 2020،     صحت اور کنبہ بہبود کے وزیر مملکت  جناب اشونی کمار چوبے نے ایک سوال کے تحریری جواب میں آج راجیہ سبھا کو بتایا کہ فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈ اتھارٹی آف انڈیا  (ایف ایس ایس  اے آئی) کے علم میں  خوردنی تیل سمیت ناقص اور ملاوٹ والی اشیائے خوردنی کی فروخت / فراہمی کا معاملہ آیا ہے خوردنی اشیا میں ملاوٹ کی روک تھام کے لئے ریاستون/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے فوڈ سیفٹی افسران کے ذریعہ  خوردنی تیل سمیت اشیائے خوردنی کی پابندی سے نگرانی/ جانچ کی جارہی ہے اور وقتاً فوقتاً ان کے نمونے حاصل کئے جارہے ہیں۔ ملاوٹی خوردنی اشیا کے کاروبار کرنے والے کے خلاف ایف ایس ایس ایکٹ 2006 کے التزامات کے مطابق کارروائی شروع کردی گئی ہے۔صارفین کو اچھے معیار کی اشیائے خوردنی کی دستیابی کو یقینی بنانے نیز خوردنی اشیا میں ملاوٹ کے مسئلہ کی روک تھام کی غرض سے ریاستوں کی فوڈ سیفٹی انتظامیہ کو وقتاً فوقتاً  تمام وسائل یعنی مینوفیکچرر، ہول سیلروں اور خردہ فروشوں  سے پابندی کے ساتھ اشیائے خوردنی کے نمونے حاصل کرنے اور ایف ایس ایس ایکٹ 2006 کے التزامات کے تحت خطا کاروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ملاوٹ والے خوردنی تیل کی فروخت اور روک تھام کے لئے ایف ایس ایس اے آئی نے ضابطہ کا اعلان کیا ہے۔ جس میں ریاستی حکومت کے ذریعہ مخصوص حالات میں کھلے تیل کی فروخت کی اجازت کے علاوہ تمام خوردنی تیل کی ڈبہ بند فروخت کی بات کہی گئی ہے۔

ایف ایس ایس اے آئی نے پورے ملک میں 263 پرائمری فوڈ ٹیسٹنگ لباریٹریز کا اعلان کرکے اور مرکزی شعبے کی اسکیم ‘‘موبائل فوڈ ٹسٹنگ لیب  سمیت ملک میں فوڈ ٹسٹنگ نظام کو مستحکم کرنا’’ کے تحت ریاستی فوڈ ٹسٹنگ تجربہ گاہوں کو مستحکم کیا گیا ہے۔

ایف ایس ایس اے آئی نے  ‘‘ڈیٹیکٹ  اڈلٹریشن وتھ ریپڈ ٹسٹ (ڈی اے آر ٹی)’’ کے عنوان سے ایک کتابچہ جاری کیا ہے جس میں شہریوں کے ذریعہ خود گھر پر ہی غذائی اشیا میں ملاوٹ کا پتہ لگانے کے لئے 50 سے زائد فوری جانچ کو درج کیا گیا ہے تاکہ فوڈ سیٖفٹی کے تئیں صارفین کے مابین بیداری پیدا جاسکے۔ ڈی آر ٹی بک ایف ایس ایس اے آئی کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔ایف ایس ایس آئی نے ضابطہ جاتی مقاصد کے لئے ریپڈ انالائٹکل فوڈ ٹسٹنگ (آر اے ایف ٹی) کٹ/ آلات/ طریقے اپنانے کی پالیسی بھی شروع کی ہے۔ایف ایس ایس  ایکٹ 2006 کے التزامات کےنفاذ  کے لئے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے  ضابطے اور اصول وضع کئے ہیں۔ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق گزشتہ تین برسوں کے دوران خطاکاروں کے خلاف کی گئی کارروائیوں کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔

گزشتہ تین برسوں کے دوران  شروع کی گئی قانونی کارروائی  اور کئے گئے اقدامات  کی تفصیلات

سال

شروع کئے گئے دیوانی/ فوجداری معاملات کی تعداد

سزا دہی

عائد کئے گئے جرمانوں والے معاملات کی تعداد

وصول کی گئی رقم

2016-17

13,080

1,605

4,757

Rs.17,01,93,266

2017-18

15,121

5,198

7,627

Rs.26,35,41,067

2018-19

21,363

701

12,734

Rs.32,57,78,087

 

 

 

 

 

 

 

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

 

  م ن۔ ش س۔ن ا۔

U- 1001


(Release ID: 1605006) Visitor Counter : 240


Read this release in: English