ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

آب وہوا میں تبدیلی کے بارے میں 29 ویں بیسک وزارتی میٹنگ کے اختتام پر جاری مشترکہ بیان

Posted On: 26 OCT 2019 6:34PM by PIB Delhi

نئی دہلی،28؍اکتوبر/

ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا میں تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب پرکاش جاویڈکر نے بیسک ملکوں (برازیل، جنوبی افریقہ، بھارت، چین) کی 25 سے 26 اکتوبر 2019 کو چین کی راجدھانی بیجنگ میں آب وہوا سے تبدیلی سے متعلق 29 ویں وزارتی میٹنگ میں شرکت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001BDUL.jpg

آب وہوا میں تبدیلی کے بارے میں 29 ویں بیسک وزارتی میٹنگ کے اختتام پر آج مندرجہ ذیل مشترکہ بیان جاری کیاگیا۔

  1. آب وہوا میں تبدیلی کے بارے میں 29 ویں بیسک وزارتی میٹنگ25 سے 26 اکتوبر 2019 کو چین کی راجدھانی بیجنگ میں منعقد کی گئی۔ میٹنگ کی صدارت پیپلز ریپبلک آف چائنا کے ماحولیات کے وزیر عزت مآب جناب  لی گنجی نے کی۔ میٹنگ میں چین کے آب وہوا کی تبدیلی سے متعلق امور کے خصوصی نمائندے عزت مآب جناب شی چینہوا ، ماحولیات ، جنگلات، آب وہوا میں تبدیلی اور اطلاعات ونشریات کے جمہوریہ بھارت کے وزیر جناب پرکاش جاویڈکر، برازیل کی ماحولیات کی وزارت کے بین الاقوامی تعلقات کے قومی سکریٹری جناب روبرٹو کاسٹیلو برینکواورجمہوریہ جنوبی افریقہ کےماحولیات، جنگلات اور ماہی گیری کی وزارت کے ،بین الاقوامی آب وہوا میں تبدیلی سے متعلق تعلقات اور مذاکرات کے چیف ڈائریکٹر جناب میسیلا کیکانا  نے بھی شرکت کی۔ بیسک پلس نظریے کے مطابق  فلسطین کے سفیر عزت مآب جناب عمار حجازی نے گروپ77 کے صدر اور چین کی طرف سے اور چلی کے جناب موریسیو کیرابلی نے سی او پی 25 کی آئندہ صدارت کی طرف سے مہمان کے طور پر اس میٹنگ میں شرکت کی۔
  2. بیسک وزرا نے آب وہوا میں تبدیلی اور اس کے مضر اثرات کی عالمی چنیوٹیوں پر اپنی تشویش کا اظہار کیا اور اس مسئلے کو دور کرنے کی خاطرکثیر ملکیت اور آب وہوا میں تبدیلی کی مزاحمت نیز مضر صحت گیسوں کے اخراج میں کمی ، کم کاربن اور دیرپا ترقی کو فروغ دینے  کے تئیں اپنی عہد بندی کی تصدیق کی۔ وزیروں نے زور دے کر کہا کہ سبھی فریقوں کو اقوام متحدہ کی طرف سے بین الاقوامی نظام کا مشترکہ طور پر دفاع کرنا چاہئے۔ یہ دفاع مساوات کے اصولوں کے مطابق لیکن مختلف ذمہ داریوں اور متعلقہ صلاحیتوں کے اعتبار سے ہونا چاہئے۔ یک ملکیت اور تحفظاتی رجحان اور کھلے نیز بین الاقوامی تجارتی نظام  کی بیخ کنی کرتا ہے۔ نیز اس سے عالمی اقتصادی ترقی کو فروغ کے منظر نامے کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔
  3. وزارت نے پیرس معاہدے کے پوری طرح اور جامع عمل درآمد پر بھی، خاص طور پر اس کے مقاصد اور اصولوں کے معاملوں پر بھی زور دیا اور آب وہوا میں تبدیلی سے متعلق، اقوام متحدہ کے لائحہ عمل کے کنونشن پر مکمل مؤثر اور دیرپا عمل درآمد کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ وزرا نے زور دے کر کہا کہ عالمی آب وہوا، کارروائی سے اقتصادی ترقی اور دیرپا ترقی حاصل کرنے میں سبھی لوگوں کی بنیادی مساوات کو تسلیم کرکے آب وہوا سے متعلق انصاف کو فروغ دیا جانا چاہئے۔ بیسک وزرا نے اس بات کی ایک بار پھر یقین دہانی کرائی کہ اور زور دے کر کہا کہ  آب وہوا میں تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے عوام کی شرکت اور آب وہوا کے لئے سازگار طرز زندگی کی ضرورت ہے۔
