بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت

نتن گڈکری نے اپئری آن وہیلز کو ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کیا

Posted On: 13 FEB 2020 2:31PM by PIB Delhi

نئی دہلی،13 فروری   /  بہت چھوٹی ،چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کے وزیر جناب نتن گڈکری نے آج دہلی میں کھادی  اور گرام اودیوگ کمیشن (کے وی آئی سی ) کے چیئرمین جناب وی کے سکسینہ کی موجودگی میں شہد کی  مکھیوں کے ساتھ  ان کے چھتّے کے رکھ رکھاؤ اور ان کی ایک جگہ سے دوسری جگہ آسان نقل مکانی کے لئے کے وی آئی سی کے ذریعے ڈیزائن کئے گئے ‘اپئری آن وہیلز’کو ہری جھنڈی دکھا کر  روانہ کیا۔

کے وی آئی سی کے چیئرمین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے جناب گڈکری نے کہا کہ‘‘شہد مکھی کی پروری آسان نظر آتی ہے لیکن اس میں کئی قسم کی دشواریاں شامل ہیں، جنہیں صرف مدھو مکھی کی دیکھ بھال کرنے والا ہی سمجھ سکتا ہے۔ اپئری آن وہیلز سے مدھو مکھی کے چھتوں کے حامل بکسوں کی نقل مکانی آسان ہوگی ، ان کا رکھ رکھاؤ آسان ہوگا اور مدھو مکھیوں کو ان کے خوراک کی فراہمی بھی آسان ہوگی۔ اس کے علاوہ انتہائی گرم دنوں میں بھی مکھجیوں کو بچا کر رکھنے میں ان سے مدد ملے گی۔’’

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کے خواب خود شرمندۂ تعبیر کرتے ہوئے کھادی گرام اودیوگ کمیشن میں 2017 میں ہنی مشن شروع کیا تھا اور یہ اس وقت سے مدھو مکھی کی پروری کرنے والوں کو ٹریننگ دے رہا ہے، مدھو مکھی کے چھتوں کے حامل بکسے تقسیم کر رہا ہے اور دیہی نوجوان جو تعلیم یافتہ ہیں لیکن بے روزگار ہیں انہیں اپنے گھر پر ہی مدھو مکھیوں کی پروری  کی سرگرمیوں کے ذریعہ اضافی آمدنی  حاصل کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ پھر بھی مدھو مکھی پروری میں کڑی محنت اور ذہنی یکسوئی لانے کا چیلنج درپیش ہوتا ہے جیسے شہد کی مکھیوں کے بکسوں کو اہم مقامات پر منتقل کرنا تاکہ مکھیاں پھولوں سے زیادہ سے زیادہ حاصل کر سکیں ۔موسم گرما میں مدھو مکھیوں کے رکھ رکھاؤ اور ان کی تغذیاتی ضروریتوں کی تکمیل کے لئے شہدکی مکھیوں کے بکسوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا وغیرہ جیسی مشکلات کا سامنا کرنا رہا  ہے۔ کے وی آئی سی اس سلسلے میں لگاتار نئے نئے راستوں کی تلاش کر رہا تھا تاکہ اس عمل کو کم سے کم مزدوروں کے ساتھ آسان بنایا جا سکے۔

وہیلز پر شہد کی مکھی کے چھتوں کے فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب وی کے سکسینہ نے کہا کہ ‘‘اپئری آن وہیلز’’ مدھو مکھی کی پروری کرنے والوں کو در پیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے  کا ایک جامع طریقہ کار ہے۔ اس کو اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ شہد کی مکھیوں کے بکسوں کے رکھ رکھاؤ اور دیکھ بھال  پر آنے والی لاگت اور مزدوری کم ہو اور پورے ملک میں شہد کی مکھیوں کے چھتے  ایک جگہ سے دوسری جگہ آ جا سکیں۔ یہ دائرے سے باہر نکل کر سوچنے کی ایک مثال ہے جسے کے وی آئی سی نے ہندوستان میں زیادہ سے زیادہ افراد کو فائدہ پہنچانے کے لئے اپنایا ہے۔ اور لوگوں کے گھر پر ہی ذریعہ معاش پیدا کرنے میں مدد ملی ہے۔ ’’

اپئری آن وہیلز ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس سے شہد مکھیوں کی 20 بکسے بغیر کسی دشواری کے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کئے جا سکتے ہیں۔ اپئری آن وہیلز کے دونوں جانب دو بڑے پہئے لگائے جاتے ہیں اور ان پر 4 علیحدہ علیحدہ کمپارٹمنٹ ہوتے ہیں جن کے اپنے اپنے دروازے بھی ہوتے ہیں ۔ ہر ایک پلیٹ فارم میں شہد کی مکھیوں کے چار بکس رکھےجاتے ہیں اور نقل مکانی کے دوران ان کے چھتے  بغیر کسی خرابی کے صحیح سالم رہتے ہیں ۔ اپئری آن وہیلزشمسی پینل سسٹم سے بھی منسلک ہوتا ہے،جس سے کمپارٹمنٹ کے اندر جیسے ہی درجہ حرارت 35 ڈگری سینٹی گریڈ یا ا س سے او پر پہنچتا ہے تو اس میں لگا پنکھا از خود چلنے لگتا ہے۔ اس سے اپئری آن وہیلز نہ صرف  شکر کے قطرے نمودار ہوتے ہیں جو موسم گرما میں شہد کی مکھیوں کی خوراک بننے میں مدد کرتے ہیں۔ اپئری آن وہیلزمنسلکہ جیسا ہوتا ہے جسے ٹریکٹر یا ٹرالی کے ساتھ آسانی سے منسلک کیا جاسکتا ہے اور اسے کسی بھی مناسب مقام تک کھینج کر لے جا یا جا سکتا ہے۔ موسم گرما کے دوران شہد کی مکھی کی پروری کرنے والے عام طور پر شہد کی مکھیوں کو خوراک کی فراہمی کے لئے پرانے طریقہ کار اپناتے تھے جس کی وجہ سے کئی مکھیاں اس عمل کے دوران ہی مرجاتی تھیں۔ شہد کی مکھیوں کے چھتے ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے اور شمسی پینل کی مدد سے اپئری آن وہیلزپر کمپارٹمنٹ کو ڈھنڈا رکھنے اور صفر خطرے کے ساتھ شکر کے قطرات بنانے سے شہد کی مکھیوں کی زندگی کولاحق خطرات کم کرنے میں مدد ملتی ہے اور ان کے چھتوں کو کسی قسم کا نقصان بھی نہیں پہنچتا ہے نیز ان سے معیاری شہد کی پیداوار کرنے میں مدد ملتی ہے۔

تجربے کی بنیاد پر مبنی پروجیکٹ اپئری آن وہیلز کو شہد کی مکھیوں کی پروری کرنے والوں  اور کے وی آئی سی کی نگرانی میں دہلی کی سرحد کے قریب سرسوں کے کھیتوں میں رکھا جائے گا۔ اس نظریے  کی کامیابی کے بعد کل ہند پیمانے پر اس  اپئری آن وہیلز کو اپنایا جائے گا۔

 

21LZS.jpg

 

MainGJU4.jpg

 

*****

( م ن ۔ش س  ۔ م ف (

U. No. 747


(Release ID: 1603108)