ریلوے کی وزارت
ریلوے آئی سی ایف سے وندے بھارت گاڑیوں کے 44 ریکس خریدے۔بجلی سامان اور دیگر سازو سامان کی خریداری کے لئے ٹینڈر کی اشاعت
چنئی کی انٹیگرل کوچ فیکٹری نے16 کوچ فی ٹرین کے حساب سے 44گاڑیوں کے لیے بجلی اور دیگر سازوسامان کی خریداری کے لئے ٹینڈر شائع کیا
خریداری کے اس عمل سے شفافیت، ذمہ داری اور تیز رفتار ڈلیوری کو فروغ حاصل ہوگا
اس عمل سے مقابلہ جاتی شرحوں پر زیادہ سے زیادہ متوقع طور پر بولی لگانے والوں اور فروخت کاروں کی غیر جانبداری کے تعلق سے آر ڈی ایس او کی اسفکیشن کو یقینی بنایا جائے گا
اس عمل سے مقررہ مدت میں کمی اور مزید تیز رفتاری کے ذریعہ کارگزاری میں اضافہ ہوسکے گا
نظرثانی شدہ اسفکیشن میں ٹوٹائک ریک کے لئے چیف کمشنر فار ریلوے سیفٹی کے جانب سے پیش کئے گئے سدھار کے نکات کو پیش نظر رکھا گیا ہے تاکہ مزید کاموں کی آسانی،مسافروں کی سہولت اورآرام میں بہتری کے ساتھ بھروسہ مند خدمات فراہم کراسکیں
نئی گاڑیوں کے آغاز سے مسافرت کے وقت میں 20 فیصد کمی ہوسکے گی، اس کے ساتھ ہی یہ تمام مشنیں اور سازوسامان سیلاب کے حالات سے مسابقت رکھتے ہوئے تیار کرایاگیا ہے
Posted On:
22 DEC 2019 5:54PM by PIB Delhi
عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 15 فروری 2019 کو نئی دلی-وارانسی راستے پر پہلی مرتبہ وندے بھارت ٹرین کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا تھا۔ اس طرح کی دوسری ٹرین نئی دلی اور شری ماتا ویشنودیوی کٹرہ کے درمیان بھی چلائی گئی، جسے 3 اکتوبر 2019 کو عزت مآب وزیر داخلہ امت شاہ نے جھنڈی دکھا کر روانہ کیا تھا۔
میک ان انڈیا کے قدم کو جاری رکھنے کے طور پر چنئی میں مربوط کوچ فیکٹری نے آج ٹنڈرکی اشاعت کی ہے۔ یہ ٹنڈر ، 16 ڈبوں والی 44 ٹرینوں کے لئے الیکٹریکل سازوسامان اور دیگر چیزوں کی سپلائی کے لئے جاری کیاگیا ہے۔ خریداری کےاس عمل سے شفافیت، جوابدہی اور تیزی سے فراہمی کو فروغ حاصل ہوتا ہے۔ اس سے آر ڈی ایس او شرائط پر عمل درآمد اور وینڈر کے تئیں غیر جانبداری کی یقین دہانی ہوتی ہے، تاکہ زیادہ سے زیادہ بولی لگانے والی امکانی کمپنیوں کی طرف سے مسابقتی شرحوں کی یقین دہانی ہوسکے۔
یہ قدم عالمی مسابقتی دو بولیوں کے لئے ہے، جس کے تحت تین مرحلوں والا الیکٹریکل سازوسامان خریدا جائے گا، جس کا تعلق مسافروں اور آپریٹرسے ہوگا۔ ان ٹرینوں کی زیادہ سے زیادہ رفتار 160 کلو میٹر فی گھنٹہ ہوگی۔ 16 ڈبوں میں سے 50 فیصد ڈبوں کو بجلی سے چلایا جائے گا، جیسا کہ آر ڈی ایس او کی شراط نمبر آرڈی ایس او؍پی ای؍ایس پی ای سی؍ای ایم یو؍ 2019-0196کی شق نمبر 1.3.12 کی شق میں کہا گیا ہے۔