  4. وزیروں نے یہ بات خاص طور پر کہی کہ بیسک ملکوں سمیت جو ترقی پذیر ملک سبھی کے لئے خوراک کی فراہمی، غریبی کے خاتمے سمیت کثیر چیلنجوں کے ساتھ نہیں ہیں۔ جو دیرپا ترقی کے ضمن میں اپنے ملکی حالات کی بنیاد پر آب وہوا سے متعلق لائحہ عمل پر عمل درآمد کررہے ہیں اور انہوں نے آب وہوا میں تبدیلی کی روک تھام میں عالمی کوششوں کے ساتھ اہم تعاون میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ 2018 میں چین نے 2005 کی سطح کی بہ نسبت  جی ڈی پی کے فی یونٹ میں 45 اعشاریہ آٹھ فیصد کاربن ڈائی ایکسائڈ میں کمی کی ہے اور غیر قدرتی ایندھن کے بنیادی توانائی صرفے میں 14 اعشاریہ تین فیصد کی کمی کی ہے۔ جنوبی افریقہ نے حال ہی میں کاربن ٹیکس عائد کیا ہے اور بجلی سے متعلق اپنے تازہ ترین منصوبے میں بڑے پیمانے قابل تجدید توانائی کے پروگرام کا اعلان کیا ہے۔ بھارت نے 2005 کی سطح کے مقابلے 2014 میں جی ڈی پی کے اخراج کی شدت میں 21 فیصد کمی کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔2015 میں برازیل نے اپنے این اے ایم اے کے لئے مقررہ معمول کے منظرنامے کے طور پر تجارت میں زہریلی گیسوں کے اخراج میں 58 فیصد کمی کرنے کا نشانہ حاصل کیا ہے۔
  5. وزیروں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے آب وہوا سے متعلق کارروائی کمیٹی کی سربراہ میٹنگ اور کثیر ملکیت کو برقرار رکھنے، پیرس معاہدے پر عمل درآمد اور کارروائی نیز مدد میں اضافہ کرنے کے اپنے مضبوط سیاسی سگنل کا ذکر کیا۔ بیسک ممالک سرگرم طور پر شامل ہیں اور انہوں نے تعاون دیا ہے۔ نیز وہ ایسے حل تلاش کرنے میں بین الاقوامی تعاون کو مزید مستحکم بنانے کے لئے تیار ہیں جو کم خرچ ہیں اور ان میں امکانی خطرات بھی کم ہیں۔ جیسے فطرت پر مبنی حل اور صنعت میں تبدیلی کے میدان میں ٹکنالوجی کا اختراع۔
  6. وزیروں نے پیرس معاہدے کے ورک پروگرام (پی اے ڈبلیو پی) کی تکمیل کے تئیں پولش پریزیڈینسی تعاون کو سراہا۔  انہوں نے خصوصی معاملات پر سیاسی مذاکرات کو فروغ دینے کے لئے پری کوپ25 کی میزبانی کے لئے کوسٹاریکا کو سراہا۔ گروپ نے آنے والی چلِی صدارت کی پوری مدد کا عہد کیا اور اجاگر کیا کہ کوپ 25 کے اہم نتائج سے مذاکرات کی تکمیل ہوگی۔ انہوں نے                       ایک کھلے اور شفاف رائے شماری پر مبنی طریقہ کار میں کوپ 25 کی کامیابی کے لئے سبھی دیگر فریقوں کے ساتھ کام کرنے کا عہد کیا۔
  7. وزیروں نے اب تک پیرس معاہدے کی 187 توثیقوں کی اہمیت کا اظہار کیا اور سبھی بقیہ فریقوں سے کہا کہ وہ بھی 2020 کے بعد کے عرصے میں معاہدے پر عمل درآمد کی توثیق کریں اور اس کا خیر مقدم کریں۔ گروپ نے کیوٹو پروٹوکول کی اہمیت کو اجاگر کیا، جیسا کہ یہ آب وہوا سے متعلق کثیر ملکی عمل میں اہم سنگ بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے۔جن فریقوں نے ابھی تک دوحہ ترمیم کی توثیق نہیں کی ہےان سے اس ترمیم کی جلد از جلد توثیق کرنے کو کہا اور کہا کہ ترقی پذیر ملکوں کو مدد فراہم کرنے کے لئے اپنے وعدوں کو پورا کریں۔
