ایٹمی توانائی کا محکمہ

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے11 ویں نیوکلیائی توانائی کانفرنس کا افتتاح کیا


کانفرنس کاموضوع: نیوکلیئر پاور کی اقتصادیات۔
محفوظ اور کم لاگت کی ٹیکنالوجیز کے لئے اختراع
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا حکومت نے مختلف سماجی شعبوں میں نیوکلیائی توانائی کے استعمال میں تنوع پیدا کیا ہے

Posted On: 18 OCT 2019 3:43PM by PIB Delhi

نئی دہلی،18/ اکتوبر۔ شمال مشرقی خطے کی ترقی کے مرکزی وزیرمملکت ( آزادانہ چارج)، وزیراعظم کے دفتر، عملے، عوامی شکایات اور پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیرمملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ ہم ہومی بھابھا کے ویژن کو پورا کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہومی بھابھا نے اس وقت کہاتھا کہ ہندوستان کی نیوکلیائی پاور کو پرامن مقاصد کے لئے استعمال کیاجائے گا۔حکومت نے مختلف سماجی شعبوں میں نیوکلیائی توانائی کے استعمال میں تنوع پیدا کیا ہے وہ آج یہاں منعقد ہونے والی 11 ویں توانائی کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر خطاب کررہے تھے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ حکومت نے ملک میں خصوصی طور پر ایٹمی توانائی اور خلاء کے محکمے میں سائنسی مزاج کو فروغ دینے کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل ایٹمی پاور پلانٹ جنوبی ہند تک محدود تھے۔ اب حکومت ملک کے دوسرےحصوں میں بھی نیوکلیائی پلانٹ قائم کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہریانہ کے گورکھپور میں بھی تیار کیاجارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان دونوں محکموں کے ہیڈ کوارٹر دہلی کے باہر واقع ہے۔ نیوکلیائی توانائی کے استعمال کے بارے میں طلباء اور عوام کی تعلیم کے لئے دہلی میں پرگتی میدان میں ایک‘‘ ہال آف نیوکلیئر انرجی’’ کھولا گیا ہے۔ اسی طرح کا ایک ہال خلاء کے محکمے میں کھولنے کا منصوبہ ہے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہم نے گزشتہ پانچ برسوں میں ان شعبوں میں بہت کچھ حاصل کیا ہے۔انہوں نے مختلف مثالیں بھی دیں،مثلاً نیوکلائی توانائی کے شعبے میں مشترکہ صنعت اور بجٹ میں اضافہ وغیرہ۔ انہوں نےطب اور خصوصی طور پر کینسر کی دیکھ ریکھ کے شعبے میں نیوکلیئر توانائی کے استعمال کے بارے میں بھی بتایا۔انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر بی برواہ کینسر انسٹی ٹیوٹ گوہاٹی کو ممبئی کے ٹاٹا میموریل سینٹر فار کینسر کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ایٹمی توانائی کا محکمہ بھی حکومت کے اہم پروگراموں کو نافذ کرنے کے لئے کام کررہا ہے۔ٹاٹا میموریل سینٹر کیش لیس ٹرانزیکشن کی طرف شفٹ کرنے والا پہلا ادارہ ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ نیوکلیئر توانائی کے بارے میں غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لئے عوام میں بیداری پھیلانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیوکلیائی توانائی ہندوستان میں توانائی کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لئے توانائی کاایک ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری روزمرہ کی زندگی میں‘‘ آرام سے رہنے’’ کے لئے یہ ایک آلہ کار ہے۔

ایٹمی توانائی کے محکمے کے سیکریٹری اور اے ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر کے این ویاس‘‘ نیوکلیائی توانائی کے لئے طویل المدتی ویژن’’ کے بارے میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آب وہوا کی تبدیلی کی صورت حال بہت زیادہ خراب ہوگئی ہے اور اگر ہم پہلے کی طرح ہی اپنا کام جاری رکھیں گے تو انسانیت کے لئے خطرہ پیدا ہوجائے گا۔ انہوں نے کاربنائیزیشن میں تخفیف پر زوردیا۔ انہوں نے کہا کہ اس بات سے انکار نہیں کرسکتا کہ گلوبل وارمنگ سے لڑنے کے لئے نیوکلیائی توانائی ایک متبادل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیگر وسائل جیسے شمسی اورہوا کی توانائی کو استعمال کرنے کے لئے زیادہ زمین اور دیگر ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے جو کہ مہنگی بھی ہے۔ ڈاکٹر ویاس نے کہا کہ ہندوستان نے ری ایکٹروں کی تعمیر اور انہیں چلانے میں بہت زیادہ تجربہ  حاصل کیا ہے۔

