وزارت خزانہ

بھارت کے منتخب ریاستوں میں زیرزمین پانی کے بندوبست کو بہتربنانے کے لئے نئے عالمی بینک پروجیکٹ پردستخط

Posted On: 17 FEB 2020 3:50PM by PIB Delhi

نئی دہلی ، 17فروری :بھارت سرکاراورعالمی بینک نے آج 450ملین ڈالرکے ایک قرضہ جاتی معاہدے پر دستخط کئے ۔اس کا مقصد  ملک میں زیرزمین پانی کی سطح میں گراوٹ کو روکنا اورزیرزمین پانی سے متعلق اداروں کومضبوط کرنا ہے ۔

          عالمی بینک سے امداد یافتہ اٹل بھوجل یوجنا ( اے بی ایچ وائی ) ۔زیرزمین پانی کے بندوبست کوبہتربنانے سے متعلق قومی پروگرام، کانفاذ گجرات ، مہاراشٹر، ہریانہ کرناٹک ، راجستھان ، مدھیہ پردیش اور اترپردیش کے 78اضلاع میں کیاجائے گا۔ ان ریاستوں کا انتخاب متعدد معیارات کو پیش نظررکھتے ہوئے کیاگیاہے جن میں زیرزمین پانی کے استعمال کا درجہ اور اس میں ہورہی گراوٹ ، قائم شدہ قانونی اور ریگولیٹری تدابیر ، ادارہ جاتی تیاری اورزیرزمین پانی کے بندوبست سے متعلق تنفیذی اقدامات کا تجربہ شامل ہیں ۔

یہ پروگرام دیگرچیزوں کے علاوہ ایکوئفر( آب اندوخت ،نفوذپذیرچٹانوں کی تہہ جس میں پانی ہوتاہے)، کے ریچارج کو بڑھائے گااورپانی کے تحفظ کے طورطریقوں کو متعارف کرائے گا ، پانی جمع کرنے ، پانی کے بندوبست اورفصلوں کی قطاربندی  سے متعلق سرگرمیوں کوفروغ دے گا ، زیرزمین پانی کے دیرپابندوبست کے لئے ادارہ جاتی ڈھانچہ تیارکرے گا اور کمیونیٹوں نیز حصص داروں کو اس لائق بنائے گا کہ وہ پائیداری کے ساتھ زیرزمین پانی کابندوبست کرسکیں ۔

اس موقع پر وزارت خزانہ کے محکمہ اقتصادی امور کے ایڈیشنل سکریٹری جناب سمیر کمارکھرے نے کہاکہ ہندوستان میں زیرزمین پانی  دیہاتوں اور شہروں میں گھریلو پانی کی سپلائی کا اہم ذریعہ ہے۔اوراس کی سطح میں گراوٹ تشویش کاباعث ہے ۔ اٹل بھوجل یوجنا کا مقصدزیرزمین پانی کے وسائل کے پائیداربندوبست کے لئے شراکت داری پرمبنی زیرزمین پانی کے بندوبست اور کمیونٹی کی سطح پر رویے میں تبدیلی کی حوصلہ افزائی کے لئے  ادارہ جاتی فریم ورک کو مضبوط کرنا ہے ۔ مصنوعی ذہانت  اور خلائی ٹکنالوجی سمیت جدید ترین ٹکنالوجی کے استعمال سے اس پروگرام کے بہترنفاذ میں مدد ملے گی ۔

اس قرضہ جاتی معاہدے پر بھارت سرکارکی طرف سے محکمہ اقتصادی امور کے ایڈیشنل سکریٹری جناب سمیر کمار کھرے اور عالمی بینک کی طرف سے بینک کے کنٹری ڈائرکٹرجناب جنید احمد نے دستخط کئے ،

جناب  جنید احمد نے کہاکہ زیرزمین پانی ہندوستان میں پانی کا سب سے اہم ذخیرہ ہے اوراسے قومی وسیلے کا بندوبست وقت کی ضرورت ہے ۔ اس پروگرام سے دیہی روزی روزگارکے معاملات میں مددملے گی اور ماحولیاتی تبدیلی کے تناظرمیں یہ دیہی معیشت کو لچک دار بنانے میں مددگارثابت ہوگا۔ لیکن اس کا اثرعالمی سطح پربھی محسوس کیاجائے گاکیونکہ یہ عالمی سطح پر زیرزمین پانی کے بندوبست کا ایک اہم پروگرام ہے ۔

گذشتہ چند دہائیوں میں لاکھوں نجی کنووں کی تعمیر کے ذریعہ زیرزمین پانی کے استعمال میں غیرمعمولی اضافہ ہواہے ۔1950سے 2010کے دوران  ڈرل کئے گئے ٹیوب ویل کی تعداد ایک ملین سے بڑھ کر 30ملین ہوگئی ۔ اس سے زیرزمین پانی کے سینچی جانے والی کاشت کاری کی زمین کا رقبہ تقریبا 3ملین ہیکٹیئرسے بڑھ کر 35ملین ہیکٹیئرسے زیادہ ہوگیا۔ فی الحال سینچائی کے کام میں استعمال ہونے والے پانی کا تقریبا60فیصد حصہ زیرزمین پانی کا ہے ۔ ہندوستان کے دیہاتوں اور شہروں میں گھروں میں استعمال ہونے والا 80فیصد سے زیادہ پانی زیرزمین پانی سے حاصل کیاجاتاہے ۔ اس طرح سے بھارت زیرزمین پانی کا استعمال کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے ۔

