پارلیمانی امور کی وزارت

2019 ختم سال کا جائزہ: پارلیمانی امور کی وزارت


عام انتخابات کے بعد پارلیمنٹ کا پہلا اجلاس- لوک سبھا کی کارکردگی 137 فیصد اور راجیہ سبھا کی کارکردگی بڑھ کر 103 فیصد رہی؛ پارلیمنٹ کے ذریعہ طلاق ثلاثہ کا بل منظور کیا گیا

پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس-پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ذریعہ 15 بل کو منظوی دی گئی؛ لوک سبھا کی کارکردگی 116 فیصد اور راجیہ سبھا کی کارکردگی 100 فیصد رہی

پارلیمنٹ کے ذریعہ بنائے گئے اہم قوانین میں ایس سی ایس ٹی کے لئے سیٹوں کے ریزرویشن کو مزید ایک دہائی تک کے لئےجاری رکھنے کےلئے 126 واں آئینی ترمیمی بل اور عام زمرے میں اقتصادی طور پر پسماندہ طبقات کےلئے ریزرویشن فراہم کرنےکے واسطے 124 واں آئینی ترمیمی بل کی منظوری

70ویں یوم آئین‘‘سمویدھان دِوس’’ کا جشن منانے کے لئے خصوصی تقریب کا انعقاد؛ صدر جمہوریہ نے ‘‘نیشنل یوتھ پارلیمنٹ اسکیم’’ ویب پورٹل کا اجرا کیا

Posted On: 01 JAN 2020 1:02PM by PIB Delhi

پارلیمنٹ  کے سرمائی اجلاس، 2018 کا اختتام 8-9 جنوری 2019 کو عمل میں آیا؛ 124 واں آئینی ترمیمی بل پاس کیا گیا:

پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس 2018 کا آغاز 11 دسمبر 2018 بروز پیر ہوا۔ لوک سبھا کو غیر معینہ مدت کے لئے 8 جنوری  2019 بروز منگل  ملتوی کردیا گیا۔ اس اجلاس کے دوران 29 دن کی مدت میں  17 نشستیں ہوئیں۔ راجیہ سبھا کو غیر مدت معینہ مدت تک کے لئے 9 جنوری 2019 کو ملتوی کردیا۔30 دن کی مدت کے دوران راجیہ سبھا کی 18 نشستیں ہوئیں۔ پارلیمانی امور دیہی ترقیات، پنچایتی راج اور کارکنی کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ لوک سبھا کی کارکردگی  تقریباً 47 فیصد اور راجیہ سبھا کی کارکردگی تقریباً 27 فیصد رہی۔

جناب تومر نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اس اجلاس کی اہم حصولیابی یہ رہی کہ دونوں ایوانوں نے 124 واں آئینی ترمیمی بل کو پاس کیا۔ جس سے عام زمرے میں اقتصادی طور پر پسماندہ طبقات کے لئے ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن فراہم ہوگا۔ مفت اور لازمی تعلیم بچوں کا حق (ترمیمی) بل 2019 اور اساتذہ کی تعلیم کے لئے قومی کونسل (ترمیمی) بل 2019، پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ذریعہ پاس کئے گئے۔

پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران 17 بل (12 لوسبھا میں اور 5 راجیہ سبھا میں) متعارف کرائے گئے۔ لوک سبھا نے 14 بل پاس کردیئے جبکہ راجیہ سبھا نے چار بل پاس کئے۔ پانچ بل کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ذریعہ منظور کیا گیا۔

ریاست جموں و کشمیر کے سلسلے میں  آئین ہند کی دفعہ 356 کے تحت 19 دسمبر 2018 کو صدر جمہوریہ ہند کے  جاری کردہ فرمان کے بعد اسے لوک سبھا  میں 28 دسمبر 2018  کو متعارف کرایا گیا اور اس پر بحث ہوئی جبکہ راجیہ سبھا میں اسے 2 اور 3 جنوری 2019 کو  متعارف کرایا گیا اوراس پر بحث کی گئی۔

پارلیمنٹ کا عبوری بجٹ اجلاس 2019۔ لوک سبھا کی کارکردگی 89 فیصد اور راجیہ سبھا کی کارکردگی تقریباً 8 فیصد رہی۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ذریعہ چار بل پاس کئے گئے:

