نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدرجمہوریہ نے سرکاری اور غیرسرکاری تنظیموں سے  زور دے کر کہا کہ سنسکرت کےتحفظ، ترقی اور تشہیر کے لیے مل کر کام کیا جائے۔


اپنے خوبصورت اور مالامال ماضی سے زندہ رابطہ برقرار رکھنے کے لیے سنسکرت کا علم ضروری ہے: نائب صدرجمہوریہ

ہم سنسکرت کے بغیر ہندوستان کا تصور نہیں کرسکتے: نائب صدرجمہوریہ

طلبا کو دسویں درجے تک مادری زبان میں تعلیم دیے جانے  پر زور دیا۔

سنسکرت بھارتی کی جانب سے اہتمام کی جانے والی عالمی کانفرنس 2019 سے خطاب۔

Posted On: 10 NOV 2019 8:40PM by PIB Delhi

نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ ہم سب کو سنسکرت پڑھنی چاہیے، تاکہ ہم اپنے خوبصورت اور مالا مال ماضی سے رابطے کو زندہ رکھ سکیں اور یہ سمجھ سکیں کہ ہندوستانی ہونے کا حقیقی مطلب کیا ہے۔ انہوں نے سرکاری اور غیرسرکاری تنظیموں سے زور دے کر یہ بھی کہا کہ سنسکرت کی زبان اور ادب کے تحفظ ، ترقی اور تشہیر کے لیے مل کر کام کیا جائے۔  

جناب نائیڈو نئی دلی میں سنسکرت بھارتی کی جانب سے اہتمام کی جانے والی ورلڈ کانفرنس 2019 سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سنسکرت کے بغیر ہندوستان کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ جناب نائیڈو نے سنسکرت زبان کو ایک عظیم زبان قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی مالامال وراثت کا علم حاصل کرنے اور اسے سمجھنے کے لیے طلبا کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔ اور تعلیمی اداروں کو سنسکرت کی تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کرانا چاہیے۔

اس موقع پراپنی تقریر میں جناب نائیڈو نے مادری زبان میں اسکولی تعلیم کی  زبردست وکالت کرتے ہوئے کہا کہ سرکار کو دسویں درجے تک کے لیے مادری زبان کو ذریعہ تعلیم بنانے کے لیے اقدامات کرنے چاہیے۔ انگریزی یا کوئی دوسری زبان  پڑھنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، لیکن طلبا کی تعلیمی بنیاد  ان کی مادری زبان میں قائم کی جانی چاہیے۔

جناب وینکیا نائیڈو نے اپنی تقریر میں اس بات کی بھی ستائش کی کہ حکومت ہند نے سنسکرت کے فروغ  اور ترقی کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے غیرسرکاری تنظیموں سے زور دے کر کہا کہ اس سلسلے میں سرکار کے کام کو مکمل  کرنے میں تعاون کرنا چاہیے اور سنسکرت زبان کے بارے میں بیداری اور کے مالامال ورثے کی  خاطرخواہ تشہیر کی جانی چاہیے۔ کیونکہ سنسکرت کی عبارت کے ذریعے ہی یہ مالامال علم حاصل کیا جاسکتا ہے۔

جناب نائیڈو نے سنسکرت زبان کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے مزید کہا کہ سنسکرت ہندوستان کو متحد کرنے والی ایک نادیدہ طاقت ہے۔دراصل سنسکرت  لفظیات کے تعلق سے  ہندوستانی زبانوں کے درمیان اہم رابطے کی زبان رہی ہے۔ ہندوستان کی بیشتر زبانوں نے سنسکرت سے ہی جنم لیا ہے۔ ہمارا بیشتر قدیمی علم اور دانائی سنسکرت میں ہی موجود ہے۔ خواہ وہ چانکیہ کا ارتھ شاستر ہو، بھاسکرا چاریہ کا علم الحساب ہو، یا پتنجلی کا یوگ ہو۔ ان تمام موضوعات کا قدیمی علم سنسکرت میں ہی موجود ہے۔ ہمارے آباو اجداد نے اسی علم سے ہماری قوم کو مضبوط بنایا تھا۔ ہمیں بھی ہمارے بزرگ داناؤں کی فراہم کردہ اس علمی خزانے کا استعمال  کرنا چاہیے۔

سنسکرت کی معاصر موزونیت بیان کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ موصوف نے کہا کہ آج دنیا کو ماحولیات، آبی منصوبہ بندی اور صحت سے متعلق متعدد چیلنج درپیش ہیں۔ سنسکرت زبان کے علم  میں، ان میں سے بیشتر مسائل کے حل موجود ہیں۔ دنیا کے مختلف ممالک آج اسے لیے سنسکرت زبان کا علم حاصل کررہے ہیں۔ ہمارے تعلیمی اداروں کو بھی اسی قسم کے تحقیقی کام کرنے چاہیے۔

