جل شکتی وزارت

وزیراعظم نے اٹل بھوجل یوجنا کا آغاز کیا


روہتانگ درے کے نیچے اسٹریٹجک سرنگ کا نام سابق وزیراعظم اٹل بہاری باجپئی کے نام پر رکھا گیا

Posted On: 25 DEC 2019 2:53PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،25؍دسمبر،وزیراعظم نریندر مودی نے آج نئی دہلی میں منعقد ایک پروگرام میں سابق وزیراعظم اٹل بہاری باجپئی  کے یوم پیدائش پر  اٹل بھوجل یوجنا  (اٹل جل)  کا آغاز کیا اور    روہتانگ درے کے نیچے  عسکری اہمیت کی حامل سرنگ کا نام  جناب باجپئی کے نام پر رکھا ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001C6S0.jpg

اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ  ملک کے لئے  ایک بہت اہم  سرنگ  کے وسیع پروجیکٹ کو ، جو  ہما چل پردیش کے منالی کے ساتھ  لداخ اور جموں وکشمیر کو جوڑتی ہے، آج  سے اٹل سرنگ کے نام سے جانی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ  یہ  عسکری اہمیت کی حامل سرنگ  اس خطے  کی قسمت بدل دے گی۔ یہ  خطوں میں سیاحت کو بڑھا وا دینے میں مدد کرے گی۔

اٹل جل یوجنا پر وزیراعظم نے اس بات کو اجاگر کیا کہ  پانی کا  معاملہ  جناب باجپئی  کے لئے بہت اہم اور  ان کے دل کے بہت قریب تھا۔ ہماری سرکار  ان کے ویژن پر عمل درآمد کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ اٹل جل یوجنا جل جیون مشن سے  متعلق  رہنما خطوط  2024 تک  ملک کے ہر گھر میں  پانی پہنچانے  کے عہد  کی سمت میں  اہم قدم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  پانی کا یہ بحران  ایک کنبے ، ایک شہری  اور ملک کے طور پر  ہمارے لئے  بہت  تشویش کی بات ہے اور یہ  ترقی پر بھی  اثر انداز ہوتا ہے۔ نئے بھارت کو ہمیں  پانی کے بحران کی ہر صورت سے نمٹنے میں  تیار کرنا ہے۔ اس کے لئے ہم  متحد ہوکر  پانچ  سطحوں پر کام کررہے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002ZHP4.jpg

وزیراعظم نے  زور دے کر کہا کہ  جل شکتی کی وزارت نے  پانی کو  طبقاتی  حصوں میں تقسیم کرنے کے طریقہ کار  سے پاک کیا  اور  ایک  جامع اور  مجموعی طریقہ کار پر  زور دیا ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ  جل شکتی کی وزارت  کی طرف سے  سماج کی نمائندگی  کرتے ہوئے پانی کے تحفظ کے لئے کتنے اہم اقدامات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک جانب  جل جیون مشن  ہر گھر میں  پائپ کے ذریعے پانی پہنچانے  کی خاطر  مصروف ہے  اور دوسری جانب اٹل جل یوجنا  اُن علاقوں پر  خصوصی توجہ دے گی  جہاں  زیر زمین  پانی کی سطح  بہت نیچے چلی گئی ہے۔

پانی کے بندوبست میں بہتر  کارکردگی  میں  پنچایتوں کی ہمت افزائی کی خاطر  وزیراعظم نے کہا کہ  اٹل جل یوجنا میں ایک خاص ضابطہ شامل کیا گیا ہے جس کے تحت  بہتر کارکردگی  والی گرام پنچایتوں کو زیادہ  رقم مختص کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ  70 برسوں میں  18 کروڑ  دیہی کنبوں میں صرف  تین کروڑ  کنبوں تک  ہی  پائپ کے ذریعے پانی  سپلائی کرنے کی سہولت  فراہم کی گئی ہے۔ اب ہماری حکومت نے  پائپوں کے ذریعے  اگلے پانچ برسوں میں  15 کروڑ  گھروں میں  صاف پانی  پہنچانے کی سہولت  فراہم کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

