امور داخلہ کی وزارت

لوک سبھا نے اسلحہ (ترمیمی) بل، 2019 منظور کیا


1988 کے بعد پہلی بارمودی حکومت نے ایکٹ میں ترمیم کی جو کہ قانون کی پاس داری، امن پسند معاشرے کی عکاس ہے: امت شاہ
کھلاڑی، سبکدوش اور بر سر ملازمت مسلح افواج کے عملے ہتھیاروں کی ملکیت کی ترمیم سے متاثر نہیں ہوں گے: امت شاہ
بل میں تقریبات کے مواقع پر فائرنگ پر سزا کا اہتمام

Posted On: 09 DEC 2019 6:25PM by PIB Delhi

 

نئی دلّی،  09 دسمبر /لوک سبھا نے آج  اسلحہ (ترمیمی)بل، 2019 منظور کرلیا ہے۔ اس بل میں جرائم مثلاً  آتشیں اسلحہ کی نا جائز تیاری، فروخت، منتقلی وغیرہ، غیر قانونی طور پر حاصل کرنا، قبضے میں رکھنا،ممنوعہ ہتھیار یا ممنوعہ گولہ با رود اور نا جائز مینوفیکچرنگ،، فروخت، ٹرانسفر کرنا، تبدیل کرنا،، در آمد، بر آمد وغیرہ شامل ہیں۔ اس بل میں ان جرائم کے لئے نئی وضاحت اور اس کے لئے نئی سزا تجویز کی گئی ہے مثلاً پولیس اور مسلح افواج سے آتشیں ہتھیار لے جانا، منظم جرائم پیشہ سنڈیکیٹ میں شمولیت، غیر قانونی اسمگلنگ، سمیت غیر ملکی آتشیں ہتھیاروں کی اسمگلنگ، یا ممنوعہ ہتھیار اور ممنوعہ گولہ بارود کی اسمگلنگ، آتشیں ہتھیاروں کا بے جا اور لا پرواہی کے ساتھ تقریبات میں استعمال جس سے انسانی جانوں کی ہلاکت کا اندیشہ ہو وغیرہ شامل ہیں۔ مزید بر آں، بل میں ہتھیاروں کے لائسنس کی مدت کو تین برس سے بڑھا کر پانچ برس کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے اور ساتھ ہی ہیرا پھیری سے تحفظ کی غرض سے ہتھیاروں کے لائسنس کو الیکٹرانک فارم کے ذریعہ دیئے جانے کا اہتمام کیا گیا ہے۔

            قوانین پر عمل در آمد کرانے والی ایجنسیوں نے حالیہ عرصے میں  مجرمانہ جرائم اور نا جائز ہتھیاروں کے بڑھتے ہوئے تال میل کا اشارہ دیا ہے۔ تکنالوجی کی جدید کاری کے باعث غیر قانونی آتشیں ہتھیاروں کی طاقت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ سرحد پار سے غیر قانونی ہتھیاروں کی اسمگلنگ اندرونی سیکورٹی کے لئے خطرہ ہے اور ناجائز اسلحہ کی اسمگلنگ کی روک تھام ایک اہم مسئلہ بن گئی ہے۔

            اس ایکٹ کے ذریعہ ریاستی حکومتوں کے اختیارات میں مداخلت کی تشویش سے متعلق وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے کہا کہ یہ بل ریاستوں کے حقوق کو غصب نہیں کرتا ہے کیونکہ آئین ہند میں ہتھیار، آتشیں ہتھیار اور دھماکہ خیز اشیاء مرکزی فہرست میں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آتشیں ہتھیاروں کو با ضابطہ بنانا امن پر معاشرے اور قانون کی عمل داری قائم کرنے کے لئے انتہائی لازمی ہے۔

            جناب شاہ نے تاریخ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ حقیقی قانون 1857 کے انقلاب کے بعد برطانوی حکومت کے ذریعہ لایا گیا تھا، تاکہ اس طرح کے واقعات مستقبل میں نہ ہو ں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گاندھی جی نے بھی انڈین آرمز ایکٹ 1878 کو منسوخ کرنے کی مانگ کی تھی، ساتھ ہی گاندھی جی نے لارڈ ارون کو آٹھ نکاتی ایجنڈہ بھی پیش کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آزادی کے بعد یہ محسوس کیا گیا کہ اب مسلح انقلاب کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور عوام کے تحفظ کی ذمہ داری ریاست کی ہو گی۔

            جناب شاہ نے کہا کہ آتشیں اسلحہ اور گولہ بارود کی غیر قانونی تیاری کے لئے سزا میں اضافہ کیا گیا ہے۔ ممنوعہ ہتھیار اور ممنوعہ گولہ بارود کو اپنے قبضے میں رکھنے کی صورت میں پانچ سے سات سال کی سزا کی جگہ 7 سے 14 سال کی قید کا اہتمام کیا گیا ہے۔ جناب شاہ نے بتایا کہ جو ہتھیار فوج کے جوانوں یا پولیس سے چھینے جاتے ہیں، ان کے لئے بھی عمر قید کا اہتمام کیا گیا ہے جو نکسل وادی علاقوں میں زیادہ موثر ثابت ہو گا۔

            جناب شاہ نے کہا کہ نا جائز ہتھیار بنانے والوں کو بھی عمر قید کی سزا دی جا سکے گی۔ منظم جرم اور سنڈیکیٹ کو ہتھیار سپلائی کرنے والے لوگوں کو بھی عمر قید کی سزا کا اہتمام کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لائسنس کی مدت تین برس سے بڑھا کر پانچ برس کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ دیگر اہتمام کئے گئے ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ اس بل  کو ایک ماہ قبل وزارت داخلہ کی بویب سائٹ پر اپ لوڈ کر دیا گیا تھا۔ مقصد یہ تھا کہ اس سے متعلق شراکت داروں کے آراء و خیالات اور تاثرات حاصل کئے جا سکیں اور ان ہی کی بنیاد پر ترمیم میں ترمیم کی گئی ہے۔ اب لائسنس شدہ قانونی آتشیں اسلحے کی ملکیت ایک ہتھیار کی جگہ دو ہتھیار رکھنے کا التزام کیا گیا ہے، پہلے بل میں ایک ہی اسلحہ رکھنے کی اجازت تھی ۔

            جناب شاہ نے کہا کہ جب مواصلاتی سہولیات کا فقدان تھا، اس وقت ایک سے زائد اسلحہ جات کا رکھنا وقت کا تقاضہ تھا، اس وقت پولیس اسٹیشن خاصے فاصلوں پر ہوا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس ترمیم سے ہمارے معاشرے کے بدلتے ہوئے حقائق کا اظہار ہوتا ہے۔

             جناب شاہ نے مختلف ریاستوں میں لائسنس والے ہتھیاروں سے کئے گئے قتل کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ بڑی تعداد میں لائسنس والے ہتھیاروں سے قتل کئے جاتے ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ اب جوش و خروش میں کی جانے والی فائرنگ اور اس کے نتیجے میں رو نما ہونے والی ہلاکت کی صورت میں ایک لاکھ روپئے جرمانہ یا دو برس کی قید کا التزام کیا گیا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ یہ ترمیم ملک کے قانونی انتظام کو ٹھیک کرنے کے لئے ضروری ہے۔

           

۔۔۔۔۔۔

U.5683


(Release ID: 1595708) Visitor Counter : 201