جل شکتی وزارت

صفائی ستھرائی سے متعلق اُمور کے سلسلے میں این ایس ایس کے 76ویں مرحلے کے سروے کے وسائل محدود ہیں


اعداد وشمار اور پالیسی کے نفاذ کی وزارت (ایم او ایس پی آئی) اور جل شکتی کی وزارت کے پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کے محکمے کا مشترکہ پریس بیان

Posted On: 25 NOV 2019 2:10PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،25؍نومبر،’’پینے کے پانی ، صفائی ستھرائی اور  مکانات کی صورت حال سے متعلق‘‘ حال ہی میں جاری کئے گئے این ایس ایس کے  76 ویں مرحلے  کے  سروے  ، جولائی – دسمبر 2018  کی رپورٹ میں  جواب دینے والے افراد کی جانب سے حقائق چھپانے کی  بات کو تسلیم کیا گیا ہے۔ مثلاً انفرادی سطح پر کنبوں سے  جب ایک اہم  سوال پوچھا گیا کہ کیا اُنہیں حکومت کی جانب سے اب تک کوئی فائدہ حاصل ہوا ہے، تو انہوں نے اس بات کو  قبول نہیں کیا کہ ان کے پاس  بیت الخلاء  یا  ایل پی جی  رسوئی گیس  کا  کنکشن ہے،  انہوں  اس امید  میں  اس کا انکشاف نہیں کیا  کہ انہیں حکومت کی جانب سے مزید  فوائد حاصل ہوں گے۔ جواب دینے والے  افراد کے ذریعے  حقائق کو چھپانے کے اس عمل کی وجہ سے  صفائی ستھرائی کی  کوریج  کے سلسلے میں  خاطر خواہ رپورٹنگ نہیں  ہوپائی ہے  ۔ حقائق کو چھپانے  کا یہ عمل عام طور پر  ان کنبوں  کے ذریعے  مشاہدے میں آیا ، جہاں  حکومت کی امداد یافتہ  فوائد کی اسکیمیں  زیر نفاذ ہیں۔

ایک اہم سوال کے سلسلے میں  اپنی  تحدیدات کا اعتراف کرتے ہوئے  این ایس ایس کی رپورٹ میں  بذات خود ایک  اعلان کیا  گیا ہے جو کہ درج ذیل ہے: ’’ این ایس ایس  کے 76 ویں  مرحلے میں  پہلی مرتبہ پینے کے پیانی  ، صفائی ستھرائی ،  مکانات  ، بجلی کاری اور ایل پی جی کنکشن کی سہولتوں کے لئے حکومتوں کی  اسکیموں سے  کنبے کو حاصل ہوئے  فائد  سے متعلق  معلومات  اکٹھا کی گئی  ہے۔ ان سہولتوں تک ان کی رسائی کے بارے میں  سوال کرنے سے قبل ---  جواب دہندگان   کی  جانب سے    کسی امر کے  بارے میں پوچھے جانے پر  منفی  جواب دینے  کا روایتی  مزاج  رہا ہے ۔،   جواب دہندگان   سہولتوں تک  رسائی  اور  حاصل ہوئے فوائد سے متعلق  اس امید  میں   منفی جواب  فراہم کرتے ہیں کہ انہیں حکومت کی اسکیموں کے ذریعے  اضافی فوائد حاصل ہوں گے۔ حکومت کی مختلف اسکیموں سے حاصل شدہ فوائد  اور مذکورہ سہولتوں تک رسائی  کے بارے میں  نتائج اخذ کرتے ہوئے  ان تمام  نکات کو  ملحوظ نظر رکھا جانا چاہئے‘‘۔

 این ایس ایس  کی رپورٹ کے اس اعلان  کے باوجود  میڈیا کے کچھ حلقوں میں بعض مضامین  ایسے شائع ہوئے ہیں  جن میں  اس رپورٹ کا حوالہ دیا گیا ہے اور ہندوستان میں صفائی ستھرائی کی کوریج  کی سطح  کو  سوالات کے گھیرے میں  کھڑا کیا گیا ہے۔ ان مضامین میں ، جس بات کو اجاگر کیا گیا ہے  وہ گمراہ کُن ہیں ، کیونکہ  بیت الخلاء اور ایل پی جی  سلینڈر تک  رسائی  کے بارے میں سروے کے نتائج  ، جیسا کہ  رپورٹ میں  مذکور ہے،  ممکن ہے کہ  اصلی نہ ہوں  اور کم رپورٹنگ کی گئی ہو۔ اس بات کی وضاحت  رپورٹ کے  سیکشن 1.4  کی  گئی ہے اور  بیت الخلاء تک رسائی  کے نتائج  کے ساتھ  دوبارہ اس کا حوالہ رپورٹ کے  سیکشن 3.6  میں  دیا گیا ہے۔

غلط معلومات اور  رپورٹنگ میں کمی کی سطح کا اندازہ  اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ  دیہی  باشندوں میں سے صرف  17.4  فیصد نے  اعتراف کیا  کہ  انہیں  صفائی ستھرائی کی سہولت کے لئے  ایک  سرکاری  فائدہ حاصل ہوا ہے، جبکہ  دیہی باشندوں  میں صرف    15.1  فیصد نے  تسلیم کیا  کہ  انہیں گزشتہ تین برسوں کے دوران  ایل پی جی کے  لئے   انہیں  کوئی سرکاری فائدہ حاصل ہوا ہے۔ کنبوں کے سروے سے حاصل ہونے والا  تخمینہ  حقائق  چھپانے کا  روایتی عمل ہوسکتا ہے، جیسا کہ  اوپر  ذکر کیا گیا ہے اور  یہ  ان اسکیموں کے نفاذ کے دوران حاصل کئے گئے انتظامیہ کے اعداد وشمار   سے مطابقت  نہیں رکھتے ہیں ۔ انتظامیہ کے اعداد وشمار  میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران  مذکورہ دونوں سیکٹر میں  ہوئی پیش رفت کی سطح  اطمینان بخش رہی ہے اور  یہ کہ  تمام  6 لاکھ گاؤں  نے   خود  ہی اپنے آپ  کھلے  میں  رفع  حاجت سے مبرا ء  قرار دیا ہے اور  699 اضلاع نے خود ہی اپنے آپ کو کھلے  میں رفع حاجت سے پاک ہونے کی  تصدیق کی ہے۔ اعداد وشمار اور پالیسی کے نفاذ کی وزارت  ( ایم او ایس پی آئی)  نے  یہ بھی  بتایا ہے کہ  وہ  ’’ 2020 میں شروع ہونے والے  آئندہ کنبے کے سروے میں ، ان میں سے کچھ  معاملات  کو  حل کرے گی‘‘۔

اعداد وشمار اور  پروگراموں کے نفاذ کی وزارت  (ایم او ایس پی آئی ) اور  جل شکتی کی وزارت  کے پینے کے پانی اور  صفائی ستھرائی  کا محکمہ  اس بات کا اعادہ کرنا چاہتا ہے کہ  ان تحدیدات کے سبب  ہندوستان میں  صفائی ستھرائی کی صورت حال سے متعلق  کوئی نتیجہ اخذ کرنے کے لئے  اس رپورٹ کے نتائج کو استعمال کرنا  غیر موزوں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(م ن-م ع- ق ر)

U-5342



(Release ID: 1593388) Visitor Counter : 112


Read this release in: English , Hindi , Bengali