یہ بولیاں 24 مارچ 2020 کو دوپہر 2 بج کر 15 منٹ تک پیش کی جاسکتی ہیں۔ بولی سے پہلے کی ایک کانفرنس 23 جنوری 2020 کو صبح ساڑھے 10 بجے چنئی میں مربوط کوچ فیکٹری کی ڈیزائن اور ڈیولپمنٹ بلڈنگ کے میٹنگ روم میں منعقد ہوگی۔ یہ خریداری حکومت ہند کی ڈی پی آئی آئی ٹی کی میک ان انڈیا پالیسی کی توسیع کے ضمن میں کی جائے گی۔
ٹرینوں کے چکر لگانے کے وقت میں مسافروں کی آسانی کے لئے بھارتی ریلویز نے ایسی مسافر ٹرینیں شروع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، جن میں بجلی سپلائی کی جائے۔ یہ بجلی 25000 وی واحد مرحلے کے تحت 50 ہارٹس او ایچ ای نظام کے ساتھ سپلائی کی جائے گیا۔ یہ پروجیکٹ نیم تیز رفتار ٹرینوں کی فراہمی کا کارپوریٹ مشن چلائے گا، جس کے تحت یہ ٹرینیں 160 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلائی جائیں گی، جن میں عالمی سطح کی ٹکنالوجی اور مسافر سہولیات مہیا رہیں گی۔
ٹرین میں سبھی ڈبوں میں دن کے سفر کے لئے چیئرکار ہوگی۔ سبھی ٹرینوں کے لئے ڈی ٹی سی میں اے سی کاریں بھی فراہم کرائی جائیں گی، جن میں چھت میں ایچ ٹی سازوسامان 25 کلو واٹ کے روف تھرو ایچ ٹی ٹیبل بھی فراہم ہوں گے، جن میں انسولیٹرس اور جمپر کیبل وغیرہ جیسا دیگر سازوسامان بھی نصب ہوگا۔مسافر ڈبوں میں پوری طرح ایئرکنڈیشنڈ کی سہولت مہیا ہوگی۔ ان میں آٹو میٹک پلک ڈورز ہوں گے، جن میں قدم رکھنے کے بعد واپس بھی جایا جاسکتا ہے۔آٹو میٹک انٹرکمیونیکیشن دروازے بھی لگے ہوں گے، ان میں اسپیکرس اور سائڈ ڈسٹینیشن بورڈ وغیرہ بھی نصب ہوں گے۔ ان ڈبوں میں ریڈنگ لیمپ والے، سامان رکھنے والے ریکس، مسافروں کے لئے براہ راست روشنی اور سامان رکھنے والے ریکس کے لئے ہلکی روشنی ایل ای ڈی کے ہلکے بلب، موڈیولر پینٹری سازوسامان اور جی پی ایس اینٹینا بھی لگے ہوں گے۔ مسافر سیٹوں پر موبائل؍ لیپ ٹاپ چارج کرنے والے ساکٹس، سی سی ٹی وی کیمرے اور عملے سے ایمرجنسی بات چیت کرنے کی سہولت بھی مہیا ہوگی۔
یہ ٹنڈر واحد مرحلے والی بولی کے 2 پیکٹ پر مشتمل ہوگا، جس کے تحت بولی لگانے والی کمپنی کو ایک ساتھ تکنیکی اور مالی بولی کے لئے الیکٹرانک بولیا ں پیش کرنی ہوں گی۔ پہلے تکنیکی بولی کو کھولا جائے گا اور بولی کو اہل پائے جانے پر اسے منظور شدہ زمرے میں ڈال دیا جائے گا، جس پیشکش میں ٹنڈر کی تکنیکی اور کمرشیل ضرورت کو پورا نہیں کیا جائے گا، اسے ٹھیکہ دینے کے تئیں نااہل قرار دے دیا جائے گا۔ آرڈر دینے کے لئے پیشکش کی تکنیکی اور تجارتی مطابقت کے جائزے کے بعد، تکنیکی اعتبار سے مطابقت رکھنے والی اس پیشکش کے لئے مالی بولی کھولی جائے گی۔
