بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت
مرکزی وزیر مملکت پرتاپ چندر سارنگی نے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں کی بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں تک رسائی سے متعلق ورکشاپ کا افتتاح کیا
Posted On:
26 SEP 2019 4:38PM by PIB Delhi
نئی دہلی،26؍ستمبر،بہت چھوٹی ، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں ، مویشی پروری ، ڈیری ، ماہی پروری کے وزیر مملکت جناب پرتاپ چندر سارنگی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ٹیکنالوجی کا استعمال اس طرح کیا جانا چاہئے کہ اس کا ملک کے سب سے غریب کی حالت زندگی میں سدھار آئے۔ وزیر موصوف نے آج نئی دہلی میں ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں کی بہت چھوٹی ، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں تک رسائی سے متعلق ورکشاپ کا افتتاح کیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی ضرورت اس لئے ہے تاکہ پیداوار بڑھائی جاسکے، اس کا تحفظ کیا جاسکے اور پیداوار کو مارکیٹ تک لے جایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی پیداوار کے لئے ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عالمی بازار میں مقابلہ کرنے کے لئے نئی ٹیکنالوجیوں کا سامنا کرنا ضروری ہے اور ہمارے وزیراعظم کا خواب ہے کہ نئی ٹیکنالوجیوں کو اپنا کر بہت چھوٹی ، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں کی ترقی کے ذریعے ہندوستان کو 50 کھر ب ڈالر والی معیشت بنانے کا نشانہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے ٹیکنالوجی کے ضرورت سے زیادہ استعمال کے خلاف خبردار کیا ، جو کبھی کبھی فطرت کے خلاف جاتی ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ٹیکنالوجی کا استعمال غریب سے غریب کی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے کیا جانا چاہئے اور یہ غریبوں کی معیار زندگی کو بڑھانے کے لئے استعمال ہونی چاہئے۔
اس ورکشاپ کا خاص مقصد ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں اور ان کے استعمال کے بارے میں معلومات کو عا م کرنا ہے۔ اس ورکشاپ کا دوسرا مقصد یہ ہے کہ ان ٹیکنالوجیوں کو تیزی اور فعال طریقے سے بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں تک پہنچایا جائے۔ اس مقصد کے لئے وزارت نے آئی آئی ٹی دہلی، آئی آئی ایس سی بینگلورو، سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے، صنعتی انجمنوں اور مارکیٹ میں کام کرنے والے مختلف شراکت داروں اور مختلف تعلیمی اداروں کی نامور شخصیتوں کو مدعو کیا ہے۔
بہت چھوٹی ، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں کی وزارت کے سکریٹری جناب ارون پانڈا نے کہا کہ بہت چھوٹی ، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں کو جدید اور نئی ٹیکنالوجیوں کو اپنانا چاہئے اور ان تک رسائی حاصل کرنا چاہئے۔ انہوں نے کاروباری انجمنوں سے اپیل کی کہ وہ ٹیکنالوجی کی جدید کاری میں مذکورہ صنعتوں کی مدد کریں اور قرض کے لئے رسائی میں ان کے ساتھ تعاون کریں۔ حکومت کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فی الحال ہم 18 ٹول رومس اور 15 ٹول رومس چلارہے ہیں جو زیر تعمیر ہیں۔ ان کے علاوہ 120 نئے ٹول رومس ( ٹیکنالوجی سینٹر) کو منظوری دی گئی ہے اور یہ 153 سینٹر جب پوری طرح کام کرنے لگیں گے تو مختلف ہنر مندی میں لگ بھگ 8 لاکھ نوجوانوں کو تربیت دی جائے گی۔
بہت چھوٹی ، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں کے ڈیولپمنٹ کمشنر جناب رام موہن مشرا نے کہا کہ ہمارے ملک میں اچھے تحقیقی ادارے ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ اور سائنسی لیبس ہیں اور یہ ان کا مقدس فریضہ ہے کہ وہ چھوٹی صنعتوں کو آراستہ کریں اور انہیں جدید ٹیکنالوجی سے لیس کریں تاکہ ان کی پیداوار میں اضافہ ہو۔ انہوں نے کاروباری انجمنوں سے اپیل کی کہ وہ اس کوشش میں چھوٹی صنعتوں کی مدد کریں۔
بہت چھوٹی ، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعت کے سیکٹر کو مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کے لئے عالمی سطح پر ایک اہم تعاون دینے والا سیکٹر تسلیم کیا گیا ہے۔ اس سیکٹر کو کلیدی اہمیت حاصل ہے۔ فی الحال مختلف صنعتوں میں 60 ملین سے زیادہ بہت چھوٹی ، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتیں ہیں، جہاں 111 ملین سے زیادہ افراد کام کرتے ہیں اور روایتی سے لے کر اعلیٰ تکنیکی اشیاء ، جن کی تعداد 8000 سے زیادہ ہے ،تیار کرتی ہیں۔
دن بھر چلنے والی ورکشاپ میں آئی آئی ٹی دہلی کے جناب سنیل جھا اور کئی دیگر ماہرین نے مصنوعی ذہانت کالوبریٹو روبوٹس، اسمارٹ سینسنگ، ریئل ٹائم ڈیش بورڈس جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں سے متعلق اپنی پرنٹیشن پیش کیں، جو شراکت داروں کے لئے کافی سود مند ہوسکتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
U-4361
(Release ID: 1586339)
Visitor Counter : 63