کامرس اور صنعت کی وزارتہ
کامرس اور صنعت کے وزیر نے ایکسپورٹ پرموشن کونسل اور بورڈ کی میٹنگ میں شرکت کی
خارجہ تجارتی پالیسی کا جائزہ لیا گیا، ایکسپورٹ پرموشن کونسلز کی کارکردگی پر بات چیت ہوئی
ای پی سیز کو معقول بنایا جانا ضروری: پیوش گوئل
Posted On:
20 DEC 2019 1:06PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 20/دسمبر۔ کامرس اور انڈسٹری اور ریلویز کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے کامرس اور صنعت کی وزارت کے کامرس کے محکمہ کے تحت آنے والی تمام ایکسپورٹ پرموشن کونسلوں (ای پی سیز)، فیڈریشن آف انڈین ایکسپورٹ آرگنائزیشن (ایف آئی ای او)اور اشیائے صارفین کے بورڈوں کی میٹنگ میں شرکت کی۔ گزشتہ روز نئی دہلی میں منعقدہ 5 گھنٹے تک چلنے والی اس میٹنگ میں جناب پیوش گوئل نے خارجہ تجارتی پالیسی کے لئے ای پی سی سے معلومات طلب کی اور ان کا جائزہ لیا اور ہندوستان کے برآمدات کو فروغ دینے کے لئے کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں ان سے رائے مانگی۔ ایکسپورٹ پرموشن کونسلوں سے قبل از بجٹ معلومات بھی حاصل کی گئی تاکہ اسے وزارت خزانہ کو بھیجا جاسکے۔
کامرس کے محکمہ کے 37 ای پی سی، ایف آئی ای او اور 3 اشیائے صارفین کے بورڈوں نے اس میٹنگ میں شرکت کی اور کونسلوں نے تجارتی اشیاء اور خدمات کی برآمدات میں پیش آنے والے مسائل پر کامرس و صنعت کے وزیر سے بات چیت کے اس موقع کا فائدہ اٹھایا اور برآمد کاروں کے لئے دستیاب قرض کی فراہمی کو آسان بنانے کے لئے کامرس و صنعت کی وزارت کے ذریعے کئے جانے والے مختلف اقدامات کے بارے میں اپنے تاثرات سے بھی وزیر صنعت و کامرس جناب پیوش گوئل کو واقف کرایا۔ ایکسپورٹ پرموشن کونسلوں نے دیگر ممالک خصوصی طور پر آسیان ممالک کے ساتھ ہندوستان کے ایف ٹی ایز ؍ پی ٹی ایز نے اپنے نظریات بھی پیش کئے۔
سی بی آئی سی کے ذریعے ’’جوکھم والے برآمد کار‘‘ کے طور پر جن برآمد کاروں کو شناخت کیا گیا ہے ان کا مسئلہ بھی کامرس اور صنعت کے وزیر کے سامنے اٹھایا گیا اور انھوں نے ہدایات دیں کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فارن ٹریڈ (ڈی جی ایف ٹی) کے دفتر میں ایک نوڈل افسر مقرر کیا جائے اور انھوں نے کونسلوں سے کہا کہ وہ ڈی جی ایف ٹی کے نوڈل افسر کو جوکھم والے برآمد کاروں کے طور پر شناخت کئے گئے برآمد کاروں کی فہرست بھیجیں تاکہ اس معاملے کو وزارت خزانہ میں اٹھایا جاسکے۔ کونسلوں کو ہدایت دی گئی کہ وہ 31 دسمبر 2019 تک یہ فہرست ایڈیشنل ڈی جی ایف ٹی وجے کمار کو بھیجیں۔
کامرس اور صنعت کے وزیر نے ایکسپورٹ پرموشن کونسلوں کو معقول بنائے جانے کی بھی تجویز پیش کی جس سے کہ کام کو دہرائے جانے سے بچا جاسکے اور مشورہ دیا کہ بڑے برآمد کار ایف آئی او کا حصہ بنے رہیں گے اور چھوٹی کونسلوںکا ایسی بڑی ایکسپورٹ پرموشن کونسلوں میں الحاق ہوجائے گا جو مساوی نوعیت کی مصنوعات سے متعلق کام کرتی ہیں۔
کامرس و صنعت کے وزیر نے ایکسپورٹ پرموشن کونسلوں سے اپیل کی کہ وہ دیگر ممالک کو اشیاء برآمد کرتے وقت پیش آنے والے نان ٹیرف بیریئرس (این ٹی بی) کا مطالعہ کریں، تاکہ ان این ٹی بیز کے معاملے سے نمٹنے کے لئے ایک مطالعہ کیا جائے اور بعد میں یہ معاملہ خصوصی طور پر ایسے ممالک کے سامنے رکھا جائے جن کے ساتھ ہندوستان کے ایف ٹی ایز ؍ پی ٹی ایز ہیں۔