جناب وینکیا نائیڈو نے سنسکرت زبان کے پھیلاؤ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سنسکرت کے اہم مخطوطات اور نقوش برصغیر ہند میں ہی نہیں بلکہ چین، میانما، انڈونیشیا، کمبوڈیا، لاؤس، ویتنام ، تھائی لینڈ اور ملیشیا میں بھی موجود ہیں۔ سنسکرت کے مخطوطات اور باقیات نیپال، تبت، افغانستان، منگولیا، ازبکستان، ترکمانستان، تاجکستان اور قزاخستان کے بلند اور ریگستانی علاقوں میں بھی  پائے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں  سنسکرت کی عبارتیں اور کتبے کوریا اور جاپان میں بھی پائے گئے ہیں۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ سنسکرت نالندہ اور تکشیلا یونیورسٹیوں میں ذریعہ تعلیم رہی ہے۔ یہ وہ یونیورسٹیاں ہیں جو ارتھ شاستر یعنی معاشیات، دفاعیات(دھنروید)، طبیعات (بھئوتکم)، حسابیات (گڑیتم)، ادویات (آیورویدم) اور ادبیات (ساہتیم) جیسے عام موضوعات کی تعلیم دیتی رہی ہے۔

اس عالمی کانفرنس میں شرکت کرنے والوں میں ہماچل پردیش کے وزیراعلی جناب جے رام ٹھاکر، مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن، سنسکرت بھارتی کے صدر پروفیسر گوپبندھو مشرا اور دیگر معززین   بھی شامل تھے۔اس کے ساتھ ہی اس کانفرنس میں ملک کے 593 اضلاع اور دنیا کے 21 ملکوں کے 4000 مندوبین نے شرکت کی۔

عالمی کانفرنس 2019 میں نائب صدر جمہوریہ ہند کے خطاب کا متن حسب ذیل ہے:

 سنسکرت ہندوستان کو جوڑنے والی زبان ہے۔ ہمارا ملک مختلف زبانوں کا ملک ہے۔ لیکن تہذیبی اور ثقافتی اتحاد ہماری خصوصیت میں شامل ہے۔ کالڈی میں پیدا ہونے والے شنکرآچاریہ نے ملک کی چاروں سمتوں میں مٹھ قائم کیے اور دو بار ملک کا طواف کیا۔ انہوں نے علم، تہذہب اور روحانیت کے فروغ کے لیے سنسکرت کو ہی وصیلہ بنایا۔ ہندوستان کی علمی اور اعلی علمی روایات سنسکرت زبان میں موجود ہے۔ چانکیہ کی راج نیت(سیاست) بھاسکرچاریہ کی حسابیات، چیرک سوشتر کا آیوروید، پتنجلی کا یوگ، پراشر کا علم زراعت اور بھرت مون کا ناٹ شاستر(ڈرامے کا علم) جیسے علوم کی طاقت سے ہی ہمارے اجداد نے  ملک کو آسودہ حال بنایا تھا۔ سورن بھومی یعنی سونے کی زمین بنایا تھا۔ہمیں اپنے ان  رشیوں اور منیوں کے علمی خزانے  سے استفادہ کرنا چاہیے اور اس کے ساتھ ہی ہمیں معاصر دنیا کے علوم بھی حاصل کرنے چاہیے۔ ہم انہی دونوں طاقتوں سے آج درپیش مسائل حل کرسکتے ہیں۔ چینی مورخ این سنگ نے لکھا ہے کہ میں نے ہندوستان میں کوئی رنجیدہ اور غمگین شخص نہیں دیکھا۔ ایسے زبردست فروغ شدہ ہندوستان کی تعمیر کے لیے آج نوجوانوں کو یہ علمی خزانہ حاصل کرنا چاہیے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ سنسکرت زبان کا تحفظ اور اس کو فروغ دیا جائے۔

آج ماحولیات کے مسائل درپیش ہیں، پانی کے انتظام انصرام کے مسائل درپیش ہیں۔ حفظان صحت کے مسائل درپیش ہیں۔ ان موضوعات کے لیے سنسکرت میں بہت کچھ موجود ہیں۔ اس لیے سنسکرت کو علمی تقریر سے عبارت کیا جاتاہے۔ اسی لیے دنیا کے متعدد ملکوں کے لوگ سنسکرت زبان کا مطالعہ کرتے ہیں اور ان موضوعات میں تحقیقی کام بھی کرتے ہیں۔ ہمارے تعلیمی اداروں کو بھی ایسے ہی تحقیقی کام کرنے چاہئیں۔