پارلیمنٹ کے عبوری بجٹ اجلاس  کا آغاز 31 جنوری 2019 بروز جمعرات ہوا تھا اور اسے غیر معینہ مدت تک کے لئے 13 فروری 2019 بروز بدھ ملتوی کردیا گیا۔ 14 دن تک جاری رہنے والے پارلیمنٹ کے اس اجلاس میں 14 نشستیں ہوئیں۔ لوک سبھا کی کارکردگی 89 فیصد اور راجیہ سبھا کی کارکردگی تقریباً 8 فیصد رہی۔

سال کا پہلا پارلیمانی اجلاس ہونے کے سبب صدر جمہوریہ ہند نے 31 جنوری 2019 کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے خطاب کیا۔ یکم فروری بروز جمعہ سال 20۔2019 کے  لئے  عبوری بجٹ  پیش کیا گیا۔لوک سبھا میں عبوری بجٹ پر عام بحث ہوئی۔ ایوان میں مستقل رخنہ اندازی کے سبب راجیہ سبھا میں عبوری بجٹ پر کوئی بھی بحث نہیں ہوسکی۔

اس اجلاس کے دوران کل 9 بل (لوک سبھا میں تین بل اور راجیہ سبھا میں چھ بل) متعارف کرائے گئے۔ لوک سبھا کے ذریعہ پانچ بل پاس کئے گئے۔ راجیہ سبھا کے ذریعہ پانچ بل پاس کئے گئے جبکہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ذریعہ چار بل پاس کئے گئے۔

تمام سیاسی پارٹیوں نے پلوامہ دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی اور حکومت کو تعاون  دینے کا عہد کیا:

امور داخلہ کے مرکزی وزیر جناب راج ناتھ سنگھ کی صدارت میں 16 فروری کو پارلیمنٹ میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے ایوان کے لیڈروں کی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں پلوامہ میں ہماری سکیورٹی فورسز پر بزدلانہ دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی گئی۔ پارلیمانی  امور کے وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ تمام سیاسی پارٹیوں نے ایک آواز میں اس دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی اور شہید ہوئے فوجیوں کے لئے دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔  وزیر موصوف نے مزید اطلاع فراہم کی کہ اس میٹنگ کے دوران اس دہشت گردانہ حملے کی مذمت کے لئے   ایک قرارداد منظوری کی گئی۔

مرکزی کابینہ نے 16 ویں  لوک سبھا کے تحلیل کئے  جانے کی منظوری دی:

وزیراعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں 24 مئی 2019 کو  منعقدہ مرکزی  کابینہ کی میٹنگ میں 16 ویں لوک سبھا کو تحلیل کرنے کے لئے صد رجمہوریہ کو مشورہ دینے کی قرار داد کو منظوری دی گئی۔ 16 ویں لوک سبھا کی تشکیل  18 مئی 2014 کو  عمل میں آئی تھی۔ 16 ویں لوک سبھا کی پہلی نشست 4 جون 2014 کو ہوئی تھی جب لوک سبھا کے اراکین کو عہدے اور رازداری کا حلف دلایا گیا تھا۔ اس طرح سے موجودہ لوک سبھا کی معیاد  3 جون  2019 تک تھی۔ جب تک کہ صدر جمہوریہ لوک سبھا کو اس سے قبل تحلیل نہ کردیں۔

جناب نریندر مودی نے سیاسی پارٹیوں کے صدور کی میٹنگ کی صدارت کی ؛ وزیراعظم نے ‘‘ایک ملک، ایل الیکشن ’’ کے معاملے کا جائزہ لینے  کے لئے  ایک کمیٹی کا اعلان کیا:

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے  19 جون کو  پارلیمنٹ میں نمائندگی رکھنے والی تمام سیاسی پارٹیوں کے پارٹی صدور کی ایک میٹنگ کی صدارت کی۔  اس میٹنگ کے دوران جو معاملات تبادلہ خیال کے لئے پیش کئے گئے وہ درج ذیل ہیں:

پارلیمنٹ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے آگے کی راہ؛ ایک ملک، ایک چناؤ؛ آزادی  کے 75 ویں سال میں ایک نئے ہندوستان کی تعمیر ؛ مہاتما گاندھی کے 150 ویں یوم پیدائش کو منانے کے لئے پروگرام اور عہد بستگی؛ امنگوں والے اضلاع کی ترقی۔