وزیراعظم نے  زور دے کر کہا کہ پانی سے متعلق اسکیمیں ہر گاؤں کے لحاظ سے  وہاں کی صورت حال کے مطابق تیار کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جل جیون مشن کے لئے رہنما خطوط  مرتب کرتے وقت  اس  بات  پر دھیان دیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مرکز اور  ریاستی حکومتیں ، دونوں ہی  اگلے پانچ برسوں میں  پانی سے متعلق  اسکیموں پر 3.50 لاکھ کروڑ روپے  کی سرمایہ کاری کرے گی۔ انہوں نے  ہر ایک گاؤں کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ  پانی سے متعلق ایکشن پلان تیار کریں اور  ایک  واٹر فنڈ  قائم کریں۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو  ایسی جگہوں پر  جہاں پانی کی سطح  بہت نیچی ہے، واٹر بجٹ (پانی کا بجٹ)  بنانا چاہئے۔

اس موقع پر وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ہماری معیشت  پانی کے تحفظ پر منحصر ہے اور ہمیں  آبی وسائل  کا بہت  دھیان سے استعمال کرنا چاہئے۔ ہمیں  زیر زمین پانی کی سطح   بڑھانے کے لئے  ٹھوس کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ جناب سنگھ نے وزیراعظم کو  روہتانگ سرنگ کا نام سابق وزیراعظم اٹل بہاری باجپئی کے نام پر  ’’اٹل سرنگ‘‘ رکھنے پر  مبارک باد دی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003QV36.jpg

جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے  اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  اٹل بھوجل اسکیم کے تحت حکومت  ملک کے  ہر ایک گھر  میں  پینے کا صاف پانی  فراہم کرنے کے لئے عہد بستہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم  خاص طور پر  زیر زمین پانی  پر منحصر ہیں  اور  ملک میں  پینے کے پانی کی ضرورتوں  کا85 فیصد  حصہ زیر زمین پانی سے پورا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  زیر زمین پانی کی سطح  میں اضافہ کرنے کے لئے  اقدامات کرنے کی  فوری ضرورت ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004XUZM.jpg

 جل شکتی ، سماجی انصاف اور تفویض اختیارات  کے مرکزی وزیر مملکت  جناب رتن لال کٹاریا  اور دیگر  اہم شخصیات  اس موقع پر موجو د تھیں۔

اٹل بھوجل اسکیم (اٹل جل):

اٹل جل  اسکیم  زیر زمین پانی  کے  اشتراکی بندو بست کے لئے  ادارہ جاتی فریم ورک  مستحکم کرنے   اور 7 ریاستوں  یعنی  گجرات ، ہریانہ ، کرناٹک ، مدھیہ پردیش ، مہاراشٹر ، راجستھان  اور اترپردیش  میں  زیر زمین پانی کے وسائل  کے پائیدار  بندو بست کے لئے  سماجی سطح پر  طرز عمل میں تبدیلی لانے کے  بنیادی مقصد  سے  مرتب کی گئی ہے۔ اس اسکیم کے نفاذ  سے ، مذکورہ ریاستوں کے 78 اضلاع  کی  8350  گرام پنچایتوں  کو فائدہ پہنچنے کی امید ہے۔ اٹل جل  اسکیم  پنچایتوں کی قیادت والے  زیر زمین پانی کے بندو بست اور  مانگ کے بندو بست پر  توجہ مرکوز کرتے ہوئے  پانی کے بندو بست کو فروغ دے گی۔

