صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ملک کی آبادی کی شرح نمو

Posted On: 11 FEB 2020 2:55PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، 11فروری /دنیا کی آبادی کے امکانات 2019 کی رپورٹ کے مطابق   اس بات کا امکان ہے کہ  2027 تک ہندستان کی آبادی چین کی آبادی سے تجاوز کرجائے گی۔2011 کی مردم شماری کے مطابق   دہائی پر مبنی  ملک کی  شرح نمو  17.7 فی صد تھی ۔

ریاست کے اعتبار سے دہائی پر مبنی  شرح نمو ضمیمہ 1 میں پیش کی گئی ہے۔ 

نیشنل فیملی پلاننگ پروگرام کے تحت اسکیموں کی  تفصیلات ضمیمہ 2 میں پیش کی گئی ہے۔  

حکومت  وقفہ وقفہ سے   سروے  کرتی ہے یعنی نیشنل فیملی  ہیلتھ سروے اور  نمونے کے رجسٹریشن کے نظام     ایس آر ایس  کا اہتمام کرتی ہے تاکہ    کرائےجارہے  بیداری کے  مختلف   پروگراموں کے اثرات  کا مطالعہ کیا جاسکے۔ ان  سرووں کے اہم   نتائج  حسب ذیل ہیں۔  

کل  ذرخیزی کی  شرح  (ٹی ایف آر)2005  میں2.9 سے گھٹ کر 2017  (ایس آر ایس )2.2 ہو گئی ہے۔

مطلوبہ زرخیزی کی شرح    نیشنل  فیملی ہیلتھ سروے   (این ایف  ایچ ایس)III میں 1.9 سے  گھٹ کر این ایف ایچ ایس IV 1.8  ہوگئی ہے۔

خام پیدائش کی شرح (سی بی آر)  2005 سے  23.8  سے کم ہوکر  (ایس آر ایس) 2017 میں 20.2 ہو گئی ہے۔

نوخیزوں کی پیدائش  شرح   آدھی ہو گئی ہے۔  یہ   16 فی صد  (این ایف ایچ ایس (IIIسے آدھی  ہوکر  8 فی صد (این ایف ایچ ایسIV) ہوگئی ہے۔ ۔

اس وقت 99.5 فی صد  شادی شدہ مرد اور عورتوں کو  مانعیت حمل (این ایف ایچ ایس IV) کے کسی بھی جدید طریقہ کے بارے میں علم ہے۔  

صحت اور خاندانی فلاح  و بہبود کے  وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے   آج یہاں راجیہ سبھا میں  تحریری طور پر یہ بات بتائی۔

ضمیمہ1

 

ریاست اور مرکز کے زیرانتظام علاقے کے اعتبار سے  دہائی  پر مبنی شرح نمو وسیلہ  آر جی آئی

    نمبر شمار    .

ریاست /مرکز کے زیر انتظام علاقہ کا نام

دہائی پر مبنی شرح نمو (2011-2001)