دفاع کے مرکزی وزیر جناب راج ناتھ سنگھ نے اس میٹنگ کا انعقاد کیا۔ متعدد سیاسی پارٹیوں کے صدور نے اس بات پر زور دیا کہ پارلیمنٹ میں بحث اور بات چیت کا ماحول ضرور قائم رہنا چاہیے۔ اس میٹنگ کے شرکا نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ 17 ویں لوک سبھا کے تقریباً آدھے اراکین پہلی بار رکن پارلیمنٹ منتخب ہوکر آئے ہیں۔یہ اراکین پارلیمنٹ میں تعمیری بحث اور بات چیت کی رو کو آگے لے جانے کےلئے اس موقع کا فائدہ اٹھائیں گے۔

حکومت نے پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس 2019 کے دوران اہم معاملات پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے کل پارٹی لیڈوں کی میٹنگ منعقد کی:

پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس 2019 کی ماقبل شام   16 جون کو نئی دہلی میں، راجیہ سبھا اور لوک سبھا میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے ایوان کے لیڈروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم جناب نریند مودی نے پارلیمنٹ میں تمام سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں سے زور دیکر کہا کہ ایوان کو آسانی کے ساتھ چلانے کے لئے حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں اور لوگوں کی فلاح و بہبود  سے متعلق امور کو اجتماعی طور پر حل کریں۔

وزیراعظم نے تمام لیڈروں سے زور دیکر کہا کہ وہ حکومت کے ساتھ تعاون کریں اور 2022 تک ایک نیا ہندوستان بنانے  اور ‘‘سب کا ساتھ سب کا وکاس، سب کا وشواس’’ کے صحیح معنی کو حاصل کرنے کی سمت میں کوشش کریں۔ جناب مودی نے کہا کہ حکومت ہمیشہ تمام سیاسی پارٹیوں کے ذریعہ اٹھائے گئے معاملے پر غور کرتی ہے اور حکومت قومی اہمیت کے حامل تمام مسائل پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بحث کےلئے تیار ہے۔

عام انتخابات کے بعد پارلیمنٹ کا پہلا اجلاس – لوک سبھا کی کارکردگی بڑھ کر 137 فیصد  جبکہ راجیہ سبھا کی کارکردگی بڑھ کر 103 فیصد ہوگئی؛ پارلیمنٹ کے ذریعہ پاس کئے گئے 30 بل میں دفعہ 370 کی منسوخی اور طلاق ثلاثہ بل کی منظوری:

سترہویں لوک سبھا کے پہلے اجلاس کا آغاز 17 جون 2019 کو ہوا۔  جبکہ راجیہ سبھا کے 249 ویں اجلاس کا آغاز 20 جون 2019 کو ہوا۔ لوک سبھا کو غیر معینہ مدت تک کے لئے 6 اگست کو ملتوی کردیا گیا۔ راجیہ سبھا کو غیر معینہ مدت تک کےلئے 7 اگست کو ملتوی کردیا گیا۔ پارلیمنٹ کے اس اجلاس کے دوران لوک سبھا کی کل 37 نشستیں اور  راجیہ سبھا کی 35 نشتیں منعقد ہوئیں۔

سترہویں لوک سبھا کے پہلے اجلاس میں پہلے دو دنوں یعنی 17 اور 18 جون کو نئے ارکان کی حلف برداری ہوئی۔ لوک سبھا کے اسپیکر کا انتخاب 19 جون کو عمل میں آیا۔

یہ چونکہ عام انتخابات کے بعد پہلا اجلاس تھا ۔ اس لئے صدر جمہوریہ نے 20 جون کو دونوں ایوانوں سے ایک ساتھ خطاب کیا۔سال 20۔2019 کے لئے مرکزی بجٹ 5 جولائی کو پیش کیا گیا تھا۔ مرکزی بجٹ کے بارے میں عام مباحثہ  دونوں ایوانوں میں منعقد کیا گیا۔ اس کی وجہ سے لوک سبھا میں مختص کئے گئے 12 گھنٹے کی جگہ 17 گھنٹے 23 منٹ کام ہوا اور راجیہ سبھا میں مختص کئے گئے 12 گھنٹے کی جگہ 12 گھنٹے 30 منٹ کام ہوا۔