 پانچ برسوں (21-2020 سے 25-2024 تک ) کے دوران  اسکیم کے نفاذ کے لئے  مختص  6000 کروڑ روپے میں 50 فیصد رقم عالمی بینک  کے قرض کے طور پر ہوگی ، جسے مرکزی حکومت  ادا کرے گی۔ باقی 50 فیصد  رقم  بجٹ امداد کے ذریعے  مرکزی امداد کے طور پر ادا کی جائے گی۔ عالمی بینک کا پورا  قرض اور مرکزی امداد  ریاستوں کو  امداد کے طور پر دی جائے گی۔

روہتانگ درے کے نیچے سرنگ:

 روہتانگ درے کے نیچے  ایک عسکری اہمیت کی حامل  سرنگ بنانے کا تاریخی فیصلہ  سابق وزیراعظم  اٹل بہاری باجپئی نے کیا تھا۔ 8.8  کلو میٹر  طویل یہ سرنگ  سطح سمندر سے  3000 میٹر  اونچائی پر دنیا کی سب سے لمبی سرنگ ہے۔ یہ منالی اور لیہہ کے درمیان  فاصلے کو 46  کلو میٹر کم کرے گی اور  آمد ورفت  میں آنے والی لاگت میں  کروڑوں روپے کی بچت ہوگی۔ یہ  10.5  میٹر چوڑی  سنگل ٹیوب بائی-لین  والی سرنگ ہے جس میں  ایک  آگ سے متاثر نہ ہونے والی ایمرجنسی سرنگ  اصل سرنگ کے اندر ہی تعمیر کی گئی ہے۔ دونوں جانب سے  یہ کامیابی  15 اکتوبر  2017 کو ہی حاصل کرلی گئی تھی۔ یہ سرنگ  مکمل ہونے والی ہے اور  ہماچل پردیش  اور لداخ کے  سرحدی علاقوں کے لئے  ہر موسم میں  حاصل ہونے والی کنکٹی وٹی فراہم کرے گی، جو  اس سے پہلے  موسم سرما میں  تقریبا 6 ماہ تک  ملک کے  دیگر حصوں سے  کٹے رہتے تھے۔

جل جیون مشن کیلئے رہنما خطوط:

  1. مرکزی کابینہ نے  13 اگست 2019 کو  ملک کے ہر گھر میں 2024 تک  پائپ کے ذریعے  پانی فراہم کرنے کی اسکیم  (ایف ایچ ٹی سی)  کو منظوری دی تھی۔
  2. دستیاب معلومات کے مطابق ملک کے 17.87 کروڑ  دیہی  گھروں میں تقریبا  14.6  کروڑ میں ، جو  81.67  فیصد ہیں ،  ابھی تک  گھریلو  پانی کے لئے  پائپ لائن کے کنکشن نہیں ہیں۔ پوری اسکیم کی لاگت  تقریبا 3.60  لاکھ کروڑ روپے ہونے کا تخمینہ ہے۔ اس میں  مرکزی حکومت کا حصہ  2.08  لاکھ کروڑ روپے ہوگا۔ ہمالیائی اور  شمال مشرقی ریاستوں کے لئے  اس رقم  میں ساجھیداری کا تناسب  90:10 ہوگا۔ جبکہ دیگر ریاستوں کے لئے  50:50 ہوگا اور  مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لئے صد فیصد ہوگا۔
  3. مشن اور  ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے  متوقع کاموں کے بارے میں  تفصیل فراہم کرتے ہوئے  جے جے ایم (جل جیون مشن)  کا تفصیلی خاکہ سبھی ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو بھیج دیا گیا ہے۔ جل شکتی کے وزیر  کی صدارت میں ریاستی  وزیروں کے ایک قومی سطح کا اجلاس  26 اگست 2019 کو منعقد کیا گیا جس میں  جے جے ایم  کو نافذ کرنے کے طریقہ کار پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
  4. جیسا کہ حکومت کا فیصلہ  تھا کہ پانچ  علاقائی ورکشاپ منعقد کئے گئے جن ملک کے شمال، مغرب ، مشرق  اور جنوب  اور  شمال مشرقی خطوں میں ایک ایک  ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا اور ان میں  ریاستی سرکاروں ، غیر سرکاری تنظیموں ، ترقی کے ساجھیداروں اور  پانی کے بندو بست سے متعلق پیشہ ور افراد جیسے  لوگوں نے شرکت کی۔
  5. اس کے علاوہ  محکمے نے  ملک کے مختلف حصوں میں موجود  پینے کے پانی  کی ترسیل کے شعبوں میں  عام  بیداری پیدا کرنے کی خاطر  پارلیمنٹ میں معزز ارکان کے ذریعے اٹھائے گئے سوالوں کا تجزیہ کیا ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ  رہنما خطوط  کو مرتب کرتے ہوئے  فی الحال موجود  معاملوں پر  جہاں تک ممکن ہو  اسٹریٹجک   طور پر سبھی  پہلوؤں پر دھیان دیا جائے۔ اسی طرح  اسٹینڈنگ   کمیٹی کی رپورٹوں  اور  آڈٹ رپورٹوں کی تفصیل سے جانچ کی گئی تاکہ  این آر ڈی ڈی ڈبلیو پی کی  کارروائی میں خامیوں کی معلومات حاصل ہوسکے اور  اس سلسلے میں  جاری رہنما خطوط  پر مشاہدات  پر عمل کیا جاسکے۔
  6. حکومت ہند کی دوسری وزارتوں کے ساتھ  اس مشن کے نفاذ کے مختلف پہلوؤں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
  7. مذکورہ پہلوؤں کو دھیان میں رکھتے ہوئے جل جیون مشن  کے نفاذ  کے رہنما خطوط کو قطعی شکل دی گئی ہے۔ ان رہنما خطوط کو  جل شکتی کی وزارت  اور  پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی  کے محکمے کے پورٹل پر بھی  اپ لوڈ کیا گیا ہے، جس سے  مناسب رد عمل ؍  بیانات  حاصل ہوسکیں۔ رہنما خطوط  کی اہم خصوصیات مندرجہ  ذیل ہیں:
  1. ہر ایک دہی کنبے کو  ایف ایچ ٹی سی  فراہم کرنے کے ذریعے  قومی دیہی  پینے کے پانی  کا پروگرام  (این آر  ڈی ڈبلیو یو پی)  کے تحت  شروع کی گئی  اسکیموں  کی وقت پر  تکمیل  کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ایف ایچ ٹی سی فراہم کرنے کے لئے مقررہ وقت  کا پروگرام  مرتب کیا گیا ہے۔
