زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

زراعت اور کسانوں کی بہبودکی مرکزی وزارت نے فصل کے باقیات جلانے کے واقعات سے نمٹنے کے لئے بہت سے اقدامات اپنائے ہیں


اس سال اب تک فصل کے باقیات جلانے کے واقعات میں 2018 کی اسی مدت کےمقابلے 12 اعشاریہ صفر ایک فیصد کی کمی درج کی گئی

Posted On: 05 NOV 2019 1:02PM by PIB Delhi

نئی دہلی،05نومبر/  زراعت اور کسانوں کی بہبود کی مرکزی وزارت نے فصل کے باقیات( پرالی )جلانے کے واقعات سے نمٹنے کے لئے بہت سے اقدامات کئے ہیں۔ آئی سی اے آر کی کریمز لیبارٹری کے تازہ بلیٹن نمبر 34 مورخہ 4 نومبر کے مطابق جو (http://creams.iari.res.in/cms2/index.php/bulletin-2019) پر دستیاب ہے۔ اس سال اب تک فصل کے باقیات جلانے کے واقعات میں 2018 کی اسی مدت کےمقابلے 12 اعشاریہ صفر ایک فیصد کی کمی درج کی گئی۔ اترپردیش ، ہماچل پردیش اور پنجاب میں اس سال اب تک بالترتیب 48 اعشاریہ دو فیصد ، 11 اعشاریہ 7 فیصد اور 8 اعشاریہ 7 فیصد  کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

 یکم اکتوبر 2019 اور 3 نومبر 2019 کے درمیان تینوں ریاستوں میں فصل کے باقیات جلانے کے  کل 31402 واقعات کا پتہ چلا۔ پنجاب میں فصل کے باقیات جلانے کے 25366، ہریانہ میں 4414 اور اترپردیش میں 1622واقعات کا پتہ چلا۔

اس سے پہلے آس پاس کی ریاستوں میں فصل کی باقیات جلائے جانے کی وجہ سے دلی این سی آر خطے میں فضائی آلودگی سے متعلق 2017 میں وزیراعظم کے دفتر کی ہدایات کے مطابق ڈی اے آر ای کے سکریٹری کی نگرانی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔  اس کمیٹی نے فصل کے باقیات کے مشینی بندوبست اپنانے کی شفارش کی ہے۔ان شفارشات کے مطابق زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت نے ایک اسکیم وضع کی ہے جسے 19-2018 کے بجٹ میں تسلیم کیا گیا تھا۔

حکومت ہند کی جانب سے 19-2018 سے 20-2019 کی مدت کے لئے کل 1151.80 کروڑ روپئے کی رقم سے پنجاب ، ہریانہ اور اترپردیش  کی ریاستوں کے علاوہ  دلی کے این سی پی میں فصل کی باقیات کے ان سیتو مینجمنٹ (بندوبست ) کے لئے پرموشن آف ایگری کلچرل میکانائزیشن کے فروغ کے لئے سینٹرل اسکیم کا آغاز کیا گیا تھا تاکہ فضائی آلودگی سے نمٹا جا سکے اور پنجاب ،ہریانہ ،اتردیش  اور دلی کے این سی ٹی میں فصل کے باقیات کے ان سیتو بندوبست کے لئے درکار مشینری کی قیمتوں میں سبسڈی دی جائے ۔  500 کروڑ روپئے کی رقم کا استعمال کرتے ہوئے اس کے نفاذ کے ایک سال کے اندر ہندوستان کی شمال مغربی ریاستوں میں 8 لاکھ ہیکٹیئر زمین پر ہیپی سیڈرس ؍ زیرو ٹل ایج  ٹیکنالوجی اپنائی گئی تھی ۔ اس اسکیم کے تحت لاگت کی 50 فیصد مالی امداد کسانوں کو فراہم کی تاکہ وہ انفرادی آنر شپ بنیاد پر فصل کے باقیات کے بندوبست کے لئے مشینوں کی خریداری کر سکیں۔ ان سیتو فصل کے باقیات کے بندوبست کے لئے مشینری کی کسٹم ہائیرنگ سینٹرس کے قیام کے لئے مالی امداد  پروجیکٹ کی لاگت کا 80 فیصد ہے۔

19-2018 کے دوران پنجاب ، ہریانہ اور اتر پردیش کی سرکاروں کو بالترتیب 269.38کروڑ روپئے،137.84 کروڑ روپئے  اور 148.60 کروڑ روپئے کی رقم جاری  کی گئی ہےتاکہ  کسانوں میں بیداری پیدا کرنے  کے لئے  رعایت پر کسانوں کے واسطے فصل کے باقیات کے بندوبست کے لئے مشینری  کی تقسیم کی جا سکے۔  فصل کے باقیات کے بندوبست کیلئے مشینری کے کسٹم ہائیرنگ سینٹرس قائم کئے جا سکیں اور انفارمیشن ، تعلیم اور مواصلات کی سرگرمیاں انجام دی جا سکیں ۔

 

20-2019 کے دوران پنجاب ، ہریانہ اور اترپردیش کی سرکاروں کو اب تک بالترتیب 273.80 کرو ڑ روپئے اور 105 اعشاریہ 29 کروڑ روپئے کی رقم بھی جاری کی گئی ہے۔ اس مالی امداد کے ساتھ 29488 مشینیں حاصل کی گئی ہیں۔ ان میں سے 10379 مشینیں براہ راست کسانوں کو دی گئی ہیں اور 19109 مشینیں سی ایچ سی کو دی گئی ہیں۔

 

**************

 U.No: 4936

 



(Release ID: 1590481) Visitor Counter : 146


Read this release in: English , Marathi , Hindi