صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

اعضا کا عطیہ دینے سے متعلق مرکزی کی یکساں پالیسی

Posted On: 04 FEB 2020 1:36PM by PIB Delhi

 

صحت وخاندانی فلاح وبہبود کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ  انسانی اعضا کی پیوندکاری سے متعلق قانون مجریہ 1994 میں تھراپی کے مقصد سے انسانی اعضا کو ہٹانے، ان کا اسٹور کرنے اور ان کی پیوند کاری کو باضابطہ بنایا گیا ہے۔اس قانون کا اطلاق آندھراپردیش اور تلنگانہ کو چھوڑ کر باقی تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں پر ہوتا ہے۔ آندھراپردیش اور تلنگانہ کے یہاں اس مقصد کے لیے اپنے علیحدہ قانون ہیں۔ اس کے علاوہ بھارت سرکار نے انسانی اعضا کی پیوند کاری کا ترمیمی قانون 2011 بنایا ہے اور انسانی اعضا اورٹیشوز سے متعلق ضابطے 2014 نوٹیفائی کیے ہیں۔ یہ قوانین اور ضابطے ملک میں اعضا کا عطیہ دینے کےلیے ایک یکساں پالیسی فراہم کرتے ہیں۔

آج کی تاریخ تک انسانی اعضا کی پیوند کاری ترمیمی قانون مجریہ 2011 کو 16 ریاستوں، آسام، بہار، چھتیس گڑھ، گوا، گجرات، ہماچل پردیش، جھارکھنڈ، کیرالہ، مہاراشٹر، منی پور، اوڈیشہ، پنجاب، راجستھان، سکم، اترپردیش، مغربی بنگال اور مرکز کے زیر انتظام تمام علاقوں نے اپنالیا ہے۔ متعلقہ قانون اور ضابطوں پر عمل درآمد متعلقہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی اپنی صوابدید پر منحصر ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 م ن ۔ج۔ ت ع۔

U-524



(Release ID: 1601854) Visitor Counter : 98


Read this release in: English , Bengali