  2. جل جیون مشن کے تحت  پانی کی کوالٹی سے متاثر بستیوں کو شامل کرنے کی ترجیح دی جائے گی۔
  3. جے جے ایم  کے نفاذ کے لئے مندرجہ ذیل ادارہ جاتی بندوبست کی تجویز ہے۔
  • مرکز کی سطح پر  قومی جل جیون مشن؛
  • ریاست کی سطح پر ریاستی  جل اور سوچھتا مشن (ایس ڈبلیو ایس ایم) ؛
  • ضلع کی سطح پر  ضلع جل سوچھتا مشن  ( ڈی ڈبلیو  ایس ایم)؛
  • گاؤں کی سطح پر پنچایت اور  ؍  ذیلی  کمیٹی  (یعنی  گاؤں کی  پانی کی صفائی ستھرائی کی کمیٹی)  (وی ڈبلیو ایس سی) اور گاؤں کی سطح پر پانی سمیتی شامل ہیں۔
  1. جے جے ایم کے لئے  اضافی بجٹ وسائل مہیا کرائے جائیں گے اور اس کے تناسب سے ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتطام علاقوں کے درمیان  بجٹ امداد  مختص کرنے  کی تجویز ہے۔
  2.  ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو  دیگر ریاستوں کے ذریعے  مالی سال  کے اختتام تک  استعمال نہ کئے جانے والے فنڈ سے  ترغیبات  فراہم کی جائیں گی۔
  3. مرکزی حکومت  کے ذریعے  ریاستی حکومتوں  کو  جاری کئے جانے والی رقم  ایک واحد  نوڈل اکاؤنٹ  (ایس این اے)  میں جمع ہوگی جسے  مرکز کی طرف سے جاری کرنے کی تاریخ سے 15 دن کے اندر  ریاستوں کے  حصے کے مطابق  منتقل کردیا جائے گا۔ اس طرح کے فنڈ کے لئے  پی ایف ایم ایس  کا استعمال کیا جائے گا۔
  4. مشن کی حقیقی اور  مالی پیش رفت کی نگرانی  آئی ایم آئی ایس  اور  فنڈ کے استعمال کی نگرانی   پی ایف ایم ایس  کے ذریعے  کرائے جانے کی تجویز ہے۔
  5. اسکیم  کی  او اینڈ ایم  لاگت  کے لئے  جیسے  بجلی  کے چارجز ، مستقل عملے  کی تنخواہ ، زمین کی خریداری وغیرہ  کے لئے  مرکزی حکومت کے حصے میں سے اخراجات کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
  6. ہندوستان کے آئین کی 73 ویں ترمیم کی روح کے مطابق  گرام پنچایتیں  یا اس کی ذیلی سمیتیاں ، گاؤں کے بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹ ، ڈیزائن ، تیاری ، نفاذ اور رکھ رکھاؤ  میں اہم  کردار ادا کریں گی۔
  7. دیہی برادریوں کے درمیان ملکیت اور  فخر کا احساس دلانے کے لئے  پانی کی سپلائی کے  بنیادی ڈھانچے  کی لاگت  میں  5 فیصد کا تعاون جبکہ  ایس سی ؍ ایس ٹی  کی زیادہ  آبادی والے گاؤں میں 10 فیصد  کی تجویز ہے۔
  8. گاؤں کے اندر ہی پانی  کی فراہمی کے لئے  بنیادی ڈھانچے کی لاگت میں  10  فیصد تعاون کرکے  برادریوں کو  سرفراز کیا جائے گا، جس کے رکھ رکھاؤ وغیرہ کے لئے  کسی بھی قسم کی اضافی رقم کے لئے  روالونگ فنڈ  کے طور پر الگ رکھا جائے گا۔
  9. گاؤوں کے اندر  بنیادی ڈھانچے  کے نفاذ  میں مدد کرنے کی خاطر  گرام پنچایتوں اور اس کی ذیلی کمیٹیوں ، نفاذ میں مدد کرنے والی ایجنسیوں جیسے  خود امدادی گروپ ؍ سی بی او ؍ غیر سرکاری تنظیمیں؍  وی او  وغیرہ  کی شناخت کرنے کی تجویز ہے جنہیں ریاستی حکومت  ضرورت کے مطابق  پینل میں شا مل کرکے  ایس ڈبلیو ایس ایم ؍  ڈی ڈبلیو ایس ایم  میں استعمال کرسکتی ہے۔
