سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

فارمرس سائنس کانگریس نے کسانوں سے متعلق اختراعات کی اہمیت کو اجاگر کیا

Posted On: 06 JAN 2020 7:36PM by PIB Delhi

نئی دلّی،  06 جنوری / انڈین سائنس کانگریس کی 107 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ فارمرس سائنس کانگریس کا افتتاح کیا گیا، جس میں کسانوں سے متعلق اختراعات اور ان کی سائنسی افادیت کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔

            فارمرس سائنس کانگریس کا افتتاح کرتے ہوئے محکمہ زرعی تحقیق و تعلیم کے سیکریٹری اور زرعی تحقیق کی بھارتی کونسل (آئی سی اے آر) کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر ترلوچن مہا پاترا نے کہا کہ انڈین سائنس کا نگریس کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسانوں کی بڑے پیمانے پر حوصلہ افزائی کی غرض سے کسانوں پر مرکوز ایک تقریب منعقد کی گئی ہے۔

            ڈاکٹر مہا پاترا نے پیداوار اور تغذیہ کے تحفظ کے ذریعہ سے 2022 تک کسانو ں کی آمدنی کو دو گنا کرنے کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تبدیلی وزیر اعظم کے ذریعہ کئے گئے اعلان کا نتیجہ ہے۔

            ڈاکٹر مہا پاترا نے مذکورہ پلیٹ فارم کے ذریعہ کسانوں کو فوائد پہنچانے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مختلف حصوں سے اختراعات کنندگان اپنے تجربات سے ایک دوسرے کو آگاہ کر سکتے ہیں اور سیکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سائنس دانوں اور کسانوں کے درمیان تبادلہ خیالات سے آئندہ اختراعات کو تقویت حاصل ہو سکتی ہے اور اس سے عام لوگوں کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

            ڈاکٹر مہا پاترا نے اسکولی طلباء سے فارمرس سائنس کانگریس میں شرکت کرنے پر زور دیا تاکہ ملاقاتوں اور تبادلہ خیالات کے ذریعہ اسکولی سطح سے ہی زرعی رجحان میں دلچسپی پیدا کی جا سکے۔

            آئی سی اے آر نے مربوط فارمنگ کے 56 ماڈل تیار کئے ہیں جنہیں نابارڈ (این اے بی اے آر ڈی) کے ذریعہ دیہی ترقیاتی پروگراموں سے مربوط کر کے فروغ دیا جائے گا۔

            ڈاکٹر مہا پاترا نے مطلع کیا کہ ترقی پسند کسانوں کے ذریعہ کسانوں کی حوصلہ افزائی کے لئے کسانوں کے لئے اختراعاتی فنڈ اور اختراعاتی مراکز قائم کئے جائیں گے۔ نامیاتی کاشت کاری کو فروغ دینے کے لئے نامیاتی کاشت کاری کے 45 اقسام کے طریقے تیار کئے گئے ہیں۔ اگر ہم مالی مدد کے ذریعہ اختراعات کنند گان کی کچھ حوصلہ افزائی کر سکتے ہیں تو جدت طرازی کی توثیق اور مارکیٹ رابطے کے ذریعہ کسانوں کی حوصلہ افزائی ہوگی اور انہیں فروغ حاصل ہو گا۔

            انہوں نے کیڑے مار دواؤں اور کھاد کے استعمال میں تخفیف کا مشورہ دیتے ہوئے بتایا کہ آئی سی اے آر نامیاتی کاشت کاری کو فروغ دینے کے لئے نانو کھاد اور نانو کیڑے مار ادویات تیار کر رہا ہے۔

            دیہی بایو۔ اقتصادیات کو بہتر بنانے اور نو جوانوں کو زراعت کی جانب راغب کرنے کے لئے آریہ نامی ایک پروگرام پر عمل در آمد کیا جا رہا ہے۔ اب تک زائد از پانچ ہزار نو جوانوں کو اس پروگراموں کے تحت صنعت کار بننے کے لئے تربیت دی جا چکی ہے اور ایک اسٹارٹ اپ کا آغاز ہو چکا ہے اور تقریباً 104 ایسے اسٹارٹ ا پس ڈبہ بند خوراک کی مارکیٹنگ کر رہے ہیں۔

            کرناٹک کے زراعتی پرائس کمیشن کے چیئر مین جناب ہنو مان گوڑا بیلا گوری نے زرعی شعبے کو در پیش چیلنجوں کا ذکر کیا اور کہا کہ کہ زرعی یونی ورسٹیوں میں زرعی سائنس کے ایک حصے کے طور پر اکانومی اور سوشل سائنس کے مضامین کو متعارف کرائے جانے کی ضرورت ہے۔

            فارمرس سائنس کانگریس کا انعقاد زرعی سائنس یونی ورسٹی، بنگلورو میں 107 ویں انڈین سائنس کانگریس کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا تھا۔ ملک بھر کے تقریباً 120 اختراعات کنندگان کسانوں نے فارمرس سائنس کانگریس  میں شرکت کی اور اپنی مصنوعات نمائش کے لئے پیش کیں۔

            زرعی شعبے کے مختلف ماہرین نے جن موضوعات پر تبادلہ خیالات کئے ان میں کسانوں کی آمدنی کو دو گنا کرنے کے لئے مربوط زراعت اور صنعت پر مبنی کسانوں کی اختراعات ; ماحولیاتی تبدیلی، بایو ڈائیورسٹی تبدیلی، ایکو سسٹم خدمات اور کسانوں کو با اختیار بنانا اور زراعت سے متعلق مسائل، دیہی بایو۔ صنعت کاری، پالیسی مسائل وغیرہ شامل ہیں۔

۔۔۔۔۔۔

U.75ٰ

 م۔ ر۔ر۔ .

 



(Release ID: 1598612) Visitor Counter : 100


Read this release in: English , Hindi