  8. گروپ نے 2020 سے پہلے کے عرصے میں ترقی پذیر ملکوں کو، ترقی یافتہ ملکوں کی طرف سے فراہم کی جانے والی مدد میں خاطر خواہ فرق کو اجاگر کیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ فرق 2020 کے بعد کے عرصے تک منتقل نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کو اس فرق کو ختم کرنے کے لئے فوری کارروائی کرنی چاہئے، جس میں انہیں اپنے نشانوں کا بھی ایک بار پھر جائزہ لینا چاہئے۔
  9. وزیروں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ترقی یافتہ ممالک، آب وہوا میں تبدیلی کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔تطبیق ایک اہم تقاضا ہے، لیکن وسائل کے غیر متوازن الاٹمنٹ میں اسے نظرانداز کیا جاتا ہے۔ انہوں نے دوہرایا کہ تطبیق کے لئے متوازن تخصیص ہونی چاہئے۔ گروپ نے تطبیق سے متعلق عالمی کمیشن سمیت دیگر فورموں کی بھی حوصلہ افزائی کی کہ وہ تطبیق کے سلسلے میں ترقی پذیر ملکوں کی مدد میں اپنا رول ادا کریں۔
  10. وزیروں نے اپنے اس وعدے کا بھی خاص طور پر ذکر کیا کہ وہ اپنے این ڈی سی پر عمل درآمد کے لئے امید افزا اقدامات کریں گے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ارادے کے حوالے سے کارروائی اور مدد ،جزولاینفک ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک نئی اور اضافی دیرپا قابل پیش گوئی وافر اور بروقت رقوم ٹکنالوجی ترقی فراہم کریں گے۔یہ ممالک کھلی مارکٹیں فراہم کریں گے اور قابل عمل ٹکنالوجیکل تعاون دیں گے، جو باہمی اعتماد کی بنیاد بنتا ہے۔
  11. وزیروں نے اب تک ترقی یافتہ ملکوں کی طرف سے فراہم کی گئی نامکمل مدد پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ آب وہوا سے نمٹنے سے متعلق رقم نئے سرے سے طے ہونی چاہئے اور یہ اضافی طور پر طے کی جانی چاہئے، جو سرکاری سطح کی رقوم کا ایک اہم حصہ ہو۔ انہوں نے ترقی یافتہ ملکوں پر زور دیا کہ وہ ترقی پذیر ملکوں کے لئے ایک شفاف اور امداد پر مبنی طریقے سے 2020 تک 100 ارب امریکی ڈالر سالانہ فراہمی کے ، آب وہوا سے متعلق اپنے مالی وعدوں کو پورا کریں۔
  12. وزیروں نے ترقی پذیر ملکوں سے زور دے کر کہا کہ وہ رقوم سے متعلق نئے اجتماعی نشانوں کی جلد از جلد تجویز پیش کریں، جس میں تفصیلی خاکہ اور نظام الاوقات بھی شامل ہیں۔ 2020 کے مذاکرات میں 100 ارب امریکی ڈالر کے عزم سے متعلق میٹنگ کے تجربات سے سیکھ حاصل کریں۔ انہیں ترقی پذیر ملکوں کی ضرورتوں اور ترجیحات کی معلومات ہونی چاہئے اور انہیں ترقی پذیر ملکوں کی ترجیحات کو پورا کرنے کے تئیں وافر ہونا چاہئے۔ اس سلسلے میں انہوں نے یو این ایف سی سی میں ایک ڈھانچہ بند مذاکرات قائم کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
  13. وزیروں نے رقوم کی سطح، اہلیت اور جی سی ایف کی پالیسی سازی سمیت ، پہلوؤں میں پائے جانے والے اہم فرق پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کچھ ترقی پذیر ملکوں کی طرف سے کئے گئے تعاون کا بھی ذکر کیا۔
  14. گروپ نے اس بات کا خاص طور پر ذکر کیا کہ مدد کی شفافیت پر معلومات فراہم کرنا ایک اضافہ شدہ شفافیت والا لائحہ عمل ایک کلیدی جزو ہے۔ اس سلسلے میں وزیروں نے ترقی یافتہ ملکوں سے زور دے کر کہا کہ وہ 2 سال میں ایک بار منعقد ہونے والے مذاکرات کے لئے واضح رہنمائی کے ضابطے تشکیل دینے کے لئے بات چیت کریں۔