  10. 2024 تک  ہر دیہی  گھر میں ایف ایچ ٹی سی  ایک مقررہ نظام الاوقات فراہم کرنے  کی خاطر تیز رفتار اور وسیع پیمانے پر نفاذ کو یقینی بنانے کی خاطر پانی کے سیکٹر  کے تمام فریقوں  جیسے  رضا کار تنظیمیں، سیکٹر ساجھیدار ، پانی  کے شعبے کے پیشہ ور  افراد ، فاؤنڈیشن اور مختلف کارپوریٹ ہاؤسز کے  سی ایس آر شاخوں کے ساتھ  ساجھیداری کرنے کی  تجویز ہے۔
  11. جے جے ایم کا مقصد  مناسب مقدار میں پینے کا پانی  فراہم کرنا ہے یعنی   آئی ایس کے بی آئی ایس اسٹینڈرڈ 10500 کے مطابق  معیاری  پانی کا  55 لیٹر  یومیہ  فراہم کرنا ہے۔ ہر گھر کو  محفوظ پینے کا پانی فراہم کرنے سے  دیہی  آبادی کی  صحت اور  سماجی اقتصادی صورت حال  میں بہتری آئے گی اور  دیہی  خواتین ، خاص طور پر لڑکیوں  کی صحت  میں بہتری آئے گی۔
  12. ہر گاؤں  کو ایک ولیج ایکشن پلان ( وی اے پی)  تیار کرنا ہے جس میں تین عناصر شامل ہوں گے ، (1) پانی کے وسائل اور ان کا رکھ رکھاؤ ، (2) پانی کی سپلائی اور  نمبر (3)  گندے پانی کا بندوبست۔ وی اے پی   سے ضلع کی سطح پر  ضلع ایکشن پلان بنانے میں  مدد لی جائے گی  جبکہ  ضلع ایکشن پلان سے ریاستی سطح پر ریاستی ایکشن پلان بنانے میں مدد ملے گی۔
  13. ایس ڈبلیو ایس ایم  کنٹریکٹ  کی شرحوں کا فیصلہ کرے گا  اور  معروف تعمیراتی ایجنسیوں کو  مرکزی  ٹینڈر کے ذریعے  پینل میں شامل کرے گا اور  تیزی سے نفاذ کے لئے ایک ڈیزائن ٹمپلیٹ بھی تیار کرے گا۔
  14. بارش کے پانی کی ہارویسٹنگ ،  زیر زمین پانی کا ریچارج اور پانی کے تحفظ کے دیگر اقدامات جیسے  لازمی  اقدامات  کے ساتھ ساتھ  گندے پانی کے بندوبست کو بھی  مہاتما گاندھی نریگا  میں شامل کرنے  کی تجویز ہے۔
  15. رہنما خطوط یہ بھی تجویز کرتے ہیں کہ ریاستوں کے پاس ایک یقینی  او اینڈ این  پالیسی ہوگی  جو خاص طور سے استعمال کرنے والے گروپوں سے  لاگت وصولی  یقینی بنانے کے  ذریعے پی ڈبلیو  ایس  اسکیم کی  ماہانہ لاگت جیسے  او اینڈ ایم  کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے  ہوگی۔
  16. جے جے ایم  نے  پینے کے پانی  کی سپلائی  کی سہولیات میں ایک  ڈھانچہ جاتی تبدیلی  کا ضابطہ بھی رکھا ہے۔ اس طرح کی اصلاحات  رہنما خطوط میں تجویز کی گئی ہیں تاکہ ادارے  خدمات اور  پانی سے متعلق محصولات  وصولی پر توجہ دے سکیں۔
  17. رہنما خطوط میں سینسر پر مبنی  آئی او ٹی  ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے پانی کی دستیابی اور کوالٹی  کے پیمانے کا پتہ لگانے کی بھی تجویز ہے۔
  18. جواب دہی کا جذبہ ابھارنے کے لئے  کسی بھی قسم کی ادائیگی کرنے سے پہلے  تیسرے فریق  کے ذریعے  جانچ  کرانے کی بھی تجویز ہے۔
  19. جے جے ایم کے تحت  اسکیموں کے نفاذ  کے فوائد کا تجزیہ  محکمے  ؍این جے جے ایم  کے ذریعے  کیا جائے گا۔
  20. رہنما خطوط میں جے جے ایم کے تحت  ایچ آر ڈی ، آئی ای سی ، ہنر مندی کا فروغ  جیسی  معاون سرگرمیوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
  21. اسی طرح جے جے ایم کے تحت  پانی کی کوالٹی  کی نگرانی  ایک اہم  عنصر ہے جس میں پی  ایچ ای محکمے کے ذریعے پانی کی کوالٹی کی لیبارٹری میں ٹیسٹنگ کرائی جائے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(م ن-و ا- ق ر)

U-6040



(Release ID: 1597734) Visitor Counter : 181


Read this release in: English , Hindi