صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
پاگل کتے کے کاٹنے کاعلاج( ٹیکہ کاری)
Posted On:
29 NOV 2019 12:52PM by PIB Delhi
نئی دہلی،29/ نومبر۔ صحت اور کنبہ بہبود کے وزیرمملکت جناب اشونی کمار چوبے نے ایک سوال کے تحریری جواب میں آج لوک سبھا کو بتایا کہ کتے کے کاٹنے کے علاوج کے لئے ٹیکہ( اے آر وائی) کی خریداری کے لئے نیشنل ربیز کنٹرول پروگرام( این آر سی پی) کے تحت فنڈ مہیا نہیں کرایاجاتا ہے۔ این آر سی پی کے تحت صرف ٹریننگ، نگرانی، لیباریٹری استحکام اور اس کی وکالت وغیرہ کے لئے ہی فنڈ مہیا کرایا جاتا ہے۔ پھر بھی قومی صحت مشن( این ایچ ایم) کے نیشنل فری ڈرگ سروس پہل کے تحت اے آر وی اور اے آر ایس کی خریداری کے لئے لازمی ادویہ کی فہرست کے تحت انٹی ربیز ویکسین( اے آر وی) اور انٹی ربیز سپرم( اے آر ایس) سمیت تمام ریاستوں/ یوٹی کو ربیز کے ٹیکے دئے جاتے ہیں۔
سال 2030 کے ربیز کو پورے طور پر ختم کرنے کی مہم چلائی جارہی ہے۔ اس لئے پڑوسی ممالک جیسے میانمار، ملیشیا اور فلپائن سے انٹی ربیز ویکسین اور سپرم کی کافی ڈیمانڈ ہے۔ یہ ممالک ہندوستان سے یہ ویکسین درآمد کرتے ہیں۔ ہندوستان کے کئی مینوفیکچررز کے ذریعہ کئی ریاستوں اور شراکت داروں نے ٖپڑوسی ممالک کو زیادہ قیمتوں پر اے آر وی کی ترجیحی درآمدات پر زور دیا ہے۔ اس کے نتیجہ میں گھریلو ٹینڈر میں مینوفیکچرر کی جانب سے ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔
ڈرگ کنٹرولر جنرل آف انڈیا( ڈی سی جی آئی) ریاستوں کو اے آر وی کی پابندی کے ساتھ فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے اے آر وی کی پیداوار کرنے والی دوا کی کمپنیوں کی نگرانی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ڈی سی جی آئی نے تمام مینو فیکچررز سے اے آر وی کی تیاری کی مقدار، ان کی گھریلو منڈی میں فروخت اور سرکاری اداروں کو کی گئی فراہمی کی ماہانہ تفصیلات دینے کی درخواست کی ہے۔
ربیز کے ویکسین کی پیداوار کرنے والے تمام پیدا کاروں سے پوری صلاحیت کے ساتھ اے آر وی کی تیاری کو یقینی بنانے نیز ملک میں سرکاری اداروں کو ان کی فراہمی سمیت ان کی گھریلو ڈیمانڈ پوری کرنے کو ترجیح دینے کو کہاگیا ہے
*********
U – 5467
(Release ID: 1594311)
Visitor Counter : 152