اگرموجودہ رجحان جاری رہتاہے تو دودہائیوں کے اندر60فیصد اضلاع میں زیرزمین پانی کی سطح کے خطرناک حدتک گرجانے کااندیشہ ہے ۔ جس کی وجہ سے زرعی پیداوارمیں کم سے کم 25فیصد تک کی کمی کاخطرہ لاحق ہوسکتاہے ۔ ماحولیاتی تبدیلی کے سبب زیرزمین پانی کے وسائل پر موجودہ دباو کے مزید بڑھ جانے کا اندیشہ بھی ہوگا۔

یہ پروگرام کمیونٹی کی شراکت داری پرمبنی واٹربجٹ اور واٹرسیکوریٹی پلان ( ڈبلیو ایس پی ) کے فروغ کے لئے ایک بوٹم ۔اپ پلاننگ پروسیس کو متعارف کرائے گا۔ واٹربجٹ سطح اور زیرزمین پانی کی صورت حال ( کمیت اور کیفیت دونوں ) کاجائزہ لے گااور موجودہ نیز مستقبل کی ضرورتوں کی نشاندہی کرے گا۔ دوسری طرف ڈبلیو ایس پی زیرزمین پانی کی مقدار کو بہتربنانے اور منتخب ریاستوں کو مجوزہ کارروائیوں کے نفاذ کے تئیں رغبت دلانے پرتوجہ مرکوز کرے گا۔  اس طرح سے کمیونٹی کی قیادت میں کئے جانے والے بندوبست سے متعلق اقدامات پانی کا استعمال کرنے والوں کوپانی کے استعمال کے طریقوں سے واقف  کرائے گا اور ایسے اقتصادی اقدامات کی راہ ہموارکرے گا جن سے زیرزمین پانی کی کھپت میں کمی آئے گی۔

سینیئرآبی وسائل بندوبست اسپیشلسٹ اور پروگرام کے لئے عالمی بینک کی ٹاسک ٹیم لیڈرس عبدلرزاق خلیل اور ستیہ پریہ نے کہاکہ یہ پروگرام کمیونٹی ملکیت اورآبی وسائل کے مناسب بندوبست پرمبنی زمینی کارروائیوں میں تعاون دے گا۔ زیرزمین پانی کے حدسے زیادہ استعمال اور اس کی گرتی ہوئی سطح کومعکوس سمت سے میں لاناکروڑوں افراد اور برادریوں کے ہاتھ میں ہے ۔ اس کے لئے انھیں صحیح مراعات ، معلومات ، تعاون اوروسائل کی ضرورت ہے تاکہ وہ پائیدارترقی اور زیرزمین پانی کے وسائل کے بندوبست کی سمت میں بڑھ سکے ۔

فصل بندوبست اور تنوع کاری دوسرے ایسے شعبے ہوں گے جن پر توجہ دی جائے گی ۔ مطالعات سے یہ اشارہ ملتاہے کہ زیرزمین پانی سے سینچائی والے علاقے میں ایک فیصد اضافے کا اثر گرین ہاوس گیسوں کے 2.2فیصد اضافے کی شکل میں برآمد ہوتاہے ۔ اسی طرح سے  موثرسینچائی  کے معاملے میں ایک فیصد کے اضافے سے گرین ہاوس گیسوں کے اخراج میں 20فیصد تک کمی آتی ہے ۔ یہ پروگرام چھوٹی سینچائی کے نظامات کو اپنائے جانے کی حمایت کرے گا۔ جس میں اسپرنکلراور ڈرپ سینچائی شامل ہیں ۔ اس کا مقصد پیداواریت میں اضافہ کرنا اورکسانو ں کوپانی کی کم کھپت والی فصلوں کی طرف منتقل کرنا ہے ۔

اس عمل کو آگے بڑھانے کے لئے حکومت پیسے کاایک قابل ذکرحصہ ( تقریبا 80فیصد ) مقامی حکومتوں کو منتقل کرے گی ، جن میں اضلاع اور گرام پنچایت شامل ہیں ۔ یہ رقم زیرزمین پانی کے بندوبست سے متعلق اہداف کے حصول کے لئے بطورمراعات ہوگی ۔ باقی فنڈ کا استعمال زیرزمین پانی کے پائیداربندوبست اور منتخب ریاستوں میں ادارہ جاتی بندوبست کو مضبوط کرنے کے لئے تکنیکی تعاون کے طورپر استعمال کیاجائے گا۔

انٹرنیشنل بینک فارری کنسٹرکشن اینڈ ڈیولپمنٹ( آئی بی آرڈی ) کے 450ملین ڈالرکے اس  قر ض کا گریس پیریڈ 6سال کا اورمیچوریٹی کی مدت 18سال ہوگی ۔

 

*****************

 ( م ن ۔    م م ۔ ع آ)

 

U-795


(Release ID: 1603465) Visitor Counter : 166


Read this release in: English , Hindi