پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت

ہندوستان کی توانائی سے متعلق پالیسیوں کی باریک جائزے پر مبنی رپورٹ کا اجراء



جناب دھرمیندر پردھان نے کہاکہ رپورٹ کے نتائج وزیراعظم کے ذریعہ پیش کردہ توانائی کے خواب کے شرمندۂ تعبیر ہونے کا ثبوت ہے

Posted On: 10 JAN 2020 1:36PM by PIB Delhi

 

 

نئی دہلی،10؍جنوری،بین الاقوامی توانائی ایجنسی (آئی ای اے) کےذریعہ ہندوستان کی توانائی کی پالیسیوں کا باریکی سے لئے جائزے پر مبنی رپورٹ  کا آج یہاں پٹرولیم اور قدرتی گیس نیزفولاد کے مرکزی وزیر جناب دھرمیندر پردھان ، کوئلہ، کان اور پارلیمانی امور کے وزیر جناب پرہلاد جوشی،بجلی اور نئی نیز قابل احیاء توانائی کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب راج کمار سنگھ ، نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین جناب راجیو کمار ، مختلف ممالک کے سفرا، بین الاقوامی توانائی ایجنسی کے ایگزیکٹیو ڈائرکٹر ڈاکٹر فتیح بِرول اور نیتی آیوگ کے سی ای ا و جناب امیتابھ کانت کے ذریعہ  اجرا کیاگیا۔

 

 

ہندوستان کی توانائی کے شعبے  کا مجموعی طور پر احاطہ کرنے والی جامع رپورٹ پیش کرنے کے لئےڈاکٹر فتیح بِرول اور ان کی آئی ای اے ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جناب پردھان نے کہا کہ بین الاقوامی توانائی ایجنسی (آئی ای اے) کے نتائج وزیراعظم جناب نریندر مودی کے ذریعہ پیش کردہ توانائی کے خواب کے شرمندۂ تعبیر ہونے کا واضح ثبوت ہیں، جس میں توانائی تک رسائی، توانائی کی اہلیت، توانائی کی پائیداری اور منصفانہ انداز میں توانائی کے تحفظ کی بات کہی گئی ہے۔

 

جناب پردھان نے کہا کہ ہندوستان اب دنیا میں توانائی کا تیسرا سب سے بڑا صارف بن گیا ہے۔ ہندوستان اپنی توانائی کے شعبے میں بڑی تبدیلیاں کر رہاہے۔ حکومت کے ذریعہ قبل ہی توانائی سے متعلق ایک پالیسی وضع کی گئی ہے، جس پر عمل درآمد بھی ہو رہا ہے۔ اس سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ توانائی کے طریقے میں پائیدار اور ذمہ دارانہ طریقے سے تبدیلی کو اپنانے کے ہمارے عز م کا واضح اظہار ہے۔

 

وزیر موصوف نے کہا کہ حکومت ہند کے ذریعہ  2015 سے متعدد اہم اقدامات کئے گئے ہیں، جو پائیدار توانائی کے ہندوستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ  ’بہ حیثیت ایک ترقی پذیر ملک کے، جس کے فی کَس توانائی کی کھپت  عالمی اوسط سے کم ہے، ہمارے لئے ایک بڑا چیلنج ہے کہ  ہم توانائی کی بڑھتی ضرورتوں کو پوری کریں۔ حالیہ برسوں کے دوران ہندوستان نے  اپنے عوام کےلئے صاف ستھری کوکنگ اور الیکٹریسٹی، قابل استطاعت، محفوظ اور صاف ستھری توانائی سمیت عصری توانائی  کے طریقوں تک رسائی حاصل کرنے کی سمت میں ایک بڑی جست لگائی ہے۔ رپورٹ میں سب کےلئے پائیدار توانائی  کے حصول میں کی گئی پیش رفت کا احاطہ کیا گیا ہے، جس کا ذکر اقوام متحدہ کی پائیدار ترقی کا ہدف 7 (ایس ڈی جی 7) میں کیا گیا ہے۔ اس میں آئندہ دنوں میں درپیش ہونے والے چیلنجوں پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ ‘

 