1

انڈومان نکو بار جزائر

6.9

2

آندھراپردیش*

11.0

3

اروناچل پردیش

26.0

4

آسام

17.1

5

بہار

25.4

6

چندی گڑھ

17.2

7

چھتیس گڑھ

22.6

8

دادر نگر حویلی

55.9

9

دمن اور دیو

53.8

10

گوا

8.2

11

گجرات

19.3

12

ہریانہ

19.9

13

ہماچل پردیش

12.9

14

جموں و کشمیر

23.6

15

جھارکھنڈ

22.4

16

کرناٹک

15.6

17

کیرالہ

4.9

18

لکش دیپ

6.3

19

مدھیہ پردیش

20.3

20

مہاراشٹر

16.0

21

منی پور

24.5

22

میگھالیہ

27.9

23

میزورم

23.5

24

ناگالینڈ

-0.6

25

دہلی این سی آر

21.2

26

اڈیشہ

14.0

27

پڈوچیری

28.1

28

پنجاب

13.9

29

راجستھان

21.3

30

سکم

12.9

31

تمل ناڈو

15.6

32

تریپورہ

14.8

33

اترپردیش

20.2

34

اتراکھنڈ

18.8

35

مغربی بنگال

13.8

ہندستان

17.7

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

*غیر منقسم آندھراپردیش کے لئے تعداد

ضمیمہ2

آبادی کی شرح   نمو کم کرنے کے لئے  اسکیموں کی تفصیلات

مشن پریوار وکاس: حکومت نے 7 زیادہ  توجہ  والی  ریاستوں میں  تین اور اس سے اوپر کی کل  ذرخیزی  کی شرح  (ٹی ایف آر) کے ساتھ 146 زیادہ  ذرخیزی والے ضلع میں  مانع حمل   اور فیملی پلاننگ  خدمات کی  رسائی کوخاطر خواہ  بڑھانے کے لئے  10 نومبر2016 کو مشن پریواروکاس کا آغاز کیا ہے۔  اترپردیش  سے 57 اضلاع ، بہار سے37 اضلاع ، راجستھان سے 14، مدھیہ پردیش سے 25، چھتیس گڑھ سے 2، جھارکھنڈ سے 9 اور آسام سے 2 اضلاع ہیں  جو ملک کی آبادی کا 44 فی صد  ہے۔

کلینیکل آؤٹ ریچ  ٹیم اسکیم(سی او ٹی) :  یہ اسکیم  دسمبر 2017 میں  146 مشن پریوار وکاس ضلع میں شروع کی گئی ہیں تاکہ    دور دراز کے    اور جغرافیہ اعتبار سے مشکل  علاقوں میں   ایکریڈیٹ تنظیموں کی  موبائل ٹیموں   کے ذریعہ فیملی پلاننگ    خدمات فراہم کی جاسکیں۔  

آشا کے ذریعہ   مانع حمل کی ہوم ڈلیوری کی اسکیم  : اگست 2011  میں مستفدین  کے   دروازے پر آشا کے ذریعہ مانع حمل کی ہوم ڈلیوری کی سروس شروع کی گئی ہے۔

پیدائش میں فاصلے کو یقینی بنانے کے لئے آشا کی اسکیم  16مئی 2012  میں  شروع کی گئی تھی۔ یہ اسکیم    ملک کی 18 ریاستوں میں نافذ کی جارہی ہے جن میں 8 ای اے جی  ، 8 شمال مشرق ،گجرات اور ہریانہ میں لاگو کی جارہی ہیں اس کے علاوہ مغربی بنگال، کرناٹک، آندھراپریش، تلنگانہ،  پنجاب، مہاراشٹر، دمن دیو اور دادر  اور نگر حویلی میں   اسپیس    کمپونینٹ کو  منظوری دی گئی ہے۔

کمیونٹیز میں استعمال کے لئے  آشا کی  ڈرگ کٹس میں  پریگنینسی  ٹیسٹ کٹس کی شق کی اسکیم: یہ اسکیم 2013 میں شروع کی گئی تھی۔ 

نسبندی قبول کرنے والوں کے لئےمعاوضے کی اسکیم: اس اسکیم کے تحت  صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کی وزارت    مستفدین کو  مزدوری یااجرتوں کے نقصان کی بھرپائی کے لئے  معاوضہ فراہم کرتی ہے اورنس بندی  کرانے کے لئے  سروس پرووائیڈر (ٹیم) کو بھی معاوضہ دیتی ہے۔پیکج کو نومبر 2014 میں 11  ہائی فوکس   ہائی  ٹی ایف آر ریاستوں   ،( 8 ای اے جی، آسام، گجرات ، ہریانہ) کے  لئے بڑھایا گیا تھا اور مشن پرویوار وکاس کے تحت  نومبر 2016 میں بڑھایا گیا۔

عالمی آبادی  کے دن  کا منایا جانا  : ملک بھر   میں فیملی پلاننگ کی کوششوں کو تقویت دینے کو 11 سے 24 جولائی تک   عالمی آبادی کا دن   منایا جاتا ہے۔  

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

 م ن۔ ح ا ۔ ج۔

U- 692

 



(Release ID: 1602852) Visitor Counter : 199


Read this release in: English , Marathi