وزارت اطلاعات ونشریات

’یوآرے‘ تیزاب کے حملے کے بعد زندہ رہ جانے والی ایک لڑکی کی کہانی ہے: منو اشوکن


’دی سکریٹ لائف آف فروگس‘ خشکی اور پانی میں رہنے والے جانداروں سے متعلق ہندوستان کی پہلی فلم ہے: اجے بیدی

Posted On: 25 NOV 2019 3:31PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،25؍نومبر، وہ افراد جو  تیزاب کے حملے کے شکار ہوتے ہیں،  انہیں سماج اور میڈیا کے ذریعے  اکثر وبیشتر  مظلوم اور  نہایت  مجبور افراد   کی شکل میں  پیش کیا جاتا ہے۔ تاہم  بہت سے ایسے افراد ہیں جو  تیزاب کے حملے سے  جڑے  ذہنی اور دماغی   الجھنوں کا  مقابلہ کرتے ہیں اور  اپنی آزادی کو  از خود لڑ کر حاصل کرلیتے ہیں۔ ان کی مثال  ایک  افسانوی پرندے کی مانند ہوتی ہے، جو  آگ میں  جل جاتی ہے اور  آگ کے ڈھیر سے  دوبارہ  زندہ واپس  آجاتی ہے۔   تیزاب کے  حملے  کے بعد  ان افراد  کے لئے زندہ رہ جانے والے  کی اصطلاح   نہا یت موزوں اور مناسب ترین  ہے۔ ہندوستان کے بین الاقوامی فلم فیسٹول  اِفی کے  ہندوستانی  پینورما  سیشن میں  دکھائی جانے والی فلم  ’یو آرے‘ ملیالی زبان میں ایک فلم ہے جو  تیزاب کے حملے  سے زندہ بچ جانے والی  ایک  لڑکی  کی  ترقی  سے متعلق  فلم ہے۔ تیزاب کے حملے کی شکار یہ جانباز لڑکی  تمام  رکاوٹوں کے باوجود  زندگی میں  فتح سے ہمکنار ہوتی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/krupaNNLU.jpg

’یو آرے‘ کے  ڈائریکٹر  جناب منواشوکن اور فلم  کی پروڈیوسر محترمہ شینوگا اور  محترمہ شیرگا  نے  ایک  پریس کانفرنس میں  شرکت کی اور  انہوں نے سماجی  معنویت کی حامل اپنی  فلم کی  کہانی  اور   آج کے دور میں  اس کی اہمیت  کو بیان کیا۔ غیر فیچر  فلم ’’دی سکریٹ لائف  آف  فروگس ‘‘ کے ڈائریکٹر  نے بھی  اس گفتگو میں حصہ لیا  اور  قومی ایوارڈ جیتنے والی  اپنی فلم  کے بارے میں  بات کی۔

فلم کے پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب منواشوکن نے کہا کہ یہ فلم  اصل زندگی کی  ایک کہانی  پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم نے  متعدد خواتین  کو  زہر آلود رشتوں  سے  گزرتے ہوئے دیکھا ہے۔ ہم نے   سماج کی  ان کہانیوں کو   اصل کردار  پلوی  اور اس کے  رشتے  کے  ذریعے  دکھانے کی کوشش کی ہے‘‘۔

اسی موضوع پر  بنائی جارہی ایک ہندی فلم ،   اور اس فلم کا  اپنی فلم کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے  جناب اشوکن نے کہا کہ  ’’چھپاک  ایک سوانحی فلم ہے، جبکہ  یو آرے ایک  افسانوی کہانی ہے، جسے  حقیقی زندگی کے واقعات  اور لوگوں کے ذریعے  تحریک ملی ہے‘‘۔

 محترمہ شینوگا اور محترمہ شیرگا نے  بھی  اس فلم کے بارے میں  گفتگو کی  اور کہا کہ  خواتین کے لئے  یہ  انتہائی  اہم  فلم  ہے   کہ خواتین  باہر آئیں اور  انہیں  جو مشکلات اور پریشانیاں  درپیش ہیں ، ان کے بارے میں  بات کریں۔

اپنی  فلم پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب اجے بیدی نے کہا کہ  ’’دی سگریٹ  لائف آ ف فروگس‘‘  خشکی اور پانی میں رہنے والے  جانداروں پر   ہندوستان کی پہلی  فلم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ  ’’ اس فلم کی شوٹنگ  مغربی گھاٹوں میں کی گئی ہے۔ اس کی تکمیل میں  تین سال کا عرصہ لگا۔ ہم نے  بہت سی قسموں کے آبی جانداروں کی فلم بندی نہیں کی بلکہ فلم میں تقریبا  6 سے 7  قسموں کو دکھایا ہے، جو کہ  نہات خطرے میں ہیں۔ فلم کی شوٹنگ کے دوران  متعدد چیلنج درپیش تھے ۔ مثلاً میڈکوں کو تلاش کرنا ، بھاری بارش  اور  انفیکشن میں مبتلا ہونے کا خطرہ، ٹیکنالوجی کی  سطح پر  ہونے والی ترقیوں مثلاً جدید ترین کیمروں نے  معاملے کو تھوڑا آسان بنادیا‘‘۔

