وزارتِ تعلیم
مرکزی وزیر برائے فروغ وسائل انسانی رمیش پوکھریال نشنک نے اے آئی سی ٹی ای کی جوشیلی خاتون کاروباریوں(ڈبلیو اے ڈبلیو ای سمٹ 2019) کے لیے ویسٹ مینجمنٹ ایکسیلریٹر اور دیگر اقدامات کا آغاز کیا
Posted On:
18 SEP 2019 5:47PM by PIB Delhi
نئی دلی،19ستمبر۔
انسانی وسائل کے فروغ کے امور کے مرکزی وزیر جناب رمیش پوکھریال نشنک نے آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن (اے آئی سی ٹی ای) کے متعدد لانچ کیے ، جن میں مارگ درشن اور مارگ درشک کے ذریعے ڈپلوما کورس کے لیے جدید نصاب ، جوشیلی خاتون کاروباریوں کے لیے ویسٹ مینجمنٹ ایکسیلریٹر اور فیکلٹی کے 360 ڈگری فیڈبیک جیسے اہم اقدامات شامل ہیں۔
اس موقع پر اپنی تقریر میں جناب رمیش پوکھریال نشنک نے کہا کہ ڈبلیو اے ڈبلیو ای اعلی سطحی اجلاس 2019 انتہائی اہم اقدام کی حیثیت رکھتا ہے، کیونکہ خواتین کے ہاتھوں میں ہنر تو ہوتا ہے اور اس پروگرام سے ان کو مزید بااختیار بنایا جاسکے گا اور انہیں ترغیب دی جاسکے گی۔ اس موقع پر وزیر موصوف نے یہ ذکر بھی کیا کہ ڈبلیواے ڈبلیو ای اعلی سطحی اجلاس کا اہتمام نومبر-دسمبر 2019 میں نئی دلی میں کیا جائے گا۔اس تقریب کا اہتمام آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن (اے آئی سی ٹی ای) اور انسٹی ٹیوٹ آف ویسٹ مینجمنٹ (آئی آئی ڈبلیو ایم)کے ذریعے مشترکہ طور سے جے پور میں کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اجتماع رواں سال گریجویٹوں میں کاروبار کے فروغ اور حوصلہ افزائی کے اقدامات کے ایک بڑے سلسلے کے جزو کی حیثیت رکھتا ہے۔
جناب رمیش پوکھریال نے مزید کہا کہ ہمیں عالمی درجہ بندی میں سرفہرست رہنا ہےاور ہماری تکنیکی تعلیم کو دنیا میں مزید بلندیوں تک پہنچانے کے لیے اس طرح کے اقدامات کے ذریعے مزید سہل اور آسان بناناہوگا۔ اس سلسلے میں ضروری ہے کہ نئے کورسیز کا آغاز کیا جائے، تاکہ طلبا کو اس مقابلہ جاتی دور میں بیشتر مفاہمت کے لیے تیار کیا جاسکے۔اس سلسلے میں جدید نصاب کے لیے ڈپلوماکورسیزکا آغازاس سمت میں ایک اہم کوشش کی حیثیت رکھتا ہے۔
جناب نشنک نے کہا کہ مارگ درشن اور مارگ درشک کے ذریعے حوصلہ افزائی اور ستائش ایک بہترین اقدام ہے، جس میں اعلی ترین ادارے دیگر اداروں کی سرپرستی کریں گے، تاکہ وہ اپنی درجہ بندی میں بہتری پیدا کرسکیں اور اپنے سرپرست ادارے کے بہترین طریقوں کی تقلید کرسکیں۔ اس موقع پر جناب پوکھریال نے یہ بھی بتایا کہ ٹیچرس(مارگ درشک) بہتری کے لیے دیگر اداروں کی بھی رہنمائی کریں گے۔
مارگ درشن اور مارگ درشک کے ذریعے امداد وسہل کاری
