امور داخلہ کی وزارت
داخلی امور کے وزیر مملکت جی کشن ریڈی نے مٹی کے تودے گرنے کے خطرے کو کم کرنے اور اسی کی مناسبت سے انتظام کرنے کے موضوع پر پہلی بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح کیا
ہمیں مٹی کے تودے کھسکنے جیسی آفات کا پہلے سے اندازہ لگانے کے لئے ٹیکنالوجی کو فروغ دینا ہوگا اور نقصان کو کم سے کم کرنے کے لئے تیزی سےکارروائی کرنے کے لئے بنیادی ڈھانچہ تیار کرنا ہوگا:جی کشن ریڈی
Posted On:
28 NOV 2019 5:50PM by PIB Delhi
نئی دہلی،28؍نومبر، داخلی امور کے مرکزی وزیر مملکت جناب جی کشن ریڈی نے آج یہاں مٹی کے تودے گرنے کے خطرات کو کم کرنے اور اسی کی مناسبت سے انتظام کرنے کے موضوع پر پہلی بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح کیا۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت جناب جی کشن ریڈی نے مٹی کے تودے کھسکنے جیسی آفات کا پہلے سے اندازہ لگانے کے لئے ٹیکنالوجی تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا کہ ایسا بنیادی ڈھانچہ تیار کیا جائے جس کے نقصان کو کم سے کم کرنے کے لئے فوری کارروائی کی جاسکے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ مٹی کے تودے کھسکنے کے واقعات پر دنیا کی توجہ مبذول ہوئی ہے کیو نکہ ایسے واقعات کمیونیٹیز ( برادریوں) ، مویشیوں ، جانوں کے بھاری نقصان کا سبب بننے والے ماحولیات زبردست تباہی کا سبب بن سکتے ہیں۔ ایک طرف مٹی کے تودے کھسکنے سے بنیادی ڈھانچے مثلاً سڑکوں، عمارتوں ، پلوں کو نقصان ہوتا ہے تو دوسری جانب ایسے واقعات انسانی سرگرمی اور نقل وحرکت میں ٹھہراؤ پیدا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مٹی کے تودے کھسکنے کے واقعات ہماری ثقافت اور وراثت کے ڈھانچوں کو تباہ کرسکتے ہیں اور عوام کی تاریخی اور ثقافتی شناختوں کو ختم کرسکتے ہیں۔
جناب ریڈی نے کہا کہ حالانکہ مٹی کے تودے کھسکنے کے واقعات ایک قدرتی آفات ہیں۔ لیکن حال ہی میں ہمارا لالچ اور غیر ذمہ دارانہ منصوبہ بندی ساتھ ہی ساتھ عالمی تمازت اور آب وہوا میں تبدیلی بھی ایسے واقعات اور ہونے والے نقصان کے لئے ذمہ دار ہیں۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ ہمیں ضرور اس بات کو سمجھنا چاہئے کہ مٹی کے تودے کھسکنے کے واقعات میں ترقی اور خوشحالی کی جانب ہمارے سفر میں ہمارے لئے سنگین چیلنج پیدا کردیا ہے اور یہ واقعات ماحولیاتی تواز میں خلل ڈالتے ہیں۔
ہندوستان کو آفات سے بچانے کے لئے سرکاری اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے اور مٹی کے تودے کھسکنے سے ہونے والے نقصان کو کم کرنے کے بارے میں ذکر کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ آفات کے بندو بست کے قانون 2005 کو اپنائے جانے کے بعد سے حکومت نے مختلف سطحوں پر تمام فریقوں کی لچک دارانہ صلاحیت کو مستحکم کرنے کے لئے بہت سے اقدامات کئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا تجربہ بتاتا ہے کہ مذکورہ اقدامات ہماری کافی حد تک مدد کرسکتے ہیں۔ لیکن آفات سے پاک ملک بننے کے لئے ہمارے واسطے یا ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہمیں کوئی طویل راستہ طے کرنا ہوگا اور اس تناظر میں اس طرح کی کانفرنسیں انتہائی سود مند ثابت ہوں گی۔
وزیر موصوف نے ملک میں اپنی نوعیت کی پہلی کانفرنس کے اہتمام کے لئے آفات کے قومی انسٹی ٹیوٹ کو مبارک باد دیتے ہوئے سرگرم اشتراک بین الاقوامی برادری اور قومی ، ریاستی اور علاقائی سطحوں پر تمام شراکت داروں کو شا مل کرتے ہوئے پروگرام شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ اس مسئلے سے نمٹا جاسکے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس کانفرنس میں جو بحث ومباحثہ ہوگا وہ قدرتی آفات کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل کو حل کرنے کے سلسلے میں ایک راستہ ڈھونڈ نکالنے میں مدد گار ثابت ہوگا۔ اس موقع پر آفات کے بندو بست کے قومی ادارے کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر میجر جنرل منوج کمار بندل ، این ایم اے کے ممبر سکریٹری جی وی وی سرما، ایم ایچ اے کے جوائنٹ سکریٹری سنجیو کے جندل اور دیگر معزز شخصیتیں بھی موجود تھیں۔
ملک کی مختلف ریاستوں کے سائنس دانوں ، انجینئروں، منصوبہ بندی کرنے والوں، تکنیکی ماہرین ، منتظمین ، پالیسی اور فیصلہ کرنے والوں کے علاوہ دیگر ملکوں کے نمائندوں نے بھی اس کانفرنس میں اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(م ن-ح ا- ق ر)
U-5439
(Release ID: 1594104)
Visitor Counter : 186