خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت

بچوں کی ترقیات سے متعلق کمیٹی

Posted On: 22 NOV 2019 2:12PM by PIB Delhi

       

نئی دہلی، 22/نومبر۔ خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزیر محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں مندرجہ ذیل اطلاع فراہم کی۔

کیرالہ کے خواتین اور بچوں کی ترقی کے ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے فراہم کی گئی اطلاع کے مطابق بچوں کی فلاح و بہبود سے متعلق کمیٹیاں (سی ڈبلیو سیز) کیرالہ کے تمام 14 اضلاع میں کام کررہی ہیں۔ سی ڈبلیو سی کے چیئرپرسن پلاکاڈ، حکومت کیرالہ کے خلاف ایک شکایت کی بنیاد پر تحقیقات شروع کی گئی تھی۔ تحقیقاتی کمیٹی کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق سی ڈبلیو سی کے چیئرپرسن پلاکاڈ کو سی ڈبلیو سی کے چیئرپرسن / ممبر کی حیثیت سے اپنے فرائض پورے کرنے اور اپنے اختیارات کا استعمال کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں انھوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

جوینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ سے متعلق) قانون 2015 (جے جے ایکٹ) کی دفعہ 27(I) کے تحت بچوں کی فلاح و بہبود سے متعلق کمیٹیاں (سی ڈبلیو سیز) ہر ضلع کے لئے سرکاری گزٹ میں نوٹیفکیشن کے ذریعے ریاستی حکومت تشکیل دیتی ہے۔ جے جے ایکٹ 2015 کے تحت بچوں کی دیکھ بھال اور ان کے تحفظ سے متعلق معاملات میں تفویض کردہ اختیارات کے تحت یہ کمیٹیاں کام کرتی ہیں۔ ایک کمیٹی ایک چیئرپرسن اور چار ارکان پر مشتمل ہوتی ہے، جنھیں ریاستی حکومت مقرر کرنا مناسب سمجھتی ہے۔ ان ممبروں میں کم از کم ایک خاتون ہونی چاہئے اور ایک ممبر بچوں سے متعلق معاملات کا ماہر ہونا چاہئے۔ جوینائل جسٹس (دیکھ بھال اور بچوں کے تحفظ سے متعلق) ماڈل رولز 2016 کی دفعہ 15(3)، جو جے جے ایکٹ 2015 کے تحت مرتب کئے گئے ہیں، چیئرپرسن اور ممبروں کا 35 سال سے زیادہ ہونا ضروری ہے اور انھیں بچوں سے متعلق تعلیم، صحت یا دیکھ بھال کی کارروائیوں کے شعبے میں کم از کم 7 سال کا تجربہ ہونا چاہئے یا انھیں بچوں کی نفسیات یا سماجی کام کاج میں یا انسانی ترقی کے شعبے میں ڈگری ہولڈر ہونے کے ساتھ ساتھ پریکٹس کرنے والا پیشہ ور فرد ہونا چاہئے۔ یا پھر وہ قانون کے شعبے کا آدمی ہو یا کوئی ریٹائرڈ جوڈیشیل افسر ہو۔ قانون اور اس کے ضابطوں پر عمل درآمد کی بنیادی ذمہ داری ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں پر عائد ہوتی ہے۔

جیسا کہ کیرالہ کے خواتین اور بچوں کی ترقی کے ڈائریکٹوریٹ نے مطلع کیا ہے  کہ کیرالہ کے وزیر اعلیٰ نے 5 نومبر 2019 کو اعلیٰ سطح کی ایک میٹنگ بلائی تھی، جس کا مقصد کیرالہ میں پی او سی ایس او کیسوں کا جائزہ لینا تھا۔ چیف سکریٹری کی صدارت میں اس طرح کے کیسوں کا ریاستی سطح پر وقتاً فوقتاً جائزہ لینے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

بھارت کے آئین کے ساتویں شیڈول کے تحت ’پولیس‘ اور ’امن و قانون‘ ریاستی موضوعات ہیں۔ امن و قانون برقرار رکھنا شہریوں کی جان و مال کا تحفظ کرنا، جن میں بچے بھی شامل ہیں، ریاستی حکومتوں کا کام ہے۔ ریاستی حکومتیں اس طرح کے جرائم سے قانون کے موجودہ ضابطوں کے مطابق نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ امور داخلہ کی وزارت نے جنسی حملے کی روک تھام اور اس سے متعلق کیسوں کی تیز رفتاری کے ساتھ تحقیقات کے لئے بہت سے اقدام کئے ہیں جن کی تفصیل درج ذیل ہے:

  1. جنسی جرائم کے خلاف مؤثر مزاحمت کے لئے کرمنل لاء (ترمیمی) ایکٹ 2013 بنایا گیا۔ اس کے علاوہ کرمنل لاء (ترمیمی) ایکٹ 2018 بھی بنایا گیا، تاکہ 18 سال سے عمر کی لڑکی کی عصمت دری کے لئے سزا کے زیادہ سخت ضابطے مرتب کئے جائیں، جن میں موت کی سزا کی گنجائش بھی موجود ہے۔  اس ایکٹ کے تحت یہ لازمی بنادیا گیا ہے کہ تحقیقات اور مقدمہ دو مہینے کے اندر اندر مکمل ہوجائے۔
  2. وزارت داخلہ نے 20 ستمبر 2018 کو ’نیشنل ڈاٹا بیس آن سیکسچول آف آفینڈرس‘ (این ڈی ایس او) شروع کیا، جس کا مقصد قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ذریعے پورے ملک میں جنسی جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو تلاش کیا جاسکے اور متعلقہ کیسوں کی تحقیقات کی جاسکے۔
  3. ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی امداد کی خاطر وزارت داخلہ نے 19 فروری 2019 کو پولس کے لئے ایک آن لائن ٹول ’انویسٹی گیشن ٹریکنگ سسٹم فار سیکسچول آفینسز‘ کی شروعات کی، جس کا مقصد فوج داری قانون (ترمیمی) ایکٹ 2018 کے مطابق جنسی حملے کے کیسوں کا جائزہ لینے اور وقت کے اندر پوری ہونے والی تحقیقات کا اہتمام کرنا تھا۔
  4. وزارت داخلہ نے ڈی این اے تجزیاتی یونٹوں کو مرکزی اور ریاستی فارنسک سائنس تجربہ گاہوں میں مستحکم بنانے کے اقدامات کئے۔ ان میں چنڈی گڑھ کی سینٹرل فارنسک سائنس لیباریٹری میں ایک جدید ڈی این اے اینالیسس یونٹ قائم کرنا بھی شامل ہے۔ وزارت داخلہ نے 13 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ریاستی فارنسک سائنس تجربہ گاہوں میں ڈی این اے کا تجزیہ کرنے کے یونٹوں کے قیام اور ان کا درجہ بڑھائے جانے کی بھی منظوری دی ہے۔
  5. وزارت داخلہ نے جنسی حملے کے کیسوں میں فارنسک شہادتیں جمع کرنے اور سیکسچول ایسالٹ ایویڈینس کلیکشن کٹ میں معیار کو بڑھانے کے معاملے میں رہنما خطوط کو بھی مشتہر کیا ہے۔ تحقیقاتی افسروں، پروزیکیشن افسروں اور میڈیکل افسروں  میں تربیت اور صلاحیت سازی نیز افرادی قوت میں خاطرخواہ اضافہ کرنے کا سلسلہ بھی شروع کیا ہے۔ کل ملاکر 6023 افسروں کو بیورو آف پولیس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ (بی پی آر اینڈ ڈی) اور لوک نائک جے پرکاش نارائن نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کریمینالوجی اینڈ فارنسک سائنس کے ذریعے پہلے ہی تربیت دی جاچکی ہے۔ یہ تربیت ثبوتوں کو جمع کرنے، ان کے نمٹنے اور ان کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے کے تعلق سے دی گئی ہے۔ بی پی آر اینڈ ڈی نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو جنسی حملے کی صورت میں ثبوت اکٹھا کرنے والے 3120 کٹ تقسیم کئے ہیں۔
  6. مذکورہ بالا اقدامات کے علاوہ وزارت داخلہ وقتاً فوقتاً مشورے جاری کرتی رہتی ہے، جس کا مقصد خواتین کے خلاف جرائم سے نمٹنے کے لئے ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی مدد کرنا ہے۔ یہ مشورے (ایڈوائزریز) www.mha.gov.in پر دستیاب ہیں۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

U-5313



(Release ID: 1593159) Visitor Counter : 75


Read this release in: English