کامرس و صنعت کے وزیر جناب پیوش گوئل نے برآمد کاروں سے اپیل کی کہ وہ نروِک (نریات رِن وِکاس یوجنا) اسکیم کا فائدہ اٹھائیں، جو کہ جلد ہی کابینہ کے ذریعے منظور کی جائے گی، تاکہ برآمد کاروں کی آسانی سے قرضوں تک رسائی ہوسکے اور ایسے قرضے کی دستیابی میں اضافہ ہوسکے جس میں اصل سود کا 90 فیصد شامل ہوگا اور شپمنٹ سے قبل اور اس کے بعد دونوں صورتوں کے قرضے شامل ہوں۔
ایف آئی ای او کے ڈائریکٹر جنرل اور سی ای او ڈاکٹر اجے سہائے نے مشورہ دیا کہ نئی خارجہ تجارتی پالیسی کو ہمارے برآمدات کی صورت حال کے ساتھ ساتھ برآمدات کے عالمی رجحانات کا مطالعہ بھی کرنا چاہئے، کیونکہ ہندوستان بیشتر ٹیکسٹائلز، چمڑا، دستکاری اشیاء، قالینوں، سمندری اور زرعی مصنوعات برآمد کرتا ہے۔ روزگار کے اعتبار سے تو یہ برآمدات اہم ہیں، لیکن عالمی برآمدات میں ان کا حصہ گراوٹ کی طرف مائل ہے۔
عالمی برآمدات میں اعلیٰ سطح کی پانچ مصنوعات میں بجلی اور بجلی کی مصنوعات، پٹرولیم مصنوعات، مشینری، آٹوموبائل اور پلاسٹک کے سامان شامل ہیں،جن کا کل برآمدات میں 50 فیصد حصہ ہوتا ہے، لیکن ہندوستان کی برآمدات میں ان کا حصہ 33 فیصد سے بھی کم ہوتا ہے۔ ان 5 مصنوعات کے معاملے میں مجموعی طور پر ہندوستان کی عالمی حصے داری تقریباً ایک فیصد ہے، اس لئے ڈاکٹر سہائے نے مشورہ دیا کہ ان مصنوعات کی برآمد کے لئے نئی ایف ٹی پی لائی جائے۔
اعلیٰ ٹیکنالوجی کی برآمدات میں ہندوستان کے بہت کم حصے کے مسئلے پر بھی ایف آئی ای او نے بحث کی۔ اعلیٰ ٹیکنالوجی کا حصہ ہماری برآمدات میں 6.3 فیصد ہی ہوتا ہے، جبکہ چین کی برآمدات میں یہ حصہ 29 فیصد، جنوبی کوریا کے برآمدات میں 32 فیصد، ویتنام کی برآمدات میں 34 فیصد، سنگاپور کی برآمدات میں 39 فیصد ہوتا ہے۔ (ہندوستان: 20 بلین امریکی ڈالر، ملیشیا: 90 بلین امریکی ڈالر، سنگاپور: 155 بلین امریکی ڈالر، جنوبی کوریا: 192 بلین امریکی ڈالر، چین: 652 بلین امریکی ڈالر) ۔
جناب پیوش گوئل نے یقین دہانی کرائی کہ ایکسپورٹ پرموشن کونسلوں کو درپیش کچھ خصوصی مسائل جیسے ٹیلی کام اور جنگل کی مصنوعات اور شیلیک ایکسپورٹ پرموشن کونسل، ایکسپورٹ گڈس ای پی سی اور سی اے پی ای ایکس آئی ایل کو دوسری متعلقہ وزارتوں کے سامنے اٹھایا جائے گا، تاکہ ان معاملات اور مسائل کو جتنی جلدی ممکن ہو حل کرایا جاسکے۔
میٹنگ کے آخر میں تمام ایکسپورٹ پرموشن کونسلوں اور بورڈوں کی رائے کے ساتھ کامرس اور صنعت کے وزیر نے فیصلہ کیا کہ طے شدہ ذمے داریوں اور زیر غور معاملات، جن پر میٹنگ میں بات چیت ہوئی، کا جائزہ لینے کے لئے فروری 2020 میں بجٹ پیش کئے جانے کے بعد ایک اور میٹنگ منعقد کی جائے گی۔
تمام ایکسپورٹ پرموشن کونسلوں اور اشیائے صارفین کے بورڈوں نے کامرس اور صنعت کے وزیر نے جس طرح ان کے چھوٹے سے چھوٹے مسئلے کو توجہ سے سنا اور میٹنگ کے دوران اتنا وقت دیا اور کچھ ایکسپورٹ پرموشن کونسلوں کے طویل مدت سے چلے آنے والے مسائل کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی، اس کے لئے ان کی ستائش کی۔
اس میٹنگ میں کامرس سکریٹری اور کامرس کے محکمہ اورصنعت و بین الاقوامی تجارت کے فروغ کے محکمہ کے دیگر سینئر افران بھی موجود تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن۔ ا گ۔م ر
UN-5953
(Release ID: 1597103)
Visitor Counter : 108