صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

’’اکتوبر 2019 میں بھارت میں پلس پولیو پروگرام کے 25 سال مکمل ہوگئے۔ اس اہم موقع پر ہمیں اپنے اس عہد کی تجدید کرنی چاہئے کہ ہمیں ہر بچے تک  اُسے ویکسین پریوینٹبل ڈیزیز(وی پی ڈی ایس) سے بچانے کیلئے  پہنچنا چاہئے‘‘: ڈاکٹر ہرش وردھن


پلس پولیو پروگرام کے 25 سال  مکمل ہونے کی تقریب 31 اکتوبر 2019 کو منائی جائے گی

Posted On: 22 OCT 2019 7:23PM by PIB Delhi

نئی  دہلی۔22؍اکتوبر۔’’ ہمیں اپنے اس عہد کی تجدید کرنی چاہئے کہ ہمیں ہر بچے تک  اُسے ویکسین پریوینٹبل ڈیزیز(وی پی ڈی ایس) سے بچانے کیلئے  پہنچنا چاہئے‘‘ یہ بات ملک میں پولیو کی روک تھام کے پروگرام کے علمبردار  طور پر صحت اور خاندانی فلا ح وبہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے  کہی۔

پلس پولیو پروگرام کی سلور جوبلی کے موقع پر میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے  ڈاکٹر ہرش وردھن نے بتایا کہ 31 اکتوبر 2019 کو، جن پتھ پر واقع ڈاکٹر امبیڈکر انٹرنیشنل سینٹر میں  ایک تقریب منعقد کی جائے گی جس میں توقع ہے  کہ تقریباً 900-800  نمائندے شرکت کریں گے۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا  کہ بھارت کو  2014 میں پولیو سے آزاد قرار دیا گیا تھا اور اس کا  اب تک کا یہ سفر  بہت طویل اور  یادگار رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’اس سفر کاآغاز صرف ایک خیال سے شروع ہوا کہ اگر ووٹ ڈالنے والی پرچی ہر شخص تک پہنچ سکتی ہے تو پھر زندگی بچانے والی دو خوراکیں بھی ہر بچے تک پہنچ سکتی ہیں‘‘۔ 2 اکتوبر 1994 کو 4000 پولیو کیندروں کے ذریعے  12 لاکھ بچوں کو  پولیو کی دوائی  پلانے کی  دہلی شہر میں  ہونے والی کامیابی  سے اس تحریک کو یعنی پلس پولیو پروگرام کو  بعد میں 1995 میں  پورے ملک میں  لے جایا گیا۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے  اُن تمام ساجھیداروں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس مہم میں حصہ لیا ہے۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا ’’بھارت نے یہ کامیابی  زبردست  سرکاری قیادت  ، سخت محنت اور  صف اول میں کام کرنے والے صحت کی دیکھ بھال کے  کارکنوں، کمیونٹی ،مذہبی اثرات  ، صحت اہلکاروں، ریاستی حکومتوں ، سول سوسائٹی کی تنظیموں، پیشہ ورانہ تنظیموں مثلاً آئی ایم اے، آئی اے پی وغیرہ  اور ساجھیداروں مثلاً ڈبلیو ایچ او ، روٹری  اور یونیسیف  اور سب سے زیادہ یہ کہ  ہمارے ملک کے  افراد کی  حمایت  کے ذریعے حاصل کی ہے۔ عزت مآب وزیر موصوف نے مزید کہا  کہ  پلس پولیو پروگرام نے  جو بہترین نظام قائم کیا ہے اس سے  صحت کے دیگر پروگراموں  مثلاً  لوگوں کو متحرک کرنے ، لاجسٹک انتظام،  ملک کے آخری کونے تک پہنچنے اور نگرانی نظام قائم کرنے میں  بھی مدد ملی ہے۔ پلس پولیو پروگرام  سے جو تجربات حاصل ہوئے ہیں اس سے  صحت کے دوسرے پروگراموں پر عمل درآمد میں  مدد ملی ہے مثلاً  مشن اندر دھنش  (ایم آئی) اور انٹینسیفائیڈ  مشن  اندردھنش (آئی ایم آئی)  ۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا ’’ہمارے وزیراعظم جناب نریندر مودی جی  نے ایم آئی کو  ایک اہم پروگرام کے طور پر تسلیم کیا ہے اور اُسے  ہمہ وزارتی پروگرام مثلاً  گرام سوراج ابھیان(جی ایس اے)  او رایکسٹینڈیڈ گرام سوراج ابھیان (ای جی ایس اے) میں  شامل کیا ہے۔ ہم پورے ملک میں  کروڑوں بچوں  تک پہنچنے اور  ان کے ٹیکے  لگانے میں کامیاب رہے ہیں‘‘ ۔  ڈاکٹر ہرش ورھن نے یہ ذکر بھی کیا کہ  2014 میں  مودی جی کے زیر قیادت این ڈی اے حکومت کے  کام کاج سنبھالنے کے بعد سے  ٹیکے لگانے کا یونیورسل  امیونائیزیشن  پروگرام (یو آئی پی)  میں توسیع ہوئی ہے اور 12 ویکسین پروینٹیبل  ڈیزیزیز  (وی پی ڈی ایس)  کا احاطہ کیا گیا ہے جبکہ پہلے یہ تعداد 7 تھی۔  آج ’’مشن اندردھنش اوراس سے  ملحقہ مہمیں بھارت میں کامیابی کے ساتھ  3.39 کروڑ بچوں کے ٹیکے لگانے اور 87.2 لاکھ حاملہ خواتین کے ٹیکے لگانے میں  کامیاب رہی ہیں۔ ان مہموں کی کامیابی کے پیچھے مضبوط سیاسی عہد بندی  اور  12 دیگر وزارتوں کے ساتھ  مضبوط  تال میل  کاہاتھ ہے۔  ان وزارتوں میں  ایم ڈبلیو سی ڈی  ، دیہی ترقیات کی وزارت ، نوجوانوں اور کھیل کود کی وزارت وغیرہ شامل ہیں‘‘۔ وزیر موصوف نے 31 اکتوبر 2019 یعنی سلور جوبلی تقریب کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا اور کہا کہ یہ موقع  پولیو مہم کے  علمبرداروں کے ساتھ ملکر منانے کا ہوگا۔ اس سے بچوں کی  صحت کی دیکھ بھال اور  ٹیکہ کاری کے پروگرام کی بھارت کی  زبردست کامیابی کی  عکاسی ہوگی۔  انہوں نے کہا  کہ یہ دن  ہمارے  اس عہد کی تجدید کا دن ہوگا  اور تمام ساجھیداروں میں یہ نئی روح پھونکنے کا ہوگا کہ وہ اس  بات کو یقینی بنانے کیلئے محنت کا سلسلہ جاری رکھیں کہ یونیورسل امیونائزیشن پروگرام (یو آئی پی) کے تحت   فراہم  زندگی بچانے والے  اور بالکل مفت ٹیکے 100 فیصد لوگوں کو لگا دیے جائیں۔ وزیر موصوف نے مزید بتایا  کہ 31 اکتوبر 2019 کا پروگرام تین گھنٹے جاری رہے گا اور اس میں  پلس پولیو کے  سفر کے بارے میں ایک  فلم بھی دکھائی جائے گی۔ اس میں  اس میدان کے  سرکردہ افراد کا پینل مباحثہ بھی ہوگا۔ پروگرام کے دوران  جن 16 اضلاع نے 18-2017 میں  آئی ایم آئی کے دوران  90فیصد  ٹیکہ کاری  کا نشانہ حاصل کیا  ہے انہیں انعامات سے بھی نوازا جائیگا۔

