ریلوے کی وزارت

نوتشکیل شدہ ریلوے بورڈ اپنے صارفین کو بہتر خدمات فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کرے گا: ریلوے بورڈ کے چیئرمین جناب ونود کماریادو


بھارتی ریلوے کا کوئی بھی افسر اس نوتشکیل شدہ بھارتی ریلوے انتظامی خدمت کے تحت خسارے میں نہیں ہوگا۔

Posted On: 26 DEC 2019 7:00PM by PIB Delhi

 

 ریلوے بورڈ کے چیئرمین جناب ونود کمار یادو نے کہا ہے کہ ریلوے بورڈ کی تشکیل نو ایک التوائی اصلاح تھی، جس کی تجویز ریلوے سے متعلق تشکیل دی گئی متعدد اصلاحی کمیٹیوں کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔ وقتا فوقتا مختلف النوع کمیٹیوں کی جانب سے جو اصلاحات تجویز کی گئی تھیں، ان کمیٹیوں میں سے پرکاش ٹنڈن کمیٹی( 1994) کی بیشتر تجاویز منظور کرلی گئی ہیں۔ میڈیا نمائندگا ن سے خطاب کرتے ہوئے جناب یادو نے کہا کہ ریلوے بورڈ کی تشکیل نو کے تحت  نظریہ  یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ مربوط شکل وصورت پر مبنی ڈھانچہ تشکیل دیا جائے اور اس کے نتیجے میں مسافروں اور مال بھاڑہ صارفین کو بہتر خدمات فراہم کی جائیں۔ نوتشکیل شدہ ریلوے کے تحت ایک سی آربی/ سی ای او نیز عملی بنیاد پر رکنیت کے ڈھانچے میں چار اراکین یعنی رکن رولنگ اسٹاک اور ٹریکشن، آپریشن اور کاروبار ترقیات رکن اور رکن خزانہ  ہوں گے۔ ریلوے بورڈ میں خودمختار اراکین کو شامل کیا جائے گا اور یہ غیرایگزیکیٹیو اراکین ہوں گے، جو مشاورتی فرائض انجام دیں گے۔ ان کا تعلق  ریلوے کے روزمرہ کے کام کاج سے نہیں ہوگا۔ ریلوے بورڈ کی تشکیل نو کے خدوخال کا فیصلہ متبادل میکانزم کے توسط  سے کیا جائے گا۔ غیر ایگزیکیٹیو اراکین کی صحیح صحیح تعداد کا تعین حکومت کی جانب سے کیا جائے گا۔ بھارتی ریلوے کے تمام تر آٹھ خدمات کو ایک خدمت یعنی  بھارتی ریلوے انتظامی خدمت کے تحت یکجا کرنے کا نظریہ  یہ ہے کہ محکمہ جاتی بالادستی کو ختم کیا جائے اور افسران کو اس بات کا موقع فراہم کیا جائے کہ وہ ریلوے کی ترقی کے لیے تال میل بناکر کام کرسکیں۔

جناب یادو نے کہا کہ صرف بھارتی ریلوے کے  افسران ہی سی ای او عہدے کے لیے زیر غور لائے جائیں گے اور کسی بھی بیرونی شخص کو سی ای او کے طور پر تعینات نہیں کیا جائے گا۔ بھارتی ریلوے کے افسروں کے کریئر میں ترقی یقینی ہوگی۔ بھارتی ریلوے کا کوئی بھی افسر اس نئے ڈھانچے کے تحت خسارے میں نہیں ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جنرل منیجر کو اعلی مقام عطا کرنے کا عمل انہیں اس امر کے لیے بااختیار بنانا ہے کہ وہ ریاستی حکام کے ساتھ بہتر تال میل بناکر کام کرسکیں اور تیزی اور خودمختاری کے ساتھ فیصلے لے سکیں۔ اس کے ذریعے ریلوے بورڈ پالیسی فریمنگ ، کلیدی منصوبہ بندی اور زونل ریلوے میں بہتر تال میل پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کرسکے گا۔

جناب یادونے کہاکہ بھارتی ریلوے کی ترجیح یہ ہے کہ بنیادی ڈھانچے کی اصلاح کی جائے اور رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔ بھارتی ریلوے کا مقصد یہ بھی ہے کہ کولکاتہ-دلی اور دلی-ممبئی گلیاروں کے تحت ریل گاڑیاں 160 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے چلائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ ڈیڈی کیٹیڈ فریٹ کوریڈور یعنی مخصوص مال بھاڑہ گلیارہ، جس کی طوالت تین ہزار کلومیٹر کی بقدرہے، 2021 تک مکمل کرلیا جائے گا۔ آئندہ دس برسوں میں بھارتی ریلوے کے تحت تمام مال بھاڑہ راستوں پر خودمختار مخصوص مال بھاڑہ گلیارہ دستیاب ہوگا۔ بھارتی ریلوے کا مقصد یہ ہے کہ ریل گاڑیاں مطالبے کے لحاظ سے چلائی جائیں اور ریلوے اسٹیشنوں کو پی پی پی موڈ کے تحت ازسر نوترقی سے ہمکنار کیا جائے۔

گزشتہ پانچ برسوں میں ریلوے سرمایہ کاری میں تین سے چار گنا اضافہ درج کیا گیا ہے اور مختلف پروجیکٹوں کو ترجیحاتی شکل میں بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کی غرض سے غیراہم اور اہم زمروں میں منقسم کیا گیا ہے۔ ریلوے نے اعلی شرح نمو کا ہدف مقرر کیا ہے اور اس کے حصول کے لیے سب سے پہلی ضرورت مربوط فیصلہ لینے کی صلاحیت کی بہم رسانی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 م ن ۔ ت ع۔

U-6055



(Release ID: 1597774) Visitor Counter : 143


Read this release in: English , Hindi