نظرثانی شدہ شرائط میں ،ریلوے سیفٹی کے چیف کمشنر کی طرف سے اصل نمونے والے ریک کے لئے بتائی گئی اصلاحات کا دھیان رکھا گیا ہے اور اس کے تحت کام کاج کی آسانی اور مسافروں کے زیادہ آرام کے ساتھ ساتھ مزید قابل انحصار خدمات فراہم کی جائیں گی۔ یہ کم وزن والی، کم توانائی خرچ کرنے والی ٹرینیں 3.5 سے کم مسافر انڈیکس کی حامل ہوں گی، جبکہ اس سے پہلے کی ٹرینیں 4 سے کم انڈیکس کی حامل ہوتی تھیں، جس کی وجہ سے مسافروں کو لمبے سفر کے لئے بھی مزید آرام میسر رہے گا۔ یہ ٹرینیں جموں وکشمیر میں چلائے جانے کے لئے بھی مناسب ہوں گی اور ان میں بجلی کی فراہمی کی 160 کلو میٹر فی گھنٹہ کے پیمانے پر لگاتار جانچ کی جائے گی۔
0.1ایم ایس2 کی بقیہ ایکسلریشن ویلیو جو اس سے پہلے کی 0.05 ایم ایس 2 کی ویلیو سے دوگنی ہے، اس سے ٹرین زیادہ سے زیادہ 140 سکینڈ میں 160 کلو میٹر فی گھنٹہ کی چوٹی کی رفتار حاصل کرلے گی۔ ان نئی ٹرینوں سے سفر کے وقت میں، دراصل 20 فیصد کمی آجائے گی۔ نیز ان ٹرینوں میں نصب سبھی آلات سیلاب کی صورتحال میں بھی کام کرتے رہیں گے۔
ٹرینوں کے اندر لگے ہوئے آلات میں ای این 45545 ایچ ایل 2 کے تحت ، آگ سے بہتر حفاظت کی سہولت مہیا ہوگی اور ان میں بجلی سے حفاظت بھی مہیا ہوگی، نیز زیادہ وولٹیج والی روف کیبل کی عمدہ حفاظتی اسکیم فراہم ہوگی۔ٹرینوں میں آگ کا پتہ لگانے والے آٹو میٹک آلات اور آلارم بھی نصب ہوں گے۔ٹرینوں میں دھماکے سے بچنے والے آلات اور 3 گھنٹے کے بیک اپ والی، ہلکے وزن کی لتھیم -آئرن – فاسفیٹ بیٹریاں اور ایسی چھتیں(آر ایم پی یو) فراہم ہوں گی ، جن میں الیومنیم کی چادر منڈھی ہوئی ہوگی۔ یہ چھٹیں ایئرکنڈیشنڈ سے آراستہ ہوں گی، جن میں مائیکرو پروسیسر کنٹرولر پر مبنی تھرمل کمفارٹ مہیا ہوگا۔ ان ٹرینوں کو بھرپور طریقہ سے آگے ڈھکیلنے کا نظام 87 فیصد سے کم نہیں ہوگا، جو ایک بڑا مستعد اور قابل انحصار نظام ہوگا۔ یہ ٹرین سیٹ 4 ڈبوں والی بنیادی اکائیوں کے ساتھ کثیر شکل میں فراہم کئے جائیں گے، جنہیں ریل گاڑی سے ضرورت کے مطابق منسلک یا علیحدہ کیا جاسکے گا۔ یہ ، انحصاریت اور کام کاج کی مستعدی میں ایک کافی بڑی بہتری ہوگی، کیونکہ کسی طرح کی خرابی کی صورت میں بنیادی یونٹوں میں تبدیلی کی جاسکے گی اور اس سے بڑھی ہوئی مانگ کی صورت میں ٹرین کی لمبائی 24 ڈبوں تک کی جاسکے گی۔ موجودہ ٹرینوں میں یہ سہولیات مہیا نہیں ہے، جس کی وجہ سے کسی بھی ڈبے میں خرابی پیدا ہوجانے کی صورت میں یہ ٹرین غیر مستعدی کا مظاہرہ کرتی ہے۔
**************
( م ن ۔اس۔ ع ر(
U. No. 5972
(Release ID: 1597199)
Visitor Counter : 136