بھارتی چناؤ کمیشن

پرنب مکھرجی نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کےقیام کے 70 سال پورے ہونے پر کمیشن کے زیر اہتمام منعقد ہ پہلا سوکمار سین یادگاری لیکچر دیا جناب پرنب مکھرجی کے ذریعے ہندوستان کے پہلے الیکشن سے متعلق رپورٹ کی ری پرنٹ کا اجراء کیا گیا، جناب سوکمار سین کی یاد میں ڈاک ٹکٹ کی رونمائی کی گئی

Posted On: 23 JAN 2020 7:33PM by PIB Delhi

نئی  دہل۔23؍جنوری۔الیکشن کمیشن آف انڈیا نےآج پہلا سوکمار سین یادگاری لیکچر کاانعقاد کیا ۔ اس کاقیام ہندوستان کے پہلے چیف الیکشن کمشنر کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے عمل میں آیا ہے۔ شری سین نے ہندوستان کے پہلے چیف  الیکشن کمشنر کی حیثیت سے 21 مارچ 1950 سے 19دسمبر 1958 تک اپنی خدمات انجام دی ہیں۔

سابق صدر جمہوریہ جناب پرنب مکھرجی نے ہندوستان کے انتخابی عمل اور ہمارے انتخابی نظام کے چیلنجوں کے بارے میں افتتاحی لیکچر دیا۔ جناب مکھر جی نے ہمارے قومی ارتقاء میں اداروں کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

اس موقع پراظہار خیال کرتے ہوئے  جناب پرنب مکھرجی نے شری سوکمار سین کو ’’مشکل کشائی کیلئے منتخب اور تقریباً 3ہزار منتخبہ نمائندگان  کی شکل میں بھارتی جمہوریت کی پہلی فصل کی کاشت کرنے والا قرار دیا۔آئی سی ایس کے مزاج کے برخلاف جو عاجزی ان کے اندر تھی وہ جمہوریت کے عین مطابق تھی اور جمہوریت یہی عاجزی چاہتی ہے جو عاجزی کی شکل میں اثرانگیز ہوتی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر سیاسی جماعتوں کے تئیں ایک اندیکھا  ، بندھے ٹکے اصولوں کے اثر سے پرے،  متحمل مزاج اور عادل شخصیت بن کر سامنےآیا ۔ تاہم وہ اس مشین کے تئیں پوری طرح سے وقف تھا جو اس کے ہاتھ میں تھی‘‘۔ جناب پرنب مکھرجی نے آزادانہ ،منصفانہ ، مقبول اور معتبر انتخابات کو مضبوط بنیاد بتایا ۔ سین نے پہلے دو عام انتخابات بغیر کسی روکاوٹ کے کراکر ہندوستان کو نوآبادیاتی نظام کے تابع ایک خطے کو ایک خودمختار جمہوریت  میں عملی طور پر منتقل کیا۔   

جناب پرنب مکھرجی نے یاد کیا کہ ہندوستان کی نمائندہ اسمبلی جس نے آئین تیا رکیا تھا ، اس نے عالمی سطح پر بالغوں کے حق رائے دہی کے مسئلے پر  شدت سے بحث کی تھی۔   اس نے بالغوں کی حق رائے دہی کے اصول کو سختی سے اپنایا تھا اور انہیں اس راستے کی دشواریوں کا بھرپور اندازہ تھا۔  سابق صدر جمہوریہ نے کہا کہ پہلے عام انتخابات  کی اولین حصولیابی اس حقیقت میں مضمر ہے کہ اس نے ہندوستان کے اتحاد کو مستحکم اور مضبوط کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندستانی جمہوریت اور اس کی موروثی طاقت نے شورش زدگی کو کامیابی سے ناکام بنادیا  اور الگ الگ تحریکوں اور انتخابات  نے کامیاب طور پر  مختلف گروپوں کو  انتخاب کے اصل دھارے میں شامل کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی جمہوریت کا بار بار تجربہ کیا گیا ہے۔ اتفاق رائے جمہوریت  کی کلید ہے۔ جمہوریت سننے ، سوچنے ، غوروخوض کرنے ، بحث کرنے اور یہاں تک کہ اختلاف رائے سے فروغ پاتی ہے۔  انہوں نے کہا کہ انتخابی عمل میں لوگوں کی بھرپور اور پُرجوش شرکت جمہوریت کی کلید ہے۔

جناب پرنب مکھرجی نے الیکشن کمیشن کے رول کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’’میری رائے میں الیکشن کمیشن آف انڈیا جس کا لوگ احترام کرتے ہیں ،اسے عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور انتخابات میں حصہ لینے والے اس سے ڈرتے بھی ہیں، زیادہ تر وہ کسوٹی پر کھرا اترا ہے ۔ ہندوستان میں جمہوریت کے  عملی کھیل میں الیکشن کمیشن کارول سادہ طور پر شاندار رہا ہے۔  اسے جن چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا وہ حوصلہ پست کرنے والے رہے ہیں۔ 2019 میں 900 ملین سے زائد رائے دہندگان کا بندوبست جو کہ دنیا کے  تیسرے، چوتھے اور پانچویں سب سے بڑے ملکوں کی تقریباً مشترکہ آبادی ہے ، منصفانہ حق رائے دہی کو یقینی بنانا کوئی آسان کام نہیں ہے۔  میں اس  قابل ستائش حصولیابی کیلئے  الیکشن کمیشن کی تعریف کرتا ہوں‘‘۔  