یہ اجلاس کئی لحاظ سے تاریخ رہا۔ کیونکہ سماجی  اقتصادی سرگرمیوں کے تقریباً شعبوں سے متعلق قوانین پاس کئے گئے۔ مجموعی طور پر 40 بل (لوک سبھا میں 33 اور راجیہ سبھا میں 7) پیش کئے گئے۔ لوک سبھا میں 35 بل پاس ہوئے اور راجیہ سبھا میں 32 بل پاس ہوئے۔پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں 30 بل پاس کئے گئے جو کہ نئی لوک سبھا  انتخابات کے بعد کسی ایک پہلے / موثر اجلاس میں ایک ریکارڈ ہے۔

اس اجلاس کے دوران سب سے اہم کام جو ہوا وہ دفعہ 370 سے کچھ ضابطوں  کی منسوخی اور اس سلسلے میں صدارتی احکامات کا جاری ہونا ہے۔ مسلم خواتین (شادی سے متعلق حقوق کا تحفط) بل 2019، جس میں طلاق ثلاثہ / طلاق بدعت کو  منسوخ کیا گیا، مسلم خواتین کو صنفی انصاف دلانے کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔ دیگر اہم قوانین میں جنسی جرائم سے بچوں کا تحفظ (ترمیم) بل 2019، نیشنل میڈیکل کمیشن بل 2019، صارفین کے تحفط کا بل 2019، قومی جانچ ایجنسی (ترمیمی) بل 2019 اور غیر قانونی سرگرمیوں (روک تھام) ترمیمی بل  2019 اور انسانی حقوق کا تحفط  (ترمیمی) بل 2019 کوڈ آن ویجز بل  2019 اور موٹر وہیکل (ترمیمی) بل 2019 شامل ہیں۔

کسی ایوان مخصوص کے موجودہ رکن کے انتقال کی صورت میں اس دن کے لئے دونوں ایوانوں کی کارروائی معطل کرنے کے پہلے سے چلے آرہے طریقے سے علیحدہ  ایک یا دو گھنٹے کے لئے ایوان کی معطلی کا نیا طریقہ وضع کیا گیا اور اس کے بعد دن کے ضروری کام کاج نپٹانے کے لئے ایوان کی کارروائی پھر شروع کی گئی۔

کارگزاری سے متعلق لوک سبھا کی صلاحیت تقریباً 137 فیصد اور راجیہ سبھا کی صلاحیت 103 فیصد رہی ۔

پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس۔ دونوں ایوانوں  میں 15 بل پاس ہوئے: لوک سبھا کی کارگزاری کی صلاحیت 116 فیصد جبکہ راجیہ سبھا کی 100 فیصد رہی:

پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس 2019 کا آغاز  بروز پیر  18 نومبر 2019 کو ہوا اورآج اختتام ہوا ۔ اس اجلاس میں 26 دن کی مدت میں 20 نشستیں ہوئیں۔

اس اجلاس کے دوران لوک سبھا میں 18 بل پیش کئے گئے۔ لوک سبھا نے 14 بل پاس کئے جبکہ اجلاس کے دوران راجیہ سبھا نے 15 بل پاس کئے۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے 15 بل پاس کئے جو کہ پارلیمنٹ کے قوانین بنے۔

پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ذریعہ پاس کئے گئے  بلوں میں آئین (126 ویں ترمیم) بل 2019 شامل ہے جس کا مقصد آئین کے معماروں کے نظریئے کےمطابق درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے لئے سیٹوں کے ریزرویشن کو اگلے دس برسوں یعنی 25 جنوری 2030 تک جاری رکھتے ہوئے اس خصوصیت کو برقرار رکھنا ہے۔شہریت (ترمیمی) بل  2019، ٹرانس جینڈر پرسنس (حقوق کا تحفظ ) بل 2019، الیکٹرانک سگریٹوں پر پابندی کا بل 2019، قومی راجدھانی خطہ دلی (غیر منظور شدہ کالونیوں کے باشندوں کے جائیداد کے حقوق کو تسلیم کرنا) بل 2019، اسپیشل پروٹیکشن گروپ (ترمیمی) بل  2019 اور اسلحہ کا قانون (ترمیمی) بل 2019 پارلیمنٹ کے ذریعہ پاس کئے جانے والے دیگر اہم بلوں میں شامل تھے۔