اے/ مارگ درشن: اس اسکیم کے تحت اعلی معیاری ریکارڈ کے حامل معروف اداروں اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اداروں کو مقابلتاً 10/12 ڈگری کے امکانات کے حامل اداروں کی سرپرستی کے امداد ومعاونت فراہم کرائی جاتی ہے۔ اس کے تحت سرپرست اداروں کے درس وتدریس کے طریقوں کو زیر ہدایت و تربیت اداروں کو بتائے اور پڑھائے جاتے ہیں۔ ان اداروں کو تربیت ورک شاپوں اور کانفرنسوں کے اہتمام اور سفر کے اخراجات جیسی سرگرمیوں کے لیے قسطوں میں تین سال تک 50 لاکھ روپے سالانہ کی مالی معاونت فراہم کرائی جاتی ہے۔ اس کے لیے مارگ درشن کے تحت درج ذیل اداروں کا انتخاب کیا گیا ہے۔
نمبر شمارہ
|
اداروں کی منظوری کا مالی سال
|
اداروں کی تعداد
|
منظور شدہ سرمایہ
|
1
|
2017-18
|
04
|
کروڑ0.84
|
2
|
2018-19
|
10
|
کروڑ1.53
|
3
|
2019-20
|
26
|
کروڑ6.45
|
|
اداروں کی کل تعداد
|
40
|
کروڑ8.82
|
|
تربیت کار ادارے
|
تقریباً 400 ادارے
|
|
بی/ مارگ درشک: اس اسکیم کے تحت ان تربیت کار اساتذہ یا مارگ درشکوں کی شناخت کی جاتی ہے، جو یا تو برسرملازمت ہیں یا اپنی مدت مکمل کرچکے ہیں، لیکن اعتماد شدہ بہتر علمی لیاقت کے ساتھ کام کرنے کے خواہشمند ہیں اور ان اداروں میں تدریس و تربیت کے لیے معقول وقت فراہم کراسکتے ہیں۔ یہ مارگ درشک باقاعدگی سے زیرتربیت اداروں میں جائیں گے، جہاں رہ کر وہ ان کے معیار میں کارکردگی کے لیے رہنمائی کریں گے، تاکہ ان اداروں کو این بی اے کے ذریعے سند اعتماد حاصل ہوسکے۔
تربیت کاروں کا انتخاب: اس اسکیم کے تحت آئی آئی ٹی اداروں / این آئی ٹی اداروں میں مصروف کار بزرگ پروفیسروں سے 942 درخواستیں موصول ہوئی تھیں، جن کی بعد میں مزید جانچ کی گئی اور بالآخر 296 تربیت کاروں کی شناخت کی گئی۔
تربیت کار ادارے کا انتخاب: پہلے مرحلے میں 70 فیصد یا اس سے زائد تعداد کے حامل ان اداروں کو، جو اے آئی سی ٹی ای کے مارگ درشکوں کی سرپرستی حاصل کرنے کے خواہشمند ہیں، لیکن اب تک انہیں منظوری حاصل نہیں ہوسکی۔ انہیں مارگ درشکوں کی خدمات فراہم کرائی جاتی ہیں۔ باقی ماندہ اداروں کو بعد کے مرحلوں میں اس عمل میں شامل کیا جاتا ہے۔ اس کے لے تربیت کار اداروں کی منظوری حاصل کی جاتی ہے۔ اس سلسلے میں آج تک ایسے 400 اداروں کی منظوری حاصل ہوچکی ہے، جو تربیت حاصل کرنے والے ادارے کی حیثیت حاصل کرنے کے خواہشمند ہیں۔
مارگ درشکوں کے انتخاب کا معیار:
* امیدوار کو کم از کم پی ایچ ڈی ہونا چاہیے۔
* امیدوار کو انجینئرنگ کے شعبے کے تعلیمی ادارے سے متعلق ہونا چاہیے۔
* کم ازکم تجربہ 20 برس، جن میں کم از کم 5 سال کا علمی وتدریس کا تجربہ ہونا چاہیے۔ اور
* اے آئی سی ٹی ای سے منظورشدہ ادارے میں کم از کم پروفیسر کے عہدکاحٗامل ہونا چاہیے۔ یا