ہمارے انتخابی نظام کو درپیش کچھ چیلنجوں کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے جناب مکھرجی نے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری اور ان پر عملدرآمد  پر روکاوٹ کے بارے میں بات کی۔  اداروں کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے جناب مکھرجی نے کہا کہ اگر جمہوریت کامیاب ہوئی ہے تو اس کی بڑی وجہ  سوکمار سین سے لے کرموجودہ الیکشن کمشنر تک شروع ہونے والے  تمام الیکشن کمشنروں کے ذریعے  انتخابات کا بڑے پیمانے پر مکمل انعقاد ہے۔ پرنب مکھرجی نے زور دیکر کہا کہ قیاس آرائیوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے جو کہ ہماری جمہوریت کی اساس کو چیلنجوں کرتے ہیں۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ عوامی منڈیٹ  قابل احترام ہیں اور اسے کسی معقول شک وشبہ سے بالاتر ہونا چاہئے۔

اس سے قبل اپنے افتتاحی خطاب میں  چیف الیکشن کمشنر جناب سنیل اروڑہ نے کہا کہ ’’الیکشن کمیشن آف انڈیا جناب پرنب مکھرجی کا احسان مند ہے کہ انہوں نے پہلے سوکمار سین یادگاری لیکچر دینے کے لئے اپنی رضامندی ظاہر کی۔اس شام – ایک ساونت اور ایک راج رشی ‘‘ کے لئے  موضوع اور اسپیکر کا امتزاج نہیں ہوسکتا۔ جناب مکھرجی کو سیاسی، آئینی اور تاریخی  معاملوں کا ایک جیتاجاگتا انسائیکلو پیڈیا سمجھا جاتا ہے۔ انہیں  سال 2019 میں عوامی اُمور کے تئیں ان کی نمایاں خدمات کیلئے ہندوستان کے اعلیٰ سیویلین ایوارڈ بھارت رتن سے نوازا گیا تھا۔ جناب اڑوڑہ نے  مزید کہا کہ صدر جمہوریہ کے طور پر جناب پرنب مکھرجی نے سال 17-2016 میں دو مرتبہ ای سی آئی کے قومی رائے دہندگان دن کے پروگرام سے خطاب کیا تھا۔ ہمیں خوشی ہے کہ ہم انہیں دوبارہ سوکمارسین یادگاری لیکچر کے افتتاحی خطاب کیلئے  یہاں لائے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس لیکچر کامقصد الیکشن کمیشن آف انڈیا کےآئینی منڈیٹ کے دائرے میں جمہوری اور انتخابی ڈسکورس  میں ایک مثبت   اثر ڈالنا ہے۔  ای سی آئی   سیاسی پارٹیوں ، ممتاز آئینی ماہرین ، قانونی ماہرین ، ماہرین تعلیم اور سول سوسائٹی کے ارکان سمیت تمام طبقے کے لوگو ں کو اس میں شامل کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے آج نیتاجی سبھاش چندر بوس کی 123ویں سالگرہ کے موقع پر انہیں بھی یاد کیا۔

الیکشن کمشنر جناب اشوک لواسا نے اجتماع کا خیرمقدم کیا اور الیکشن کمشنر جناب سشیل چندرا نے  اس خوشگوار موقع پر  ناظرین کاشکریہ ادا کیا۔ 

خیال رہے کہ شری سو کمار سین نے 1952 او ر1957 میں لوک سبھا کے پہلے دو انتخابات ،قانون ساز اسمبلی  انتخابات کے ساتھ  بیک وقت کرائے تھے اور یہ انتخابات  عالمی سطح پر بالغ رائے دہندگی  کی بنیاد پر تھے۔ اس موقع پر جناب پرنب مکھرجی نے ہندوستان کے پہلے انتخابات سے متعلق رپورٹ کے ری پرنٹ کااجراء کیا اور اسی کے ساتھ شری سوکمار سین کی یاد میں ایک ڈاک ٹکٹ  کی نقاب کشائی کی۔ تجویز پیش کی گئی ہے کہ ہر سال کسی ممتاز شخصیت کو خواہ اس کا تعلق ہندوستان سے ہو یا بیرون ملک سے ہو  اور جس نے جمہوریت کو مضبوط کرنے میں  کافی خدمات انجام دی ہوں ، اسے لیکچر دینے کیلئے مدعوکیا جائیگا۔

آج کے لیکچر میں جناب سین کے کنبے کے  ارکان ، پوتے ڈاکٹر اسیس مکھرجی،  محترمہ شیاملی مکھرجی، سنجیو سین ، سونالی سین، دیودتہ سین،  سجایا سین اور پرپوتے آدتیہ وکرم سین، ارجن ویر سین کے ساتھ ساتھ قومی سیاسی پارٹیوں ، ماہرین تعلیم، سول سوسائٹی  تنظیموں کے ارکان، سینئر سول سروینٹ اور  میڈیا اہلکاروں  نے شرکت کی۔ ساتھ ہی  عالمی وفود نے بھی  اس میں حصہ لیا جو جنوبی ایشیا کے انتخابی بندوبست کے اداروں کے فورم (ایف ای ایم بی او ایس اے) کی دسویں سالانہ میٹنگ میں شرکت کیلئے نئی دہلی  میں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

م ن۔ ۔ ع ن

U-346



(Release ID: 1600422) Visitor Counter : 137


Read this release in: English , Hindi