کارگزاری سے متعلق لوک سبھا کی صلاحیت تقریباً 116 فیصد اور راجیہ سبھا کی صلاحیت تقریباً 100 فیصد رہی ۔

صدر جمہوریہ نے ‘‘نیشنل یوتھ پارلیمنٹ اسکیم’’ کے ویب پورٹل کا آغاز کیا:

آئین ہند کو اختیار کئے جانے کی 70 ویں سالگرہ منائے جانے کے موقع پر  26 نومبر کو پارلیمنٹ کے سنٹرل ہال میں  ‘‘سمویدھان دوس’’ منایا گیا۔ صدر جمہوریہ ہند ، نائب صدر، وزیراعظم، اسپیکر اور پارلیمانی امور کے وزیر اس موقع پر موجود تھے اور انہوں نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ارکان سے خطاب کیا۔

اس موقع پر صدر جمہوریہ جناب رام ناتھ کووند نے ‘‘نیشنل یوتھ پارلیمنٹ اسکیم’’ کے ویب پورٹل کا آغاز کیا۔

پارلیمانی امور کے وزیر ڈائرکٹوریٹ آف ایجوکیشن ، قومی راجدھانی خطہ  دلی کی حکومت  اور این ڈی ایم سی کے تحت اسکولوں، کیندریہ ودیالوں، جواہر نوودیہ ودیالوں  اور یونیورسٹیوں/  کالجوں میں 1966 سے یوتھ پارلیمنٹ کے پروگرام نافذ کررہے ہیں۔ اب تک وزارت کے یوتھ پارلیمنٹ پروگرام کے تحت تقریباً  8 ہزار تعلیمی اداروں اور چار لاکھ سے زائد طلبا کو کور کیا گیا ہے۔

نیشنل یوتھ پارلیمنٹ اسکیم کا ویب پورٹل www.nyps.mpa.gov.in  پر دستیاب ہے۔اس پورٹل کا اہم ترین مقصد  وزارت کے یوتھ پارلیمنٹ پروگرام کو ملک کے ایسے طبقات اور کونوں تک پہنچانا جہاں تک یہ پروگرام ابھی تک نہیں پہنچ پایا تھا۔

سال 2017 بیچ کے آئی اے ایس افسروں کے لئے پارلیمانی طریقوں اور  طریقہ عمل سے متعلق  مطابقت کا کورس :

نئی دہلی میں 17 جولائی کو مطابقت کے کورس کا افتتاح کرتے ہوئے لوک سبھا کے اسپیکر جناب اوم برلا نے کہا کہ ایک نئے ہندوستان کی تعمیر کے لئے تبدیلی لانے اور سمت فراہم کرانے کی اپنی ذمہ داری کو مقننہ  ، عاملہ اور عدلیہ کو پورا کرنا چاہیے۔  انہوں نے  افسروں کو مشورہ دیا کہ وہ کھلے ذہن کے ساتھ آگے بڑھیں اور غیر جانبدارانہ طریقے سے عوام کو انصاف فراہم کرائیں۔

پارلیمانی امور کے وزیر پرلہاد جوشی  نے افسروں سے کہا کہ وہ اپنے فرائض کی انجام دہی کے وقت سماج کے آخری شخص کے بارے میں سوچیں۔ پارلیمانی امور کے وزیر مملکت جناب ارجن رام میگھوال نے کہا کہ  جمہوری نظام کے عاملہ کے ایک حصے کے طور پر انہیں عوام کے سامنے جوابدہ ہونا چاہیے۔ وزیر مملکت (پارلیمانی امور) جناب وی مرلی دھرن نے کہا کہ افسروں کو ایک نئے ہندوستان کی تعمیر کے لئے ہر ایک کوشش کرنی چاہیے۔

پارلیمنٹ میں بین الاقوامی یوگا ڈے 2019 منایا گیا:

پارلیمانی امور، کوئلے اور کانکنی کے مرکزی وزیر جناب پرلہاد جوشی نے لوک سبھا اسپیکر جناب اوم برلا، دیگر وزرا اور ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ  21 جون کو لوک سبھا سکریٹریٹ کے ذریعہ منعقدہ یوگا کی تقریب میں شرکت کی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


 

  م ن۔م ع۔ن ا۔

U- 16



(Release ID: 1598280) Visitor Counter : 183


Read this release in: English , Hindi