ریلوے کی وزارت
ریلوے کی وزارت نے تمام ایل ایچ بی ڈبوں والی ٹرینوں میں ایچ او جی نظام اپنانے کا فیصلہ کیا
Posted On:
17 SEP 2019 5:32PM by PIB Delhi
نئی دہلی،17؍ستمبر،جس طرح سے ریلوے کے ڈبوں میں اے سی چلائے جارہے اور بجلی کی سپلائی فراہم کی جارہی ہے یہ یکسر تبدیلی کے لئے ہے۔ اس طرح کی نئی ٹیکنالوجی کی تبدیلی بیرونی زر مبادلہ میں سالانہ تقریبا 1400 کروڑ روپے کی بچت بھی کرتی ہے۔
ہیڈ آن جنریشن ٹیکنالوجی (ایچ او جی ) نامی نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹرینوں کے اوپر سے بجلی کی سپلائی حاصل کی جائے گی۔ بجلی پیدا کرنے والے ٹرینوں کے ڈبے ، جو بہت زیادہ شور مچاتے ہیں اور دھواں خارج کرتے ہیں ، اب نظر نہیں آئیں گے۔ اس طرح کے بجلی پیدا کرنے والے دو ڈبوں کی جگہ اب صرف ایک ڈبہ ہوگا جسے ایمرجنسی کی صورت میں بجلی پیدا کرنے کے لئے استعمال کیا جائے گا اور اس میں شور بھی نہیں ہوگا۔ دیگر ڈبوں کی جگہ اب ایل ایس ایل آر ڈی (ایل ایچ بی سکینڈ لگیج ، گارڈ اور معذوروں کا ڈبہ) ہوں گے۔ یہ ایل ایس ایل آر ڈی بھی ٹرینوں کے اوپر لگے تاروں میں بجلی کی سپلائی سے بجلی حاصل کرسکیں گے جو پوری ٹرین میں استعمال کی جاسکیں گی۔ اس طرح مسافروں اور سامان وغیرہ کے لئے اضافی جگہ دستیاب ہوگی۔ فی الحال بجلی کی لاگت 36 روپے فی یونٹ ہے اور ایچ او جی کے ساتھ اس کی دستیابی 6 روپے فی یونٹ ہوگی۔
مذکورہ بالا تفصیلات فراہم کرتے ہوئے رولنگ اسٹاک کے ممبر جناب راجیش اگروال نے کہا کہ اسی سال کے اندر تمام ایل ایچ بی ٹرینوں کو ایچ او جی نظام میں تبدیل کرنے کا منصوبہ ہے۔ اب تک 342 ٹرینوں کو ایچ او جی میں تبدیل کیا جا چکا ہے۔ اس کے نتیجے میں اب تقریبا 800 کروڑ روپےسالانہ کی بچت ہو رہی ہے۔ اس سال کے آخر تک مزید 284 ٹرینوں کو ایچ او جی میں تبدیل کردیا جائے گا، جس کے نتیجے میں مزید بچت ہوگی۔
سال 2017 میں ایل ایچ بی ٹیکنالوجی کو مکمل طور پر تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد ایچ او جی کو اپنانے کا فیصلہ کیا گیا اور اس کام کو مکمل کرنے کے لئے ایک مشن کے طریقے سے کام کیا جارہا ہے۔ اس میں بجلی بنانے والے ڈبوں میں بجلی کے نظام میں تبدیلی کرنا شامل ہے۔ اب تمام نئے ڈبے ، ایچ او جی تکنیک سے لیس ہوں گے۔ ڈبوں کو تبدیل کرنے کا کام زونل ریلوے کو سونپا گیا ہے، اس سے اسٹیشنوں پرمسافروں کے لئے شور و غل اور آلودگی سے پاک ماحول فراہم کیا جاسکے گا۔
ایچ او جی میں تبدیل شدہ ٹرینوں کی تفصیل:
ٹرینوں کی قسم
|
ٹرینوں کی تعداد
|
راجدھانی
|
13
|
شتابدی
|
14
|
دورنتو
|
11
|
سمپرک کرانتی
|
06
|
ہم سفر
|
16
|
دیگر میل ؍ ایکسپریس ٹرینیں
|
282