وائڈ لائف فلمیں بنانے کے لئے  نوجوانوں کو مشورہ دیتے ہوئے  جناب بیدی نے کہا کہ  انہیں جانوار کی شناخت کرنی ہے  جس کا  انتخاب  وہ فلم کے لئے کرتے ہیں اور پھر  انہیں اس کے بارے میں کافی تحقیق  کرنی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ گرچہ ہمیں  تحقیق پر مبنی  اسکرپٹ کی بنیاد پر کام کرنا ہوتا ہے ، تاہم اسے موقع محل کے اعتبار سے جہاں ہم شوٹ کرتے ہیں، اس میں  ترمیم کرنی ہوتی ہے‘‘۔  انہوں نے   متعدد  عوامل  مثلاً  بنجر کاری ، درختوں کے کاٹنے  اور  ماحولیاتی  کو نقصان پہنچنے  اور  میڈکوں کا غیر قانونی شکار، جس کی وجہ سے میڈکوں کی  آبادی میں کمی آتی جارہی ہے کو اجاگر کیا۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ’’میڈک ماحولیات کے  بائیو میٹر کی طرح ہے۔ اگر ماحولیات میں  میڈکوں کی آبادی  مناسب مقدار میں ہے تو  اس کا مطلب یہ ہے کہ آس پاس کا ماحول صحت مند ہے۔ اگر  میڈکوں کی آبادی مناسب تعداد میں نہیں ہے تو  اس سے خطرے کی گھنٹی بجتی ہے  کہ  ماحولیات  غیر صحت مند ہیں۔ وہ چیزیں جو  میڈکوں کے لئے نقصان دہ ہے ، یقینا وہ انسان کے لئے بھی  مضر ہے۔

پس منظر:

 دی سکریٹ لائف آف فروگس:

سکریٹری لائف  آف فروگس  فلم کے ہدایت کار  جناب اجے بیدی اور   وجے بیدی  ہیں، اس فلم میں  جامنی کلر کے میڈکوں کی نادر اقسام کو دکھا گیا ہے، جو کہ  کافی خطرے میں ہیں اور جن کے تحفظ کی فوری ضرورت ہے۔ اجے اور وجے  دونوں  سب سے کم عمر  ایشیائی نوجوان ہیں، جنہوں نے  ’’ دی پولیسنگ  لینگر‘ اور ’چیرب آف  دی  میسٹ‘‘  فلموں کے لئے  ونڈ اسکرین ایوارڈز (گرین آسکر )  جیتے ہیں۔

یو آرے:

یو آرے  کے  ہدایت منو اشوکن ہیں ، یہ فلم  تیزاب کے حملے کی شکار  ایک لڑکی  کی کہانی ہے  کہ کس طرح وہ  اپنے ذہنی  الجھن سے  باہر آتی ہے اور  اپنے دوستوں اور اہل خانہ کی مدد سے  اپنی آرزؤوں اور خوابوں  کو پورا کرتی ہے۔ کیرال سے تعلق رکھنے والی  متوسط طبقے کی ایک لڑکی پلوی  پائلٹ بننے کے اپنے خواب کو پورا کرنے کے لئے ممبئی آتی ہے ۔ وہ  گووند کو  بہت زیادہ پیار کرتی ہے ، جو  اس سے کافی مانوس ہے۔ ایک رات   گووند اسے  حیرت زدہ کرنے کے لئے  ممبئی آتا ہے ، جس کا انجام  ایک بڑے  جھگڑے  میں ہوتا ہے ۔ اس سے پریشان ہوکر  پلوی  اسے چھوڑ دینے کا فیصلہ کرتی ہے ۔  پلوی  سے  انتقام لینے کے لئے  گووند پلوی کے چہرے پر  تیزاب پھینک دیتا ہے، جس کی وجہ سے اس کی  تمنائیں ٹوٹ جاتی ہیں۔ اس کے بعد  وہ تیزاب کے حملے کے  شکار  افراد کے  ذریعے  چلائے جارہے ایک  کیفے  میں    دہلی آتی ہے ۔ وہاں وہ  ایک افسانوی  چڑیا کی  مانند  آگ  کے ڈھیر سے  باہر آتی ہے  اور  شاہانہ انداز میں  اپنی زندگی بسر کرتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(م ن-م ع- ق ر)

U-5348



(Release ID: 1593455) Visitor Counter : 123


Read this release in: English , Marathi , Hindi