1988 میں  عالمی صحت اسمبلی  (ڈبلیو ایچ اے) نے پولیو کے خاتمے کی  عالمی  پہل قدمی  (جی پی ای آئی)  شروع کرنے کا ریزولیوشن  پاس کیا تھا۔ دہلی کی حکومت نے  ڈاکٹر ہرش وردھن کی قیادت میں  بڑے پیمانے پر  او پی وی  کے ساتھ  1994 میں  ثانوی ٹیکہ لگانے کی مہم  کی شروعات کی۔ انہوں نے  مہاتماگاندھی کے یوم پیدائش  2 اکتوبر 1994 کو  اس نعرے کے ساتھ ا س مہم کی شروعات کی  کہ ’’دو بوند زندگی کی‘‘۔ دہلی میں یہ مہم  تین سال کی عمر کے تقریباً دس لاکھ بچوں تک  پہنچی اور  بوتھ پر مبنی  حکمت عملی  کے ذریعے  دو اکتوبر اور 4دسمبر  کو او پی وی کی دو خوراک پلائی گئیں۔  بعد میں اس حکمت عملی کو اپنایا گیا  اور  بھارت سرکار نے  اس پر  پلس پولیو مہم کے طور پر  عمل کیا۔ 2014 میں  پولیو سے  آزاد  بھارت کی حصولیابی کو  عالمی صحت تنظیم نے  ’’صحت عامہ کے سلسلے میں سب سے بڑی کامیابیوں میں سے ایک کامیابی قرار دیا‘‘ اور اس نے  نہ صرف بھارت کو بلکہ  پورے جنوب مشرقی  ایشیائی خطے کو پولیو سے آزاد  قرار دیا۔

صحت اور خاندانی فلاح وبہبود کی وزارت  میں سکریٹری محترمہ پریتی سودن نے کہا  کہ ’’ہم  عزت مآب وزیر کے  پولیو پروگرام کے مشن کی  ٹیکہ لگانے کے معمول کے پروگرام  میں نقل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں تال میل  ہماری حکمت عملی کا ایک اہم حصہ  ہے اور ہم  اس با ت کو یقینی بنانے کیلئے  کہ کوئی بھی بچہ وی پی ڈی  سے متاثر نہ ہو، والدین اور بچوں کے خاندان کو اس میں شامل کرنے پر زور دے رہے ہیں‘‘۔

اس موقع پر صحت اور خاندانی فلاح وبہبود کی وزارت کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔

 

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

U-4714


(Release ID: 1588810) Visitor Counter : 215


Read this release in: English , Hindi , Bengali