|
میزان
|
342
|
جن ٹرینوں کو ایچ او جی میں تبدیل کیا جانا ہےِ ان کی تفصیل:
ٹرینوں کی قسم
|
ٹرینوں کی تعداد
|
راجدھانی
|
12
|
شتابدی
|
08
|
دورنتو
|
06
|
سمپرک کرانتی
|
07
|
ہم سفر
|
08
|
دیگر میل ؍ ایکسپریس ٹرینیں
|
243
|
میزان
|
284
|
ہیڈ آن جنریشن نظام کے بارے میں :
ہیڈ آن جنریشن نظام بجلی کی سپلائی کا ایک ایسا نظام ہے جس میں ٹرین کی لائٹ ، ایئر کنڈیشن ، پنکھے اور مسافروں کے لئے درکار دیگر ضروریات کے لئے بجلی کی سپلائی حاصل کی جاتی ہے۔ یہ اسکیم پوری دنیا کے ریلوے میں بجلی کی سپلائی کے لئے وسیع طور پر استعمال ہور ہی ہے۔ اس نظام میں بجلی ٹرین کے انجن سے حاصل کی جاتی ہے۔ اس اسکیم کو متعارف کرانے سے ٹرینوں میں بجلی کی پیداوار کے لئے لگے بھاری سا زو سامان کو ہٹادیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ اس میں بجلی پیدا کرنے کے لئے استعمال کئے جانے والے ڈیزل سیٹ کی تعداد میں بھی کمی ہو جاتی ہے۔
سال 1996 میں بھارتی ریلوے نے جرمنی کے لنک ہف مین بش کے ساتھ ٹی او ٹی کا معاہدہ کیا تھا۔ ایل ایچ بی ڈبے اس طور پر ڈیزائن کئے گئے تھے کہ ٹرین کے دونوں جانب بجلی پیدا کرنے والے دو ڈبے لگائے جاتے تھے جن میں دو ڈی جی سیٹ نصب ہوتے ہیں۔
سال 2000 سے 2017 کے دوران ایل ایچ بی اور آئی سی ایف ، دونوں طرح کے ڈبے ریلوے پروڈکشن یونٹوں میں تیار کئے جاتے تھے۔ ایل ایچ بی ڈبے بنائے جاتے رہے جن میں آخر میں دو پاور کار یعنی بجلی پیدا کرنے والے ڈبے لگائے جاتے تھے۔ اس کے علاوہ آئی سی ایف ڈبے ، جو بوگی میں بیلٹ سے چلنے والے جنریٹر سے بجلی بناتے تھے ، بعد میں بھی بنتے رہے۔
ڈی جی سیٹ اور خود بجلی پیدا کرنے والے ڈبوں میں بجلی پیدا کرنے کی لاگت بہت زیادہ ہے جس کے نتیجے میں ڈیزل کے استعمال اور آپریٹنگ کے اخراجات میں کافی اضافہ ہوا۔
|
|
تبدیلی کے جاری کام کے نتیجے میں سالانہ بچت
|
759
|
ایچ او جی میں تبدیل کرنے کے کام کی تکمیل کے بعد کل بچت
|
1390
|
ریل کے ڈبوں میں بجلی کی سپلائی کے مختلف نظام میں فی یونٹ توانائی کی لاگت:
ریل ڈبوں کی قسم
|
بجلی کی لاگت (روپے فی یونٹ)
|
خود پیدا کرنے والے (ڈیزل ٹریکشن)
|
36.14
|
خود پیدا کرنے والے (بجلی ٹریکشن)
|
12.37
|
اینڈ آن جنریشن (ای او جی)
|
22
|
ہیڈ آن جنریشن (ایچ او جی)
|
6
|
ای او جی سے ایچ او جی میں تبدیلی سے ہوا اور شور کی آلودگی میں کمی:
|
ای او جی
|
ایچ او جی
|
سی او 2
|
1724.6 ٹن سالانہ
|
بالکل نہیں
|
این او ایکس
|
7.48 ٹن سالانھ
|
بالکل نہیں
|
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۰۰۰۰۰۰۰۰
(م ن-و ا- ق ر)
U-4208
(Release ID: 1585361)
Visitor Counter : 412