* اگر امیدوار آئی آئی ٹی / این آئی ٹی ادارے سے تعلق رکھتا ہو ، تو اسے کم از کم ایسوسی ایٹ پروفیسر کے عہدے کا حامل ہونا چاہیے۔
* امیدوار کو تحقیقی کاموں کے اشاعت کا کم از کم 10 برس کا تجربہ ہونا چاہیے۔ یا امیدوار نے کم از کم 5 طلبا کی پی ایچ ڈی کا مقالہ لکھنے میں رہنمائی کی ہو، یا وہ کم از کم 2 پیٹنٹس کا حامل ہو۔ یا
* اس کی تحریر کردہ کم از کم 2 تصنیفات شائع ہوچکی ہوں۔
* امیدوار کو ایم بی اے وزٹ ٹیم / این اے اے سی کی وزٹ ٹیم کا رکن ہونا چاہیے۔
* امیدوار نے اپنے شعبے میں کم از کم دو مرتبہ سند تفویض کیے جانے کے عمل میں شرکت کی ہو۔
* صنعت سے متعلق ازحد جوش وجذبے سے معمور افراد، جنہیں تعلیم سے غیرمعمولی دلچسپی ہو اور این اے اے سی ٹیم اراکین رہ چکے ہوں۔
* درخواست گزار کو زیر تربیت اداروں میں جاکر تدریسی و تربیتی خدمات انجام دینے کا وقت ہونا چاہیے۔
مارگ درشک کے مدت عہدہ : ابتدا میں یہ مدت چھ ماہ ہوگی اور اس میں سال بہ سال کی بنیاد پر توسیع کی جاسکے گی۔ جیسا کہ سوچا گیا ہے،تربیت کار تکنیکی اداروں کے دوتہائی پروگراموں کو2022 سے قبل این بی اے کے ذریعے منظوری دی جائے گی۔ یاد رہے کہ ایسے کل 3200 ادارے ملک میں موجود ہیں، جن میں طلبا کی تعداد 70 فیصد یا اس سے زائد ہے۔
اے: مارگ درشن زیر تربیت اداروں کی تقریباً تعداد 400
بی: مارگ درشن زیر تربیت اداروں کی تقریباً تعداد 327
ڈپلوما کورسوں کے لیے جدید نصاب
اے آئی سی ٹی ای اس سمت سے بخوبی واقف ہے کہ ڈپلوما کی تعلیم سے طلبا کو ملازمت کے حصول کے لیے تیزی سے تیار بنایا جانا چاہیے اور اس کے لیے اسے اپنے آل انڈیا بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن(اے آئی بی ٹی ای) سے مشورہ حاصل کرنا چاہیے، جس میں علمی اور صنعتی شعبوں کے کم ازکم تین چار ماہرین شامل کیے جانے چاہیے، تاکہ سات مضامین میں ڈپلوما کورسوں کے لیے مثالی نصاب تیار کیا جاسکے۔ یہ مثالی نصاب متعدد میٹنگس اور ماہرین کے گہرے غوروخوض کے بعد تیار کیا جاچکا ہے۔
انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کے ڈپلوما کورسوں کے لیے مثالی نصاب کی خاص خاص باتیں حسب ذیل ہیں۔
* مخصوص نصابات کے حجم میں تخفیف۔
* طلبا کی شمولت کے لیے دو ہفتوں کا لازمی پروگرام تیار کیا گیا ہے۔ یہ پروگرام کورس کے آغاز میں ہی شروع کیا جائے گا۔
* پہلے سمسٹر میں تدریس و تربیت میں کھیل کود اور یوگا پر مخصوص کورس شروع کیے جائیں گے، جس میں ابتدا ہی میں جسمانی اور دماغی طور سے چست ودرست ہونے کی عادت پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
* آئین ہند پر سماجی طور سے قابل اطلاق مضامین کے کورس شامل کیے جائیں گے، جن میں ماحولیاتی علوم اور ہندوستانی خواندگی اور روایات کو محستب کورس کی حیثیت سے شامل کیا جائے گا۔