اے ای سی کے سابق چیئرمین ڈاکٹر انل کاکوڈکر نے‘‘ نیوکلیائی پاور ہندوستان کی ترقیاتی ضرورت’’ پر خطاب کرتے ہوئے  کہا کہ درآمدی یورنیم تک رسائی نے نیوکلیائی پروگرام کو بہت زیادہ فروغ دیا ہے۔ساتھ ہی تھوریم کو بھی بڑے پیمانے پر کام میں لایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب آگے بڑھنے کے لئے ہمارے سامنے بہت کم رکاوٹیں رہ گئی ہیں۔ انہوں نے ایٹمی توانائی کے محکمے( ڈی اے ای) کی جانب سے قلیل المدتی کارروائی  اور کچھ  فوری طور پر کی جانے والی کارروائیوں کے بارے میں بھی بتایا۔ ڈاکٹر کارکوڈ کر نے کہا کہ تھوریم اور شمسی توانائی کے سلسلے میں ہماری صلاحیتوں کے پیش نظر کیا ہندوستان بہت دیر ہونے سے پہلے صاف ستھری اور محفوظ توانائی کا ایک  خالص ایکسپورٹر بن سکتا ہے۔

اے ای سی کے رکن ڈاکٹر آر بی گروور نے ‘‘اقتصادی اعتبار سے بجلی پیدا کرنے کی ٹیکنالوجیز کا موازانہ’’ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر بجلی کی پیداوار سے کو کاربن کااخراج ہوتا ہے وہ کل اخراج کا40 فیصد ہوتا ہے۔اس کے بعد ٹرانسپورٹ کے شعبے کا نمبر آتا ہے۔انہو ں نے کہا کہ کسی بھی ٹیکنالوجی کی کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ وہ زبردست ہو اور کارروباری اعتبار سے معقول ہو۔

نیوکلئیر انرجی گروپ، انڈیا انرجی فورم اینڈ چانسلر ہومی بھابھا ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین ڈاکٹر شری کمار بنرجی نے کہا کہ نیوکلیائی توانائی کے بارے میں ہم دعوی کرسکتے ہیں کہ وہ پوری طرح سے ملک میں بھی تیار کی جارہی ہے۔

انڈین انرجی فورم( آئی ای ایف) کے سربراہ اور حکومت ہند کے بجلی کی وزارت کے سابق سکریٹری جناب انل رازداں اور کنوینر، نیوکلیئر، آئی ای ایف اور بی ایچ ای ایل کے سابق ای ڈی جناب ایس ایل مہاجن نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔

اس کانفرنس کے دوران‘‘ بنیادی  لوڈ کی مانگ کو پورا کرنے کے لئے نیوکلیائی پاور کا فروغ۔ مینوفیکچرنگ صنعت کے لئے مواقع اور چیلنج’’،‘‘حفظان صحت اور میونسپل فضلے کے ٹریٹمنٹ میں نیوکلیئر توانائی کااستعمال’’ اور‘‘ معیشت اور زیادہ تحفظ کے لئے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی یعنی چھوٹی اور درمیانی سائز کے ری ایکٹرز، غیر محترک حفاظتی خصوصیات، مالٹن سالٹ ری ایکٹرز’’ کے موضوعات پر 3 تکنیکی اجلاسوں کا انعقاد کیاجارہا ہے۔جن کی صدارت این پی سی آئی ایل کے ڈائریکٹر (ٹیک) اے کے بالا سبرامنیم  اور اے ای آر بی کے چیئرمین جناب جی  ناگیشور راؤ اور  آئی جی سی اے آر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اے کے بدھوڑی کریں گے۔ممتاز مقررین میں نیوکلیئر فیول کمپلیکس کے سی ای ڈاکٹر دینش شری واستو، روزےٹام اوورسیز کے سربراہ جناب نیکیتا میزین، ہندوستان میں فرانسیسی سفارتخانے کے نیوکلیئر کونسلر جناب تھامس میسیٹ، لارنسن اینڈ ٹومرولمیٹیڈ کے سینئر ایگزیکٹیو وائس پریزینڈنٹ جناب وائی ایس ترویدی شامل ہیں۔دیگر مقررین میں‘‘ مالٹن سالٹ ری ایکٹرز’’ کے بارے میں ڈاکٹر سی کمار بنرجی نے، بی اے آر سی کی ری ایکٹرانجینئرنگ ڈویژن کے ڈاکٹر ارون کمار نائک نے ‘‘ تحریر شدہ صلاحیت سازی کے لئے غیر متحرک محفوظ انٹگرل ایل ڈبلیو آرز کے تصور کے ڈیزائن’’ کے موضوع پر تقریر کی۔مہاجن امیجنگ آن نیوکلیئر انرجی فار ڈائگناسٹکس کے ایم ڈی ڈاکٹر ہرش مہاجن اے سی ٹی آر ای سی ٹاٹا میموریل سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سدھیر گپتا نے‘’علاجیات کے لئے نیوکلیائی توانائی’’ کے موضوع پر اورنوویا انڈیا کی ٹیکنیکل منیجر محترمہ کریتکا کور نے ‘‘حفظان صحت اور تحقیقی شعبوں میں ریڈیو ایکٹیو فضلے کا بندوبست’’ کے موضوع پر تقریر کی۔ ان کے علاوہ دیگر ممتاز مقررین نے بھی خطاب کیا۔

*********

 

U – 4656



(Release ID: 1588488) Visitor Counter : 127


Read this release in: Marathi , English , Hindi , Bengali