  15. وزیروں نے پیرس معاہدے کی شق 6 پر،معاہدے میں طے کئے گئے اصولوں کے مطابق  مذاکرات کی تکمیل کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ دیگر موضوعات پر فیصلوں کو شق 6 کے تحت پہلے سے طے شدہ مذاکرات نہیں ہونے چاہئیں اور ان معاملات کو ایک متوازن اور سب کی شمولیت والی انداز میں نمٹانا چاہئے۔
  16. وزیروں نے اظہار خیال کیا کہ شق نمبر 6.2 کے تحت معاون طریقہ کار کے لئے ضابطوں اور حکمرانی کے ڈھانچے پر سبھی ملکوں کا اتفاق رائے ہونا چاہئے اور اسے سبھی ملکوں کے لئے قابل عمل ہونا چاہئے۔ نیز یہ یقین دہانی ہونی چاہئے کہ رقوم کی سبھی منتقلیاں، مسائل کے حل کے لئے کی جانے والی اصل کوششوں پر مبنی ہوں اور یہ شق 2 کے مطابق ہونی چاہئے۔
  17. وزیروں نے کہا کہ شق نمبر 6.4 کے تحت عوام اور پرائیویٹ شعبے کے لئے سازگار ماحول ہونا چاہئے۔ نیز سرمایہ کاری میں غیر ضروری رکاوٹوں سے گریز کرنا چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شق نمبر 6.4 کے تحت سی ڈی ایم کی، نظام کو مناسب تبدیلی کو یقینی بنانے کے لئے آب وہوا میں تبدیلی کے نظام کی اہلیت عوام اور پرائیویٹ شعبوں کے لگاتار سرگرم رہنے میں اہمیت کی حامل ہوگی۔
  18. وزیروں نے آب وہوا کے اثرات سے وابستہ نقصان سے متعلق وارسا بین الاقوامی طریقہ کار کے جائزے کا خیرمقدم کیا اور نقصانات سے   مساوات کی بنیاد پر نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا۔
  19. وزیروں نے دوہرایا کہ یو این ایف سی سی سی عمل کی، آب وہوا میں تبدیلی سے متعلق معاملات سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی فورم کی حیثیت رہے گی اور دیگر فورموں کی ضمنی حیثیت رہے گی اور یہ اصولوں اور جذبے کی رہنمائی میں کام کرے گی۔ وزیروں نے بین الاقوامی بحری تنظیم (آئی ایم او) اور بین الاقوامی شہری ہوابازی (آئی سی اے او) کا ،جی ایچ جی اخراج میں کمی کے کام کا ذکر کیا اور یہ بات خاص طور پر کہی کہ جو کام شروع کیاگیا ہے اسے یو این ایف سی سی سی عمل کے کلیدی اصولوں کے مطابق ہونا چاہئے۔ خاص طور پر مساوات اور سی بی ڈی آر-آر سی کے اصولوں کے مطابق۔
  20. وزیروں نے بیسک گروپ کی 10 ویں سالگرہ کی ستائش کی اور 4 ملکوں کے مابین اتحاد اور تعاون کو مزید مضبوط مستحکم بنانے سے اتفاق کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے جنوب جنوب تعاون کو مشترکہ طور پر فروغ دینے اور امداد فراہم کرنے کا عزم کیا، جیسا کہ آب وہوا کی  تبدیلی سے نمٹنے میں دیگر ترقی پذیر ملکوں کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کے لئے مدد فراہم کی جاتی ہے۔ انہوں نے ریاست فلسطین کو ایک آواز ہوکر مدد فراہم کرنے کے اپنے عزم کو دوہرایا، جیسا کہ گروپ 77 کے صدر اور چین نے کیا ہے۔
  21. وزیروں نے بیسک کی 30 ویں وزارتی میٹنگ کی میزبانی بھارت کی طرف سے کئے جانے کی پیشکش کا خیرمقدم کیا۔

 

**************

 ( م ن ۔اس۔ ع ر  (

 U. No.4798

 

 



(Release ID: 1589362) Visitor Counter : 100


Read this release in: English , Hindi