’’اجولا یوجنا‘‘ کا ذکر کرتےہوئے جناب پردھان نے کہاک اس یوجنا کے تحت صاف ستھرے ایندھن تک رسائی کےلئے ہندوستان کے دوردراز کے علاقوں کوبھی  شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ایل پی جی کو فروغ دینے کے بہتر طریقوں  سے حاصل ہونے والے فوائد کے تعلق سے ہم اپنے افریقی اور ایشیائی دوستوں کے ساتھ اپنے تجربات کا تبادلہ بھی کر رہے ہیں۔ میں تسلیم کرتا ہوں  کہ ملک میں  تمام علاقوں کے عمومی طور پر احاطے کےلئے ہمیں یوجنا کے عمل درآمد کو یقینی بنانےاورمزید اقدامات کرنے کے علاوہ بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ ‘

 

جناب پردھان نے کہا کہ ہندوستان کی گیس پر مبنی معیشت میں تبدیلی اور اندرون ملک قابل احیاء توانائی کے علاوہ حیاتیاطی ایندھن کی تیاری اور بہتر اقدامات کر رہے ہیں۔ ان سے ہم کاربن ڈائی آکسائڈ گیس کے اخراج  میں بہت حد تک کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔ توانائی کے طریقے میں تبدیلی  کے حصےکے طور پر ہندوستان میں  توانائی کے شعبے کو کاربن ڈائی گیس کے اخراج سےپاک کرنے کے عمل میں تیزی آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ  ہندوستان کی ترقی کویقینی بنانے کےلئے ہماری پوری توجہ اپنے شہریوں کو سستی توانائی کی فراہمی کو یقینی بنانے کےلئے تیل اور گیس کے بنیادی ڈھانے کی تعمیر پر مرکوز ہے۔

 

جناب پردھان نے کہا کہ تیل اور گیس کے بنیادی ڈھانچے میں تخمیناً 100بلین امریکی ڈالر کے بقدر سامایہ کاری کی جا رہی ہے۔ گیس پائپ لائن کا نیٹ ورک جلد ہی مغربی ہندوستان میں کَچھ سے مشرق میں کوہیما تک اور شمال میں کشمیر سے  جنوب میں کنیا کماری تک ملک کے طول و عرض میں  بِچھ جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ  ایک اور اہم فیصلے میں ہماری حکومت نے شمال مشرقی خطے کی 8 ریاستوں میں 1656 کلو میٹر طویل  گیس پائپ لائن گرڈ تیار کرنے کی غرض سے تخمیناً 9265کروڑ روپے کی لاگت کا 60 فیصد تک افادی فرق  سرمایہ کاری ؍ سرمایہ جاتی امداد کو منظوری دی ہے۔ ‘

 

وزیر موصوف نے کہا کہ  ہم سِٹی گیس ڈسٹریبیوشن نیٹ ورک قائم کرنے پر پوری سرگرمی کے ساتھ کام کر رہے ہیں، جس میں ہندوستان کے 400 زائد اضلاع کا احاطہ کیا جائےگا۔یہ نیٹ ورک ہندوستان کے 50 فیصد سے زائد جغرافیائی علاقے میں 72 فیصد سے زائد آبادی کو صاف ستھری اور سستی گیس مہیا کرائے گا۔ 23؍ جنوری 2020 کو نئی دلی میں قدرتی گیس کے موضوع  پر منعقد ہونے والے مجوزہ ورکشاپ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  ’ مجھے یقین ہے کہ گیس کے شعبے میں کی جانے والی ان پہلوں سے ہندوستان کی توانائی کے منظرنامے میں بڑی تبدیلیاں آئیں گی۔‘

 

وزیر موصوف نے کہا کہ مذکورہ بالا رپورٹ میں  اہم ترجیحاتی پالیسی کے طورپر توانائی کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کی حکومت کی کوششوں کا اعتراف ہے اور اس میں  یہ بھی اعتراف کیا گیا ہے کہ حکومت کی اَن تھک کوششوں سے توانائی کے شعبے میں تبدیلیاں آئی ہیں اور مارکٹ پر مبنی ان کے مسائل کا حل  تلاش کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ ہم نے ہندوستان کی آئل ایمرجنسی رسپانس پالیسی  وضع کرنے کی آئی ای اے کی سفارش کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی آئل سکیورٹی کے مسئلے پر بین الاقوامی سرگرمیاں تیز کرنے کا معاملہ قبل ہی میری وزارت کے ذریعہ کرایا جا رہا ہے۔ توانائی  متعدد اہم تجارتی شراکت داروں کے ساتھ ہماری باہمی تجارت کا لازمی حصہ بن گیا ہے اور توانائی کے عالمی  منظرنامے میں ہندوستان کو انتہائی اہم مقام پر پہنچا دیا ہے۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

 

(م ن-ش س-ک  ا)

U-142



(Release ID: 1599064) Visitor Counter : 104


Read this release in: English , Hindi