* طلبا کو عملی معلومات فراہم کرائے جانے کی غرض سے دو لازمی انٹرن شپ مکمل کرنی ہوں گی اور انہیں حقیقی صنعتی ماحول سے روشناس کرایا جائے گا۔ ان میں سے ایک انٹرن شپ کے دوران کسی صنعت یا تنظیم نے صنعتی طریقوں کے بارے میں تربیت اور عملی معلومات رکھنے والے طلبا کوکسی معقول صنعت یا تنظیم میں تربیت دی جائے گی۔
* کاروباری، ہنرمندی کی ہمت افزائی کے لیے کاروباریت اور اسٹارٹ اپس کے کورس۔
* ہر ممکن حد تک عملی اور نظریاتی تدریس کی مدت میں توازن رکھا جائے گا۔
* متعلقہ مخصوص صنعت سے وسیلے کے طور پر کام کرنے والے باصلاحیت افراد کی خدمات اور کم از کم ہر سمسٹر کے لیے کم از کم ایک ماہر خطیب کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔
اساتذہ کے حلقے کی جانب سے مکمل معلومات
ان باصلاحیت طلبا کے لیے اساتذہ کا کردار انتہائی اہم اور کلیدی ہوتا ہے، جس سے ہمارے ملک کے مستقبل کی چہرہ کاری ہوتی ہے۔ انسانی وسائل کی فروغ کی وزارت نے اے آئی سی ٹی ای کی سفارشات کے مطابق ساتویں تنخواہ کمیشن کو یہ اختیار دیا تھا کہ وہ اساتذہ کے سرگرمیوں کے چند کلیدی پہلوؤں کی تلقین کرے اور ساتھ ہی ساتھ دیگر کلیدی شراکت داروں کے ذریعے اس کے متعلق کیا نظریہ ہے اور اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے، اس پر بھی توجہ مرکوز کرے، جن کا تعلق کالج کے تعلیم عمل سے ہے۔
اے آئی سی ٹی ای کے ساتویں تنخواہ ضابطے نے مکمل معلومات اور اعداد وشمار حاصل کرنے کے اس عمل کا تعین کیا ہے، جو تعلیمی اداروں کو پیش کیا جائے گا۔یہ پہلے مرحلے میں ایک ایسے اعدادوشمار کا نظام قائم کرے گا، جس میں اساتذہ، طلبا، مضمون، کورس کی نشاندہی کی جائےگی۔
‘ویو سمٹ 2019’
(ویسٹ مینجمنٹ ایکسیلریٹر فار اسپائر ویمن انٹرپرینیورس)
یہ خاتوں جواں سال کا عظیم اجتماع ہوگا، جس کا مقصد کوڑے کچڑے کو ٹھکانے لگانےاور سنگل یوز پلاسٹک کا استعمال روکنے کی غرض سے متبادل کی نشاندہی کو فروغ دینا ہے۔ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ویسٹ مینجمنٹ (آئی آئی ڈبلیو ایم) اور آل انڈیا کونسل فار ٹیکینکل ایجوکیشن(اے آئی سی ٹی ای) کے ذریعے خواہشمند شرکا کا اندراج کیا جائے گا اور اسٹارٹ اپ انڈیا سے اسٹینڈاپ انڈیا تک رابطہ کاری کی رہنمائی کی جائے گی۔
اس اجتماع میں اعلی تعلیم کے محکمے کے سکریٹری جناب آر سبرامنیم ، اے آئی سی ٹی ای کے چیئرمین ڈاکٹر انل سہسرا بڈھے اور متعلقہ وزارت اور اے آئی سی ٹی ای کے سینئر افسران نے شرکت کی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن ۔ س ش۔ ت ع۔
U-4238
(Release ID: 1585551)
Visitor Counter : 229