دنیا کے متعدد ملکوں میں سنسکرت زبان کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ یہ ہماری زبان، ہمارے اجداد کے ذریعے فروغ دی جانے والی زبان اور علم الزبان کے نظریے سے مکمل زبان ہے، ہم اسے کیوں نہ سیکھیں اور اسے عام طریقے سے استعمال بھی کریں۔ اس طرح سنسکرت بھارتی یہ زبان سکھاتی ہے۔ اس اہم اور وقیع کام میں ہم سبھی کو تعاون کرنا چاہیے۔آج کی سرکار سنسکرت سیکھ کر علم اور سائنس کے صریحی استعمال کرنے کی سہولت دستیاب کرائے گی۔  ہمارے آج کے جوانوں کو یہ دعوت قبول کرنی چاہیے۔ سرکار ان کی مدد کے لیے پوری طرح عہد بند ہے۔

اس زبان میں سائنس، علم الحساب، علم النجوم اور علم الادویہ  پر مضامین اور عبارتیں موجود ہیں۔ سال 2009 میں سنسکرت کی کمپیوٹر کار لسانیات کے پیش لفظ میں گیراڈ ہیوٹ، امباکلکرنی اور پیٹر صراف نے کہا ہے کہ سنسکرت میں تین کروڑ سے زائد مسودات موجود ہیں، جو قدیمی یونان اور لاطینی ملکوں کے مسودات کو ملاکر بھی ہمارے تین کروڑ مسودات سے کم ہیں۔ یہ دنیا کی کسی بھی تہذیب کے عظیم ترین ثقافتی وراثت سے زائد ہے، جو چھپائی کے کام کی ایجاد سے قبل تخلیق کیے گئے تھے۔

ولیم جونس نے 1786 میں لکھا تھا کہ سنسکرت کے آثار قدیمہ خواہ کچھ بھی رہے ہوں، لیکن یہ زبان بہرحال ایک حیرت ناک حد تک خوبصورت، قدیمی یونان کے مقابلےزیادہ مکمل لاطینی ملکوں سے زیادہ قابل تخلیق اور غیرمعمولی طور سے صاف ستھری زبان ہے۔

دوسری صدی عیسوی سے شروع ہونے والی سنسکرت زبان میں وسیع تر ادبی سرمایہ اور علمی خزانہ موجود ہے۔

معروف مورخ  ولی ڈیرانٹ نے لکھا ہے کہ 1971 میں جب سرزمین ہند ہماری نسل  کی مادر وطن ہوا کرتی تھی اور سنسکرت یوروپ کی زبان ہوا کرتی تھی، اسے ہمارے فلسفے کے مآخذ کی حیثیت حاصل تھی۔ اس کے ساتھ ہی اس میں عربوں کے علم الحساب کے  بیشتر  مآخذ شامل تھے، جبکہ عیسائیت میں بھی اس کی تجسیم موجود تھی۔ 

ان تمام  تر تاریخی شواہد کے باوجود اگر ہم سنسکرت کی تعلیم حاصل نہ کریں تو ہم ہندوستانی ثقافت کی گہرائی  و گیرائی کو سمجھنے سے قاصر رہیں گے۔

اس لیے سرکاری اورتمام غیرسرکاری تنظیموں کو سنسکرت زبان وادب کے تحفظ، اس کے فروغ اور ترقی اور اس کی تشہیر کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے اور ہندوستانی وراثت کی گہرائی اور گیرائی اور وقعت کی بخوبی تفہیم کی خاطر سنسکرت زبان کا علم حاصل کرنے کے لیے طلبا کی بھرپور حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ ہمیں سنسکرت کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔ سرکار اور تعلیمی اداروں کو سنسکرت زبان کی تعلیم حاصل کرنے کے مواقع فراہم کرانی چاہیے۔

حکومت ہند نے سنسکرت زبان کے فروغ کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ہی میں چاہوں گا کہ  تمام غیرسرکاری تنظیمیں سرکار کے کاموں کو مکمل کریں۔سنسکرت زبان کے بارے میں بیداری پیدا کی جائے اور اس کی مالامال علمی وراثت سے استفادہ کیا جائے، تاکہ اس کے مطالعے کے وصیلے سے سنسکرت کی عبارتوں، متن اور تحریروں کی تفہیم میں سہولت ہوسکے۔

جے ہند۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 م ن ۔س ش۔ ت ع۔

U-5043


(Release ID: 1591235) Visitor Counter : 123
Read this release in: English , हिन्दी